مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مَیں اپنے غصے پر کیسے قابو پا سکتا ہوں؟‏

مَیں اپنے غصے پر کیسے قابو پا سکتا ہوں؟‏

نوجوانوں کا سوال

مَیں اپنے غصے پر کیسے قابو پا سکتا ہوں؟‏

آپ کتنی بار غصے سے بےقابو ہو جاتے ہیں؟‏

□ کبھی نہیں

□ مہینے میں ایک بار

□ ہفتے میں ایک بار

□ دن میں ایک بار

اکثر آپ کو کون غصہ دلاتا ہے؟‏

□ کوئی نہیں

□ ہم‌جماعت

□ والدین

□ بہن‌بھائی

□ کوئی اَور

آپ کو عام طور پر کن موقعوں پر غصہ آتا ہے؟‏

□ ․․․․․‏

اگر آپ نے بکس میں ”‏کبھی نہیں“‏ اور ”‏کوئی نہیں“‏ پر کا نشان لگایا ہے اور آخری سوال آپ پر لاگو نہیں ہوتا تو آپ اُن لوگوں میں سے ہیں جو اپنے غصے پر قابو رکھتے ہیں۔‏

لیکن سب لوگ ایسے نہیں کر پاتے۔‏ ہر کسی کے صبر کا پیمانہ فرق ہوتا ہے اور ہم سب میں خامیاں اور کمزوریاں ہوتی ہیں۔‏ یسوع مسیح کے ایک شاگرد یعقوب نے لکھا:‏ ”‏ہم سب کے سب اکثر خطا کرتے ہیں۔‏“‏ (‏یعقوب ۳:‏۲‏)‏ شاید آپ بھی ۱۷ سالہ سارہ * کی طرح محسوس کرتے ہیں جو کہتی ہے:‏ ”‏اکثر میرے اندر غصہ کھولتا رہتا ہے۔‏ پھر جو کوئی مجھے ناراض کرتا ہے مَیں اُس پر ہی سارا غصہ نکال دیتی ہوں چاہے یہ میرے والدین ہوں،‏ میری بہن ہو یا پھر میرا کتا۔‏“‏

غصے کے بارے میں غلط‌فہمیاں

کیا آپ ہر وقت غصہ ناک پر رکھتے ہیں اور اِسے قابو میں رکھنا آپ کے لئے مشکل ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو ہمت نہ ہاریں،‏ آپ اپنے غصے پر قابو پانا سیکھ سکتے ہیں۔‏ لیکن آئیں سب سے پہلے غصے کے سلسلے میں کچھ غلط‌فہمیوں کو دُور کریں۔‏

غلط‌فہمی:‏ ‏”‏میرے خاندان میں سب گرم‌مزاج ہیں اِس لئے غصے کو قابو میں رکھنا میرے بس کی بات نہیں۔‏“‏

حقیقت:‏ شاید آپ خاندان یا ماحول کے اثر کی وجہ سے ”‏گرم‌مزاج“‏ ہوں۔‏ (‏امثال ۲۹:‏۲۲‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ لیکن اِس کا مطلب نہیں کہ آپ اپنے جذبات پر قابو رکھنے کے قابل نہیں ہیں۔‏ بےشک آپ کٹھ‌پتلی کی طرح اپنے جذبات کے اشاروں پر نہیں چلنا چاہتے ہیں۔‏ دوسرے لوگوں نے اپنے جذبات پر قابو پانا سیکھ لیا ہے اور یہ آپ کے بس کی بات بھی ہے۔‏—‏کلسیوں ۳:‏۸-‏۱۰‏۔‏

پاک صحیفوں کی ہدایت:‏ ‏”‏ہر طرح کی تلخ‌مزاجی اور قہر اور غصہ اور شوروغل اور بدگوئی ہر قسم کی بدخواہی سمیت تُم سے دُور کی جائیں۔‏“‏—‏افسیوں ۴:‏۳۱‏۔‏

