مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر ۱۴

ہمیں دوسروں کو کیوں معاف کرنا چاہئے؟‏

ہمیں دوسروں کو کیوں معاف کرنا چاہئے؟‏

کیا کسی نے آپ کو کبھی تکلیف پہنچائی ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیا کبھی کسی نے آپ سے کوئی ایسی بات کہی ہے جو آپ کو بُری لگی ہو؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اگر کسی نے آپ کے ساتھ بُرا سلوک کِیا ہے تو کیا آپ کو بھی اُس کے ساتھ بُرا سلوک کرنا چاہئے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب کسی کے ساتھ بُرا سلوک کِیا جاتا ہے تو وہ بدلہ لیتا ہے۔‏ لیکن یسوع مسیح نے سکھایا تھا کہ اگر کوئی ہم سے بُرا سلوک کرے تو ہمیں اُسے معاف کر دینا چاہئے۔‏ (‏متی ۶:‏۱۲‏)‏ اگر ایک شخص باربار ہمیں تکلیف پہنچاتا ہے تو ہمیں کتنی دفعہ اُسے معاف کرنا چاہئے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

پطرس رسول بھی اِس سوال کا جواب جاننا چاہتے تھے۔‏ ایک دن اُنہوں نے یسوع مسیح سے پوچھا:‏ ”‏اگر کوئی مجھے تکلیف پہنچائے تو مَیں کتنی بار اُسے معاف کروں؟‏ کیا سات بار؟‏“‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏اگر کوئی تمہیں تکلیف پہنچائے تو سات بار نہیں بلکہ ستتر بار اُسے معاف کرو۔‏“‏

پطرس رسول دوسروں کو معاف کرنے کے سلسلے میں کیا جاننا چاہتے تھے؟‏

یہ تو بہت زیادہ ہے!‏ اگر ایک شخص اِتنی بار ہمارے ساتھ بُرا سلوک کرے تو شاید ہمیں یاد بھی نہ رہے کہ اُس نے کتنی دفعہ ہمارے ساتھ بُرا سلوک کِیا ہے۔‏ یسوع مسیح یہی سکھا رہے تھے کہ اگر کوئی ہمارے ساتھ بُرا سلوک کرے تو ہمیں اِس کا حساب نہیں رکھنا چاہئے۔‏ اگر وہ ہم سے معافی مانگے تو ہمیں اُس کو معاف کر دینا چاہئے۔‏

یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو یہ سکھانا چاہتے تھے کہ دوسروں کو معاف کرنا بہت اہم ہے۔‏ اِس لئے پطرس رسول کے سوال کا جواب دینے کے بعد یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو ایک کہانی سنائی۔‏ کیا آپ وہ کہانی سننا چاہتے ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ تھا۔‏ بادشاہ بہت رحم‌دل تھا۔‏ جب اُس کے نوکروں کو پیسوں کی ضرورت ہوتی تو وہ اُن کو قرضہ دیتا تھا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ بادشاہ نوکروں کو پیسے اُدھار دیتا تھا اور کچھ عرصے کے بعد اُن کو بادشاہ کے پیسے واپس کرنے ہوتے تھے۔‏ ایک دن بادشاہ نے اپنے اُن نوکروں کو بلایا جنہوں نے اُس سے پیسے لئے تھے اور اُن سے اپنے پیسے واپس مانگے۔‏ ایک نوکر نے بادشاہ کو چاندی کے ۶ کروڑ سکے واپس کرنے تھے۔‏ یہ تو بہت سارے پیسے تھے،‏ ہے نا؟‏

نوکر نے اپنے ساتھی کے ساتھ کیا کِیا؟‏

لیکن اُس نوکر نے سارے پیسے خرچ کر دئے تھے۔‏ اور اب اُس کے پاس بادشاہ کو دینے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا۔‏ بادشاہ نے حکم دیا کہ نوکر،‏ اُس کے بیوی‌بچوں اور اُس کی ساری چیزوں کو بیچ دیا جائے تاکہ بادشاہ کو اپنے پیسے واپس مل جائیں۔‏ آپ کے خیال میں بادشاہ کا حکم سُن کر اُس نوکر کو کیسا لگا ہوگا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

وہ گھٹنوں کے بل گِر گیا۔‏ اُس نے بادشاہ سے درخواست کی:‏ ”‏مجھے تھوڑا سا وقت دیں۔‏ مَیں آپ کے سارے پیسے واپس کر دوں گا۔‏“‏ اگر آپ بادشاہ کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ بادشاہ کو اپنے نوکر پر بہت ترس آیا۔‏ اِس لئے بادشاہ نے اُس نوکر کا سارا قرضہ معاف کر دیا۔‏ یہ سُن کر نوکر بہت ہی خوش ہوا۔‏

بعد میں یہ نوکر اپنے ایک ساتھی سے ملا۔‏ اُس کا ساتھی بھی بادشاہ کا نوکر تھا۔‏ اُس کے ساتھی نے اُس نوکر سے چاندی کے ایک سو سکے اُدھار لئے تھے۔‏ نوکر نے اپنے ساتھی کو پکڑ کر اُس کا گلا گھونٹا اور اُس سے کہا:‏ ”‏میرے پیسے واپس کرو۔‏“‏ ذرا سوچیں کہ بادشاہ نے نوکر کا اِتنا سارا قرضہ معاف کِیا تھا تو پھر اُس کو بھی اپنے ساتھی کا قرضہ معاف کرنا چاہئے تھا،‏ ہے نا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

