مَیں نے تیس سال تک چھپچھپ کر ترجمہ کِیا
مَیں نے تیس سال تک چھپچھپ کر ترجمہ کِیا
اونا موکیوٹ کی زبانی
اپریل ۱۹۶۲ میں، معاشرے کے خلاف جرم کے الزام میں مجھ پر لیتھوانیا کے شہر کلائیپیڈا میں مقدمہ چلایا گیا۔ مَیں چھپ کر یہوواہ کے گواہوں کی کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ کِیا کرتی تھی۔ لیکن سوویت ریاست میں اِس مذہبی کام کو جرم خیال کِیا جاتا تھا۔ اِس لئے مجھے اکتوبر ۱۹۶۱ میں گرفتار کر لیا گیا۔ آئیں مَیں آپ کو بتاتی ہو کہ یہ سب کیسے واقع ہوا۔
مَیں ۱۹۳۰ میں بحیرہ بالٹک کے قریب مغربی لیتھوانیا میں پیدا ہوئی۔ میری والدہ نے میری پیدائش سے پہلے ہی خدا سے یہ وعدہ کِیا تھا کہ وہ اپنے ہونے والے بچے کو خدا کی نذر کر دے گی۔ لیکن ایک مرتبہ میری والدہ نے مجھے بتایا تھا کہ ”مَیں نہیں سمجھتی کہ مجھے سینٹ پیٹر سے یا بتوں سے دُعا کرنی چاہئے۔“ اُن کی اِس بات کو یاد رکھتے ہوئے مَیں چرچ میں بتوں کے آگے سجدہ کرنے سے گریز کرتی تھی۔ لیکن جب مَیں سکول سے گھر واپس آ رہی ہوتی تھی تو مَیں اکثر صلیب کے آگے سجدہ کِیا کرتی تھی۔
بعدازاں، ۱۹۳۹ سے ۱۹۴۵ میں دوسری عالمی جنگ کے دوران مَیں نے بہت زیادہ ظلم ہوتے دیکھا جس سے مَیں بُری طرح متاثر ہوئی۔ جرمن دورِحکومت میں ایک دن جب مَیں اور میری خالہ جنگل میں بیر چن رہی تھیں تو ہم نے دو بڑے گڑھوں میں تازہتازہ خون دیکھا۔ یہ جانتے ہوئے کہ حال ہی میں یہودیوں کے ایک گروہ کو جن میں میری سکول کی سہیلیاں ٹیسی اور سارہ بھی شامل تھیں قتل کر دیا گیا ہے ہم یہ سمجھیں کہ یہ یقیناً اُن ہی کی لاشیں ہوں گی۔ مارے خوف کے مَیں چلّا اُٹھی: ”اَے خدا تو اتنا مہربان ہے! پھر ایسے خوفناک کام کیوں ہونے دیتا ہے؟“
سن ۱۹۴۹ میں، مَیں نے کلائیپیڈا میں واقع ایک ہائی سکول سے تعلیم مکمل کر لی جوکہ ہمارے گھر کے نزدیک ہی تھا۔ لیکن سکول سے فارغ ہونے کے بعد بھی مَیں موسیقی سیکھنے کے لئے جاتی رہی۔ سن ۱۹۵۰ میں، مَیں طالبعلموں کے ایک خفیہ سیاسی گروہ میں شامل ہو گئی۔ مگر جلد ہی مجھے اور دیگر ۱۲ طالبعلموں کو دھوکے سے پکڑوا دیا گیا۔ مجھے کلائیپیڈا میں قید کِیا گیا اور وہیں پہلی مرتبہ میری ملاقات یہوواہ کی ایک گواہ سے ہوئی۔
بائبل کی تعلیم حاصل کرنا
جیل میں ہمارے ساتھ درمیانی عمر کی ایک عورت بھی قید تھی۔ وہ ہم ساتوں لڑکیوں کی طرف دیکھ کر مسکرائی۔ مَیں نے اُس سے پوچھا: ”محترمہ جب لوگ جیل میں آتے ہیں تو وہ عموماً غمگین ہوتے ہیں مگر آپ تو مسکرا رہی ہیں! کیا مَیں پوچھ سکتی ہوں کہ آپ کو کیوں جیل بھیجا گیا ہے؟“
اُس نے جواب دیا، ”بائبل تعلیمات کی وجہ سے۔“
مَیں نے اُس خاتون سے پوچھا، ”کون سی بائبل تعلیمات؟“
