دھواں—موت کا کنواں
دھواں—موت کا کنواں
دھوئیں سے ہر روز ایک منٹ میں تقریباً تین لوگ مر جاتے ہیں۔ اگر ان اعدادوشمار پر غور کِیا جائے تو یہ واقعی پریشانکُن ہیں۔ یہ کس چیز کا دھواں ہے؟ یہ بائیوماس کا دھواں ہے۔
بائیوماس کیا ہے؟ یہ گوبر، سوکھی لکڑیاں، جھاڑیاں، گھاسپھوس، کوئلہ اور بھوسا ہے جسے لوگ آگ جلانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ نیپال کے ایک رسالے نے بیان کِیا کہ دُنیا کی دو ارب سے زائد آبادی کھانا پکانے کیلئے بائیوماس استعمال کرتی ہے۔ غریبوں کیلئے آگ جلانے کا یہی آسان طریقہ ہے۔
بائیوماس کے جلنے سے بہت سی جانلیوا گیسیں پیدا ہوتی ہیں۔ اس صورتحال میں کیا کِیا جا سکتا ہے؟ مختلف ملکوں میں اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے میں لوگوں کی مدد کرنے والا ایک ادارہ انٹر میڈیٹ ٹیکنالوجی ڈیویلپمنٹ گروپ (آئیٹیڈیجی) بیان کرتا ہے کہ ”گھر کے اندر پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانا آسان ہے: دھوئیں کو گھر کے اندر سے باہر نکال دیں یا پھر اسے اندر ہی نہ آنے دیں۔“
پہلا مشورہ تو یہ ہے کہ صحن میں کھانا بنائیں۔ اُس صورت میں کیا کِیا جائے اگر یہ ناممکن یا نامناسب ہو؟ آئیٹیڈیجی ادارہ مشورہ دیتا ہے کہ گھروں کو ہوادار ہونا چاہئے۔ ایسا کرنے کے دو طریقے ہیں۔ گھروں میں روشندان اور کھڑکیاں بنائیں اور کیڑےمکوڑوں کو گھر میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے جالی لگائیں۔ اس سے دھواں کمروں سے باہر نکل جائے گا۔ تاہم، روشندان اُس وقت فائدہمند نہیں ہوتے جب ایندھن کو کمروں کو گرم کرنے کیلئے جلایا جاتا ہے۔ لیکن ایک اَور طریقہ مددگار ہو سکتا ہے۔
آئیٹیڈیجی کے مطابق دھوئیں کو باہر نکالنے کا ایک اَور قابلِقبول اور مفید طریقہ ہے۔ کمروں کے اندر چمنیاں بنائی جا سکتی ہیں جس سے چھت کے ذریعے دھواں باہر نکل جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روشندان بنانے سے گھروں میں آلودگی کا خطرہ ۸۰ فیصد کم ہو جائے گا۔ ان چمنیوں کو استعمال کرنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ صحتمند ہیں، اُنکے گھر صافستھرے ہیں، وہ زیادہ کام کر سکتے ہیں اور اپنے گھروں میں زیادہ وقت گزار سکتے ہیں۔
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
کینیا میں گھر کے اندر بنا ہوا ایک کچن چمنی اور کھڑکی کیساتھ
[تصویر کا حوالہ]
Dr. Nigel Bruce/www.itdg.org