مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ورزش—‏ایک بھرپور زندگی گزارنے کا نسخہ

ورزش—‏ایک بھرپور زندگی گزارنے کا نسخہ

ورزش‏—‏ایک بھرپور زندگی گزارنے کا نسخہ

‏”‏زندگی‌بھر باقاعدگی سے ورزش کرنا ہی صحت کو برقرار رکھنے کا بہترین نسخہ ہے۔‏“‏

یہ ڈاکٹر بورز کے الفاظ تھے جو اُنہوں نے سن ۱۹۸۲ میں کہے تھے۔‏ اُس وقت سے لے کر آج تک بہت سے طبی اداروں نے ڈاکٹر بورز کے اس بیان کو اپنی کتابوں اور رسالوں یہاں تک کہ انٹرنیٹ پر بھی دُہرایا ہے۔‏ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ڈاکٹر بورز کا مشورہ آج بھی اتنا ہی درست ہے جتنا کہ وہ ۲۳ سال پہلے تھا۔‏ اسلئے ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”‏مَیں جتنی ورزش کرتا ہوں،‏ کیا یہ صحت کو برقرار رکھنے کیلئے کافی ہے؟‏“‏

کئی لوگ کہتے ہیں کہ ”‏ورزش تو صرف موٹے لوگوں کو کرنی چاہئے اور مَیں موٹا تو نہیں ہوں۔‏“‏ یہ بات سچ ہے کہ ورزش کرنے سے خاص طور پر موٹے لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔‏ لیکن دُبلےپتلے لوگوں کی صحت میں بھی ورزش کرنے سے بہتری آتی ہے،‏ مثلاً اُنکو مختلف قسم کے کینسر لگنے کا خطرہ قدرے کم ہو جاتا ہے۔‏ سچ تو یہ ہے کہ آجکل دُبلےپتلے لوگ بھی ذہنی دباؤ،‏ دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کا شکار ہوتے ہیں۔‏ ورزش کرنے سے اُنکو ان بیماریوں سے آرام آ سکتا ہے۔‏ اسلئے چاہے ایک شخص موٹا ہو یا پتلا،‏ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے اُسے بہت فائدہ ہوگا۔‏

اپنے عادات میں تبدیلی لائیں

آپ دن میں جتنا چلتےپھرتے اور ورزش کرتے ہیں کیا یہ آپکی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے کافی ہے؟‏ آپ اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں؟‏ طبی ادارے مشورہ دیتے ہیں کہ ہم خود سے ایسے سوال کریں:‏ کیا مَیں ہفتے میں کم‌ازکم تین مرتبہ ۳۰ منٹ کیلئے کوئی ایسا کام کرتا ہوں جس میں زور لگانا پڑتا ہے؟‏ کیا میرے مشغلے ایسے ہی ہیں جن میں مجھے زیادہ چلناپھرنا نہیں پڑتا؟‏ کیا مَیں دن‌بھر ۱۰۰ میٹر سے بھی کم چلتا ہوں؟‏ کیا مَیں اپنا زیادہ‌تر وقت بیٹھتے ہوئے گزارتا ہوں؟‏ کیا مجھے ملازمت کی جگہ پر بھی چلنےپھرنے اور مشقت کرنے کا کم ہی موقع ملتا ہے؟‏

ان سوالات پر غور کرنے کے بعد شاید آپ جان گئے ہوں گے کہ آپ کم ورزش کر رہے ہیں۔‏ توپھر آج سے ورزش کرنا شروع کر دیں۔‏ اب شاید آپ اعتراض کریں کہ ’‏ورزش کرنے کیلئے میرے پاس وقت کہاں،‏ صبح‌سویرے مجھے جلدی جلدی تیار ہو کر نوکری پر جانا پڑتا ہے۔‏ دن‌بھر نوکری کرنے کے بعد جب مَیں تھکا تھکا گھر لوٹتا ہوں تو مجھے اَور بھی بہت سے کام کرنے ہوتے ہیں۔‏ ورزش کیلئے وقت نکالنا میرے لئے ناممکن ہے۔‏‘‏

