مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا ہمیں عبادت کے طور پر خود کو تکلیف پہنچانی چاہئے؟‏

کیا ہمیں عبادت کے طور پر خود کو تکلیف پہنچانی چاہئے؟‏

پاک صحیفوں کی روشنی میں

کیا ہمیں عبادت کے طور پر خود کو تکلیف پہنچانی چاہئے؟‏

اگر لوگوں کے سامنے اِس بات کا ذکر کِیا جائے کہ ایک شخص نے خود کو اذیت پہنچائی ہے تو اُنہیں سُن کر جُھرجُھری آ جاتی ہے۔‏ لیکن ماضی میں اُن لوگوں کو بہت خداپرست خیال کِیا جاتا تھا جو عبادت کے طور پر خود کو مختلف طریقوں سے تکلیف پہنچاتے تھے۔‏ مثال کے طور پر وہ خود کو کوڑے مارتے تھے،‏ بڑے عرصے تک فاقے کرتے تھے یا ایسی بنیان پہنتے تھے جو اُنہیں چبھتی اور تکلیف پہنچاتی تھی۔‏ آج‌کل بھی کچھ لوگ خدا کی قربت حاصل کرنے کے لئے ایسے ہی طریقے اپناتے ہیں۔‏ حال ہی میں خبروں میں کچھ نامور مذہبی رہنماؤں کا ذکر ہوا جنہوں نے عبادت کرتے وقت خود کو کوڑے مارے۔‏

لیکن لوگ عبادت کے ایسے طریقے کیوں اپناتے ہیں؟‏ ایک مسیحی فرقے کے نمائندے نے کہا:‏ ”‏خوشی سے اذیت برداشت کرنا یسوع مسیح کے قریب ہونے کا ایک طریقہ ہے کیونکہ یسوع مسیح نے بھی خوشی سے اذیت برداشت کی تاکہ ہمیں گُناہوں کی معافی مل سکے۔‏“‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذہبی رہنماؤں کے خیال میں انسان خود کو تکلیف پہنچا کر خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں۔‏ لیکن کیا یہ پاک صحیفوں کی تعلیم ہے؟‏

اپنے جسم کا خیال رکھیں

پاک صحیفوں میں نہ تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ خدا کی قربت حاصل کرنے کے لئے خود کو تکلیف پہنچائی جائے اور نہ ہی ایسے کام کرنے والوں کو اچھا خیال کِیا گیا ہے۔‏ اِس کی بجائے خداپرست لوگوں کو باربار یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے جسم کا خیال رکھیں۔‏ پاک صحیفوں میں اِس بات کا ذکر کِیا گیا ہے کہ انسان فطری طور پر اپنے بدن کا خیال رکھتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب خدا نے شوہروں کو اپنی بیویوں سے محبت رکھنے کا حکم دیا تو اُس نے کہا کہ ”‏شوہروں کو لازم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔‏ .‏ .‏ .‏ کبھی کسی نے اپنے جسم سے دُشمنی نہیں کی بلکہ اُس کو پالتا اور پرورش کرتا ہے جیسے کہ مسیح کلیسیا کو۔‏“‏—‏افسیوں ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

ذرا سوچیں کہ اگر خدا نے یہ حکم دیا کہ شوہر اپنی بیوی سے اپنے بدن جتنی محبت کرے تو کیا خدایہ چاہے گا کہ لوگ اُس کی عبادت کے طور پر خود کو اذیت پہنچائیں؟‏ پاک صحیفوں میں خداپرست لوگوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے جسم سے مناسب حد تک محبت رکھیں اور جس طرح وہ اپنے جسم سے محبت رکھتے ہیں اِسی طرح اپنے جیون‌ساتھی سے بھی محبت رکھیں۔‏

پاک صحیفوں میں بہت سے ایسے اصول درج ہیں جن پر عمل کرکے لوگ اپنے جسم کا خیال رکھ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اِن میں بتایا گیا ہے کہ مناسب حد تک ورزش کرنا جسم کے لئے فائدہ‌مند ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏)‏ اِن میں ایسی خوراک کا ذکر ہے جو علاج کے سلسلے میں فائدہ‌مند ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۲۳‏)‏ اِن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حد سے زیادہ کھاناپینا صحت کے لئے نقصان‌دہ ہوتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۳:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ پاک صحیفوں میں لوگوں کو صحت‌مند رہنے کی نصیحت کی گئی ہے تاکہ وہ چست رہیں اور لمبی عمر پائیں۔‏ (‏واعظ ۹:‏۴‏)‏ ذرا سوچیں کہ اگر خدا اِس بات کو اِتنا اہم خیال کرتا ہے کہ لوگ اپنی صحت کا خیال رکھیں تو کیا وہ یہ چاہے گا کہ لوگ اُس کی عبادت کرتے وقت خود کو تکلیف پہنچائیں؟‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏۔‏

مسیحیوں کو کس کی طرح بننا چاہئے؟‏

بعض مسیحی فرقے باربار یسوع مسیح اور اُن کے شاگردوں کی اذیت پر توجہ دلاتے ہیں تاکہ لوگوں میں خود کو اذیت پہنچا کر خدا کی عبادت کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔‏ پاک صحیفوں میں بھی باربار یسوع مسیح کی اذیت کا ذکر ہوا ہے لیکن اِس لئے نہیں کہ مسیحی خود کو تکلیف پہنچائیں بلکہ اِس لئے کہ وہ اذیت کو صبر سے برداشت کر سکیں۔‏ غور کریں کہ پاک صحیفوں کے مطابق خدا کے خادموں نے جو اذیت سہی تھی،‏ وہ اُنہیں لوگوں کی طرف سے دی گئی تھی۔‏ اُنہوں نے کبھی خود کو اذیت نہیں پہنچائی۔‏ لہٰذا جو لوگ خود کو تکلیف پہنچاتے ہیں،‏ وہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل نہیں کرتے۔‏

