مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر ۲۳

لوگ کیوں بیمار ہوتے ہیں؟‏

لوگ کیوں بیمار ہوتے ہیں؟‏

کیا آپ کسی کو جانتے ہیں جو بیمار ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ آپ خود بھی کبھی‌کبھی بیمار ہو جاتے ہیں۔‏ شاید آپ کو بخار ہو جائے یا آپ کے پیٹ میں درد ہو۔‏ کئی لوگ بہت سخت بیمار ہوتے ہیں۔‏ وہ کسی کی مدد کے بغیر کھڑے بھی نہیں ہو سکتے۔‏ یہ اکثر اُس وقت ہوتا ہے جب لوگ بہت بوڑھے ہو جاتے ہیں۔‏

ہم سب کبھی‌کبھار بیمار ہو جاتے ہیں۔‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ لوگ کیوں بیمار ہوتے ہیں،‏ بوڑھے ہوتے ہیں اور مرتے ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ ایک دفعہ کچھ لوگ ایک معذور آدمی کو یسوع مسیح کے پاس لے کر آئے۔‏ معذور ایسے لوگوں کو کہتے ہیں جو چل‌پھر نہیں سکتے۔‏ اُس موقعے پر یسوع مسیح نے بتایا کہ لوگ کیوں بیمار ہوتے ہیں اور مرتے ہیں۔‏ آئیں،‏ مَیں آپ کو اِس واقعے کے بارے میں بتاتا ہوں۔‏

یسوع مسیح گلیل کی جھیل کے پاس ایک گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے۔‏ بہت سارے لوگ اُن سے ملنے کے لئے آ رہے تھے۔‏ جلد ہی گھر لوگوں سے بھر گیا۔‏ لیکن لوگ آتے جا رہے تھے اور گھر کے سامنے اِتنا رش تھا کہ اندر جانا ممکن نہیں تھا۔‏ پھر چار آدمی ایک چارپائی کو اُٹھا کر لائے جس پر ایک معذور آدمی لیٹا ہوا تھا۔‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ اِس معذور آدمی کو یسوع مسیح کے پاس کیوں لے جانا چاہتے تھے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اُنہیں پورا یقین تھا کہ یسوع مسیح اُس آدمی کو ٹھیک کر دیں گے۔‏ کیا آپ کو پتہ ہے کہ وہ اُس آدمی کو گھر کے اندر کیسے لے گئے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

ذرا تصویر کو دیکھیں۔‏ پہلے تو وہ اُس آدمی کو لے کر چھت پر گئے۔‏ اُنہوں نے چھت میں بڑا سا سوراخ کِیا۔‏ پھر اُنہوں نے اُس آدمی کی چارپائی کو رسیوں سے باندھ کر نیچے لٹکا دیا۔‏ اُنہوں نے یہ سب کچھ اِس لئے کِیا کیونکہ وہ اِس بات پر ایمان رکھتے تھے کہ یسوع مسیح اِس آدمی کو ٹھیک کر دیں گے۔‏

گھر میں جو لوگ موجود تھے،‏ وہ یہ سب کچھ دیکھ کر بہت حیران ہوئے۔‏ آپ کے خیال میں کیا یسوع مسیح اُن آدمیوں سے ناراض ہوئے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ یسوع مسیح اُن سے ناراض نہیں ہوئے۔‏ وہ خوش تھے کہ اُن آدمیوں کا ایمان اِتنا مضبوط ہے۔‏ اُنہوں نے معذور آدمی سے کہا:‏ ”‏تمہارے گُناہ معاف ہوئے۔‏“‏

یسوع مسیح نے معذور آدمی سے کیا کہا؟‏

یسوع مسیح کی بات کچھ لوگوں کو اچھی نہیں لگی۔‏ وہ یہ سوچ رہے تھے کہ صرف خدا لوگوں کے گُناہ معاف کر سکتا ہے لیکن یسوع مسیح ایسا نہیں کر سکتے۔‏ اِس لئے یسوع مسیح نے اُن کو ثبوت دیا کہ وہ واقعی گُناہوں کو معاف کر سکتے ہیں۔‏ اُنہوں نے معذور آدمی سے کہا:‏ ”‏اُٹھو،‏ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلے جاؤ۔‏“‏

