مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دینا برکات کا باعث

خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دینا برکات کا باعث

خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دینا برکات کا باعث

پیئر ورو کی زبانی

‏”‏بونژور!‏“‏ یہ لفظ فرانسیسی زبان میں سلام کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ مَیں نے اپنی پوری زندگی اِس لفظ کو استعمال کِیا ہے۔‏ لیکن نومبر ۱۹۷۵ میں مجھے ایسا کرنے کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا۔‏ آئیں مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ ایسا کیوں ہوا اور اُس وقت سے آج تک میری زندگی میں کیا کچھ واقع ہوا ہے۔‏

مَیں جنوری ۱،‏ ۱۹۴۴ کو وسطی بینن کے شہر ساوا میں پیدا ہوا۔‏ * میرے والدین نے یوروبا زبان میں میرا نام ابیولا رکھا۔‏ مگر جب مَیں تھوڑا بڑا ہوا تو مَیں نے اپنا نام تبدیل کرکے پیئر رکھ لیا جو میرے خیال میں ذرا جدید اور مشہور نام تھا۔‏

وہاں کے رہنے والے لوگ بچوں کو مختلف ناموں سے پکارتے تھے۔‏ مجھے وہ پاسٹر کہا کرتے تھے کیونکہ جب مَیں پیدا ہوا تو میری شکل ہمارے علاقے کے پادری جیسی لگتی تھی۔‏ تاہم،‏ مَیں مذہبی تعلیم حاصل کرنے کی بجائے فٹ‌بال کھیلنے میں زیادہ دلچسپی رکھتا تھا۔‏

سن ۱۹۵۹ میں،‏ مَیں اپنی پڑھائی جاری رکھنے کے لئے بینن کے جنوبی شہر سکاٹا منتقل ہو گیا۔‏ وہاں مَیں اپنے تایا کے بیٹے سائمن کے ساتھ رہتا تھا۔‏ وہ ایک سکول میں پڑھاتا تھا اور اُس نے حال ہی میں دو یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا تھا۔‏ شروع میں تو مَیں مطالعے کے دوران اُن کے ساتھ نہیں بیٹھتا تھا۔‏ لیکن بعدازاں مَیں نے اپنے تایا کے دوسرے بیٹے مائیکل سے پوچھا کہ کیا وہ مطالعے کے دوران میرے ساتھ بیٹھ سکتا ہے۔‏ وہ مان گیا۔‏ اُس وقت مَیں نے پہلی مرتبہ خدا کا نام،‏ یہوواہ سنا۔‏

ایک اتوار سائمن،‏ مائیکل اور مَیں نے چرچ جانے کی بجائے یہوواہ کے گواہوں کی عبادت پر جانے کا فیصلہ کِیا۔‏ ہمارے لئے یہ بات بڑی مایوس‌کُن تھی کہ وہاں صرف پانچ لوگ حاضر تھے۔‏ تین تو ہم تھے اور دو وہ گواہ جن سے ہم مطالعہ کرتے تھے۔‏ لیکن ہم یہ سمجھ گئے کہ جو کچھ ہم نے سنا ہے وہی سچائی ہے اِس لئے ہم نے بائبل کا مطالعہ کرنا جاری رکھا۔‏ سب سے پہلے مائیکل نے اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کرتے ہوئے بپتسمہ لیا۔‏ آجکل وہ ایک پائنیر یعنی کُل‌وقتی مُناد کے طور پر خدمت انجام دے رہا ہے۔‏

جب سائمن کوکورو کے شہر منتقل ہو ا تو مَیں بھی اُس کے ساتھ چلا گیا۔‏ یہاں کے ایک گاؤں میں یہوواہ کے گواہوں کی اسمبلی منعقد کرنے کا بندوبست کِیا گیا تھا۔‏ سائمن وہاں ایک ٹیکسی پر گیا لیکن مَیں سائیکل پر ۲۲۰ کلومیٹر (‏۱۳۵ میل)‏ کا سفر کرکے وہاں پہنچا۔‏ ستمبر ۱۵،‏ ۱۹۶۱ کو اِسی اسمبلی پر ہم دونوں نے بپتسمہ لے لیا۔‏

