مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھیں

خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھیں

اُنیسواں باب

خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھیں

ہم خدا کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

ہم اپنے آپ کو خدا کی محبت میں کیسے قائم رکھ سکتے ہیں؟‏

جو لوگ خود کو یہوواہ خدا کی محبت میں قائم رکھتے ہیں اُنہیں انعام میں کیا ملے گا؟‏

۱،‏ ۲.‏ اس بُرے دَور میں ہم کہاں پناہ لے سکتے ہیں؟‏

ذرا تصور کریں کہ آپ ایک سنسان سڑک پر چل رہے ہیں۔‏ آسمان پر کالی گھٹا چھائی ہوئی ہے۔‏ ایک دم سے بجلی چمکنے لگتی ہے،‏ بادل گرجنے لگتے ہیں اور موسلادھار بارش پڑنے لگتی ہے۔‏ سڑک کے اُس پار آپ کو ایک حویلی نظر آتی ہے۔‏ آپ اُس میں پناہ لیتے ہیں اور خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ آپ کو اس طوفان میں محفوظ جگہ مل گئی ہے۔‏

۲ دُنیا کے حالات کی کالی گھٹا ہم پر چھائی ہوئی ہے۔‏ یہ حالات دن‌بدن بگڑتے جا رہے ہیں لیکن ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ ہمارے لئے ایک ایسی پناہ‌گاہ دستیاب ہے جس میں ہم محفوظ رہ سکتے ہیں۔‏ اس پناہ‌گاہ کے بارے میں پاک صحائف میں لکھا ہے:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ کے بارے میں کہوں گا وہی میری پناہ اور میرا گڑھ ہے۔‏ وہ میرا خدا ہے جس پر میرا توکل ہے۔‏“‏—‏زبور ۹۱:‏۲‏۔‏

۳.‏ ہم یہوواہ خدا کو اپنی پناہ‌گاہ کیسے بنا سکتے ہیں؟‏

۳ ذرا سوچیں۔‏ آپ بھی کائنات کے خالق یہوواہ خدا کو اپنی پناہ‌گاہ بنا سکتے ہیں۔‏ اُس کی قدرت لامحدود ہے۔‏ لہٰذا وہ ہمیں مکمل تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔‏ اور اگر ہمیں اِس بُرے زمانے میں کسی قسم کا نقصان اُٹھانا بھی پڑے تو یہوواہ خدا مستقبل میں اس کے اثرات کو مٹا دے گا۔‏ لیکن ہم یہوواہ خدا کو اپنی پناہ‌گاہ کیسے بنا سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے تو ہمیں اُس پر بھروسہ کرنا ہوگا۔‏ اس کے علاوہ پاک صحائف میں ہمیں تاکید کی گئی ہے کہ ”‏اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھو۔‏“‏ (‏یہوداہ ۲۱‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں خدا کے ساتھ محبت کا بندھن قائم رکھنا ہوگا۔‏ ایسا کرنے سے ہم اُس کی پناہ میں رہیں گے۔‏ لیکن ہم خدا کے ساتھ محبت کا بندھن کیسے قائم رکھ سکتے ہیں؟‏

خدا کی محبت کے لئے آپ کیسا ردِعمل دکھائیں گے؟‏

۴،‏ ۵.‏ خدا نے ہمارے لئے محبت کیسے ظاہر کی ہے؟‏

۴ اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھنے کے لئے ہمیں سب سے پہلے تو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اُس نے ہمارے لئے محبت کیسے ظاہر کی ہے۔‏ ذرا اُن باتوں کے بارے میں سوچیں جو آپ نے اس کتاب میں سیکھی ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے ہمیں اس خوبصورت زمین پر بسایا ہے۔‏ اُس نے ہمیں خوراک،‏ پانی اور قدرتی وسائل بھی کثرت سے مہیا کئے ہیں۔‏ خدا نے ہمیں بائبل بھی عطا کی ہے جس میں اُس نے ہمیں اپنے ذاتی نام اور اپنی خوبیوں کے بارے میں بتایا ہے۔‏ اُس کے کلام سے ہم جان گئے ہیں کہ اُس نے اپنے پیارے بیٹے یسوع مسیح کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ ہمارے لئے اپنی جان کی قربانی دے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ اِس قربانی کی بِنا پر ہم مستقبل کے لئے ایک شاندار اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏

۵ خدا نے ہمیں اُمید کی ایک اَور وجہ بھی فراہم کی ہے۔‏ اُس نے آسمان پر ایک بادشاہت قائم کی ہے۔‏ یہ بادشاہت جلد ہی زمین پر بُرائی کو ختم کرکے اسے ایک فردوس میں تبدیل کر دے گی۔‏ پھر ہم اِس زمین پر ہمیشہ تک خوشحال زندگی گزار سکیں گے۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۲۹‏)‏ خدا ہمیں راہنمائی فراہم کرتا ہے تاکہ ہم اس بُرے دَور میں بھی سُکھ‌چین کی زندگی گزار سکیں۔‏ اس کے علاوہ ہمیں ہر وقت اور ہر موقعے پر دُعا کے ذریعے اُس تک رسائی بھی حاصل ہے۔‏ ان چند باتوں سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ خدا ہم میں سے ہر ایک سے کتنی محبت رکھتا ہے۔‏

۶.‏ خدا کی محبت کے لئے ہمیں کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟‏

۶ ہمیں خود سے سوال کرنا چاہئے کہ ”‏خدا کی محبت کے لئے مجھے کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟‏“‏ بہت سے لوگ اس سوال کا جواب یوں دیں گے کہ ”‏مجھے بھی خدا کے لئے گہری محبت رکھنی چاہئے۔‏“‏ کیا آپ بھی ایسا سمجھتے ہیں؟‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ سب سے بڑا حکم یہ ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۳۷‏)‏ واقعی،‏ خدا نے ہمیں اُس سے محبت رکھنے کی بہت سی وجوہات فراہم کی ہیں۔‏ توپھر کیا یہی کافی ہے کہ ہمارے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت کا جذبہ اُبھرنے لگے؟‏ یا پھر کیا اُس سے پورے دل،‏ جان اور عقل سے محبت رکھنے میں کچھ اَور بھی شامل ہے؟‏

۷.‏ خدا کے ساتھ محبت کا بندھن قائم کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ ایک مثال کے ذریعے اس کی وضاحت کریں۔‏

۷ پاک صحائف کے مطابق خدا سے محبت رکھنا محض ایک جذبہ ہی نہیں ہونا چاہئے۔‏ اگر ہم اپنے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت محسوس کرتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے کیونکہ اِس جذبے کی بِنا پر ہم اُس سے محبت کا بندھن قائم کر سکیں گے۔‏ لیکن یہ کافی نہیں ہے۔‏ اس سلسلے میں سیب کے ایک بیج کی مثال پر غور کریں۔‏ بیج ہی سے درخت بڑھتا ہے اور پھل لاتا ہے۔‏ یوں سمجھئے کہ سیب کا بیج،‏ سیب کے درخت کی شروعات ہی ہے۔‏ لیکن اگر آپ ایک سیب کھانا چاہتے ہیں اور کوئی آپ کو سیب کی بجائے سیب کا بیج دے تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟‏ اسی طرح یہوواہ خدا کے لئے محبت محسوس کرنا محبت کے بندھن کی شروعات ہی ہے۔‏ پاک صحائف کے مطابق ”‏خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم سخت نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏)‏ لہٰذا جو شخص خدا سے محبت رکھتا ہے وہ اس خوبی کے پھل بھی لاتا ہے یعنی اس محبت کو اپنے کاموں سے ظاہر کرتا ہے۔‏—‏متی ۷:‏۱۶-‏۲۰‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ ہم یہوواہ خدا کے لئے محبت اور اُس کی نعمتوں کے لئے شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۸ یہوواہ خدا کے احکام کو بجا لانے اور اُس کے دئے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے سے ہم اُس کے لئے اپنی محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏ خدا کے احکام پر عمل کرنا اتنا مشکل نہیں ہے۔‏ اُس نے یہ احکام ہمارے ہی فائدے کے لئے دئے ہیں۔‏ اِن پر عمل کرنے سے ہم مطمئن اور خوش رہیں گے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اس کے علاوہ خدا کے احکام کو بجا لانے سے ہم اُس کی سب نعمتوں کے لئے اپنی شکرگزاری بھی ظاہر کرتے ہیں۔‏ افسوس کی بات ہے کہ آجکل کم ہی لوگ خدا کے شکرگزار ہیں۔‏ یسوع مسیح کے زمانے میں بھی کچھ لوگ ناشکرے تھے۔‏ مثال کے طور پر یسوع نے دس ایسے لوگوں کو شفا بخشی جو کوڑھ کی خوفناک بیماری میں مبتلا تھے۔‏ لیکن ان میں سے صرف ایک نے لوٹ کر یسوع کا شکریہ ادا کِیا تھا۔‏ (‏لوقا ۱۷:‏۱۲-‏۱۷‏)‏ یقیناً ہم اُن ۹ ناشکرے کوڑھیوں کی طرح نہیں ہونا چاہتے بلکہ ہر موقعے پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہتے ہیں۔‏