غلط‌فہمی:‏ ‏”‏اندر ہی اندر سلگنے سے بہتر یہ ہے کہ غصے کو اُتارا جائے۔‏“‏

حقیقت:‏ یہ سچ ہے کہ اندر ہی اندر سلگنا صحت پر بُرا اثر ڈال سکتا ہے لیکن غصہ اُتارنا بھی صحت کے لئے نقصان‌دہ ہوتا ہے۔‏ بعض موقعوں پر ’‏خوب دل کھول کر شکوہ کرنا‘‏ مناسب ہوتا ہے۔‏ (‏ایوب ۱۰:‏۱‏)‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو ہر چھوٹی‌موٹی بات پر بھڑک اُٹھنا چاہئے۔‏ غصے کی حالت میں پھٹ پڑنے کی بجائے آپ ٹھنڈے دماغ سے اپنے جذبات کا اظہار کرنا سیکھ سکتے ہیں۔‏

پاک صحیفوں کی ہدایت:‏ ‏”‏مناسب نہیں کہ خداوند کا بندہ جھگڑا کرے بلکہ سب کے ساتھ نرمی کرے۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۴‏۔‏

غلط‌فہمی:‏ ‏”‏اگر مَیں سب کے ساتھ نرمی سے پیش آؤنگا تو وہ میرا فائدہ اُٹھائیں گے۔‏“‏

حقیقت:‏ جب آپ غصے کی حالت میں بھی دوسروں کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں گے تو لوگ آپ کا احترام کریں گے۔‏

پاک صحیفوں کی ہدایت:‏ ‏”‏جہاں تک ممکن ہو ہر انسان کے ساتھ صلح سے رہو۔‏“‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۸‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

غصے کو قابو میں رکھنے کے طریقے

ہو سکتا ہے کہ جب بھی آپ غصے میں بھڑک اُٹھتے ہیں،‏ آپ دوسرے شخص پر الزام لگائیں کہ ”‏اُس نے مجھے غصہ دلایا ہے۔‏“‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کے مزاج کا ریموٹ کنٹرول دوسروں کے ہاتھ میں ہے۔‏ اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ کیوں نہ آگے بتائے گئے طریقوں کو آزمائیں۔‏

اپنی غلطی کو تسلیم کریں۔‏ اِس بات کو تسلیم کریں کہ یہ آپ کے اختیار میں ہے کہ آیا آپ غصہ کریں گے یا نہیں۔‏ یہ کہنے کی بجائے کہ ”‏اُس نے مجھے بھڑکایا تھا“‏ تسلیم کریں کہ ”‏مَیں حد سے زیادہ جذباتی ہو گیا تھا۔‏“‏ اور یہ نہ کہیں کہ ”‏اُس نے مجھے تنگ کِیا“‏ بلکہ یہ کہیں کہ ”‏مجھے اپنا غصہ پی لینا چاہئے تھا۔‏“‏ اِس بات کو مان لیں کہ چاہے دوسرے کچھ بھی کریں آپ کو اپنے غصے پر قابو رکھنا چاہئے۔‏ اِس طرح آپ اپنی روش میں بہتری لانے کے قابل ہوں گے۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۵‏۔‏

خطرے کو بھانپ لیں۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اور نقصان اُٹھاتے ہیں۔‏“‏ (‏امثال ۲۲:‏۳‏)‏ اگر آپ کو معلوم ہے کہ آپ فلاں صورتحال میں بےقابو ہونے کے خطرے میں ہیں تو آپ ٹھنڈا رہنے کے لئے قدم اُٹھا سکتے ہیں۔‏ خود سے پوچھیں کہ ”‏مَیں عموماً کن صورتحال میں بھڑک اُٹھتا ہوں؟‏“‏ مریم نامی ایک لڑکی کہتی ہے:‏ ”‏مجھے رات دیر تک کام کرنا پڑتا ہے جس وجہ سے مَیں بہت تھک جاتی ہوں۔‏ تب مَیں ہر چھوٹی بات پر آپے سے باہر ہو جاتی ہوں۔‏“‏