اُس خاتون کا نام لڈیا تھا۔ وہ ایک جرمن عورت تھی جسے یہوواہ کی ایک گواہ ہونے کی وجہ سے گرفتار کِیا گیا تھا۔ ہم نے بائبل کے مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ لڈیا نے ہمیں بائبل سے جو دلچسپ باتیں سکھائیں اُس سے نہ صرف میری بلکہ میرے ساتھ قید تین دوسری لڑکیوں کی زندگی بھی بدل گئی۔
بائبل کا میرا علم بڑھتا گیا
سوویت حکومت کے خلاف میری خفیہ سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے مجھے ۲۵ سال کی سزا سنائی گئی اور اِس کیساتھساتھ ۵ سال کے لئے جلاوطن کر دیا گیا۔ قید کے دوران اور سائبیریا کے کیمپوں میں خدا اور اُس کے مقاصد کے بارے میں میرے علم میں بہت اضافہ ہوا۔ لڈیا کے علاوہ دیگر گواہوں کو بھی اُن کے ایمان کی وجہ سے سزا دی گئی۔
اِن سالوں کے دوران اپنے بائبل علم میں اضافے کیساتھساتھ مَیں دوسرے لوگوں کو اپنے ایمان کے بارے میں بھی گواہی دیتی تھی۔ اگرچہ ابھی تک مَیں نے خدا کے لئے اپنی زندگی مخصوص کرکے بپتسمہ تو نہیں لیا تھا توبھی دوسرے قیدی اور جیل کے مختلف افسران مجھے یہوواہ کی گواہ ہی سمجھتے تھے۔ آٹھ سال سزا کاٹنے کے بعد ۱۹۵۸ میں مجھے رِہا کر دیا گیا۔ پس مَیں خراب صحت مگر یہوواہ خدا پر مضبوط ایمان کے ساتھ لیتھوانیا واپس لوٹی۔
خفیہ طور پر ترجمے کا آغاز
اُس وقت لیتھوانیا میں بہت ہی کم گواہ تھے۔ کیونکہ زیادہتر گواہ جیل میں تھے یا پھر سائبیریا میں جلاوطنی کاٹ رہے تھے۔ سن ۱۹۵۹ میں سائبیریا سے لوٹنے والے دو یہوواہ کے گواہوں نے مجھے بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں کا لیتھوانیا کی مقامی زبان میں ترجمہ کرنے کا مشورہ دیا۔ اِسے ایک شرف خیال کرتے ہوئے مَیں نے خوشی سے اِس مشکل کام کو کرنے کی حامی بھر لی۔
مارچ ۱۹۶۰ میں، مَیں نے ترجمہ کرنا شروع کر دیا اور جولائی میں خفیہ طور پر دریائے ڈوبائےسا میں بپتسمہ لے لیا۔ مَیں اپنے والدین کے ساتھ ہی رہتی تھی اور وہ میرے عقائد کی بڑی قدر کرتے تھے۔ لیکن کےجیبی (روس کی سیکورٹی کمیٹی) کی مخالفت کی وجہ سے مجھے کوئی ملازمت نہیں مل سکتی تھی۔ اِس لئے مَیں اپنے والد اور آسپڑوس والوں کی گائےبھینسوں کی دیکھبھال کرتی تھی۔ اِسی دوران مَیں ترجمے کا کام بھی کِیا کرتی تھی۔ نیلا آسمان میری چھت، ہریبھری گھاس میرا قالین، درخت کا مڈھ میری کرسی اور میری گود میری میز تھی۔
تاہم، مَیں نے محسوس کِیا کہ کھلے آسمان کے نیچے ترجمہ کرنا محفوظ نہیں کیونکہ ایسے میں کےجیبی کے ایجنٹ یا اُن کے مخبروں کی نظروں میں آنا بہت آسان تھا۔ اِس لئے جب ایسی جگہ کا بندوبست ہوگیا جہاں بیٹھ کر مَیں خفیہ طور پر ترجمہ کر سکتی تھی تو مَیں اپنے والد کے گھر سے وہاں منتقل ہوگئی۔ بعضاوقات مَیں جانوروں کے باڑے میں بیٹھ کر بھی ترجمہ کِیا کرتی تھی جہاں ایک طرف جانور ہوتے تھے جبکہ دوسری طرف مَیں ٹائپرائٹر پر کام کرتی تھی۔
