مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح کون ہے؟‏

یسوع مسیح کون ہے؟‏

چوتھا باب

یسوع مسیح کون ہے؟‏

یسوع مسیح کو کونسا خاص مقام حاصل ہے؟‏

یسوع زمین پر آنے سے پہلے کہاں تھا؟‏

یسوع کیسی شخصیت کا مالک تھا؟‏

۱،‏ ۲.‏ (‏۱)‏ کیا کسی شخص کا نام ہی جاننے کا یہ مطلب ہے کہ آپ اُس کی شخصیت سے واقف ہیں؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح کے بارے میں کونسے مختلف نظریے پائے جاتے ہیں؟‏

دُنیابھر میں بہتیرے مشہور لوگ پائے جاتے ہیں۔‏ کئی اپنے شہر یا اپنے ملک میں شہرت رکھتے ہیں اور بعض نے تو پوری دُنیا میں شہرت حاصل کر لی ہے۔‏ لیکن کسی مشہور شخص کا نام جاننے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اُس کے پس‌منظر اور اُس کی شخصیت سے واقف ہیں۔‏

۲ دُنیابھر کے لوگوں نے یسوع کا نام سنا ہے حالانکہ وہ آج سے ۰۰۰،‏۲ سال پہلے زمین پر زندہ تھا۔‏ لیکن لوگ یسوع مسیح کے بارے میں مختلف نظریے رکھتے ہیں۔‏ کچھ لوگ مانتے ہیں کہ یسوع ایک اچھا آدمی ہونے کے علاوہ کوئی خاص رُتبہ نہیں رکھتا تھا۔‏ کئی لوگ یہ مانتے ہیں کہ وہ ایک نبی تھا۔‏ دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ خدا ہے اور اُس کی پرستش کی جانی چاہئے۔‏ کیا آپ ان لوگوں سے اتفاق کرتے ہیں؟‏

۳.‏ یسوع مسیح کے بارے میں سچائی جاننا اتنا اہم کیوں ہے؟‏

۳ یہ بہت اہم ہے کہ آپ یسوع مسیح کے بارے میں سچائی سیکھیں۔‏ کیوں؟‏ اس لئے کہ پاک صحائف میں لکھا ہے:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جِسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں سچائی سیکھنے سے آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۶‏)‏ اِس کے علاوہ ہم یسوع کی مثال سے سیکھتے ہیں کہ ہمیں دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے اور یہ بھی کہ ہمارا چال‌چلن کیسا ہونا چاہئے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ اِس کتاب کے پہلے باب میں ہم نے خدا کے بارے میں سچائی سیکھی تھی۔‏ آئیں اب دیکھتے ہیں کہ پاک صحائف میں یسوع مسیح کے بارے میں کیا تعلیم دی جاتی ہے۔‏

موعودہ مسیحا

۴.‏ ”‏مسیحا“‏ اور ”‏مسیح“‏ کا مطلب کیا ہے؟‏

۴ یسوع کی پیدائش سے کئی صدیاں پہلے خدا کے کلام میں یہ پیشینگوئی کی گئی تھی کہ خدا مسیحا یعنی مسیح کو زمین پر بھیجے گا۔‏ جن عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ ”‏مسیحا“‏ یا ”‏مسیح“‏ سے کِیا جاتا ہے اُن کا مطلب ”‏ممسوح“‏ یا ”‏مسح‌شُدہ“‏ ہے۔‏ یہ الفاظ ایک خاص عہدے پر مقرر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ یسوع کو ”‏مسیحا“‏ اور ”‏مسیح“‏ کا لقب دیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا نے یسوع کو ایک خاص عہدے پر مقرر کِیا ہے۔‏ اِس کتاب میں ہم دیکھیں گے کہ خدا کے وعدوں کے پورا ہونے میں یسوع نے مسیحا کے طور پر ایک بہت اہم کردار ادا کِیا ہے۔‏ ہم یہ بھی سیکھیں گے کہ یسوع مسیح آج بھی ہم کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔‏ یسوع کے زمانے میں بہتیرے لوگ اِس بات میں دلچسپی لے رہے تھے کہ آنے والا مسیحا کون ہوگا؟‏