سوال:‏ آپ عموماً کن صورتحال میں بھڑک اُٹھتے ہیں؟‏

․․․․․‏

ٹھنڈا رہنے کے لئے قدم اُٹھائیں۔‏ جب کوئی آپ کو غصہ دلاتا ہے تو گہری سانس لیں،‏ آواز دھیمی اور بولنے کی رفتار کم کریں۔‏ دوسرے پر الزام لگانے کی بجائے اُسے بتائیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یہ نہ کہیں کہ ”‏چور!‏ تُم نے میرا سویٹر چرایا ہے!‏“‏ بلکہ یہ کہیں کہ ”‏جب تُم پوچھے بغیر میرا سویٹر لے لیتے ہو تو مجھے بہت بُرا لگتا ہے۔‏“‏

مشق:‏ ایک ایسے واقعے کو یاد کریں جب آپ غصے سے بےقابو ہو گئے تھے۔‏

۱.‏ اُس موقعے پر آپ کو غصہ کیوں آیا تھا؟‏

․․․․․‏

۲.‏ اِس پر آپ نے کیا کِیا یا کہا؟‏

․․․․․‏

۳.‏ اِس کی بجائے کیا کرنا بہتر ہوتا؟‏

․․․․․‏

غصہ کرنے کے نتائج سے آگاہ رہیں۔‏ اِس سلسلے میں خدا کے کلام میں پائے جانے والے یہ اصول آپ کے کام آئیں گے:‏

امثال ۱۲:‏۱۸‏:‏ ”‏بےتامل [‏یعنی سوچے بغیر]‏ بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھیدتی ہیں لیکن دانشمند کی زبان صحت‌بخش ہے۔‏“‏ واقعی الفاظ تلوار کی طرح زخمی کر سکتے ہیں۔‏ جب آپ کسی پر غصہ نکالتے ہیں تو آپ ایسی باتیں کہہ دیتے ہیں جن پر آپ بعد میں پچھتائیں گے۔‏

امثال ۲۹:‏۱۱‏:‏ ”‏احمق اپنا قہر اُگل دیتا ہے لیکن دانا اُس کو روکتا اور پی جاتا ہے۔‏“‏ جب آپ کسی پر غصہ برساتے ہیں تو آپ دوسروں کی نظروں میں احمق ٹھہریں گے۔‏

امثال ۱۴:‏۳۰‏:‏ ”‏مطمئن دل جسم کی جان ہے۔‏“‏ بدمزاج رہنے سے صحت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔‏ اَنیتا نامی ایک لڑکی کہتی ہے:‏ ”‏میرے خاندان میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری چلی آ رہی ہے۔‏ چونکہ مَیں جانتی ہوں کہ غصہ ہونا میری صحت کے لئے نقصان‌دہ ہے،‏ مَیں اپنے جذبات پر قابو رکھنے کی کوشش کرتی ہوں۔‏“‏

اِس سے ہم کونسا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ کچھ کہنے یا کرنے سے پہلے یہ سوچیں کہ اِس کے کونسے نتیجے ہوں گے؟‏ اٹھارہ سالہ ہیتھر کہتی ہے:‏ ”‏مَیں خود سے پوچھتی ہوں کہ اگر مَیں اِس شخص پر برس پڑوں گی تو وہ میرے بارے میں کیسی رائے قائم کرے گا؟‏ کیا ہمارے تعلقات بگڑ جائیں گے؟‏ اگر کوئی میرے ساتھ ایسا سلوک کرے تو مَیں کیسے محسوس کروں گی؟‏“‏ آپ خود سے ایسے ہی سوال تب پوچھ سکتے ہیں جب آپ غصے کی حالت میں کسی کو انسٹنٹ میسج،‏ ایس‌ایم‌ایس یا ای‌میل بھیجنے کا سوچ رہے ہوں۔‏

