باب نمبر ۹
غلط کام کرنے سے بچیں
کیا کسی نے آپ کو کبھی کوئی غلط کام کرنے کو کہا ہے؟ ...... کیا اُس نے آپ سے کہا: ”اِس میں کوئی حرج نہیں ہے، بڑا مزہ آئے گا“؟ یا پھر کیا اُس نے کہا کہ ”تُم تو بالکل ڈرپوک ہو“؟ ...... جب کوئی آپ سے ایسی باتیں کہتا ہے تو وہ آپ کو غلط کام کرنے پر اُکسانے کی کوشش کرتا ہے۔
جب کوئی ہمیں اُکسانے کی کوشش کرتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ کیا ہمیں اُس کی بات مان لینی چاہئے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ...... اگر ہم اُس کی بات مان لیں گے تو یہوواہ خدا خوش نہیں ہوگا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کون خوش ہوگا؟ ...... اگر آپ غلط کام کریں گے تو شیطان خوش ہوگا۔
شیطان، خدا کا دُشمن ہے اور وہ ہمارا بھی دُشمن ہے۔ ہم شیطان کو دیکھ نہیں سکتے کیونکہ وہ روحانی جسم رکھتا ہے۔ لیکن شیطان ہمیں دیکھ سکتا ہے۔ ایک دن شیطان نے عظیم اُستاد یسوع مسیح کو اُکسانے کی کوشش کی تھی۔ آئیں، دیکھیں کہ یسوع مسیح نے اُس وقت کیا کِیا تھا۔ اِس سے ہم سیکھیں گے کہ جب کوئی ہمیں غلط کام کرنے پر اُکساتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے۔
آپ کو یاد ہوگا کہ یسوع مسیح نے دریائےیردن میں بپتسمہ لیا۔ اِس طرح اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ جب یسوع مسیح نے بپتسمہ لیا تو ”اُن کے لئے آسمان کُھل گیا۔“ (متی ۳:۱۶) ہو سکتا ہے کہ اُس وقت اُن کو وہ سب باتیں یاد آنے لگیں جو اُنہوں نے آسمان میں خدا سے سیکھی تھیں۔
بپتسمہ لینے کے بعد یسوع مسیح ایک ویران جگہ پر گئے۔ وہ اُن باتوں کے بارے میں سوچنا چاہتے تھے جو اُن کو یاد آئی تھیں۔ یسوع مسیح ۴۰ دن اور ۴۰ راتیں
وہاں رہے۔ اِس دوران اُنہوں نے کچھ نہیں کھایا۔ اب اُنہیں بہت بھوک لگ رہی تھی۔ شیطان نے اِس موقعے کا فائدہ اُٹھایا اور یسوع مسیح کو اُکسانے کی کوشش کی۔شیطان نے یسوع مسیح سے کہا: ”اگر تُو خدا کا بیٹا ہے تو اِس پتھر سے کہہ کہ روٹی بن جائے۔“ چالیس دن تک بھوکے رہنے کے بعد یسوع مسیح کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ روٹی کھائیں۔ آپ کے خیال میں کیا یسوع مسیح واقعی پتھر کو روٹی بنا سکتے تھے؟ ...... وہ ایسا کر سکتے تھے۔ خدا نے اپنے بیٹے کو ایسے معجزے کرنے کے لئے خاص قوت دی تھی۔
اگر شیطان آپ سے کہتا کہ ”اِس پتھر کو روٹی بنا دو“ تو کیا آپ اُس کا کہنا مان لیتے؟ ...... ذرا سوچیں کہ یسوع مسیح کو سخت بھوک لگی تھی۔ اِس لئے اگر وہ صرف ایک بار پتھر کو روٹی بنا لیتے تو کیا اِس میں کوئی حرج ہوتا؟ ...... یسوع مسیح جانتے تھے کہ خدا کی دی ہوئی خاص قوت کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرنا غلط ہے۔ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو یہ قوت ایک خاص مقصد کے لئے دی تھی۔ اِس قوت کی مدد سے یسوع مسیح کو ایسے کام کرنے تھے جن کو دیکھ کر لوگ یہوواہ خدا کی بڑائی کرتے اور اُس کے نزدیک آتے۔