اِس بات کو سمجھنے کے لئے ذرا تصور کریں کہ لوگوں کی بِھیڑ آپ کے ایک دوست کو مارپیٹ رہی ہے اور اُسے گالیاں دے رہی ہے۔‏ لیکن آپ کا دوست اِس اذیت کو بڑے صبر سے برداشت کر رہا ہے۔‏ وہ نہ تو لوگوں کو آگے سے مارپیٹ رہا ہے اور نہ ہی اُن کی گالیوں کے بدلے میں گالیاں دے رہا ہے۔‏ اگر آپ اپنے دوست کی طرح بننا چاہتے ہیں تو کیا آپ خود کو ماریں گے اور گالیاں دیں گے؟‏ ہرگز نہیں!‏ ایسا کرنے سے تو آپ اُس بِھیڑ کی طرح بن رہے ہوں گے۔‏ اپنے دوست کی طرح بننے کے لئے آپ اُس وقت صبر سے برداشت کریں گے جب لوگ آپ کو اذیت دیں گے۔‏

لوگوں کی بِھیڑ نے یسوع مسیح کو بھی اکثر اذیت پہنچائی اور قتل کرنے کی کوشش کی۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۱۸؛‏ ۷:‏۱،‏ ۲۵؛‏ ۸:‏۴۰؛‏ ۱۱:‏۵۳‏)‏ لہٰذا اگر کوئی مسیحی خود کو اذیت پہنچاتا ہے تو وہ اُن لوگوں کی نقل کرتا ہے جنہوں نے یسوع مسیح کو اذیت پہنچائی تھی۔‏ خدا یہ نہیں چاہتا کہ اُس کے خادم اُن لوگوں کی نقل کریں بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اُس کے خادم یسوع مسیح کی طرح بنیں اور اذیت کو صبر سے برداشت کریں۔‏—‏یوحنا ۱۵:‏۲۰‏۔‏

‏’‏اِس سے کچھ فائدہ نہیں‘‏

خدا نے مسیحی دَور سے پہلے بھی اپنے خادموں کو حکم دیا کہ وہ کسی بھی طریقے سے اپنے آپ کو اذیت نہ پہنچائیں۔‏ مثال کے طور پر موسیٰ کی شریعت میں یہودیوں کو خود کو زخمی کرنے سے منع کِیا گیا تھا جبکہ یہ رواج اُن قوموں میں عام تھا جو بنی‌اسرائیل کے اِردگِرد رہتی تھیں۔‏ (‏احبار ۱۹:‏۲۸؛‏ استثنا ۱۴:‏۱‏)‏ پاک صحیفوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خدا ایسے شخص کی عبادت کو قبول نہیں کرتا جو کسی بھی طریقے سے خود کو تکلیف پہنچاتا ہے۔‏

جس طرح ایک مُصوّر چاہتا ہے کہ اُس کی بنائی ہوئی تصویر کی قدر کی جائے اِسی طرح یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنے جسم کی قدر کریں کیونکہ اُسی نے انسانی جسم کو بنایا ہے۔‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ دراصل خود کو تکلیف پہنچانے سے لوگ خدا کی قربت حاصل نہیں کرتے بلکہ اُس سے دُور ہو جاتے ہیں۔‏ یہ ایک ایسا رواج ہے جو انسانوں کی تعلیم کی وجہ سے وجود میں آیا ہے۔‏ پاک صحیفوں میں اِس رواج کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔‏

پولس رسول نے ایسی انسانی تعلیم کے بارے میں خدا کے الہام سے یہ لکھا:‏ ”‏اِن باتوں میں اپنی ایجاد کی ہوئی عبادت اور خاکساری اور جسمانی ریاضت کے اعتبار سے حکمت کی صورت تو ہے مگر جسمانی خواہشوں کے روکنے میں اِن سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔‏“‏ (‏کلسیوں ۲:‏۲۰-‏۲۳‏)‏ اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عبادت کے طور پر خود کو تکلیف پہنچانے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ایسا کرکے انسان خدا کی قربت حاصل نہیں کر سکتے۔‏ اِس کی بجائے پاک صحیفوں میں سچے خدا کی عبادت کرنے کے جو طریقے بتائے گئے ہیں،‏ یہ ہمارے لئے سخت نہیں ہیں بلکہ اِن سے ہماری جان کو آرام ملتا ہے۔‏—‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏۔‏

کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ .‏ .‏ .‏

کیا خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنے جسم کی ناقدری کریں؟‏ —‏زبور ۱۳۹:‏۱۳-‏۱۶‏۔‏

کیا ہم اپنے آپ کو تکلیف پہنچا کر بُری خواہشوں پر قابو پا سکتے ہیں؟‏—‏کلسیوں ۲:‏۲۰-‏۲۳‏۔‏

کیا خدا چاہتا ہے کہ اُس کی عبادت کرنے سے ہمیں تکلیف پہنچے؟‏—‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر عبارت]‏

خدا ایسے شخص کی عبادت کو قبول نہیں کرتا جو کسی بھی طریقے سے خود کو تکلیف پہنچاتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

ایک آدمی خود کو اذیت دینے کے لئے گھٹنوں کے بل چل کر چرچ کی طرف جا رہا ہے۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

2010 photolibrary.com©