بجلی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ مَیں دن کی روشنی ہی میں ترجمہ کِیا کرتی تھی۔ باڑے کے باہر ہوا سے چلنے والی چکی چلتی رہتی تھی تاکہ ٹائپرائٹر کی اُونچی آواز باہر سنائی نہ دے۔ جب اندھیرا ہو جاتا تو مَیں کھانا کھانے کے لئے گھر کے اندر چلی جاتی اور اِس کے بعد سونے کے لئے واپس باڑے میں آ جاتی جہاں میرے لئے سوکھی گھاس کا بستر بچھا ہوا تھا۔
اکتوبر ۱۹۶۱ میں، جب کےجیبی کو میرے کام کے بارے میں پتہ چل گیا جوکہ مذہبی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث بن رہا تھا تو اُنہوں نے مجھے اور دو دوسرے یہوواہ کے گواہوں کو گرفتار کر لیا۔ یہ ۱۹۶۲ میں اُس مقدمے کا باعث بنا جس کا ذکر اِس کہانی کے شروع میں کِیا گیا ہے۔ حکومت نے کھلی کچہری میں ہمارے مقدمے کی ابتدائی تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔ اِس کی وجہ سے ہم بہت خوش تھے کیونکہ ہمارے پاس بہت سے لوگوں کو گواہی دینے کا موقع تھا۔ (مرقس ۱۳:۹) مجھے تین سال کی سزا سنائی گئی اور اسٹونیا کے شہر ٹالین کے قیدخانہ بھیج دیا گیا۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے اُس وقت تک صرف مَیں ہی تھی جسے ایمان کی وجہ سے قید میں ڈالا گیا تھا۔ یہاں شہر کے ناظم مجھ سے ملاقات کرنے کے لئے آئے اور مَیں نے اُنہیں بھی اپنے اعتقادات کے بارے میں بتایا۔
دوبارہ ترجمے کا کام شروع کرنا
سن ۱۹۶۴ میں اسٹونیا کے قیدخانہ سے رِہا ہونے کے بعد مَیں لیتھوانیا واپس آ گئی۔ وہاں مَیں نے مسیحی کتابوں اور رسالوں کا روسی زبان سے لیتھوانیا کی زبان میں ترجمہ کرنا جاری رکھا۔ کام کافی زیادہ تھا۔ اگرچہ دوسرے بہنبھائی میری مدد کرتے تھے توبھی صرف مَیں ہی کُلوقتی طور پر لیتھوانیا کی زبان میں ترجمہ کر رہی تھی۔ مَیں اکثر پورا ہفتہ صبح سے لے
کر شام تک کام کرتی تھی۔ لیکن یہوواہ کی مدد کے بغیر میرے لئے ایسا کرنا ممکن نہیں تھا۔یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ کام کتنا اہم ہے مَیں ہمیشہ محتاط رہتی تھی۔ اکثر مسیحی بہنبھائی میری ضروریات پوری کرنے اور میری حفاظت کے لئے اپنی اور اپنے خاندان کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیتے تھے۔ ایسا تعاون مجھے بہنبھائیوں کے بہت قریب لے آیا۔ جب مَیں ترجمہ کر رہی ہوتی تھی تو اُس گھر میں رہنے والے بہنبھائی اِس بات کا خیال رکھتے تھے کہ کہیں کوئی مجھے دیکھ کر شکایت نہ کر دے۔ وہ مجھے خبر دار کرنے کے لئے گیس کے پائپوں کو دو مرتبہ لوہے کی کسی چیز سے بجاتے تھے۔ اِس آواز کو سنتے ہی مَیں جلدی سے ساری چیزوں کو اور خود کو چھپا لیتی تھی تاکہ اُنہیں میرے کام کے بارے میں پتہ نہ چلے۔
اگر ہمیں یہ محسوس ہوتا کہ کسی کو اُس گھر کا پتہ چل گیا ہے جہاں مَیں کام کر رہی ہوں تو مَیں فوراً کسی دوسری جگہ منتقل ہو جاتی تھی۔ اُس وقت قانون کی اجازت کے بغیر ٹائپرائٹر رکھنا سنگین جرم سمجھا جاتا تھا اِس لئے کوئی دوسرا شخص میرا ٹائپرائٹر نئی جگہ پر پہنچا دیتا تھا۔ پھر مَیں عموماً رات کے وقت نئی جگہ پر منتقل ہو جاتی تھی۔
