2
کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں میں خدا کا نام
کتابِمُقدس کے عالم تسلیم کرتے ہیں کہ کتابِمُقدس کے عبرانی صحیفوں میں خدا کا نام یعنی اِس کے چار عبرانی حروف (יהוה) تقریباً 7000 مرتبہ آتے ہیں۔ لیکن بہت سے عالموں کا خیال ہے کہ کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں کے اصلی متن میں (جنہیں نیا عہدنامہ بھی کہا جاتا ہے) خدا کا نام بالکل اِستعمال نہیں ہوا تھا۔ اِسی وجہ سے یونانی صحیفوں کے بہت سے ترجموں میں خدا کا نام ”یہوواہ“ اِستعمال نہیں کِیا گیا۔ یہاں تک کہ جب یونانی صحیفوں میں عبرانی صحیفوں کے کسی ایسے جملے کا ذکر کِیا گیا جس میں خدا کے نام کے چار عبرانی حروف اِستعمال ہوئے تو زیادہتر مترجمین نے اِن کی جگہ لقب ”خداوند“ اِستعمال کِیا۔
لیکن کتابِمُقدس کے ترجمہ نئی دُنیا میں ایسا نہیں کِیا گیا ہے بلکہ اِس کے یونانی صحیفوں میں نام ”یہوواہ“ 237 بار آتا ہے۔ اِس ترجمے میں خدا کا نام ڈالنے کا فیصلہ اِن دو باتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے کِیا گیا: (1) آجکل یونانی صحیفوں کے جو ہزاروں نسخے موجود ہیں، وہ اصلی نسخے نہیں ہیں بلکہ اصلی نسخوں کی نقلیں ہیں جو اِن کے دو صدیاں بعد بنائی گئی تھیں اور (2) اُس زمانے تک اصلی نسخوں کی نقلیں تیار کرنے والے لوگوں نے خدا کے نام کے چار عبرانی حروف کی جگہ یونانی لفظ ”کیریوس“ یعنی ”خداوند“ لگانا شروع کر دیا تھا یا پھر نقلیں تیار کرنے کے لیے اُنہوں نے جن نسخوں کو اِستعمال کِیا، اُن میں پہلے سے ہی لفظ ”کیریوس“ لکھا ہوتا تھا۔
ترجمہ نئی دُنیا کی کمیٹی نے دیکھا کہ اِس بات کا ٹھوس ثبوت موجود ہے کہ خدا کے نام کے چار عبرانی حروف کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں کے اِبتدائی نسخوں میں اِستعمال ہوئے تھے۔ اِس ترجمے میں خدا کا نام ڈالنے کا فیصلہ اِن وجوہات کی بِنا پر کِیا گیا:
-
یسوع مسیح اور اُن کے رسولوں کے زمانے میں کتابِمُقدس کے عبرانی صحیفوں کے جو نسخے اِستعمال ہوتے تھے، اُن میں خدا کے نام کے چار عبرانی حروف بار بار آتے تھے۔ پُرانے زمانے میں کم ہی لوگ تھے جو اِس بات سے متفق نہ ہوں۔ اب جبکہ قمران میں ایسے نسخے دریافت ہوئے ہیں جن کا تعلق پہلی صدی عیسوی سے ہے تو اِس بات میں کسی شکوشُبے کی گنجائش نہیں رہی۔
-
یسوع مسیح اور اُن کے رسولوں کے زمانے میں عبرانی صحیفوں کے یونانی ترجموں میں بھی خدا کے نام کے چار عبرانی حروف آتے تھے۔ کئی صدیوں تک کتابِمُقدس کے عالم یہ سوچتے رہے کہ خدا کے نام کے
چار عبرانی حروف عبرانی صحیفوں کے یونانی ترجمے یعنی سپتواجنتا میں موجود نہیں تھے۔ پھر 20ویں صدی کے وسط میں عالموں نے یسوع مسیح کے زمانے کی یونانی سپتواجنتا کے کچھ پارچوں پر تحقیق کی۔ اُن پارچوں میں خدا کا نام عبرانی حروف میں لکھا تھا۔ لہٰذا یسوع کے زمانے میں عبرانی صحیفوں کے یونانی ترجموں میں بھی خدا کا نام موجود تھا۔ لیکن چوتھی صدی عیسوی سے یونانی سپتواجنتا کے اہم نسخوں جیسا کہ کوڈیکس ویٹیکنس اور کوڈیکس سائنےٹیکس میں پیدایش سے ملاکی کی کتابوں میں خدا کا نام موجود نہیں تھا (حالانکہ اِس سے پہلے کے نسخوں میں اِن کتابوں میں خدا کا نام موجود تھا۔) لہٰذا اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ اُس زمانے کے یونانی نسخوں یعنی نئے عہدنامے کے نسخوں میں خدا کا نام موجود نہیں ہے۔یسوع نے خود کہا کہ وہ ”اپنے باپ کے نام سے“ آئے ہیں اور ”اپنے باپ کے نام سے“ کام کرتے ہیں۔
