مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قدیم عبرانی حروف میں خدا کا نام کتابِ‌مُقدس کے اِبتدائی نسخوں میں بہت بار آیا ہے۔‏

پاک صحیفوں کی روشنی میں

خدا کا نام

خدا کا نام

لاکھوں لوگ خدا کو مختلف القاب سے پکارتے ہیں جیسے کہ مالک،‏ خداوند،‏ رب،‏ بھگوان یا خدا۔‏ لیکن خدا کا ایک نام بھی ہے۔‏ کیا ہمیں خدا کا نام اِستعمال کرنا چاہیے؟‏

خدا کا نام کیا ہے؟‏

بعض لوگوں کا خیال:‏

 

مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ خدا کا نام یسوع ہے۔‏ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ چونکہ ایک ہی قادرِمطلق خدا ہے اِس لیے ضروری نہیں کہ اُسے کسی خاص نام سے پکارا جائے جبکہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ خدا کو کسی خاص نام سے مخاطب کرنا مناسب نہیں۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم:‏

 

قادرِمطلق خدا کا نام یسوع نہیں ہے کیونکہ یسوع قادرِمطلق خدا نہیں ہیں۔‏ یسوع نے تو خود اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ وہ خدا سے اِس طرح دُعا کریں:‏ ”‏اَے باپ!‏ تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏لُوقا 11:‏2‏)‏ یسوع نے خود بھی خدا سے یوں دُعا کی:‏ ”‏باپ،‏ اپنے نام کی بڑائی کر۔‏“‏—‏یوحنا 12:‏28‏۔‏

کتابِ‌مُقدس میں خدا نے بتایا:‏ ”‏یہوؔواہ مَیں ہوں۔‏ یہی میرا نام ہے۔‏ مَیں اپنا جلال کسی دوسرے کے لئے .‏ .‏ .‏ روا نہ رکھوں گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ 42:‏8‏)‏ ”‏یہوؔواہ“‏ اُردو زبان میں خدا کا نام ہے جو خدا کے نام کے چار عبرانی حروف سے آیا ہے جن کے اُردو ہجے ی-‏ہ-‏و-‏ہ ہیں۔‏ نام ”‏یہوواہ“‏ کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں میں تقریباً 7000 مرتبہ آتا ہے۔‏ * یہ نام کتابِ‌مُقدس میں کسی بھی دوسرے لقب جیسے کہ ”‏خدا،‏“‏ ”‏قادرِمطلق،‏“‏ یا ”‏خداوند“‏ اور کسی بھی دوسرے نام جیسے کہ ابراہام،‏ موسیٰ یا داؤد سے زیادہ مرتبہ آیا ہے۔‏

کتابِ‌مُقدس میں کہیں بھی یہوواہ خدا نے اپنا نام اِستعمال کرنے سے منع نہیں کِیا بلکہ پاک صحیفوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے بندے اکثر اُس کا نام اِستعمال کرتے تھے۔‏ اُنہوں نے تو اپنے بچوں کے نام بھی ایسے رکھے جن میں خدا کا نام شامل تھا،‏ مثال کے طور پر ایلیاہ جس کا مطلب ہے:‏ ”‏میرا خدا یہوواہ ہے“‏ اور زکریاہ جس کا مطلب ہے:‏ ”‏یہوواہ نے یاد کِیا ہے۔‏“‏ اِس کے علاوہ وہ روزمرہ زندگی میں بھی خدا کا نام اِستعمال کرتے تھے۔‏—‏یشوع 22:‏34‏۔‏

خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کا نام اِستعمال کریں۔‏ کتابِ‌مُقدس میں ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ہم ’‏یہوواہ کا شکر کریں اور اُس کے نام سے دُعا کریں۔‏‘‏ (‏زبور 105:‏1‏)‏ یہوواہ خدا اُن لوگوں پر خاص توجہ دیتا ہے جو ”‏اُس کے نام کو یاد کرتے“‏ ہیں۔‏—‏ملاکی 3:‏16‏۔‏

