باب نمبر ۱
یسوع مسیح اچھے اُستاد کیوں تھے؟
دو ہزار سال پہلے کی بات ہے کہ ایک خاص بچہ پیدا ہوا۔ وہ بڑا ہو کر دُنیا کا سب سے عظیم انسان بنا۔ اُس زمانے میں گاڑیاں اور ہوائی جہاز نہیں تھے۔ لوگوں کے پاس ریڈیو، ٹیوی، فون اور کمپیوٹر بھی نہیں تھے۔
اُس بچے کا نام یسوع تھا۔ وہ بڑا ہو کر دُنیا کا سب سے عقلمند اور سمجھدار انسان بنا۔ یسوع مسیح بہت اچھے اُستاد بھی تھے۔ وہ مشکل سے مشکل باتوں کو بھی آسان کرکے سمجھاتے تھے۔
یسوع مسیح جہاں بھی جاتے تھے، لوگوں کو تعلیم دیتے تھے۔ وہ جھیل کے کنارے اور کشتی میں بیٹھ کر سکھاتے تھے۔ وہ لوگوں کے گھروں میں جا کر اور سفر کرتے وقت بھی تعلیم دیتے تھے۔ یسوع مسیح کیسے سفر کرتے تھے؟ اُن کے پاس گاڑی نہیں تھی اور اُس وقت ریلگاڑیاں اور بسیں نہیں ہوتی تھیں۔ اِس لئے یسوع مسیح پیدل سفر کرتے تھے۔ وہ راستے میں لوگوں کو تعلیم بھی دیتے تھے۔
یوں تو ہم دوسروں سے بہت سی اچھی باتیں سیکھ سکتے ہیں لیکن سب سے اچھی باتیں ہم عظیم اُستاد یسوع مسیح سے سیکھ سکتے ہیں۔ یسوع مسیح نے جوکچھ سکھایا تھا، وہ بائبل میں لکھا ہے۔ جب ہم بائبل کو پڑھتے ہیں تو یہ ایسے ہی ہے جیسے یسوع مسیح ہم سے بات کر رہے ہوں۔
لیکن یسوع مسیح اِتنے اچھے اُستاد کیوں تھے؟ کیونکہ اُنہوں نے اپنے اُستاد سے بہت کچھ سیکھا تھا اور وہ جانتے تھے کہ اپنے اُستاد کی بات کو دھیان سے سننا بہت اہم ہے۔ کیا آپ کو پتہ ہے کہ یسوع مسیح کا اُستاد کون تھا؟ ...... یسوع مسیح کا اُستاد اُن کا باپ تھا۔ اور یسوع مسیح کا باپ خدا ہے۔
یسوع مسیح زمین پر آنے سے پہلے خدا کے ساتھ آسمان پر رہتے تھے۔ کوئی اَور انسان آسمان سے نہیں آیا تھا۔ اِس لئے یسوع مسیح دوسرے انسانوں سے فرق تھے۔ یسوع مسیح ایک اچھے بیٹے تھے۔ جب وہ آسمان پر تھے تو وہ اپنے باپ کی باتیں دھیان سے سنتے تھے۔ اِس لئے وہ دوسرے لوگوں کو بھی وہ باتیں سکھا
سکتے تھے جو اُنہوں نے خدا سے سیکھی تھیں۔ اگر آپ بھی اچھے بچے بننا چاہتے ہیں تو اپنے امیابو کی باتوں کو دھیان سے سنیں۔یسوع مسیح اچھے اُستاد اِس لئے بھی تھے کیونکہ وہ لوگوں سے پیار کرتے تھے۔ وہ لوگوں کو خدا کے بارے میں سکھانا چاہتے تھے۔ اُن کو بڑوں اور بچوں دونوں سے پیار تھا۔ یسوع مسیح بچوں سے باتیں کرتے تھے اور اُن کی بات دھیان سے سنتے تھے۔ اِس لئے بچے بڑے شوق سے اُن کے پاس جاتے تھے۔
بچے شوق سے یسوع مسیح کے پاس کیوں جاتے تھے؟
ایک دن کچھ لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو یسوع مسیح کے پاس لائے۔ لیکن یسوع مسیح کے دوستوں نے بچوں کو واپس بھیج دیا۔ اُن کا خیال تھا کہ عظیم اُستاد کے پاس بچوں سے بات کرنے کا وقت نہیں ہے۔ آپ کے خیال میں یسوع مسیح نے یہ دیکھ کر کیا کِیا؟ ...... یسوع مسیح نے کہا: ”بچوں کو میرے پاس آنے دو۔ اُن کو منع نہ کرو۔“ یسوع مسیح بچوں سے بات کرنا چاہتے تھے۔ یہ سچ ہے کہ وہ بہت اہم آدمی تھے لیکن وہ بچوں کو تعلیم دینے کے لئے وقت نکالتے تھے۔—مرقس ۱۰:۱۳، ۱۴۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ یسوع مسیح بچوں کی باتیں کیوں سنتے تھے اور اُنہیں کیوں سکھاتے تھے؟ اِس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ وہ اُن کو اپنے آسمانی باپ خدا کے بارے میں سکھانا چاہتے تھے۔ یسوع مسیح جانتے تھے کہ بچے ایسی باتیں سُن کر خوش ہوں گے۔ آپ دوسروں کو کیسے خوش کر سکتے ہیں؟ ...... آپ بھی اُن کو وہ باتیں بتا سکتے ہیں جو آپ خدا کے بارے میں سیکھتے ہیں۔