۵.‏ یسوع کے شاگردوں کو کس بات کا پورا یقین تھا؟‏

۵ پہلی صدی عیسوی میں یسوع کے شاگردوں کو پورا یقین تھا کہ وہ ہی مسیحا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۴۱‏)‏ یسوع کا ایک شاگرد جس کا نام شمعون پطرس تھا،‏ اُس نے کُھل کر یسوع سے کہا:‏ ’‏تُو مسیح ہے۔‏‘‏ (‏متی ۱۶:‏۱۶‏)‏ لیکن یسوع کے شاگردوں کو اِس بات کا یقین کیسے ہوا کہ یسوع واقعی مسیحا تھا؟‏ اور ہم کیسے یقین رکھ سکتے ہیں کہ یسوع موعودہ مسیحا ہے؟‏

۶.‏ ایک مثال سے واضح کریں کہ مسیحا کی شناخت کرنے میں یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کی مدد کیسے کی ہے؟‏

۶ یسوع کے آنے سے پہلے ہی خدا کے کئی نبیوں نے مسیحا کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔‏ اِن تفصیلات کی بِنا پر لوگ مسیحا کی شناخت کرنے کے قابل تھے۔‏ اِس بات کو ہم ایک مثال سے واضح کر سکتے ہیں۔‏ فرض کریں کہ آپ کسی کو لینے کے لئے ریلوے سٹیشن یا ہوائی اڈّے جاتے ہیں۔‏ لیکن آپ نے اُس شخص کو پہلے کبھی نہیں دیکھا ہے۔‏ اِس صورتحال میں اگر آپ کو آنے والے شخص کے بارے میں کچھ تفصیلات بتائی جائیں تو آپ کا کام بہت آسان ہو جاتا ہے۔‏ اسی طرح یہوواہ خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعے تفصیل سے بتایا ہے کہ مسیحا کیا کرے گا اور اُس کی زندگی میں کیا ہوگا۔‏ ان پیشینگوئیوں کی تکمیل پر غور کرنے سے خدا کے بندے مسیحا کی شناخت کر سکتے ہیں۔‏

۷.‏ دو پیشینگوئیوں کا ذکر کریں جو یسوع کی زندگی میں پوری ہوئی تھیں۔‏

۷ یسوع مسیح کے پیدا ہونے سے ۷۰۰ سال پہلے میکاہ نبی نے پیشینگوئی کی تھی کہ موعودہ مسیحا یہوداہ کے قصبے بیت‌لحم میں پیدا ہوگا۔‏ (‏میکاہ ۵:‏۲‏)‏ اور یسوع مسیح واقعی اُسی قصبے میں پیدا ہوا۔‏ (‏متی ۲:‏۱،‏ ۳-‏۹‏)‏ سینکڑوں سال پہلے دانی‌ایل نبی نے ایک پیشینگوئی کے ذریعے اُس سال کی نشاندہی کی جس سال میں مسیحا کو ظاہر ہونا تھا۔‏ (‏دانی‌ایل ۹:‏۲۵‏)‏ وہ سال ۲۹ عیسوی تھا۔‏ *

۸،‏ ۹.‏ یسوع کے بپتسمہ کے موقعے پر کیسے ثابت ہوا کہ وہ ہی مسیحا ہے؟‏

۸ سن ۲۹ عیسوی میں واضح ہوا کہ یسوع واقعی مسیحا تھا۔‏ یہ وہ سال تھا جب یسوع دریائےیردن میں بپتسمہ لینے کے لئے یوحنا بپتسمہ دینے والے کے پاس گیا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ یوحنا کو ایک نشانی دے گا جس کے ذریعے وہ مسیحا کی شناخت کر سکے گا۔‏ خدا کا کلام بتاتا ہے:‏ ”‏یسوؔع بپتسمہ لے کر فی‌الفور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لئے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خدا کے رُوح کو کبوتر کی مانند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔‏ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏ (‏متی ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یہ منظر دیکھ کر اور خدا کی باتیں سُن کر یوحنا کو پورا یقین ہو گیا کہ یسوع کو خدا نے ہی بھیجا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۳۲-‏۳۴‏)‏ بالکل اُسی وقت جب خدا نے یسوع پر اپنی پاک روح نازل کی وہ مسیح یا مسیحا بن گیا یعنی اُس کو خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر مقرر کِیا گیا۔‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۴‏۔‏