کُلوقتی خدمت میں مشکلات

گزربسر کرنے کے لئے مَیں تصویریں بنا کر بیچنے اور کاشت‌کاری کرنے لگا۔‏ جب ایک سفری نگہبان فلپ زانو نے ہماری کلیسیا کا دورہ کِیا تو اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ نے کبھی پائنیر خدمت (‏کُل‌وقتی طور پر مُنادی)‏ کرنے کے بارے میں سوچا ہے۔‏ مَیں نے اِس سلسلے میں اپنے دوست عمانوائیل فٹنبی سے بات کی۔‏ اِس کے بعد ہم نے سفری نگہبان کو بتایا کہ ہم فروری ۱۹۶۶ سے کُل‌وقتی طور پر مُنادی کرنا شروع کر سکتے ہیں۔‏ بعدازاں مَیں نے سفری نگہبان کے طور پر خدمت شروع کر دی۔‏ مَیں ایسی کلیسیاؤں کا دورہ کرتا تھا جہاں فون،‏ گن،‏ یوروبا اور فرانسیسی زبان بولی جاتی تھی۔‏

اِس دوران میری ملاقات کلیسیا کی ایک بہن سے ہوئی جو میری طرح سادہ زندگی گزارنا پسند کرتی تھی۔‏ اُس کا نام جولیئن تھا۔‏ اگست ۱۲،‏ ۱۹۷۱ کو میری اور جولیئن کی شادی ہوگئی۔‏ جب مَیں کلیسیاؤں کا دورہ کرتا تو وہ بھی میرے ساتھ جایا کرتی تھی۔‏ اگست ۱۸،‏ ۱۹۷۲ میں ہمارا پہلا بیٹا پیدا ہوا جس کا نام ہم نے بولا رکھا۔‏ جب ہم کلیسیاؤں کا دورہ کرنے کے لئے جاتے تو مَیں سائیکل چلاتا،‏ جولیئن پیچھے بیٹھتی اور بولا کو اپنی کمر پر باندھ لیتی۔‏ جبکہ کلیسیا کا ایک بھائی اکثر ہمارا سامان اپنی سائیکل پر رکھ لیتا تھا۔‏ ہم نے اِسی طرح چار سال تک کلیسیاؤں کا دورہ کِیا۔‏

ایک دن جولیئن سخت بیمار ہو گئی۔‏ وہ رات ہم نے بڑی مشکل میں کاٹی۔‏ اگلی صبح مَیں کسی مدد کی تلاش میں سڑک پر گیا۔‏ اچانک مجھے ایک ٹیکسی نظر آئی جس میں کوئی سواری نہیں تھی۔‏ عام طور پر،‏ اِس علاقے میں ٹیکسی اتنی آسانی سے نہیں ملتی تھی اور اگر ملتی بھی تو خالی نہیں ہوتی تھی۔‏ مَیں نے ڈرائیور کو ساری بات بتائی اور اُسے ۲۵ کلومیٹر (‏۱۵ میل)‏ دُور بینن کے دارالحکومت،‏ پورٹونوو چلنے کے لئے کہا۔‏ وہ ہمیں لے جانے کے لئے تیار ہو گیا۔‏ جب ہم وہاں پہنچے تو اُس نے مسکراتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں آپ سے کوئی کرایہ نہیں لوں گا۔‏“‏

جولیئن کو اپنی بیماری کی وجہ سے دو ہفتے تک کلیسیا کے ایک بھائی کے گھر میں رہنا پڑا۔‏ ڈاکٹر نہ صرف ہر روز اُسے دیکھنے کے لئے آتا بلکہ ضروری دوائیاں بھی اپنے ساتھ لاتا۔‏ جب وہ آخری بار جولیئن کو دیکھنے کے لئے آیا تو مَیں نے پریشانی کے عالم میں ڈاکٹر سے اُس کی فیس کے بارے میں پوچھا۔‏ مَیں اُس کا یہ جواب سن کر حیران رہ گیا کہ ”‏مَیں آپ سے کوئی فیس نہیں لوں گا۔‏“‏

