ہمیں دوسروں کی تعریف کیوں کرنی چاہئے؟
پاک صحیفوں کی روشنی میں
ہمیں دوسروں کی تعریف کیوں کرنی چاہئے؟
بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ دوسرے اُن کی محنت کی قدر نہیں کرتے۔ مثال کے طور پر ملازموں کو اکثر لگتا ہے کہ اُن کے مالک کی نظر میں اُن کی کوئی قدروقیمت نہیں۔ بہت سے شادیشُدہ لوگوں کا خیال ہے کہ اُن کے جیونساتھی کے نزدیک اُن کی کوئی اہمیت نہیں۔ اور بچوں کو اکثر لگتا ہے کہ چاہے وہ جتنی بھی محنت کر لیں، وہ کبھی اپنے ماںباپ کی اُمیدوں پر پورا نہیں اُتر سکتے۔ لیکن اگر لوگ وقتاًفوقتاً ایک دوسرے کی تعریف کریں تو شاید ہی کسی میں اِس طرح کے احساس پیدا ہوں۔
افسوس کی بات ہے کہ آجکل دُنیا میں دوسروں کی دل سے تعریف کرنے کا رواج ختم ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن اِس میں حیرانی کی بات نہیں۔ پاک صحیفوں میں پیشینگوئی کی گئی تھی کہ ’اخیر زمانے میں بُرے دن آئیں گے کیونکہ آدمی خودغرض اور ناشکر ہوں گے۔‘—۲-تیمتھیس ۳:۱، ۲۔
کیا کبھی کسی نے آپ کو دل سے داد دی ہے؟ پھر تو آپ کو ضرور پتہ ہوگا کہ اِس سے بڑی خوشی ملتی ہے اور حوصلہ بھی بڑھتا ہے۔ اِس لئے خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”باموقع بات کیا خوب ہے!“ (امثال ۱۵:۲۳) پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ دوسروں کی قدر کرنے میں کیا کچھ شامل ہے۔
دوسروں میں خوبیاں تلاش کریں
خدا ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔ وہ ہماری خوبیوں اور اچھے کاموں کو دیکھتا ہے اور اِن کی قدر کرتا ہے۔ پاک صحیفوں میں لکھا ہے کہ ’یہوواہ خدا کی آنکھیں تمام زمین کو دیکھتی ہیں تاکہ وہ اُن لوگوں کو مضبوط کرے جن کے دل ہمیشہ اُس سے پوری طرح وابستہ رہتے ہیں۔‘ (۲-تواریخ ۱۶:۹، نیو اُردو بائبل ورشن) جب ہم محبت کی بِنا پر خدا کا کہنا مانتے ہیں تو وہ ہماری کوششوں کو نظرانداز نہیں کرتا۔
یہوواہ خدا ہم میں خامیاں تلاش نہیں کرتا۔ اگر وہ ایسا کرے تو ہم میں سے کوئی بھی اُس کے حضور کھڑا رہنے کے لائق نہ ہو۔ (زبور ۱۳۰:۳) یہوواہ خدا ایک کانکُن کی طرح ہے جو ہیروں کی تلاش میں ہے۔ کانکُن بڑی لگن سے پتھروں کے ڈھیر کو چھانٹتا ہے۔ پھر جب کانکُن کو ایک قیمتی پتھر مل جاتا ہے تو اُس کو بڑی خوشی ہوتی ہے۔ شاید پتھر دِکھنے میں قیمتی نہ لگے لیکن کانکُن جانتا ہے کہ جب اِس پتھر کو تراشا جائے گا تو یہ ایک قیمتی ہیرا بن جائے گا۔ اِسی طرح جب خدا ہمارے دل کو ٹٹولتا ہے تو وہ ہم میں خامیاں نہیں بلکہ خوبیاں تلاش کرتا ہے۔ پھر جب اُس کو ہم میں خوبیاں نظر آتی ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ جب اِن خوبیوں کو تراشا جائے گا تو ہم اُس کے وفادار خادم بن جائیں گے اور اُس کی نظر میں بیشقیمت ہوں گے۔
