باب نمبر ۳
خدا نے سب چیزیں بنائی ہیں
جانداروں کو کس نے بنایا ہے؟
ذرا اپنے ہاتھوں کو دیکھیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ اپنے ہاتھوں سے کیا کچھ کر سکتے ہیں؟ ...... ذرا مٹھی بنائیں۔ اُنگلیاں سیدھی کریں۔ اب کچھ اُٹھائیں۔ دیکھا، ہم اپنے ہاتھوں سے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ہاتھ کس نے بنائے ہیں؟ ......
ہمارے ہاتھ خدا نے بنائے ہیں۔ خدا نے ہمارا مُنہ، ناک اور آنکھیں بھی بنائی ہیں۔ کیا آپ خوش ہیں کہ خدا نے آپ کو آنکھیں دی ہیں؟ ...... ہم اپنی آنکھوں سے بہت کچھ دیکھ سکتے ہیں۔ ہم پھول دیکھ سکتے ہیں، ہریہری گھاس دیکھ سکتے ہیں اور نیلانیلا آسمان دیکھ سکتے ہیں۔ ہم چھوٹیچھوٹی چڑیوں کو بھی دیکھ سکتے ہیں، جیسے اِس تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ مَیں اِن چیزوں کو دیکھ کر خوش ہوتا ہوں۔ کیا آپ بھی خوش ہوتے ہیں؟ ......
اِن سب چیزوں کو کس نے بنایا ہے؟ کیا کسی آدمی نے اِن کو بنایا ہے؟ نہیں۔ آدمی گھر بنا سکتے ہیں۔ لیکن آدمی کوئی جاندار چیز نہیں بنا سکتے ہیں۔ اِس لئے وہ گھاس، پھول اور چڑیا نہیں بنا سکتے ہیں۔ کیا آپ کو یہ پتہ تھا؟ ......
خدا ہی نے سب جاندار چیزیں بنائی ہیں۔ خدا نے آسمان اور زمین کو بنایا ہے۔ اُس نے انسانوں کو بھی بنایا ہے۔ عظیم اُستاد یسوع مسیح نے لوگوں کو بتایا تھا کہ خدا نے پہلے آدمی اور پہلی عورت کو بنایا۔—متی ۱۹:۴-۶۔
یسوع مسیح کیسے جانتے تھے کہ خدا نے پہلے آدمی اور پہلی عورت کو بنایا تھا؟ جب خدا اُن کو بنا رہا تھا تو کیا یسوع مسیح دیکھ رہے تھے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ...... خدا نے سب سے پہلے یسوع مسیح کو بنایا تھا۔ یسوع مسیح ایک فرشتے تھے اور آسمان پر رہتے تھے۔ اِس لئے جب خدا نے پہلے آدمی اور پہلی عورت کو بنایا تو یسوع مسیح دیکھ رہے تھے۔
بائبل میں لکھا ہے کہ خدا نے کہا: ”آؤ، ہم انسان کو بنائیں۔“ (پیدایش ۱:۲۶) کیا آپ جانتے ہیں کہ خدا کس سے بات کر رہا تھا؟ ...... وہ اپنے بیٹے سے بات کر رہا تھا۔ یہی بیٹا بعد میں زمین پر آیا اور اُسے یسوع کا نام دیا گیا۔
اِس کا مطلب ہے کہ جب خدا نے زمین اور باقی سب چیزیں بنائیں تو یسوع مسیح اُس کے ساتھ تھے۔ اُنہوں نے خدا سے بہت کچھ سیکھا تھا۔ اِس لئے ہم یسوع مسیح سے ایسی باتیں سیکھ سکتے ہیں جو اُنہوں نے خدا سے سیکھی تھیں۔ ذرا سوچیں کہ یہ کتنی زبردست بات ہے!