-
کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع نے اکثر خدا کا نام اِستعمال کِیا اور اِس کے بارے میں دوسروں کو بھی سکھایا۔ (یوحنا 17:6، 11، 12، 26) یسوع نے خود کہا کہ وہ ”اپنے باپ کے نام سے“ آئے ہیں اور ”اپنے باپ کے نام سے“ کام کرتے ہیں۔—یوحنا 5:43؛ 10:25۔
-
کتابِمُقدس کے عبرانی صحیفوں کے بعد اِس کے یونانی صحیفے بھی خدا کے اِلہام سے لکھے گئے۔ اگر عبرانی صحیفوں میں خدا کا نام ”یہوواہ“ بار بار آتا ہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ اِسے یونانی صحیفوں میں اِستعمال نہ کِیا گیا ہو۔ پہلی صدی کے وسط میں یسوع مسیح کے شاگرد یعقوب نے یروشلیم میں بزرگوں سے کہا: ”شمعون نے آپ کو تفصیل سے بتایا ہے کہ اب خدا نے غیریہودیوں پر توجہ دی ہے تاکہ اُن میں سے ایک ایسی قوم چُن لے جو اُس کے نام سے کہلائے۔“ (اعمال 15:14) اگر پہلی صدی میں کوئی بھی شخص خدا کے نام سے واقف نہیں تھا یا اُس کا نام اِستعمال نہیں کرتا تھا تو یعقوب ایسی بات کیوں کہتے؟
-
کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں میں خدا کے نام کا مخفف (یاہ) اِستعمال ہوا ہے۔ مکاشفہ 19:1، 3، 4، 6 میں لفظ ”ہللویاہ“ اِستعمال ہوا ہے جس کا مطلب ہے: ”یاہ کی بڑائی ہو!“ دراصل ”یاہ“ نام ”یہوواہ“ کا مخفف ہے۔ یونانی صحیفوں میں بہت سے ایسے نام ہیں جو نام ”یہوواہ“ سے نکلے ہیں، مثلاً مختلف کتابوں اور لغتوں کے مطابق یسوع کے نام کا مطلب ہے: ”یہوواہ نجات ہے۔“
-
مسیحیوں کے اِبتدائی دَور کی کچھ یہودی تحریروں سے پتہ چلتا ہے کہ جو مسیحی یہودی قوم سے تعلق رکھتے تھے، وہ اپنی تحریروں میں خدا کا نام اِستعمال کرتے تھے۔ یہودیوں کے زبانی قوانین کی ایک کتاب،
توسفتا میں (جو تقریباً 300 عیسوی میں لکھی گئی) اُن مسیحی تحریروں کے بارے میں جنہیں سبت کے دن جلا دیا جاتا تھا، یوں لکھا ہے: ”تبلیغ کرنے والوں اور مینیم [غالباً ایسے یہودی جو مسیحی بن گئے تھے] کی کتابیں جلا دی جاتی ہیں حالانکہ اِن میں خدا کا نام لکھا ہوتا ہے۔“ اِسی کتاب میں ربّی یوسی گلیلی کا بھی بیان ہے جن کا تعلق دوسری صدی عیسوی کے اِبتدائی دَور سے تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہفتے کے باقی دنوں پر ”اُن میں سے [یعنی مسیحیوں کی تحریروں میں سے] خدا کے نام کے حوالے کاٹ کر ایک جگہ رکھے جاتے ہیں جبکہ باقی تحریروں کو جلا دیا جاتا ہے۔“ -
دی اینکر بائبل ڈکشنری میں ذیلی عنوان ”نئے عہدنامے میں خدا کا چار حرفی نام“ کے تحت لکھا ہے: ”اِس بات کے کچھ ثبوت موجود ہیں کہ جب نئے عہدنامے کو لکھنے والوں نے پُرانے عہدنامے کے کسی ایسے اِقتباس کا حوالہ دیا جہاں خدا کے نام کے چار عبرانی حروف یعنی یہوِہ اِستعمال ہوئے تھے تو اُنہوں بھی خدا کے نام کو چار عبرانی حروف میں لکھا۔“ عالم جارج ہاورڈ نے لکھا: ”خدا کے نام کے چار عبرانی حروف اُس یونانی بائبل [سپتواجنتا] میں لکھے تھے جسے اِبتدائی کلیسیا میں اِستعمال کِیا جاتا تھا۔ لہٰذا نئے عہدنامے کو لکھنے والوں نے عبرانی صحیفوں سے لیے گئے اِقتباسات میں خدا کے نام کے چار عبرانی حروف اِستعمال کیے۔“