اِس لئے یسوع مسیح نے شیطان سے کہا: ”خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ آدمی صرف روٹی کھانے سے زندہ نہیں رہتا بلکہ ہر بات سے جو یہوواہ خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ یسوع مسیح جانتے تھے کہ خدا کا کہنا ماننا، بھوک مٹانے سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔
پھر شیطان نے ایک اَور طریقے سے یسوع مسیح کو اُکسانے کی کوشش کی۔ وہ یسوع مسیح کو شہر یروشلیم میں ہیکل میں لے گیا۔ ہیکل یہودیوں کی سب سے بڑی عبادتگاہ تھی۔ شیطان نے یسوع مسیح کو ہیکل کے
ایک مینار پر کھڑا کر دیا اور اُن سے کہا: ”اگر تُو خدا کا بیٹا ہے تو یہاں سے چھلانگ مار دے۔ کیونکہ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ خدا اپنے فرشتوں کو حکم دے گا کہ وہ تیری حفاظت کریں۔“آپ کے خیال میں شیطان نے یسوع مسیح سے یہ کیوں کہا تھا؟ ...... وہ یسوع مسیح کو اُکسانا چاہتا تھا کہ وہ کوئی بےوقوفی کریں۔ لیکن یسوع مسیح نے شیطان کی بات نہیں مانی۔ اُنہوں نے شیطان سے کہا: ”خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ تُو یہوواہ اپنے خدا کا امتحان نہ لے۔“ یسوع مسیح جانتے تھے کہ اگر وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالیں گے اور یہ توقع کریں گے کہ خدا اُن کو بچائے گا تو یہ غلط ہوگا۔
کیا شیطان اِس کے بعد یسوع مسیح کے پاس سے چلا گیا؟ نہیں، بلکہ اُس نے دوبارہ سے یسوع مسیح کو اُکسانے کی کوشش کی۔ اِس بار وہ یسوع مسیح کو ایک بہت اُونچے پہاڑ پر لے گیا۔ وہاں پہنچ کر اُس نے یسوع مسیح کو دُنیا کی شاندار سلطنتیں اور حکومتیں دکھائیں۔ پھر شیطان نے یسوع مسیح سے کہا: ”اگر تُو جھک کر مجھے سجدہ کرے گا تو مَیں یہ سب کچھ تجھے دے دوں گا۔“
ذرا سوچیں: کیا اِس دُنیا کی سب حکومتیں واقعی شیطان کی ہیں؟ ...... اگر یہ حکومتیں شیطان کی نہ ہوتیں تو یسوع مسیح شیطان سے کہتے کہ ”تُم مجھے یہ حکومتیں نہیں دے سکتے ہو کیونکہ یہ تمہاری نہیں ہیں۔“ لیکن یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا۔ اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ دُنیا کی ساری حکومتیں شیطان کے ہاتھ میں ہیں۔ بائبل میں کہا گیا ہے کہ شیطان ”دُنیا کا سردار“ ہے۔—یوحنا ۱۲:۳۱۔
اگر شیطان آپ سے کہتا: ”بس تُم مجھے سجدہ کرو، مَیں تمہیں بہت سی قیمتی چیزیں دوں گا“ تو آپ کیا کرتے؟ ...... شیطان کے سامنے سجدہ کرنا اُس کی عبادت کرنے کے برابر ہے۔ یسوع مسیح جانتے تھے کہ ایسا کرنا غلط ہے۔ اِس لئے اُنہوں نے کہا: ”اَے شیطان، دُور ہو کیونکہ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ تُو یہوواہ اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر۔“ (متی ۴:۱-۱۰؛ لوقا ۴:۱-۱۳) چاہے شیطان ہمیں بدلے میں کچھ بھی دے، ہمیں اُس کی عبادت نہیں کرنی چاہئے۔