۹ پاک صحائف میں یسوع کے بارے میں جو پیشینگوئیاں پائی جاتی ہیں وہ پوری ہوئیں۔‏ خدا نے بھی اِس بات کی شہادت دی کہ یسوع واقعی مسیحا ہے۔‏ لیکن پاک صحائف میں دو اَور اہم سوالوں کے جواب پائے جاتے ہیں:‏ زمین پر آنے سے پہلے کیا یسوع کا وجود تھا؟‏ اور وہ کیسی شخصیت کا مالک تھا؟‏

یسوع زمین پر آنے سے پہلے کہاں تھا؟‏

۱۰.‏ زمین پر آنے سے پہلے یسوع کہاں تھا؟‏

۱۰ پاک صحائف میں سکھایا جاتا ہے کہ زمین پر آنے سے پہلے یسوع آسمان پر تھا۔‏ جس پیشینگوئی میں میکاہ نبی نے بتایا تھا کہ یسوع بیت‌لحم میں پیدا ہوگا اس میں اُس نے یہ بھی بتایا کہ یسوع کا وجود ”‏قدیم‌الایام سے ہے۔‏“‏ (‏میکاہ ۵:‏۲‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ یسوع کا وجود زمین پر آنے سے مُدتوں پہلے تھا۔‏ یسوع نے خود کئی بار کہا کہ وہ زمین پر آنے سے پہلے آسمان پر تھا۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۳؛‏ ۶:‏۳۸،‏ ۶۲؛‏ ۱۷:‏۴،‏ ۵‏)‏ آسمان پر ایک روحانی ہستی کے طور پر یسوع کو خدا کی قربت حاصل تھی۔‏

۱۱.‏ پاک صحائف سے ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع خدا کا خاص بیٹا ہے؟‏

۱۱ یسوع کو خدا کا پیارا بیٹا بھی کہا گیا ہے کیونکہ وہ ”‏تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے۔‏“‏ * (‏کلسیوں ۱:‏۱۵‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ خدا نے یسوع کو ہر دوسری شے سے پہلے خلق کِیا تھا۔‏ ایک اَور لحاظ سے بھی یسوع خاص ہے۔‏ وہ خدا کا ”‏اکلوتا بیٹا“‏ ہے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ خدا نے صرف یسوع کو ہی براہِ‌راست خلق کِیا تھا۔‏ پھر خدا نے یسوع کے ذریعے تمام دوسری چیزوں کو خلق کِیا۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۶‏)‏ یسوع کو ”‏کلام“‏ بھی کہا جاتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۱۴‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ وہ خدا کے نمائندے کے طور پر اُس کے پیغامات انسانوں اور فرشتوں تک پہنچاتا رہا۔‏

۱۲.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ اکلوتا بیٹا،‏ یہوواہ خدا کے برابر کا درجہ نہیں رکھتا ہے؟‏

۱۲ کئی لوگ مانتے ہیں کہ خدا کے اکلوتے بیٹے کا درجہ خدا کے برابر ہے۔‏ کیا یہ سچ ہے؟‏ جیسا کہ ہم نے پاک صحائف میں دیکھا ہے یسوع کو تو خلق کِیا گیا تھا۔‏ لیکن خدا ازل سے ابد تک ہے یعنی وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ تک رہے گا۔‏ (‏زبور ۹۰:‏۲‏)‏ یسوع نے کبھی خدا کے برابر کا درجہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔‏ پاک صحائف میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا،‏ یسوع سے بڑا ہے یعنی خدا کا درجہ اُس سے اُونچا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۸؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏)‏ صرف یہوواہ خدا ہی ”‏قادرِمطلق“‏ ہے۔‏ (‏پیدایش ۳۵:‏۱۱‏)‏ اِس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کوئی شے خدا کے برابر کا درجہ نہیں رکھتی۔‏ *

۱۳.‏ پاک صحائف میں یسوع کو ”‏اندیکھے خدا کی صورت“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏

۱۳ زمین‌وآسمان کے وجود میں آنے سے پہلے،‏ اربوں سال سے یسوع یہوواہ خدا کے ساتھ تھا۔‏ اتنے عرصے سے خدا کے ساتھ رہ کر یسوع اپنے خالق کے بہت ہی قریب ہو گیا۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۳۵؛‏ ۱۴:‏۳۱‏)‏ اکلوتے بیٹے کے طور پر یسوع کی شخصیت یہوواہ خدا سے بہت ملتی‌جلتی تھی،‏ اِس لئے پاک صحائف میں کہا جاتا ہے کہ وہ ”‏اندیکھے خدا کی صورت“‏ ہے۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ جس طرح ایک بچہ اپنے والد کا عکس ہوتا ہے اسی طرح یسوع بھی بیٹے کے طور پر یہوواہ خدا کی خوبیوں اور اُس کی شخصیت کا عکس تھا۔‏