مُلک میں ہونے والی تبدیلیاں

سن ۱۹۷۵ میں،‏ دہومی میں ایک کمیونسٹ حکومت نے اختیار سنبھال لیا۔‏ مُلک کا نام بدل کر عوامی جمہوریہ بینن رکھ دیا گیا۔‏ روزمرّہ زندگی بھی بدل گئی۔‏ لوگوں کو مجبور کِیا گیا کہ وہ سلام کرنے کے لئے ‏”‏پور لا ریولیوشن؟‏“‏ ‏(‏کیا آپ انقلاب کے لئے تیار ہیں؟‏)‏ کہیں اور اِس کے جواب میں ‏”‏پرئی!‏“‏ ‏(‏مَیں تیار ہوں!‏)‏ کہیں۔‏ تاہم،‏ خدا کے کلام سے تعلیم پانے کی وجہ سے ہم ایسے سیاسی کلمات نہیں کہتے تھے۔‏ اِس کے نتیجے میں ہمیں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔‏

سن ۱۹۷۵ کے آخر پر،‏ ایک اتوار کو جب مَیں سینٹ مائیکل کے علاقے کے قریب مُنادی کر رہا تھا تو مجھے گرفتار کر لیا گیا۔‏ جیسا کہ مَیں نے شروع میں بیان کِیا،‏ جب ایک شخص نے مجھے سلام کرتے ہوئے‏”‏پورلا ریولیوشن؟‏“‏ کہا تو مَیں نے جواب میں ‏”‏بونژور!‏“‏ کہا۔‏ اِس کی وجہ سے مجھے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور ماراپیٹا گیا۔‏ لیکن بعد میں تین یہوواہ کے گواہوں نے میری رِہائی کا بندوبست کِیا۔‏

یہ پہلی مرتبہ تھا کہ اُس علاقے میں کسی یہوواہ کے گواہ کو گرفتار کِیا گیا۔‏ اِس کے کچھ عرصے بعد پورے مُلک میں بہت سے گواہوں کو گرفتار کر لیا گیا۔‏ حکومت نے کنگڈم‌ہالز(‏یہوواہ کے گواہوں کی عبادت‌گاہوں)‏ کو بند کر دیا اور مشنریوں کو اُن کے ملک واپس بھیج دیا۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کو بھی بند کر دیا گیا۔‏ اِن وجوہات کی بِنا پر بہت سے گواہوں کو مُلک چھوڑ کر ٹوگو اور نائجیریا جانا پڑا۔‏

ہمارے خاندان میں اضافہ

اپریل ۲۵،‏ ۱۹۷۶ میں ہمارا دوسرا بیٹا پیدا ہوا جس کا نام ہم نے کولا رکھا۔‏ اِس کے دو دن بعد حکومت کی شق نمبر ۱۱۱ کے تحت یہوواہ کے گواہوں کے کام پر پابندی لگا دی گئی۔‏ اِس لئے ہم نائجیریا چلے گئے جہاں ہم کچھ دیر کے لئے ایک کنگڈم‌ہال میں ٹھہرے جس میں ہماری طرح اَور بھی بہت سے پناہ‌گزین تھے۔‏ اگلے دن ہمیں قریبی کلیسیاؤں میں بھیجنے کا بندوبست کِیا گیا۔‏ جیسے ہی پناہ‌گزینوں کا ایک گروہ کنگڈم‌ہال سے جاتا تو اُس کی جگہ دوسرا گروہ آ جاتا۔‏ پناہ‌گزینوں کو مختلف کلیسیاؤں تک پہنچانے کے لئے ٹرک استعمال کئے جاتے تھے۔‏

نائجیریا میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کی طرف سے مجھے بینن سے آنے والے تمام گواہوں سے ملاقات کرنے کے لئے کہا گیا۔‏ اِس کے بعد مجھے پہلے تو نائجیریا میں یوروبا زبان بولنے والی کلیسیاؤں میں اور پھر گن زبان بولنے والی کلیسیاؤں میں سفری نگہبان کے طور پر مقرر کِیا گیا۔‏ ہم موٹرسائیکل پر سفر کرتے تھے۔‏ بولا آگے بیٹھتا تھا جبکہ کولا میرے اور جولیئن کے درمیان میں بیٹھتا تھا۔‏