کتابِمُقدس کے کچھ عالم اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یونانی صحیفوں میں عبرانی صحیفوں کے جو اِقتباس آتے ہیں، اُن میں غالباً خدا کا نام اِستعمال ہوا تھا۔ ایک لغت، -
چند نامور مترجمین نے کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں میں خدا کا نام اِستعمال کِیا ہے۔ کتابِمُقدس کے کچھ مترجمین نے ترجمہ نئی دُنیا کی اِشاعت سے کافی عرصہ پہلے خدا کا نام اِستعمال کِیا۔ مثال کے طور پر ہرمن ہائنفٹر نے 1863ء میں، بینجمن ولسن نے 1864ء میں، جارج بارکر سٹیونز نے 1898ء میں، ولیم رتھرفورڈ نے 1900ء میں اور لندن کے بشپ وانڈ نے 1946ء میں اپنے ترجمے میں ایسا کِیا۔ اِس کے علاوہ 20ویں صدی کے شروع میں کتابِمُقدس کے ایک ہسپانوی ترجمے میں مترجم پابلو بیسون نے لُوقا 2:15 اور یہوداہ 14 میں نام ”خیہوواہ“ اِستعمال کِیا۔ اُن کے ترجمے کے فٹ نوٹس میں 100 سے زیادہ بار اُنہوں نے کہا ہے کہ اِس جگہ غالباً خدا کا نام اِستعمال ہوا تھا۔ اِن ترجموں سے بہت عرصہ پہلے یعنی سولہویں صدی میں یونانی صحیفوں کے عبرانی ترجموں میں بہت سی جگہوں پر خدا کے نام کے چار عبرانی حروف اِستعمال ہوئے ہیں۔ کتابِمُقدس کے تقریباً 11 جرمن ترجموں میں یونانی صحیفوں میں خدا کا نام ”یہوواہ“ اِستعمال ہوا ہے جبکہ 4 مترجمین نے لقب ”خداوند“ کے بعد قوسین میں خدا کا نام ڈالا ہے۔ 70 سے زیادہ جرمن ترجموں میں خدا کا نام فٹنوٹ یا تشریحوں میں لگایا گیا ہے۔
-
کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں کا بہت سی زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے اور اِن میں سے 100 سے زیادہ ترجموں میں خدا کا نام اِستعمال ہوا ہے۔ بہت سی افریقی، امریکی، ایشیائی، یورپی اور ایسی زبانوں کے ترجموں میں جو بحرالکاہل کے جزیروں پر بولی جاتی ہیں، خدا کا نام اکثر اِستعمال ہوا ہے۔ (اِن زبانوں کی فہرست کے لیے صفحہ 12 اور 13 کو دیکھیں۔) اِن ترجموں کے مترجمین نے کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں میں خدا کا نام لگانے کا فیصلہ اُنہی وجوہات کی بِنا پر کِیا جو اِس مضمون میں بتائی گئی ہیں۔ اِن میں سے کچھ ترجمے حال ہی میں شائع ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر روتومان بائبل (1999ء) میں 48 آیتوں میں 51 بار ”یہوواہ“ آتا ہے اور اِنڈونیشیا کے بٹک (ٹوبا) ایڈیشن (1989ء) میں یہ نام 110 بار آتا ہے۔
اِن تمام وجوہات کی بِنا پر خدا کا نام ”یہوواہ“ کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں میں بھی اِستعمال کِیا جانا چاہیے۔ اور ترجمہ نئی دُنیا کے مترجمین نے بالکل یہی کِیا ہے۔ وہ خدا کے نام کا دل سے احترام کرتے ہیں اور کتابِمُقدس میں لکھے پیغام میں سے کچھ نکالنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔—مکاشفہ 22:18، 19۔