۱۴.‏ یہ کیسے ممکن تھا کہ یہوواہ خدا کا اکلوتا بیٹا یسوع،‏ اِنسان کے طور پر پیدا ہوا؟‏

۱۴ یہوواہ خدا کا اکلوتا بیٹا یسوع آسمان کو چھوڑ کر زمین پر رہنے کے لئے تیار تھا۔‏ شاید آپ یہ سوچ رہے ہوں کہ ایک روحانی ہستی اِنسان کے طور پر کیسے پیدا ہو سکتی ہے؟‏ ایک معجزے کے ذریعے یہوواہ خدا نے یسوع کی زندگی مریم نامی ایک کنواری کے رحم میں منتقل کر دی۔‏ چُونکہ یسوع کا کوئی انسانی باپ نہیں تھا اس لئے اُس نے گناہ کا داغ ورثے میں نہیں پایا۔‏—‏لوقا ۱:‏۳۰-‏۳۵‏۔‏

یسوع کیسی شخصیت کا مالک تھا؟‏

۱۵.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع کی شخصیت کے بارے میں جان کر ہم یہوواہ خدا کو بھی بہتر طور پر جان سکتے ہیں؟‏

۱۵ یہ جان کر کہ یسوع نے زمین پر اپنی زندگی کے دوران کیا کچھ کِیا تھا ہم اُس کی شخصیت سے واقف ہو جاتے ہیں۔‏ صرف یہی نہیں بلکہ ہم یہوواہ خدا کو بھی بہتر طور پر جاننے لگتے ہیں۔‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ یاد کیجئے کہ یسوع،‏ خدا کی شخصیت کا عکس ہے۔‏ اِس لئے یسوع اپنے شاگردوں سے کہہ سکتا تھا:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ کو دیکھا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۹‏)‏ متی،‏ مرقس،‏ لوقا اور یوحنا کی اناجیل ہمیں یسوع کی زندگی،‏ اُس کے اعمال اور اُس کی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ بتاتی ہیں۔‏

۱۶.‏ یسوع لوگوں کو کیا سکھاتا اور وہ کس کا پیغام لوگوں تک پہنچاتا تھا؟‏

۱۶ لوگ یسوع کو ”‏اُستاد“‏ کہہ کر پکارتے تھے۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۳۸؛‏ ۱۳:‏۱۳‏)‏ وہ کیوں؟‏ وہ اس لئے کہ یسوع لوگوں کو ”‏بادشاہی کی خوشخبری“‏ کے بارے میں بتاتا تھا۔‏ وہ لوگوں کو سکھاتا کہ خدا کی آسمانی بادشاہت زمین پر حکمرانی کرے گی اور اِس کے ذریعے خدا فرمانبردار لوگوں کو برکتوں سے نوازے گا۔‏ (‏متی ۴:‏۲۳‏)‏ یسوع کس کا پیغام لوگوں تک پہنچا رہا تھا؟‏ اُس نے خود کہا کہ ”‏میری تعلیم میری نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۷:‏۱۶‏)‏ یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق یسوع نے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں تعلیم دی۔‏ اس کتاب کے آٹھویں باب میں ہم اِس بادشاہت کے بارے میں مزید سیکھیں گے۔‏

۱۷.‏ یسوع کہاں کہاں جا کر لوگوں کو سکھاتا تھا اور اُس نے اِس کام میں اتنی محنت مشقت کیوں کی؟‏