اپنے بیٹے کو بنانے سے پہلے خدا اکیلا تھا۔ کیا وہ اُداس تھا؟ ...... وہ اُداس نہیں تھا۔ تو پھر خدا نے جانداروں کو کیوں بنایا؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ...... اِس لئے کہ اُس کی محبت بےمثال ہے۔ وہ چاہتا تھا کہ دوسرے جاندار بھی زندگی کا مزہ لیں۔ ہمیں خدا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ اُس نے ہمیں زندگی دی ہے۔
خدا کی محبت اُس کے ہر کام سے ظاہر ہوتی ہے۔ خدا نے سورج بنایا ہے۔ سورج سے ہمیں روشنی اور گرمائش ملتی ہے۔ اگر سورج نہ ہوتا تو زمین پر بہت سردی ہوتی اور کوئی چیز زندہ نہ رہتی۔ کیا آپ خوش ہیں کہ خدا نے سورج بنایا ہے؟ ......
خدا بارش بھی برساتا ہے۔ کبھیکبھی جب بارش ہوتی ہے تو آپ باہر جا کر کھیل نہیں سکتے۔ اِس لئے شاید آپ کو بارش اچھی نہ لگے۔ لیکن بارش کی وجہ سے پھولوں کو پانی ملتا ہے اور وہ کھلتے ہیں۔ تو پھر جب ہم رنگبرنگے پھول دیکھتے ہیں تو ہمیں کس کا شکریہ ادا کرنا چاہئے؟ ...... ہمیں خدا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ اور جب آپ مزےمزے کے پھل اور سبزیاں کھاتے ہیں تو آپ کو کس کا شکریہ ادا کرنا چاہئے؟ ...... آپ کو خدا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ وہ ہی سورج چمکاتا ہے اور بارش برساتا ہے تاکہ ہمیں پھول، پھل اور سبزیاں ملیں۔
شاید آپ کا دوست آپ سے پوچھے: ”کیا خدا نے انسان اور جانور بنائے ہیں؟“ آپ اُسے کیا جواب دیں گے؟ ...... آپ یہ جواب دے سکتے ہیں: ”ہاں، خدا نے انسان اور جانور بنائے ہیں۔“ لیکن شاید آپ کا دوست کہے: ”مَیں نہیں مانتا کہ خدا نے انسانوں کو بنایا ہے۔ میرے خیال میں تو کچھ جانور لاکھوں سال کے دوران آہستہآہستہ انسان بن گئے۔“ لیکن بائبل میں یہ نہیں سکھایا گیا ہے۔ بائبل میں لکھا ہے کہ خدا ہی نے سب جانداروں کو بنایا تھا۔—پیدایش ۱:۲۶-۳۱۔
اِس گھر کو کسی آدمی نے بنایا ہے۔ تو پھر پھولوں، درختوں اور جانوروں کو کس نے بنایا ہے؟
لیکن شاید آپ کا دوست کہے: ”مَیں خدا کو نہیں مانتا۔“ پھر آپ اُس سے کیا کہیں گے؟ ...... آپ اُس سے پوچھ سکتے ہیں: ”تمہارا گھر کس نے بنایا ہے؟“ سب لوگ جانتے ہیں کہ گھر خودبہخود نہیں بنتے۔ آدمی گھر بناتے ہیں۔—عبرانیوں ۳:۴۔
پھر اپنے دوست کو باغ میں لے جائیں اور اُسے پھول دکھائیں۔ اُس سے پوچھیں: ”اِس پھول کو کس نے بنایا ہے؟“ ظاہر ہے کہ اِس پھول کو کسی آدمی نے نہیں بنایا ہے۔ جس طرح گھر خودبہخود نہیں بنتا اِسی طرح پھول بھی خودبہخود نہیں بنتے۔ پھولوں کو خدا نے بنایا ہے۔
پھر اپنے دوست سے کہیں: ”ذرا چڑیا کے چہچہانے کی آواز سنو۔ اِن کو چہچہانا کس نے سکھایا؟“ ہم جانتے ہیں کہ خدا نے اِن کو چہچہانا سکھایا ہے۔ خدا ہی نے زمین اور آسمان اور سب جانداروں کو بنایا ہے۔ وہ ہی ہر شے کو زندگی دیتا ہے۔