سن ۱۹۷۹ میں ہماری بیٹی جمائما پیدا ہونے والی تھی اِس لئے مجھے سفری نگہبان کے طور پر خدمت چھوڑنی پڑی۔‏ اِس دوران جولیئن کی چھوٹی بہن جسے ہم پیپے کہتے تھے بینن سے ہمارے ساتھ رہنے کے لئے آ گئی۔‏ بعدازاں ہمارے دو اَور بیٹے پیدا ہوئے۔‏ سن ۱۹۸۳ میں کالب اور ۱۹۸۷ میں سیلاس پیدا ہوا۔‏ اب ہمارے خاندان میں کُل آٹھ افراد تھے۔‏ جولیئن اور مَیں اچھے والدین بننا چاہتے تھے لیکن ہم کُل وقتی طور پر خدمت جاری رکھنے کے بھی خواہش‌مند تھے۔‏ ہم ایسا کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟‏ ہم نے ایک کھیت کرایے پر لیا اور اُس میں مکئی،‏ کساوا اور تارو کے پودے کاشت کرنا شروع کر دئے۔‏ اِس کے بعد ہم نے ایلوگبو ارامی نام کے گاؤں میں ایک چھوٹا سا گھر بنا لیا۔‏

صبح بچوں کو سکول بھیجنے کے بعد مَیں اور جولیئن مُنادی کرنے کے لئے جایا کرتے تھے۔‏ بچوں کے گھر آنے سے پہلے ہم واپس آ جاتے تھے تاکہ سب مل کر کھانا کھا سکیں۔‏ پھر دوپہر میں تھوڑا آرام کرنے کے بعد ہم کھیت میں کام کِیا کرتے تھے۔‏ فصل پکنے کے بعد جولیئن اور اُس کی بہن پیپے اِسے بازار میں بھی فروخت کرنے کے لئے جاتی تھیں۔‏ ہم سب بہت محنت سے کام کرتے تھے۔‏ اِن سالوں کے دوران ہم شاذونادر ہی بیمار ہوئے۔‏

اعلیٰ تعلیم کے بغیر کامیاب زندگی

ہم نے کبھی بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے اپنے بچوں کی حوصلہ‌افزائی نہیں کی۔‏ ہم جانتے تھے کہ اگر ہم مُنادی کے کام کو پہلا درجہ دیتے،‏ اپنے اندر مسیح جیسی خوبیاں پیدا کرتے اور محنت سے کام سے کرتے ہیں تو ہی ہم کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔‏ ہم نے اِن باتوں کو اپنے بچوں کے دل پر بھی نقش کرنے کی کوشش کی۔‏ مَیں اُن کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا کرتا تھا اور یہ ہمارے لئے بڑی خوشی کی بات تھی کہ اُنہوں نے اپنی زندگی خدا کی خدمت کے لئے وقف کی اور بپتسمہ لے لیا!‏

پیپے ہمارے بچوں سے بڑی تھی اور سب سے پہلے اُسے ہی گھر چھوڑ کر جانا تھا۔‏ جب وہ ہمارے ساتھ رہنے کے لئے آئی تھی تو مَیں نے اُسے پڑھنا سکھایا تھا۔‏ اگرچہ وہ بہت کم عرصے کے لئے سکول گئی تھی توبھی اُس نے بائبل سیکھنے اور خدا کی پرستش سے تعلق رکھنے والے دیگر معاملات پر بڑی توجہ دی۔‏ کچھ عرصے تک پائنیر خدمت کرنے کے بعد اُس کی شادی منڈے اکنرا سے ہو گئی جو ایک سفری نگہبان تھا۔‏ اب اُن کا ایک بیٹا ہے جس کا نام ٹیموتھی ہے۔‏ پیپے اور منڈے اب تک کُل وقتی طور پر خدمت کر رہے ہیں اور منڈے کو اسمبلیوں پر مختلف شرف بھی حاصل ہوتے ہیں۔‏

بولا ایک بڑی کمپنی میں خانساماں بننے کی تربیت حاصل کرنے لگا۔‏ اِس دوران ایک ڈائریکٹر نے اُس کے قابلِ‌بھروسا ہونے،‏ ایمانداری سے کام کرنے اور دیگر خوبیوں کی وجہ سے اُسے ترقی دے دی۔‏ اب وہ اپنی بیوی جین اور تین بچوں کے ساتھ ایک خوشگوار زندگی گزرا رہا ہے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ وہ نائجیریا میں یہوواہ کے گواہوں کی ایک کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت انجام دے رہا ہے۔‏

کولا درزی کا کام سیکھنے کے ساتھ‌ساتھ پائنیر خدمت بھی کرتا تھا۔‏ چونکہ اُس نے نائجیریا میں انگریزی زبان سیکھ لی تھی اِس لئے ۱۹۹۵ میں اُسے بینن میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر میں ترجمے کا کام کرنے کے لئے بلایا گیا۔‏ وہ پچھلے ۱۳ سال سے وہاں خدمت انجام دے رہا ہے۔‏