۱۷ یسوع شہروں میں،‏ گاؤں میں،‏ بازاروں میں اور لوگوں کے گھروں میں جا کر اُن تک خدا کا پیغام پہنچاتا۔‏ وہ اِس بات کی توقع نہیں رکھتا کہ لوگ اُس کے پاس آئیں بلکہ وہ خود جا کر اُن کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں سکھاتا۔‏ (‏مرقس ۶:‏۵۶؛‏ لوقا ۱۹:‏۵،‏ ۶‏)‏ یسوع نے اس تبلیغی کام میں اتنی محنت مشقت کیوں کی؟‏ وہ جانتا تھا کہ وہ یہوواہ خدا کی مرضی پوری کر رہا ہے اور یسوع ہمیشہ خدا کی مرضی بجا لاتا تھا۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ یسوع اِس لئے بھی تبلیغ کرتا کیونکہ اُس کو لوگوں پر ترس آتا تھا۔‏ (‏متی ۹:‏۳۵،‏ ۳۶‏)‏ یہودیوں کے مذہبی رہنماؤں کو چاہئے تھا کہ وہ لوگوں کو خدا اور اُس کی مرضی کے بارے میں سچائی سکھائیں۔‏ لیکن اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔‏ یسوع جانتا تھا کہ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سننے کی اشد ضرورت تھی۔‏

۱۸.‏ آپ یسوع کی کن خوبیوں سے متاثر ہیں؟‏

۱۸ یسوع دوسروں سے نرمی اور محبت سے پیش آتا تھا۔‏ وہ مہربان تھا اس لئے ہر قسم کے لوگ یہاں تک کہ بچے بھی اُس کے پاس جانا پسند کرتے تھے۔‏ (‏مرقس ۱۰:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ وہ کسی کی طرفداری نہیں کرتا تھا اور اُسے ناانصافی سے نفرت تھی۔‏ (‏متی ۲۱:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ یسوع عورتوں کے ساتھ بہت عزت سے پیش آتا تھا حالانکہ اُس معاشرے میں عورتوں کو کوئی خاص حیثیت نہ دی جاتی اور نہ ہی اُن کو عزت کی نظر سے دیکھا جاتا۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۹،‏ ۲۷‏)‏ یسوع عاجز بھی تھا۔‏ ایک موقع پر اُس نے اپنے رسولوں کے پاؤں دھوئے تھے۔‏ یہ ایک ایسا کام تھا جو عام طور پر نوکر کِیا کرتے تھے۔‏

۱۹.‏ کس مثال سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یسوع کو دوسروں سے ہمدردی تھی؟‏

۱۹ یسوع کو دوسروں سے ہمدردی تھی۔‏ اس وجہ سے اُس نے خدا کی قوت سے لوگوں کو اُن کی بیماریوں سے شفا دلائی۔‏ (‏متی ۱۴:‏۱۴‏)‏ مثال کے طور پر ایک کوڑھی آدمی نے یسوع کے پاس آ کر اُس سے کہا:‏ ”‏اگر تُو چاہے تو مجھے پاک‌صاف کر سکتا ہے۔‏“‏ یسوع نے اُس آدمی کی تکلیف کو اپنے دل میں محسوس کِیا۔‏ اُس پر ترس کھاتے ہوئے یسوع نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور اُسے چُھو کر کہا:‏ ”‏مَیں چاہتا ہوں۔‏ تُو پاک‌صاف ہو جا۔‏“‏ اِس طرح یسوع نے اُس کوڑھی کو اِس بیماری سے شفا دلائی۔‏ (‏مرقس ۱:‏۴۰-‏۴۲‏)‏ کیا آپ اُس آدمی کی خوشی کا تصور کر سکتے ہیں؟‏

مرتے دَم تک وفادار

۲۰،‏ ۲۱.‏ یسوع مسیح نے فرمانبرداری کی بہترین مثال کیسے قائم کی؟‏

۲۰ یسوع مسیح نے فرمانبرداری کی بہترین مثال قائم کی۔‏ مخالفت اور تکلیف سہتے وقت بھی وہ اپنے ایمان پر قائم رہا۔‏ حالانکہ شیطان نے بار بار اُسے خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسایا تو بھی یسوع اپنے خدا یہوواہ کا وفادار رہا۔‏ (‏متی ۴:‏۱-‏۱۱‏)‏ یسوع کے کئی رشتہ‌دار اُس پر ایمان نہیں لائے۔‏ اُنہوں نے اُس کے بارے میں کہا کہ ”‏وہ دیوانہ ہو گیا ہے۔‏“‏ (‏مرقس ۳:‏۲۱‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ لیکن یسوع نے اُن کی باتوں پر کان نہیں لگایا بلکہ وہ ہمیشہ کی طرح خدا کی مرضی پوری کرتا رہا۔‏ کچھ لوگ یسوع کو بُرابھلا کہتے اور اُس کے ساتھ بُرا سلوک کرتے لیکن یسوع نے اپنے مخالفین سے بدلہ لینے کی کوشش نہیں کی۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