کئی لوگ بڑے جوش سے ورزش کرنا شروع کرتے ہیں لیکن پھر دوچار دن کے بعد ہی چھوڑ دیتے ہیں۔‏ اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ بہت تھک جاتے ہیں یہاں تک کہ اُنکا دل خراب ہونے لگتا ہے۔‏ بعض لوگ اسلئے ورزش نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اُنکے خیال میں جب تک بھاری سے بھاری وزن نہ اُٹھایا جائے،‏ کئی میل کی دوڑ نہ لگائی جائے اور پٹھوں کی کھچاوٹ کو دُور کرنے کے لئے خاص ورزش نہ کی جائے اُس وقت تک ورزش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔‏ اس سلسلے میں بکس ”‏مضبوط پٹھے اور لچکدار جسم“‏ کو دیکھیں۔‏

اسکے علاوہ ورزش کرنے پر اکثر پیسے بھی خرچ کرنے پڑتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اگر آپ دوڑ لگانا چاہتے ہیں تو آپکو خاص جوتے (‏جوگرز)‏ خریدنے پڑتے ہیں۔‏ اگر آپ اپنے پٹھوں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو آپکو خاص مشینوں پر ورزش کرنی پڑتی ہے۔‏ اکثر کسی کلب یا جم‌خانہ کا ممبر بننے کیلئے آپکو بھاری رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔‏ یا پھر ہو سکتا ہے کہ جس علاقے میں آپ رہتے ہیں وہاں کوئی پارک یا جم‌خانہ نہ ہو اور آپکو ورزش کرنے کیلئے کہیں دُور سفر کرنا پڑے۔‏ توپھر کیا ورزش کرنا آپکے لئے واقعی ناممکن ہے؟‏ بالکل نہیں۔‏ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ آپ اپنی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے کیسے ورزش کر سکتے ہیں۔‏

سوچ‌سمجھ کر ورزش کریں

کیا آپ نے باقاعدگی سے ورزش کرنے کا ارادہ کر لیا ہے؟‏ توپھر شروع سے ہی شدت سے ورزش نہ کریں۔‏ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تھوڑی سی ورزش کرنے سے بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏ وہ کہتے ہیں کہ ایسے لوگ جو ورزش کرنے کے عادی نہیں ہیں،‏ اُنہیں شروع میں کم ورزش کرنی چاہئے اور پھر اس مشق کو آہستہ آہستہ بڑھانا چاہئے۔‏ امریکہ کی ایک یونیورسٹی کی ایک رپورٹ میں لوگوں کو یہ نصیحت دی جاتی ہے:‏ ”‏شروع میں روزانہ چند ہی منٹ کیلئے ورزش کریں۔‏ پھر ایسا کرنے میں زیادہ وقت لگائیں۔‏ آخرکار روزانہ کم‌ازکم ۳۰ منٹ ورزش کرنے پر صرف کریں۔‏ ایسا کرنے کیلئے آپکو کوئی خاص ورزش کرنے کی ضرورت نہیں۔‏ بس معمول کے کام‌کاج کرتے وقت یعنی چلتے یا سیڑھیاں چڑھتے وقت اپنی رفتار کو بڑھائیں اور ایسے کام دن میں اکثر کِیا کریں۔‏“‏

ایسے لوگ جنہوں نے ورزش کرنے کا ارادہ کِیا ہے اُنہیں پہلے تو اس بات پر زور دینا چاہئے کہ وہ باقاعدگی سے ورزش کریں۔‏ پھر جب اُنکی طاقت بڑھ جاتی ہے تو وہ ورزش کرتے وقت زیادہ زور لگا سکتے ہیں اور اس مشق کو زیادہ دیر تک جاری بھی رکھ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ تیزی سے چلنے،‏ دوڑنے،‏ سیڑھیاں چڑھنے اور سائیکل چلانے پر زیادہ وقت لگا سکتے ہیں۔‏ ماہرینِ‌صحت کے مطابق آپکو اس حد تک ورزش نہیں کرنی چاہئے کہ آپکو چوٹ لگ جائے یا پھر آپ بہت ہی تھک جائیں۔‏ ورنہ آپ جلد ہی ہمت ہار کر ورزش کرنا چھوڑ دیں گے۔‏ اسکی بجائے اسطرح ورزش کریں کہ آپ میں ورزش کرنے کا شوق پیدا ہو جائے۔‏