جب یسوع مسیح نے یہ کہا تو معذور آدمی فوراً ٹھیک ہو گیا اور چلنےپھرنے لگا۔‏ لوگ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے۔‏ اُنہوں نے پہلے کبھی ایسا معجزہ نہیں دیکھا تھا۔‏ اُنہوں نے یہوواہ خدا کی حمد کی کہ اُس نے یسوع مسیح کو یہ طاقت دی کہ وہ بیماروں کو ٹھیک کر سکیں۔‏—‏مرقس ۲:‏۱-‏۱۲‏۔‏

ہم اِس معجزے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

آپ کے خیال میں ہم اِس معجزے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ ہم سیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح گُناہوں کو معاف کر سکتے ہیں اور بیماروں کو ٹھیک کر سکتے ہیں۔‏ اِس معجزے سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ لوگ گُناہ کی وجہ سے بیمار ہو جاتے ہیں۔‏

لیکن ہم سب کبھی‌کبھی بیمار ہو جاتے ہیں۔‏ کیا اِس کا مطلب ہے کہ ہم سب گُناہ‌گار ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ہم سب پیدائش سے ہی گُناہ‌گار ہیں۔‏ اِس کا کیا مطلب ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اِس کا مطلب ہے کہ پیدائش سے ہی انسانوں کو بُرے کام کرنا زیادہ آسان لگتا ہے۔‏ اِس لئے ہم کبھی‌کبھار غلط کام کرتے ہیں حالانکہ ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم سب پیدائش سے ہی گُناہ‌گار کیوں ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

ہم اِس لئے گُناہ‌گار ہیں کیونکہ ہم سب آدم کی اولاد ہیں۔‏ آدم اور حوا نے خدا کا حکم نہیں مانا تھا۔‏ ایسا کرنے سے اُنہوں نے گُناہ کِیا اور اُن میں عیب یا نقص آ گیا۔‏ جب اُن کے بچے پیدا ہوئے تو اُن میں بھی عیب تھا اور وہ گُناہ‌گار تھے۔‏ اِس لئے سب انسان پیدائش سے گُناہ‌گار ہیں۔‏ آئیں،‏ مَیں یہ بات سمجھانے کے لئے آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔‏

ہم سب پیدائش ہی سے گُناہ‌گار کیوں ہیں؟‏

شاید آپ نے کسی کو ڈبل‌روٹی بناتے ہوئے دیکھا ہو۔‏ میدے کو ایک سانچے میں ڈالا جاتا ہے اور پھر اِسے پکایا جاتا ہے۔‏ جب ڈبل‌روٹی تیار ہو جاتی ہے تو اِس کی شکل بالکل سانچے جیسی ہوتی ہے۔‏ اب ذرا سوچیں کہ اگر سانچے میں ایک طرف ڈینٹ پڑ جائے تو کیا ہوگا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ ڈبل‌روٹی کی شکل بھی اُس طرف سے خراب ہو جائے گی،‏ ہے نا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ جتنی بھی ڈبل‌روٹیاں اِس سانچے میں پکائی جائیں گی،‏ اُن سب کی شکل اُس طرف سے خراب ہوگی۔‏

آدم اُس سانچے کی طرح ہیں اور ہم ڈبل‌روٹی کی طرح ہیں۔‏ جس طرح سانچے میں ڈینٹ پڑ گیا اِسی طرح جب آدم نے گُناہ کِیا تو اُن میں عیب آ گیا۔‏ جب آدم کے بچے پیدا ہوئے تو اِن کے ساتھ کیا ہوا؟‏ کیا آپ کو پتہ ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ آدم کے سب بچوں میں بھی عیب آ گیا۔‏