۲۱ ذرا تصور کریں کہ یسوع کو اپنی زندگی کی آخری گھڑی میں کیا کچھ سہنا پڑا۔‏ اُسے گرفتار کِیا گیا۔‏ جھوٹے گواہوں نے اُس پر الزام لگائے۔‏ بدچلن ججوں نے یسوع کو مُجرم قرار دیتے ہوئے اُسے سزائےموت سنائی۔‏ عوام نے اُسے ٹھٹھوں میں اُڑایا۔‏ سپاہیوں نے اُسے مارا پیٹا۔‏ آخرکار یسوع کے مخالفین نے ظالمانہ طریقے سے اُسے سُولی پر چڑھوا دیا۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۸‏)‏ آخری سانسیں لیتے ہوئے اُس نے کہا:‏ ”‏تمام ہوا“‏ یعنی جس مقصد کے لئے خدا نے اُسے بھیجا تھا وہ پورا ہو گیا تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۹:‏۳۰‏)‏ اس کے بعد یسوع نے دَم توڑ دیا۔‏ تیسرے دن خدا نے یسوع کو ایک روحانی ہستی کے طور پر زندہ کر دیا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۸‏)‏ پھر ۴۰ دن بعد یسوع واپس آسمان پر چلا گیا۔‏ وہاں وہ ”‏خدا کی دہنی طرف جا بیٹھا“‏ اور اُس وقت کا منتظر رہا جب اُسے خدا کی بادشاہت پر حکمرانی کرنے کا حکم دیا جائے۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۲۲.‏ مرتے دَم تک وفادار رہنے سے یسوع نے ہمارے لئے کونسا موقع فراہم کِیا ہے؟‏

۲۲ مرتے دَم تک وفادار رہنے سے یسوع نے ہمارے لئے کونسا موقع فراہم کِیا؟‏ خدا کی مرضی کے مطابق اُس نے انسانوں کو فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی جینے کا موقع فراہم کیا ہے۔‏ یسوع کی موت کے ذریعے یہ سب کچھ کیسے ممکن ہوا؟‏ اِس کا جواب اگلے مضمون میں دیا جائے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 دانی‌ایل ۹ باب میں درج اِس پیشینگوئی کے بارے میں مزید معلومات کے لئے اس کتاب کے صفحہ ۱۹۸-‏۱۹۹ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 11 پاک صحائف میں خدا کو ”‏باپ“‏ کا لقب دیا جاتا ہے کیونکہ وہ ہمارا خالق ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۴:‏۸‏)‏ خدا نے یسوع کو خلق کِیا تھا اِس لئے وہ خدا کا بیٹا کہلاتا ہے۔‏ اسی طرح نہ صرف فرشتوں کو بلکہ آدم کو بھی خدا کا بیٹا کہا گیا ہے کیونکہ خدا نے اُنہیں خلق کِیا۔‏—‏ایوب ۱:‏۶؛‏ لوقا ۳:‏۳۸‏۔‏

^ پیراگراف 12 مزید معلومات کے لئے اس کتاب کے صفحہ ۲۰۱-‏۲۰۴ کو دیکھیں۔‏

پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے

▪ پیشینگوئیوں کی تکمیل اور خدا کی اپنی شہادت اِس بات کا ثبوت ہے کہ یسوع واقعی مسیحا ہے۔‏—‏متی ۱۶:‏۱۶‏۔‏

▪ زمین پر آنے سے پہلے یسوع آسمان پر رہتا تھا۔‏—‏یوحنا ۳:‏۱۳‏۔‏

▪ یسوع ایک اُستاد تھا،‏ وہ دوسروں سے نرمی اور محبت سے پیش آتا تھا اور اُس نے خدا کی فرمانبرداری کی شاندار مثال قائم کی۔‏—‏متی ۹:‏۳۵،‏ ۳۶‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۸ پر تصویر]‏

یسوع کے بپتسمے کے وقت اُس کو مسیحا کے طور پر مقرر کِیا گیاا

‏[‏صفحہ ۴۴،‏ ۴۵ پر تصویریں]‏

یسوع جگہ جگہ جا کر لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچاتا تھا