باقاعدگی سے ورزش کریں

کیا آپ ورزش کرنے کیلئے صرف کم ہی وقت نکال سکتے ہیں؟‏ اس سلسلے میں ایک رپورٹ میں یوں لکھا تھا:‏ ”‏اگر آپ دن میں تین بار صرف دس دس منٹ کیلئے بھی ورزش کریں گے تو اسکا اتنا ہی فائدہ ہوگا جتنا دن میں ایک ہی وقت میں ۳۰ منٹ ورزش کرنے کا فائدہ ہوتا ہے۔‏“‏ اسکا مطلب ہے کہ آپکو اپنی صحت برقرار رکھنے کیلئے ورزش کرنے کیلئے بہت وقت نکالنے کی ضرورت نہیں۔‏ امریکہ کے ایک طبی رسالے میں یوں لکھا تھا:‏ ”‏نہ صرف تیز بلکہ ہلکی سی ورزش کرنے سے بھی دل کی بیماریاں لگنے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔‏“‏

چاہے آپ کم ورزش کریں یا زیادہ اگر آپ باقاعدگی سے ایسا نہیں کریں گے تو اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‏ اسلئے پہلے سے ہی اُن دنوں اور اوقات کو طے کر لیں جن پر آپ ورزش کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اپنی ڈائری میں نوٹ کر لیں۔‏ جب آپ چند ہفتوں تک باقاعدگی سے ورزش کرتے رہیں گے تو یہ آپکا روزانہ کا معمول بن جائے گا۔‏ پھر جب آپکی صحت اور توانائی میں بہتری آنے لگے گی تو آپکو ورزش کرنا اتنا اچھا لگے گا کہ آپ اسے چھوڑنا نہیں چاہیں گے۔‏

بھرپور زندگی گزارنے کا نسخہ

ہم نے دیکھا ہے کہ روزانہ ۳۰ منٹ کیلئے ورزش کرنا صحت کیلئے فائدہ‌مند ہے۔‏ لیکن آجکل شعبہِ‌صحت کے ماہرین کہتے ہیں کہ دل کی بیماریوں سے بچنے کیلئے روزانہ ۶۰ منٹ تک چلناپھرنا یا ورزش کرنا اَور بھی فائدہ‌مند ہوتا ہے۔‏ اس سلسلے میں کینیڈا کے ایک طبی رسالے میں یوں لکھا ہے:‏ ”‏چاہے آپ دن میں ایک ہی وقت میں ایک گھنٹے کیلئے ورزش کریں یا پھر کئی بار چند منٹوں کیلئے ورزش کریں،‏ صحتمند رہنے کیلئے روزانہ ایک گھنٹہ چلنےپھرنے یا ورزش کرنے پر لگانے کی کوشش کریں۔‏“‏ اس رسالے میں یہ بھی لکھا ہے:‏ ”‏لوگوں کا خیال تھا کہ شدت سے ورزش کرنے سے ہی صحت برقرار رہتی ہے لیکن نئی تحقیقات سے دریافت ہوا ہے کہ درمیانے درجے کی ورزش کرنا بھی صحت کیلئے بہت فائدہ‌مند ہوتا ہے۔‏“‏

خدا نے انسان کو اسطرح بنایا ہے کہ وہ چلنےپھرنے اور ورزش کرنے سے ہی صحتمند رہ سکتا ہے۔‏ ایسا نہ کرنے سے آپکی صحت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔‏ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک خاص خوراک یا دوا کھانے سے تندرست‌وتوانا رہ سکتے ہیں۔‏ لیکن ابھی کوئی ایسی شے ایجاد نہیں ہوئی جو صحت کیلئے اتنی ہی فائدہ‌مند ہے جتنی ورزش۔‏ ہمیں یہ بھی جان لینا چاہئے کہ جسطرح ہم کھانا کھانے اور نیند بھرنے کیلئے وقت نکالتے ہیں اسی طرح ہمیں باقاعدگی سے ورزش کرنے کے لئے بھی وقت نکالنا چاہئے۔‏ لیکن شاید آپ کو ورزش کرنا پسند نہیں ہے۔‏ ایسی صورتحال میں آپ کو باقاعدگی سے ورزش کرنے کے لئے خود کو مجبور کرنا چاہئے۔‏ اس میں آپ ہی کی بہتری ہے۔‏

ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ورزش نہ کرنا صحت کے لئے بہت خطرناک ہے۔‏ اس کے برعکس ورزش اور چلنےپھرنے کیلئے وقت نکالنے سے ہم اپنی صحت اور توانائی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔‏ اسلئے ورزش کریں،‏ ورزش کریں،‏ ورزش کریں۔‏ یہی ایک بھرپور زندگی گزارنے اور صحت کو برقرار رکھنے کا بہترین نسخہ ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر بکس/‏تصویریں]‏