جب نوکر نے بادشاہ کے پیسے واپس کرنے کے لئے وقت مانگا تو کیا ہوا؟‏

اُس نوکر کا ساتھی بہت غریب تھا۔‏ وہ فوراً اُس کے پیسے واپس نہیں کر سکتا تھا۔‏ اِس لئے اُس نے نوکر کے سامنے گھٹنوں کے بل گِر کر کہا کہ ”‏مجھے وقت دیں۔‏ مَیں آپ کے پیسے ادا کر دوں گا۔‏“‏ کیا اُس نوکر کو اپنے ساتھی کو کچھ وقت دینا چاہئے تھا؟‏ آپ کا کیا خیال ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اگر آپ اُس نوکر کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

وہ نوکر بادشاہ کی طرح رحم‌دل نہیں تھا۔‏ اُسے فوراً اپنے پیسے واپس چاہئے تھے۔‏ اور اُس کا ساتھی قرض ادا نہیں کر سکتا تھا۔‏ اِس لئے اُس نوکر نے اپنے ساتھی کو جیل میں ڈلوا دیا۔‏ دوسرے نوکروں کو یہ بات اچھی نہیں لگی۔‏ اُنہوں نے جا کر بادشاہ کو ساری بات بتائی۔‏

بادشاہ کو اُس نوکر پر بہت غصہ آیا جس نے اپنے ساتھی کا قرض معاف نہیں کِیا تھا۔‏ اُس نے نوکر کو بلایا اور اُس سے کہا:‏ ”‏اَے بُرے نوکر،‏ مَیں نے تجھے سارا قرضہ معاف کر دیا تھا۔‏ تجھے بھی اپنے ساتھی کا قرضہ معاف کرنا چاہئے تھا۔‏“‏

بادشاہ نے اُس نوکر کے ساتھ کیا کِیا جس نے اپنے ساتھی کا قرض معاف نہیں کِیا تھا؟‏

نوکر کو چاہئے تھا کہ جیسے بادشاہ نے اُس کا قرضہ معاف کِیا تھا،‏ وہ بھی اپنے ساتھی کا قرض معاف کرے۔‏ لیکن اُس نے ایسا نہیں کِیا۔‏ اِس لئے بادشاہ نے اُس کو اُس وقت تک جیل میں ڈلوا دیا جب تک کہ وہ چاندی کے ۶ کروڑ سکے واپس نہ کر دے۔‏ لیکن نوکر جیل میں تو اِتنے پیسے نہیں کما سکتا تھا کہ بادشاہ کے پیسے واپس کر سکے۔‏ اِس لئے اُسے اپنی موت تک جیل میں رہنا پڑا۔‏

کہانی ختم کرنے کے بعد یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏اگر تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دل سے معاف نہ کرے تو میرا آسمانی باپ بھی تمہیں معاف نہیں کرے گا۔‏“‏—‏متی ۱۸:‏۲۱-‏۳۵‏۔‏

جب ہم غلطیاں کرتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کے قرض‌دار بن جاتے ہیں۔‏ ہم اُس نوکر کی طرح ہوتے ہیں جس نے بادشاہ سے چاندی کے ۶ کروڑ سکوں کا قرض لیا تھا۔‏ جب لوگ ہمارے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں تو وہ ہمارے قرض‌دار بن جاتے ہیں۔‏ وہ نوکر کے ساتھی کی طرح ہوتے ہیں جس نے چاندی کے ایک سو سکوں کا قرض لیا تھا۔‏ لیکن کوئی انسان ہمارا اِتنا قرض‌دار نہیں ہے جتنا کہ ہم یہوواہ خدا کے قرض‌دار ہیں۔‏

ہم سب بہت سی غلطیاں کرتے ہیں۔‏ اگر خدا چاہتا تو وہ سزا کے طور پر ہماری جان لے سکتا۔‏ لیکن وہ ایسا نہیں کرتا بلکہ وہ ہمیں معاف کر دیتا ہے۔‏ یہوواہ خدا واقعی بہت رحم‌دل ہے۔‏ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ خدا تب ہی ہمیں معاف کرے گا جب ہم دوسروں کو معاف کریں گے۔‏ اِس بات کو یاد رکھنا بہت ضروری ہے،‏ ہے نا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

اگر کوئی آپ سے معافی مانگے تو آپ کیا کریں گے؟‏

اگر کوئی شخص آپ سے بُرا سلوک کرے اور پھر آپ سے معافی مانگ لے تو آپ کیا کریں گے؟‏ کیا آپ اُسے معاف کر دیں گے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اگر وہ باربار آپ کے ساتھ بُرا سلوک کرے تو کیا آپ پھر بھی اُسے معاف کر دیں گے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

اگر آپ نے کسی کے ساتھ بُرا سلوک کِیا ہو تو آپ بھی یہی چاہیں گے کہ لوگ آپ کو معاف کر دیں،‏ ہے نا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ ہمیں معاف کر دیں۔‏ اِس لئے جب کوئی ہمارے ساتھ بُرا سلوک کرتا ہے تو ہمیں دل سے اُسے معاف کر دینا چاہئے۔‏ اِس طرح ہم ظاہر کریں گے کہ ہم عظیم اُستاد یسوع مسیح کے شاگرد بننا چاہتے ہیں۔‏

دوسروں کو معاف کرنا بہت اہم ہے۔‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں:‏ امثال ۱۹:‏۱۱؛‏ متی ۶:‏۱۴،‏ ۱۵‏؛‏ اور لوقا ۱۷:‏۳،‏ ۴‏۔‏