جو لوگ یسوع مسیح سے سیکھتے ہیں اور اُن کی باتوں پر عمل کرتے ہیں، اُن کو شاگرد کہتے ہیں۔ ایک بار یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو ایک اہم بات سکھانا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے ایک چھوٹے بچے کو شاگردوں کے سامنے کھڑا کِیا۔ پھر یسوع مسیح نے شاگردوں سے کہا کہ اُنہیں اپنی سوچ بدلنی چاہئے اور اِس بچے کی طرح بننا چاہئے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ بڑے کس طرح چھوٹے بچوں کی طرح بن سکتے ہیں؟
یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو کیا سکھانا چاہتے تھے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ بڑے کس طرح چھوٹے بچوں کی طرح بن سکتے ہیں؟ ...... چھوٹے بچے اِتنا کچھ نہیں جانتے جتنا کہ بڑے جانتے ہیں۔ اِس لئے بچے دوسروں سے سیکھنے اور اُن کی بات ماننے کو تیار ہوتے ہیں۔ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو سکھا رہے تھے کہ اُنہیں دوسروں سے سیکھنا چاہئے اور دوسروں کی بات ماننی چاہئے۔ یہ سچ ہے کہ ہم سب دوسروں سے اچھیاچھی باتیں سیکھ سکتے ہیں۔ لیکن سب لوگوں کی باتوں سے زیادہ اہم وہ باتیں ہیں جو یسوع مسیح نے سکھائی تھیں۔—متی ۱۸:۱-۵۔
یسوع مسیح اچھے اُستاد اِس لئے بھی تھے کیونکہ وہ مشکل باتوں کو آسان کرکے بتاتے تھے۔ وہ خدا کی باتیں سمجھانے کے لئے ایسی چیزوں کا ذکر کرتے تھے جن کے بارے میں لوگ جانتے تھے۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے پرندوں اور پھولوں کا ذکر کِیا۔ اِس لئے لوگ بڑے شوق سے اُن کی باتیں سنتے تھے۔
ایک دن یسوع مسیح پہاڑ پر تھے۔ بہت سے لوگ وہاں اُن سے ملنے کے لئے آئے۔ جیسا کہ آپ اِس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں، یسوع مسیح بیٹھ گئے اور ایک تقریر یا وعظ دینے لگے۔ اِس تقریر کو پہاڑی وعظ کہتے ہیں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”پرندوں کو دیکھو۔ وہ بیج نہیں بوتے۔ وہ اپنے لئے کھانے کے ڈھیر نہیں لگاتے۔ پھر بھی خدا اُن کو کھانا دیتا ہے۔ کیا تُم اِن پرندوں سے زیادہ اہم نہیں ہو؟“
ہم پرندوں اور پھولوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
یسوع مسیح نے یہ بھی کہا: ”میدان میں اُگنے والے پھولوں کو غور سے دیکھو۔ وہ محنت نہیں کرتے۔ پھر بھی وہ بہت ہی خوبصورت ہیں۔ بادشاہ سلیمان کے کپڑے بھی اِتنے خوبصورت نہیں تھے جتنے کہ یہ پھول ہیں۔ اگر خدا اِن پھولوں کا خیال رکھتا ہے تو کیا وہ تمہارا خیال نہیں رکھے گا؟“—متی ۶:۲۵-۳۳۔
