چھریاں تیز کرنے والی سائیکل
چھریاں تیز کرنے والی سائیکل
تنزانیہ سے جاگو! کا نامہنگار
▪ اگر آپ کسی ایسے شخص کو دیکھیں جو سائیکل پر اُلٹا بیٹھا پیڈل چلا رہا ہو لیکن سائیکل وہیں کھڑی رہے تو آپ کیا سوچیں گے؟ دُنیا کے بہت سے ممالک جیسا کہ مشرقی افریقہ میں آپ کو چھریاں تیز کرنے والے نظر آئیں گے جو اِس کام کے ذریعے اپنا گزربسر کرتے ہیں۔
چھریاں تیز کرنے والے شخص کی سائیکل یوں تو عام سی ہوتی ہے لیکن اِس میں کچھ خاص تبدیلیاں کرائی جاتی ہیں۔ اِس کے کیرئیر پر سان یعنی ایک گھومنے والا پتھر لگایا جاتا ہے جو اوزاروں کو تیز کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ سان کو چلانے کے لئے نائیلون کا ایک بیلٹ سائیکل کے اضافی پہیے کے چھلے کے گِرد لپیٹا جاتا ہے۔ یہ اضافی پہیہ سائیکل کے پچھلے پہیے کے درمیان میں لگایا جاتا ہے اور یہ پچھلے پہیے سے چھوٹا ہوتا ہے۔
اِس بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ چھریاں تیز کرنے والی یہ مشین افریقہ میں کب آئی تھی۔ تنزانیہ کے شہر موشی میں رہنے والا اینڈریا ۱۹۸۵ سے چھریاں تیز کرنے کا کام کر رہا ہے۔ وہ بیان کرتا ہے: ”مَیں نے سنا ہے کہ موشی سے پہلے ایسی سائیلکیں تنزانیہ کے دارالحکومت، دارالسلام میں استعمال کی جاتی تھیں۔“ وہ مزید کہتا ہے: ”موشی میں اِن سائیکلوں کا استعمال ۱۹۸۲ میں شروع ہوا تھا۔“
کسی شخص کو چھریاں تیز کرنے والی سائیکل کہاں سے مل سکتی ہے؟ اینڈریا بیان کرتا ہے: ”ہم کاریگر (سواحلی زبان میں فنڈی) کے پاس جا کر اُسے ایک عام سائیکل میں کچھ خاص تبدیلیاں کرنے کے لئے کہتے ہیں۔“ عام طور پر، یہ سائیکل ایک یا دو دن میں تیار ہو جاتی ہے۔
ایک محنتطلب کام!
اینڈریا ہر صبح سات بجے سائیکل لے کر نکلتا ہے اور زیادہ آبادی والے علاقوں میں جاتا ہے۔ وہاں پہنچ کر وہ آواز لگاتا ہے: ”چاقو چھریاں تیز کرا لو! چاقو چھریاں تیز کرا لو!“ ساتھساتھ وہ اپنی سائیکل کی گھنٹی بھی بجاتا ہے۔ تھوڑی دیر میں کوئی عورت کھڑکی سے آواز دے کر اُسے ٹھہرنے کے لئے کہتی ہے۔ پھر وہ اُسے کچھ کُند چھریاں تیز کرنے کے لئے دیتی ہے۔ کچھ لوگ اُس سے چاقو تیز کراتے ہیں۔ نائی اُس سے قینچیاں تیز کراتے ہیں۔ اینڈریا بیلچے، برمے غرض دھار والی ہر چیز تیز کرتا ہے۔
چھریاں تیز کرتے وقت اینڈریا کسی ہموار جگہ پر اپنی سائیکل کو سٹینڈ پر کھڑا کرتا ہے۔ یوں پچھلا پہیہ اُونچا ہو جاتا ہے۔ پھر وہ اضافی پہیے میں نائیلون کی بیلٹ لگاتا ہے۔ اِس کے بعد وہ دوسری کاٹھی پر بیٹھ جاتا ہے جس کا رُخ پچھلے پہیے کی طرف ہوتا ہے اور پیڈل چلاتا ہے۔ جب وہ مختلف قسم کے اوزاروں کی دھار تیز کرتا ہے تو چنگاریاں نکلتی ہیں۔ اِس محنتطلب کام کے دوران اُسے بہت پسینہ آ جاتا ہے۔ وہ شام چھ بجے تک کام کرتا ہے اور پھر واپس گھر چلا جاتا ہے۔
چھریاں تیز کرنے والے اِس بات کی ایک مثال ہیں کہ ”محنتی“ لوگ معاشی مشکلات کا سامنا کرتے وقت بھی کیسے سمجھداری سے گزربسر کرتے ہیں۔—امثال ۱۳:۴۔