ورزش کرنے کے چند طریقے

معمول کے کام‌کاج کرنے پر زیادہ زور لگانے سے صحت پر اچھا اثر تو پڑتا ہے لیکن ماہرینِ‌صحت کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کرنا صحت کیلئے اَور بھی فائدہ‌مند ہوتا ہے۔‏ ایسی ورزش کی چند مثالوں پر غور کریں۔‏

اگر آپ شدت سے ورزش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ لیں۔‏

سیر کرنا:‏ یہ ورزش کرنے کا سب سے آسان اور سستا طریقہ ہے۔‏ سیر کرتے وقت لمبے لمبے قدم بھریں اور اتنی تیزی سے چلیں کہ آپ ایک گھنٹے میں ۳ تا ۵ میل کا فاصلہ طے کر پائیں۔‏

دوڑ لگانا:‏ کم رفتار میں دوڑ لگانا دل کی توانائی کو برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔‏ لیکن باقاعدگی سے دوڑ لگانے سے پٹھوں اور جوڑوں کو چوٹ لگنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔‏ اسلئے مناسب جوتے یعنی جوگرز پہنیں اور دوڑ شروع کرنے سے پہلے ورزش کے ذریعے جسم کو گرم ضرور کریں۔‏

سائیکل چلانا:‏ سائیکل چلانے پر بہت طاقت صرف ہوتی ہے اسلئے یہ ورزش کرنے کا اچھا طریقہ ہے۔‏ لیکن سڑک پر سائیکل چلاتے وقت حادثہ ہونے کا امکان ہوتا ہے اسلئے ہمیشہ چوکس رہیں اور احتیاط سے کام لیں۔‏

تیرنا:‏ تیرنے سے آپ جسم کے تمام پٹھے استعمال کرتے ہیں جس سے وہ مضبوط ہو جاتے ہیں۔‏ یہ ورزش دل اور جوڑوں کیلئے بھی بہت فائدہ‌مند ہے۔‏ تیرتے وقت جسم کو اپنا بوجھ نہیں اُٹھانا پڑتا۔‏ اسلئے یہ موٹے لوگوں اور حاملہ عورتوں کے علاوہ اُن لوگوں کیلئے بھی بہت اچھی ورزش ہے جنہیں کمر اور جوڑوں کا درد رہتا ہے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ اکیلے تیرنے کیلئے جانا خطرناک ہو سکتا ہے۔‏

کودنا:‏ یہ ورزش ٹرامپولین پر کی جاتی ہے۔‏ (‏تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ اِس پر کودنے سے خون کی گردش،‏ دل اور پھیپھڑوں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔‏ اسکے علاوہ پٹھے لچکدار رہتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر بکس/‏تصویر]‏

مضبوط پٹھے اور لچکدار جسم

چاہے آپ کسی بھی قسم کی ورزش کو ترجیح دیتے ہوں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پٹھوں کو مضبوط بنانے کی ورزش بھی آپ کی مشق میں شامل ہونی چاہئے۔‏ مثال کے طور پر آپ وزن اُٹھا سکتے ہیں۔‏ اگر ایسی ورزش صحیح طریقے سے کی جائے تو اس سے ہڈیاں اور پٹھے مضبوط ہو جاتے ہیں اور جسم کی چربی پگھلنے لگتی ہے۔‏

اسکے علاوہ آپکو پٹھوں کی کھچاوٹ کو دُور کرنے کے لئے بھی خاص ورزش کرنی چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے جسم لچکدار رہتا ہے اور خون بہتر طور پر گردش کرتا ہے۔‏

لیکن اس قسم کی ورزش کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ لیں۔‏ ان ورزشوں کو ایک خاص طریقے سے کرنا پڑتا ہے ورنہ چوٹ لگنے کا امکان ہوتا ہے۔‏ اسلئے انکو صحیح طریقے سے کرنے کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر بکس/‏تصویر]‏