واقعی یہوواہ خدا نے میری بہت حفاظت کی ہے۔ سرکاری افسر کسی ثبوت کے بغیر مجھے گرفتار نہیں کر سکتے تھے۔ مثال کے طور پر، سن ۱۹۷۳ میں جب آٹھ یہوواہ کے گواہوں پر مقدمہ چل رہا تھا تو ایک سرکاری وکیل نے مجھے بھی تفتیش کے لئے اندر بلایا اور مجھ سے پوچھا: ”موکیوٹ تم نے آج تک کتنا لٹریچر تیار کِیا ہے؟“
مَیں نے کہا، آپ کے اِس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں۔ پھر اُس نے پوچھا، ”آپ کس طرح کے سوال کا جواب دے سکتی ہیں؟“
مَیں نے کہا، ”ایسا سوال جس کا میرے کام سے کوئی تعلق نہ ہو۔“
حالات کا پلٹا کھانا
سن ۱۹۸۰ کے آخر میں لیتھوانیا کے حالات میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی۔ اب حکومتی اہلکاروں سے چھپنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اِس لئے ۱۹۹۰ میں دوسرے بہنبھائیوں نے بھی ترجمہ کرنا شروع کر دیا۔ پھر یکم ستمبر ۱۹۹۲ میں کلائیپیڈا میں ایک چھوٹا سا ٹرانسلیشن آفس قائم ہو گیا اور مَیں نے بھی اِسی شہر میں مستقل رہائش اختیار کر لی۔
اگرچہ میرا اپنا کوئی گھر نہیں توبھی مَیں نے کُل تیس سال تک ۱۶ مختلف جگہوں پر ترجمے کا کام کِیا۔ مَیں ترجمے کے کام میں ترقی کو دیکھ کر بہت خوش ہوں! اِس وقت لیتھوانیا میں تقریباً ۰۰۰،۳ یہوواہ کے گواہ ہیں۔ ترجمے کا کام جو مَیں کبھی جانوروں کے باڑوں اور گوداموں میں چھپچھپ کر کِیا کرتی تھی اب کوناس کے شہر کے قریب آرامدہ لیتھوانیا برانچ آفس میں کِیا جا رہا ہے
مجھے آج بھی وہ وقت یاد ہے جب تقریباً ۶۰ سال پہلے مَیں کلائیپیڈا کی جیل میں ایک سرد کوٹھری میں بند تھی۔ جس نے میری زندگی ہی بدل دی! مَیں ہمیشہ اپنے عظیم خالق یہوواہ خدا کی شکرگزار رہوں گی کہ اُس نے مجھے اپنے اور اپنے مقاصد کے بارے میں سیکھنے کا موقع دیا۔ یوں مَیں اُس کی مرضی پوری کرنے کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے کے قابل ہوئی۔
[صفحہ ۱۲ پر عبارت]
جیل میں لڈیا نے ہمیں بائبل کی جو حیرتانگیز سچائیاں سکھائیں اُنہوں نے ہم چاروں کی زندگی بدل دی
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
میرا مقدمہ ۱۹۶۲ میں ایک سوویت اخبار میں شائع ہوا
[صفحہ ۲۲، ۲۳ پر تصویر]
بائبل لٹریچر جس کا ترجمہ مَیں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر کِیا تھا
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
لڈیا جس نے مجھے قیدخانے میں بائبل سے تعلیم دی
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
دو گواہ (بائیں جانب) جنہوں نے ۱۹۵۶ میں مجھے روس کے علاقے خبروسک میں قیدیوں کے ایک کیمپ میں خدا کی بابت سکھایا
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
ٹائپرائٹر جو مَیں نے کام پر پابندی کے دوران استعمال کِیا