سوال:‏ اگر کوئی آپ کو غصہ دلاتا ہے اور آپ فون،‏ خط،‏ انسٹنٹ میسج،‏ ایس‌ایم‌ایس یا ای‌میل کے ذریعے اُسے کرخت جواب دیں گے تو اِس کا کیا نتیجہ ہوگا؟‏

․․․․․‏

مدد حاصل کریں۔‏ ‏”‏جس طرح لوہا لوہے کو تیز کرتا ہے،‏ ویسے ہی ایک آدمی دوسرے آدمی کی ذہانت کو تیز کرنے کا باعث بنتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۷‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہم دوسروں کی اچھی مثال سے سیکھ سکتے ہیں۔‏ کیوں نہ اپنے والدین یا کسی پُختہ دوست سے پوچھیں کہ وہ غصے کی حالت میں خود پر کیسے قابو پاتا ہے۔‏

اپنی ترقی کا اندازہ لگائیں۔‏ ڈائری میں لکھیں کہ آپ اپنے غصے کو قابو میں رکھنے میں کس حد تک کامیاب رہے ہیں۔‏ جب بھی آپ غصے سے بھڑک اُٹھتے ہیں،‏ ڈائری میں لکھیں کہ (‏۱)‏ آپ کو کیوں غصہ آیا؟‏ (‏۲)‏ اِس پر آپ نے کیا کِیا یا کہا؟‏ (‏۳)‏ اِس صورت میں کونسا رویہ بہتر ہوتا؟‏ وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ آپ بھڑک اُٹھنے کی بجائے ٹھنڈے دماغ سے کام لینا سیکھ جائیں گے۔‏

عنوان ”‏نوجوانوں کا سوال“‏ کے مزید مضامین اِس ویب‌سائٹ پر مل سکتے ہیں:‏ org/ype.‏watchtower.‏www

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 اِس مضمون میں کچھ نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

ذرا سوچیں

ایسے لوگ بھی غصے سے بھڑک اُٹھے ہیں جن کے بارے میں ہم ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔‏ ہم نیچے دی گئی مثالوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

▪ خدا کا نبی موسیٰ۔‏‏—‏گنتی ۲۰:‏۱-‏۱۲؛‏ زبور ۱۰۶:‏۳۲،‏ ۳۳‏۔‏

▪ پولس رسول اور اُس کا ساتھی برنباس۔‏‏—‏اعمال ۱۵:‏۳۶-‏۴۰‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر بکس/‏تصویر]‏

آپ کے ہم‌عمر کیا کہتے ہیں؟‏

”‏اپنا دل ہلکا کرنے کے لئے مَیں اپنی امی سے بات کرتی ہوں یا اپنے احساسات ڈائری میں لکھ لیتی ہوں۔‏“‏—‏الیکسس،‏ امریکہ۔‏

”‏جب مَیں ٹینشن لینے لگتی ہوں تو مَیں سیر کرنے نکل جاتی ہوں۔‏ تیز تیز چلنے سے میرا جوش ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔‏“‏—‏ایلزبتھ،‏ آئرلینڈ۔‏

”‏مَیں خود سے پوچھتا ہوں کہ اگر مَیں غصے میں آ کر چلاّنا شروع کروں گا تو اِس کا انجام کیا ہوگا؟‏ مَیں ہمیشہ اِس نتیجے پر پہنچتا ہوں کہ چلاّنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔‏“‏—‏گراہم،‏ آسٹریلیا۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر بکس]‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ .‏ .‏ .‏

خدا بھی غصہ محسوس کرتا ہے۔‏ لیکن وہ تب ہی غصہ ہوتا ہے جب اِس کی ٹھوس وجہ ہوتی ہے اور وہ اپنے غصے کو قابو میں رکھتا ہے۔‏—‏اِس سلسلے میں خروج ۳۴:‏۶؛‏ استثنا ۳۲:‏۴ اور یسعیاہ ۴۸:‏۹ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

اِس سے پہلے کہ آپ کا غصہ آگ کی طرح بھڑک اُٹھے اِسے بجھا دیں