ورزش اور مزاج کا تعلق

سائنسدانوں نے دریافت کِیا ہے کہ زور لگا کر ورزش کرنے سے انسان کے مزاج پر اثر کرنے والے کیمیائی مُرکبات کو فائدہ پہنچتا ہے۔‏ اس وجہ سے ورزش کرنے کے بعد لوگوں کا مزاج اکثر اچھا ہو جاتا ہے۔‏ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے والے لوگ دوسرے لوگوں کی نسبت افسردگی کا کم شکار ہوتے ہیں۔‏ اسلئے بہتیرے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ذہنی دباؤ اور پریشانی سے نپٹنے کیلئے ورزش کرنی چاہئے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر بکس/‏تصویر]‏

معمول کے کاموں کا صحت پر اثر

کئی جائزوں سے یہ نتیجہ اخذ کِیا گیا ہے کہ اگر ایسے لوگ جو اپنا زیادہ‌تر وقت بیٹھتے ہوئے گزارتے ہیں اپنے معمول کے کاموں میں زیادہ زور لگانے کی کوشش کریں تو اسکا اُن کی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔‏ اس کی چند مثالیں یہ ہیں:‏

● سیڑھیاں چڑھنے کا موقع ہاتھ سے نکلنے نہ دیں۔‏

● اگر آپ بس یا ویگن وغیرہ پر سفر کر رہے ہیں تو اپنی منزل سے کچھ سٹاپ پہلے ہی اُتر کر باقی راستہ پیدل طے کریں۔‏

● جب آپ اپنے دوستوں یا رشتہ‌داروں سے ملاقات کرتے ہیں تو بیٹھ کر بات‌چیت کرنے کی بجائے اُنکے ساتھ سیر کرنے کو نکلیں۔‏ یوں بات‌چیت بھی ہو جاتی ہے اور ورزش بھی۔‏

● اگر ملازمت کرتے وقت آپ اپنا زیادہ‌تر وقت بیٹھتے ہوئے گزارتے ہیں تو جب بھی موقع ملے کھڑے ہو کر کام کریں اور اُٹھ کر چلیں‌پھریں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر بکس/‏تصویر]‏

خوب پانی پئیں

جو شخص ورزش کرتا ہے اُسے دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ پسینہ آتا ہے۔‏ پانی کی کمی کی وجہ سے تھکاوٹ بڑھتی ہے اور پٹھوں میں کھینچ پڑنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔‏ پسینہ نکلنے کی وجہ سے خون گاڑھا ہو جاتا ہے اور اسکی گردش کو برقرار رکھنے کیلئے دل کو زیادہ زور لگانا پڑتا ہے۔‏ اسلئے ورزش کرنے سے پہلے،‏ اسکے دوران اور اسکے بعد خوب پانی پئیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر بکس]‏

آپکا بدن خالق کا ایک تحفہ ہے

ہمارا بدن خالق کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔‏ بادشاہ داؤد نے خالق کے حیرت‌انگیز کاموں کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں عجیب‌وغریب طور سے بنا ہوں۔‏“‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱۴‏)‏ بادشاہ داؤد کی طرح ہم بھی خدا کی نعمتوں کیلئے بہت شکرگزار ہیں۔‏ اسلئے ہم اپنی صحت کا خیال رکھنا اپنی ذمہ‌داری سمجھتے ہیں۔‏

آج سے تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے پولس رسول نے جسمانی ورزش اور دینداری کا مقابلہ کرتے ہوئے یوں لکھا تھا:‏ ”‏جسمانی ریاضت کا فائدہ کم ہے لیکن دینداری سب باتوں کیلئے فائدہ‌مند ہے اسلئے کہ اب کی اور آیندہ کی زندگی کا وعدہ بھی اسی کیلئے ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏)‏ پولس رسول نے کہا کہ خدا کو خوش کرنے کے فائدے ورزش کرنے کے فائدوں سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔‏ اسلئے ہمیں اپنی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے ”‏جسمانی ریاضت“‏ یعنی ورزش تو ضرور کرنی چاہئے لیکن اس پر اتنا وقت نہیں لگانا چاہئے کہ ہمارے پاس خدا کی عبادت کرنے کیلئے کم ہی وقت بچے۔‏

خدا کے خادم جانتے ہیں کہ اچھی صحت رکھنے سے وہ خدا اور انسانوں کی بہتر طور پر خدمت کر سکتے ہیں۔‏ اسلئے وہ اچھی خوراک کھانے،‏ نیند بھر کر سونے اور باقاعدگی سے ورزش کرنے سے اپنی صحت کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ اپنے خالق کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے اُنہیں زندگی،‏ صحت اور بدن کا تحفہ عطا کِیا ہے۔‏