۹ خدا کے احکام کیا ہیں؟‏ اس کتاب میں ہم نے ان میں سے چند پر غور کِیا ہے۔‏ آئیے ہم دوبارہ سے ان میں سے کچھ پر غور کرتے ہیں۔‏ ان احکام پر عمل کرنے سے ہم خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھ سکیں گے۔‏

یہوواہ خدا کے نزدیک رہیں

۱۰.‏ یہ اتنا اہم کیوں ہے کہ ہم یہوواہ خدا کے بارے میں اپنے علم میں اضافہ کرتے رہیں؟‏

۱۰ یہوواہ خدا کے نزدیک جانے کے لئے آپ کو اس کے بارے میں علم حاصل کرنا ہوگا اور عمربھر ایسا ہی کرتے رہنا ہوگا۔‏ ذرا تصور کریں کہ آپ ایک ٹھنڈی یخ رات کو باہر میدان میں ہیں۔‏ گرم رہنے کے لئے آپ نے لکڑیوں سے آگ جلائی ہے۔‏ کیا آپ اس آگ کو بُجھنے دیں گے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ بلکہ آپ اس میں لکڑی ڈالتے رہیں گے۔‏ آپ جانتے ہیں کہ اِس ٹھنڈ میں اگر یہ آگ بجھ گئی تو آپ کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔‏ آگ میں لکڑی ڈالنے سے آگ دہکتی رہتی ہے۔‏ ٹھیک اسی طرح ”‏خدا کی معرفت“‏ یعنی علم حاصل کرنے سے خدا کے لئے ہماری محبت بھی برقرار رہتی ہے۔‏—‏امثال ۲:‏۱-‏۵‏۔‏

۱۱.‏ یسوع مسیح کے شاگردوں پر اُس کی تعلیمات کا کیا اثر رہا؟‏

۱۱ یسوع مسیح کی خواہش تھی کہ اُس کے شاگردوں کے دلوں میں یہوواہ خدا اور اُس کے کلام کی محبت بڑھتی رہے۔‏ موت سے جی اُٹھنے کے بعد یسوع نے اپنے دو شاگردوں کو چند ایسی پیشینگوئیوں کے بارے میں بتایا جو اُس کے ذریعے پوری ہوئی تھیں۔‏ اس کا اُن پر کیا اثر رہا؟‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟‏“‏—‏لوقا ۲۴:‏۳۲‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ خدا اور اُس کے کلام کے لئے بہتیرے لوگوں کی محبت کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہماری محبت ٹھنڈی نہ پڑ جائے؟‏