ہم خدا کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ جب ہم دوسروں کو دیکھتے ہیں تو عموماً ہمیں اُن کی خامیاں نظر آتی ہیں اور ہم اِن ہی پر توجہ دیتے ہیں۔ لیکن اگر ہم دوسروں کو یہوواہ خدا کی نظر سے دیکھتے ہیں تو ہم اُن میں خوبیاں تلاش کرتے ہیں۔ (زبور ۱۰۳:۸-۱۱، ۱۷، ۱۸) پھر ہم اُن کی خوبیوں کی تعریف کر سکیں گے۔ اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ وہ خوش ہوں گے اور اپنی خوبیوں کو اَور بھی نکھاریں گے۔ اور ہمیں بھی خوشی ہوگی کہ ہم نے اُن کا حوصلہ بڑھایا۔—اعمال ۲۰:۳۵۔
اچھے کاموں پر داد دیں
یسوع مسیح بھی دوسروں کے اچھے کاموں کو دیکھ کر اُن کو داد دیتے تھے۔ ایک بار ایک بیمار عورت شفا پانا چاہتی تھی۔ اُس نے چپکے سے یسوع مسیح کے کُرتے کو چُھوا کیونکہ اُسے یقین تھا کہ ایسا کرنے سے وہ ٹھیک ہو جائے گی۔ یہ دیکھ کر یسوع مسیح نے اُسے داد دی اور کہا: ”بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔“—مرقس ۵:۳۴۔
ایک اَور موقعے پر یسوع مسیح یہودیوں کی عبادتگاہ میں تعلیم دے رہے تھے۔ اُنہوں نے دیکھا کہ بہت سے امیر لوگ عبادتگاہ کے خزانے میں چندہ ڈال رہے ہیں۔ پھر اُنہوں نے ایک غریب بیوہ کو صرف دو پیسے ڈالتے دیکھا۔ حالانکہ دوسرے لوگوں نے اِس بیوہ سے کہیں زیادہ چندہ دیا تھا لیکن یسوع مسیح نے سب کے سامنے اِس بیوہ کی تعریف کی۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ لوقا ۲۱:۱-۴۔
اِس کنگال بیوہ نے سب سے زیادہ ڈالا۔ کیونکہ اُن سب نے تو اپنے مال کی بہتات سے نذر کا چندہ ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جتنی روزی اُس کے پاس تھی سب ڈال دی۔“—ہم یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ جب لوگ اچھے کام کرتے ہیں تو ہمیں بھی اُن کو داد دینی چاہئے۔ پاک صحیفوں میں لکھا ہے: ”بھلائی کے حقدار سے اُسے دریغ نہ کرنا جب تیرے مقدور میں ہو۔“—امثال ۳:۲۷۔
دوسروں کی تعریف کیوں کریں؟
بےشک آجکل ناشکری کا دَور ہے۔ لیکن ہم سب فطری طور پر چاہتے ہیں کہ ہماری قدر کی جائے اور ہمیں داد دی جائے۔ جب ہم دل سے دوسروں کی تعریف کرتے ہیں تو اُن کا حوصلہ بڑھتا ہے اور اُن میں اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ اُنہیں یہ ترغیب بھی ملتی ہے کہ وہ اپنی خوبیوں کو اَور زیادہ نکھاریں اور اچھے کام کرتے رہیں۔—امثال ۳۱:۲۸، ۲۹۔
پاک صحیفوں میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔“ (عبرانیوں ۱۰:۲۴) ذرا سوچیں کہ اگر سب لوگ ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں، ایک دوسرے میں خوبیاں تلاش کریں اور ایک دوسرے کو اچھے کاموں کے لئے داد دیں تو دُنیا کتنی اچھی ہو جائے؟ واقعی، دوسروں کی تعریف کرنے کے بڑے فائدے ہیں۔
کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ ...
● ہمیں دوسروں کو اُن کے اچھے کاموں پر داد کیوں دینی چاہئے؟—امثال ۱۵:۲۳۔
● جب یہوواہ خدا ہم پر نظر کرتا ہے تو وہ ہم میں کیا تلاش کرتا ہے؟—۲-تواریخ ۱۶:۹۔
● ہمیں کب دوسروں کی تعریف کرنی چاہئے؟—امثال ۳:۲۷۔
[صفحہ ۱۱ پر تصویر]
کیا آپ دوسروں کی تعریف کرتے ہیں؟