زیادہ‌تر بچوں میں کوئی ایسا عیب یا نقص نہیں ہوتا جو نظر آتا ہے۔‏ وہ معذور نہیں ہوتے اور چل‌پھر سکتے ہیں۔‏ لیکن اُن میں بھی پیدائش ہی سے عیب ہوتا ہے۔‏ یہ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کبھی‌کبھار بیمار ہو جاتے ہیں۔‏ اور اِس عیب کی وجہ سے سب انسان آخرکار مر جاتے ہیں۔‏

کئی لوگ دوسروں سے زیادہ بیمار رہتے ہیں۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ کیا وہ دوسروں سے زیادہ گُناہ‌گار ہیں؟‏ آپ کا کیا خیال ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ وہ دوسروں سے زیادہ گُناہ‌گار نہیں ہیں۔‏ ہم سب برابر گُناہ‌گار پیدا ہوتے ہیں۔‏ ہم سب میں عیب ہے۔‏ اِس لئے سب انسان بیمار ہوتے ہیں۔‏ یہاں تک کہ ایسے لوگ بھی بیمار ہوتے ہیں جو خدا کے حکم مانتے ہیں اور بُرے کام نہیں کرتے ہیں۔‏

جب ہم گُناہ سے پاک ہو جائیں گے تو کیا ہم کبھی بیمار ہوں گے؟‏

تو پھر کچھ لوگ دوسروں سے زیادہ بیمار کیوں ہوتے ہیں؟‏ آپ کا کیا خیال ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ شاید اُن کو کم کھانا ملتا ہے یا اچھا کھانا نہیں ملتا ہے۔‏ شاید وہ اچھی طرح کھانا نہیں کھاتے اور بہت زیادہ کیک اور ٹافیاں کھاتے ہیں۔‏ شاید وہ رات کو دیر سے سوتے ہیں اور اِس لئے اُن کی نیند پوری نہیں ہوتی۔‏ یا شاید وہ سردیوں میں گرم کپڑے نہیں پہنتے۔‏ کچھ لوگ ویسے ہی کمزور ہوتے ہیں اور اُن کے جسم میں بیماریوں کے خلاف لڑنے کی طاقت نہیں ہوتی۔‏

کیا کبھی ایسا وقت آئے گا جب لوگ بیمار نہیں ہوں گے؟‏ کیا ہم کبھی گُناہ سے پاک ہوں گے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیا آپ کو یاد ہے کہ یسوع مسیح نے معذور آدمی کے لئے کیا کِیا تھا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ یسوع مسیح نے اُس کے گُناہ معاف کر دئے اور اُسے ٹھیک کر دیا۔‏ اِس طرح یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ وہ ایک دن اُن سب لوگوں کو گُناہ سے پاک کر دیں گے جو خدا کے حکموں پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏

اگر ہم اچھے کام کرتے ہیں اور بُرائی سے نفرت کرتے ہیں تو یسوع مسیح ہمیں بھی گُناہ سے پاک کر دیں گے۔‏ یہ اُس وقت ہوگا جب یسوع مسیح زمین پر حکومت کریں گے۔‏ وہ ہمیں ایک دم سے گُناہ سے پاک نہیں کریں گے بلکہ اِس میں کچھ وقت لگے گا۔‏ لیکن جب آخرکار ہم گُناہ سے پاک ہو جائیں گے تو ہم کبھی بیمار نہیں ہوں گے۔‏ ہم سب تندرست ہوں گے۔‏ وہ وقت بہت ہی اچھا ہوگا!‏

گُناہ ہماری زندگی پر کیا اثر ڈالتا ہے؟‏ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں:‏ ایوب ۱۴:‏۴؛‏ زبور ۵۱:‏۵ (‏زبور ۵۰:‏۷،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏؛‏ رومیوں ۳:‏۲۳؛‏ رومیوں ۵:‏۱۲‏؛‏ اور رومیوں ۶:‏۲۳‏۔‏