بینن میں دوبارہ خدمت

جب بینن کی حکومت نے جنوری ۲۳،‏ ۱۹۹۰ کو یہ اعلان کِیا کہ ہمارے مُنادی کے کام پر لگائی گئی پابندی ختم کر دی گئی ہے تو ہم بہت خوش ہوئے۔‏ بہت سے پناہ‌گزین واپس بینن لوٹ آئے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ نئے مشنری بینن آئے اور یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر میں دوبارہ سے کام شروع کر دیا گیا۔‏ سن ۱۹۹۴ میں ہمارا خاندان بھی واپس بینن چلا گیا لیکن پیپے،‏ بولا اور اُن کے خاندان نائجیریا میں ہی رہے۔‏

مجھے جُزوقتی ملازمت مل گئی۔‏ نائجیریا میں ہمارے گھر کے کرائے اور بولا کی مدد سے ہم بینن میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کے قریب ایک گھر بنانے کے قابل ہوئے جو ہم پانچوں کے لئے کافی تھا۔‏ جمائما نے تقریباً چھ سال پائنیر کے طور پر خدمت کی۔‏ اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے وہ سلائی کا کام کِیا کرتی تھی۔‏ اِس کے بعد اُس کی شادی کوکو سے ہوگئی۔‏ اب وہ قریبی برانچ دفتر میں خدمت کر رہے ہیں۔‏ کالب اور سیلاس ابھی پڑھ رہے ہیں۔‏ یہوواہ خدا کی مدد اور اپنے خاندان کے تعاون سے مَیں اور جولیئن کُل‌وقتی خدمت جاری رکھنے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ اِس خدمت میں ہمیں ۴۰ سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے۔‏

خدا کی برکت سے بینن میں مُنادی کے کام کو بڑی ترقی ملی ہے۔‏ جب ۱۹۶۱ میں،‏ مَیں نے بپتسمہ لیا تھا تو پورے مُلک میں یہوواہ کے گواہوں کی تعداد ۸۷۱ تھی۔‏ جب مجھے گرفتار کِیا گیا اُس وقت وہاں ۳۸۱،‏ ۲ گواہ تھے۔‏ جب ۱۹۹۴ میں ہم بینن واپس آئے تو ۱۴ سال مُنادی کے کام پر پابندی کے باوجود گواہوں کی تعداد بڑھ کر ۸۵۸،‏۳ ہو چکی تھی۔‏ اب وہاں ۰۰۰،‏۹ سے زیادہ گواہ ہیں اور ۲۰۰۸ میں یسوع مسیح کی موت کی یادگاری پر تقریبا۷۵۲ً،‏ ۳۵ لوگ حاضر ہوئے۔‏

کبھی‌کبھار مَیں اُس جگہ پر جاتا ہوں جہاں ۳۰ سال پہلے مجھے گرفتار کِیا گیا تھا اور اپنے ماضی پر غور کرتا ہوں۔‏ مَیں یہوواہ خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے میرے خاندان کو بہت برکت دی ہے۔‏ ہمیں کبھی کسی چیز کی کمی نہیں ہوئی۔‏ آج بھی مَیں سب کو سلام کرتے وقت ‏”‏بونژور!‏“‏ کہتا ہوں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 اُس زمانے میں بینن کا نام دہومی تھا اور یہ فرانس کے زیرِتسلط مغربی افریقہ کا حصہ تھا۔‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر عبارت]‏

اُس نے مسکراتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں آپ سے کوئی کرایہ نہیں لوں گا“‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر عبارت]‏

ہم نے کبھی بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے اپنے بچوں کی حوصلہ‌افزائی نہیں کی

‏[‏صفحہ ۲۳ پر عبارت]‏

سن ۱۹۷۰ میں سفری نگہبان کے طور پر خدمت کرتے ہوئے

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

سن ۱۹۷۶ میں اپنے بڑے بیٹوں،‏ بولا اور کولا کے ساتھ

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

میرا خاندان—‏میری بیوی،‏ پانچ بچے،‏ بہو،‏ تین پوتےپوتیاں اور پیپے کا خاندان