کبھیکبھی لوگ ہمیں بُرے کام کرنے پر اُکساتے ہیں۔ اور کبھیکبھی ہم خود کوئی ایسا کام کرنا چاہتے ہیں جو غلط ہوتا ہے۔ آپ کے خیال میں کون سے کام غلط ہوتے ہیں؟ ...... آئیں، مَیں آپ کو کچھ مثالیں دیتا ہوں۔ شاید آپ کی امی نے کیک منگوایا ہو۔ وہ آپ سے کہتی ہیں: ”اِس کو ابھی مت کھانا۔ جب سب اکٹھے ہوں گے تو پھر
اِسے کھائیں گے۔“ لیکن آپ کو بڑے زور کی بھوک لگی ہے۔ آپ کا جی چاہ رہا ہے کہ آپ اِسے ابھی کھا لیں۔ کیا آپ امی کا کہنا مانیں گے؟ ...... شیطان نہیں چاہتا کہ آپ اپنی امی کا کہنا مانیں۔یاد ہے، یسوع مسیح کو بھی بڑی بھوک لگی تھی۔ لیکن اُن کو پتہ تھا کہ خدا کو خوش کرنا، بھوک مٹانے سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔ جب آپ اپنی امی کا کہنا مانیں گے تو آپ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کریں گے۔
ہو سکتا ہے کہ دوسرے بچے آپ کو کوئی ایسی چیز دیں جس میں نشہ ہو۔
مثال کے طور پر شاید وہ آپ کو چھالیا، پان یا گٹکا دیں۔ شاید وہ آپ سے کہیں: ”لو، کھاؤ۔ یہ بڑے مزے کی چیز ہے۔“ لیکن نشے والی چیزوں سے آپ بیمار پڑ سکتے ہیں اور مر بھی سکتے ہیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کے دوست آپ کو سگریٹ دیں اور آپ سے کہیں: ”لو یار، تُم بھی پیو۔“ تب آپ کیا کریں گے؟ ......یاد ہے کہ یسوع مسیح نے اپنی جان خطرے میں نہیں ڈالی تھی۔ جب شیطان نے اُنہیں ہیکل کے مینار سے کودنے کو کہا تو اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔ اگر کوئی آپ کو ایک ایسا کام کرنے کو کہے جس سے آپ کی جان خطرے میں پڑ جائے تو آپ کیا کریں گے؟ ...... یسوع مسیح نے شیطان کی بات نہیں مانی تھی۔ آپ کو بھی ایسے لوگوں کی بات نہیں ماننی چاہئے جو آپ کو غلط کام کرنے کو کہتے ہیں۔
شاید کوئی آپ کو کسی چیز کے سامنے جھکنے یا اُس کی عبادت کرنے کو کہے۔ بائبل میں ایسا کرنے سے سختی سے منع کِیا گیا ہے۔ (خروج ۲۰:۴، ۵) ہو سکتا ہے کہ سکول میں آپ کے اُستاد آپ کو کسی چیز کے سامنے جھکنے یا اُس کی عبادت کرنے کو کہیں۔ شاید وہ کہیں کہ ”اگر تُم ایسا نہیں کرو گے تو تمہیں سکول سے نکال دیا جائے گا۔“ تب آپ کیا کریں گے؟ ......
جب سب لوگ اچھے کام کرتے ہیں تو ہمیں اچھے کام کرنا آسان لگتا ہے۔ لیکن جب لوگ ہمیں غلط کام کرنے پر اُکساتے ہیں تو اچھے کام کرنا آسان نہیں ہوتا۔ شاید وہ کہیں کہ ”چھوڑو یار، تُم تو ایسے ہی نخرے کر رہے ہو، یہ کام اِتنا بھی بُرا نہیں ہے۔“ لیکن سوال یہ ہے کہ یہوواہ خدا اِس کام کو کیسا خیال کرتا ہے؟ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ کون سا کام اچھا ہے اور کون سا کام بُرا ہے۔
چاہے لوگ کچھ بھی کہیں، ہمیں کبھی کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جو یہوواہ خدا کو پسند نہیں ہے۔ اِس طرح وہ ہم سے خوش ہوگا۔
ہم غلط کام کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: زبور ۱:۱، ۲؛ امثال ۱:۱۰، ۱۱؛ متی ۲۶:۴۱؛ اور ۲-تیمتھیس ۲:۲۲۔