لیکن شاید آپ کا دوست کہے: ”مَیں خدا کو نہیں مانتا کیونکہ مَیں اُس کو دیکھ نہیں سکتا۔ مَیں تو صرف اُس چیز پر ایمان رکھتا ہوں جسے مَیں دیکھ سکتا ہوں۔“
یہ سچ ہے کہ ہم خدا کو نہیں دیکھ سکتے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”انسان خدا کو نہیں دیکھ سکتے۔“ کوئی بھی آدمی، عورت یا بچہ خدا کو نہیں دیکھ سکتا ہے۔ اِس لئے کسی کو خدا کی تصویر یا مورت نہیں بنانی چاہئے۔ خدا خود کہتا ہے کہ ہمیں اُس کی تصویر نہیں بنانی چاہئے۔ اگر ہم ایسی تصویریں اور مورتیں اپنے گھر میں رکھیں گے تو خدا بڑا ناراض ہوگا۔—خروج ۲۰:۴، ۵؛ ۳۳:۲۰؛ یوحنا ۱:۱۸۔
لیکن اگر آپ خدا کو دیکھ نہیں سکتے تو آپ کو کیسے پتہ ہے کہ وہ موجود ہے؟ ذرا سوچیں، کیا آپ ہوا کو دیکھ سکتے ہیں؟ ...... کوئی بھی ہوا کو نہیں دیکھ سکتا۔ لیکن پھر بھی ہم جانتے ہیں کہ ہمارے اِردگِرد ہوا ہے۔ جب ہوا چلتی ہے تو درختوں کے پتے ہلتے ہیں۔ یہ دیکھ کر آپ جان جاتے ہیں کہ ہوا موجود ہے۔
ہم ہوا کو نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ تو پھر ہم کیسے جانتے ہیں کہ ہوا موجود ہے؟
جیسے ہم ہوا کو نہیں دیکھ سکتے ایسے ہی ہم خدا کو بھی نہیں دیکھ سکتے۔ لیکن ہم خدا کی بنائی ہوئی چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ ہم پھولوں اور چڑیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ اِس لئے ہم جانتے ہیں کہ خدا موجود ہے۔
شاید آپ کا دوست آپ سے پوچھے: ”زمین اور سورج کو کس نے بنایا ہے؟“ بائبل میں لکھا ہے: ”خدا نے زمین اور آسمان کو پیدا کِیا۔“ (پیدایش ۱:۱) خدا ہی نے اِن سب چیزوں کو بنایا ہے۔ خدا کی بنائی ہوئی چیزیں آپ کو کیسی لگتی ہیں؟ ......
یہ بہت اچھی بات ہے کہ خدا نے ہمیں زندگی دی ہے، ہے نا؟ ہم چڑیوں کے چہچہانے کی آواز سُن سکتے ہیں۔ ہم رنگبرنگے پھول دیکھ سکتے ہیں۔ ہم مزےمزے کے کھانے کھا سکتے ہیں۔ یہ سب چیزیں خدا نے ہمیں دی ہیں۔
ہمیں اِن سب چیزوں کے لئے خدا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ سب سے بڑھ کر ہمیں اِس بات کے لئے شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ خدا نے ہمیں زندگی دی ہے۔ آپ کیسے دکھا سکتے ہیں کہ آپ خدا کے شکرگزار ہیں؟ ...... آپ خدا کی بات ماننے سے دکھا سکتے ہیں کہ آپ اُس کے شکرگزار ہیں۔ خدا کی باتیں بائبل میں لکھی ہیں۔ اِس لئے ہمیں وہ کام کرنے چاہئیں جو بائبل میں بتائے گئے ہیں۔ یوں ہم ظاہر کریں گے کہ ہم خدا سے محبت رکھتے ہیں۔
آپ مختلف طریقوں سے دکھا سکتے ہیں کہ آپ خدا کے شکرگزار ہیں۔ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: زبور ۱۳۹:۱۴ (زبور ۱۳۸:۱۴، کیتھولک ترجمہ)؛ یوحنا ۴:۲۳، ۲۴؛ ۱-یوحنا ۵:۲۱؛ اور مکاشفہ ۴:۱۱۔