‏”‏تاکہ وہ جان لیں کہ تُو ہی جس کا نام یؔہوواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔‏“‏—‏زبور 83:‏18‏۔‏

خدا کے نام کا مطلب کیا ہے؟‏

کچھ عالموں کا ماننا ہے کہ عبرانی زبان میں نام یہوواہ کا مطلب ہے:‏ ”‏وہ بناتا ہے۔‏“‏ اِس مطلب سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اپنی مرضی کو پورا کرنے کے لیے جو بھی ضروری ہو،‏ وہ بنتا ہے۔‏ اِس مطلب میں یہ بھی شامل ہے کہ خدا اپنی مخلوق کو بھی وہ سب کچھ بنا لیتا ہے جو اُس کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔‏ یہ نام صرف اُسی خدا کا ہو سکتا ہے جو قادرِمطلق ہے اور تمام چیزوں کا خالق ہے۔‏

آپ کی زندگی پر اثر:‏

 

خدا کے نام کو جاننے سے اُس کے بارے میں آپ کی سوچ بدل جائے گی۔‏ آپ کو خدا کے قریب جانا آسان لگے گا۔‏ ذرا سوچیں کہ کیا آپ کسی ایسے شخص کے قریب ہو سکتے ہیں جس کا نام آپ کو نہیں پتہ؟‏ آپ کو اپنا نام بتا کر خدا نے ظاہر کِیا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کے قریب جائیں۔‏—‏یعقوب 4:‏8‏۔‏

آپ پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے نام کے مطلب کے مطابق اپنے ہر وعدے کو پورا کرے گا۔‏ کتابِ‌مُقدس میں لکھا ہے:‏ ”‏وہ جو تیرا نام جانتے ہیں تجھ پر توکل کریں گے۔‏“‏ (‏زبور 9:‏10‏)‏ جیسے جیسے آپ یہ جانیں گے کہ یہوواہ کے نام کا اُس کی خوبیوں،‏ مثلاً مہربانی،‏ رحم،‏ محبت اور اِنصاف وغیرہ سے کتنا گہرا تعلق ہے ویسے ویسے آپ اُس پر توکل یعنی بھروسا کرنے لگیں گے۔‏ (‏خروج 34:‏5-‏7‏)‏ یہ جان کر بھی آپ کو تسلی ملے گی کہ اگرچہ یہوواہ خدا ہمیشہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے لیکن ایسا کرتے وقت وہ کبھی کچھ ایسا نہیں کرتا جو اُس کی خوبیوں کے خلاف ہو۔‏

بےشک قادرِمطلق خدا کو اُس کے نام سے جاننا بہت بڑا اعزاز ہے۔‏ اِس کو اِستعمال کرنے سے آپ کو نہ صرف اب بلکہ مستقبل میں بھی بےشمار برکتیں حاصل ہوں گی۔‏ خدا نے وعدہ کِیا ہے:‏ ”‏وہ میرا نام جانتا ہے اِس لئے مَیں اُسے محفوظ رکھوں گا۔‏“‏—‏زبور 91:‏14‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

‏”‎جو شخص یہوواہ کا نام لیتا ہے،‏ وہ نجات پائے گا۔‏“‏—‏رومیوں 10:‏13‏۔‏

مختلف زبانوں میں خدا کا نام

^ پیراگراف 9 کتابِ‌مُقدس کے بہت سے ترجموں میں خدا کے نام کی جگہ ”‏خدا“‏ یا ”‏خداوند“‏ جیسے القاب اِستعمال کیے گئے ہیں جبکہ کچھ ترجموں میں خدا کا نام صرف چند آیتوں یا فٹ‌نوٹس میں لگایا گیا ہے۔‏ لیکن ‏”‏کتابِ‌مُقدس—‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ میں خدا کا نام بار بار اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