آپ کے خیال میں ہم یسوع مسیح کی اِن باتوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ ...... یسوع مسیح چاہتے تھے کہ ہم پریشان نہ ہوں۔ ہمیں اِس بات کی فکر نہیں کرنی چاہئے کہ”مجھے کھانا کہاں سے ملے گا؟“ یا ”مجھے کپڑے کون دے گا؟“ خدا جانتا ہے کہ ہمیں اِن چیزوں کی ضرورت ہے۔ کیا یسوع مسیح یہ سکھا رہے تھے کہ
ہمیں محنت نہیں کرنی چاہئے؟ نہیں، ہمیں ضرور محنت کرنی چاہئے۔ لیکن ہمیں خدا کی خدمت کو سب سے اہم خیال کرنا چاہئے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو خدا ہمیں کھانا بھی دے گا اور کپڑے بھی۔ کیا آپ کو بھروسا ہے کہ خدا آپ کی ضرورتیں پوری کرے گا؟ ......آپ کے خیال میں لوگوں کو یسوع مسیح کی تقریر کیسی لگی ہوگی؟ ...... بائبل میں بتایا گیا ہے کہ لوگ بہت حیران ہوئے۔ اُنہوں نے بڑے شوق سے یسوع مسیح کی تقریر سنی۔ لوگ یسوع مسیح کی باتیں سُن کر اچھےاچھے کام کرنے لگے۔—متی ۷:۲۸۔
اِس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم یسوع مسیح سے سیکھیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم یسوع مسیح سے کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ ...... اُن کی باتیں ایک کتاب میں لکھی ہیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ یہ کون سی کتاب ہے؟ ...... یہ کتاب بائبل ہے۔ جب ہم بائبل کو پڑھتے ہیں تو ہم یسوع مسیح کی باتیں سنتے ہیں۔ اِس لئے ہمیں بائبل میں لکھی باتوں کو غور سے سننا چاہئے۔ خدا نے کہا ہے کہ ہمیں یسوع مسیح کی باتوں کو سننا چاہئے۔ آئیں، دیکھیں کہ خدا نے یہ کب کہا تھا۔
ایک دن یسوع مسیح اور اُن کے تین دوست ایک پہاڑ پر گئے۔ اِن دوستوں کے نام پطرس، یعقوب اور یوحنا تھے۔ یہ یسوع مسیح کے بہت اچھے دوست تھے۔ ہم اِن کے بارے میں آگے جا کر اَور بھی سیکھیں گے۔ جیسا کہ آپ اِس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں، اِس موقعے پر یسوع مسیح کا چہرہ سورج کی طرح چمکنے لگا۔ اُن کے کپڑے بھی چمک رہے تھے۔
”یہ میرا پیارا بیٹا ہے، اِس کی سنو۔“
پھر یسوع مسیح اور اُن کے دوستوں کو ایک آواز سنائی دی۔ یہ آواز آسمان سے آ رہی تھی۔ کوئی یہ کہہ رہا تھا کہ ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں، اِس کی سنو۔“ (متی ۱۷:۱-۵) کیا آپ کو پتہ ہے کہ یہ کس کی آواز تھی؟ ...... یہ خدا کی آواز تھی۔ خدا نے یسوع مسیح کے دوستوں سے کہا کہ ”میرے بیٹے کی بات سنو۔“
کیا آپ بھی خدا کا کہنا مانیں گے اور اُس کے بیٹے کی بات سنیں گے؟ ...... ہم سب کو عظیم اُستاد یسوع مسیح کی بات سننی چاہئے۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ ہم یسوع مسیح کی بات کیسے سُن سکتے ہیں؟ ......
ہم خدا کے بیٹے کی بات سننے کے لئے بائبل کو پڑھ سکتے ہیں۔ بائبل میں عظیم اُستاد نے ہمیں بہت سی اچھیاچھی باتیں سکھائی ہیں۔ اِن باتوں کو پڑھ کر آپ کو بڑا مزہ آئے گا۔ آپ اپنے دوستوں کو بھی اِن اچھیاچھی باتوں کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ یوں آپ کو بڑی خوشی ملے گی۔
یسوع مسیح کی باتوں کو سننے سے آپ کو اَور بھی بہت سے فائدے ہوں گے۔ اِن کے بارے میں جاننے کے لئے بائبل میں اِن آیتوں کو پڑھیں: یوحنا ۳:۱۶؛ یوحنا ۸:۲۸-۳۰؛ اور اعمال ۴:۱۲۔