۱۲ جب آپ نے پہلی بار پاک صحائف کی تعلیمات کے بارے میں سنا تھا تو آپ نے کیسا محسوس کِیا؟‏ یقیناً آپ خوش ہوئے ہوں گے اور آپ کے دل میں خدا کے لئے محبت اور جوش اُبھرنے لگا ہوگا۔‏ بہت سے لوگوں کا ایسا ہی ردِعمل رہتا ہے۔‏ لیکن اس محبت کو برقرار رکھنا اور اِسے بڑھانا اتنا آسان نہیں ہے۔‏ ہم اِس دُنیا کی طرح نہیں بننا چاہتے ہیں جس کے بارے میں یسوع نے کہا تھا کہ ”‏بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۲‏)‏ توپھر آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ خدا اور اُس کے کلام کے لئے آپ کی محبت ٹھنڈی نہ پڑ جائے؟‏

۱۳ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں سیکھتے رہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ جو باتیں آپ پاک صحائف میں سے سیکھتے ہیں ان پر سوچ‌بچار کریں۔‏ ایسا کرتے وقت خود سے پوچھیں:‏ ”‏اِس بات سے مَیں یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھ سکتا ہوں؟‏ اِس بات کو جاننے سے یہوواہ خدا کے لئے میری محبت کیسے بڑھ سکتی ہے؟‏“‏ (‏زبور ۱۴۳:‏۵‏)‏ اس طرح سے سیکھی ہوئی باتوں پر غور کرنے سے آپ کے دل میں یہوواہ خدا کی محبت بڑھتی جائے گی۔‏

۱۴.‏ دُعا کے ذریعے ہم اپنے آپ کو یہوواہ خدا کی محبت میں قائم کیوں رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۴ اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھنے کے لئے ہمیں باقاعدگی سے دُعا بھی کرنی چاہئے۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۷‏)‏ اس کتاب کے سترھویں باب میں ہم نے سیکھا ہے کہ خدا نے ہمیں دُعا کرنے کا شرف عطا کِیا ہے۔‏ جب دوست باقاعدگی سے ایک دوسرے کو اپنے دل کی باتیں بتاتے ہیں تو اُن کی دوستی زیادہ پکی ہو جاتی ہے۔‏ اسی طرح باقاعدگی سے یہوواہ خدا سے دُعا کرنے سے اُس کے ساتھ ہماری دوستی زیادہ مضبوط ہو جاتی ہے۔‏ لیکن ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہم اپنی دُعاؤں کو رَٹی ہوئی باتوں کی طرح سوچےسمجھے بغیر دُہراتے نہ رہیں۔‏ یہوواہ خدا سے دُعا کرتے وقت ہمیں وہی انداز اپنانا چاہئے جو ایک بچہ اپنے باپ سے بات کرتے وقت اپناتا ہے۔‏ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں بڑے احترام سے دُعا کرنی چاہئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہوواہ خدا کو اپنے دل کی باتیں بتانے سے ہچکچانا نہیں چاہئے۔‏ (‏زبور ۶۲:‏۸‏)‏ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے میں یہ شامل ہے کہ ہم انفرادی طور پر اُس کے کلام کا مطالعہ کریں اور سچے دل سے اُس سے دُعا کریں۔‏ جب ہم ایسا کریں گے تو ہم خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھیں گے۔‏

یہوواہ خدا کی عبادت میں خوش رہیں

۱۵،‏ ۱۶.‏ دوسروں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتانا ایک خزانے کی مانند کیوں ہے؟‏

۱۵ پاک صحائف کا مطالعہ کرنا اور دُعا کرنا ہماری عبادت کے وہ پہلو ہیں جو ہم اکیلے میں بھی کر سکتے ہیں۔‏ لیکن اب ہم اپنی عبادت کے اُن پہلوؤں پر غور کریں گے جن کا تعلق دوسرے لوگوں سے ہے۔‏ اِن میں دوسروں کو اپنے ایمان کے بارے میں بتانے کا کام شامل ہے۔‏ کیا آپ دوسروں کو ان سچائیوں کے بارے میں بتانے لگے ہیں جو آپ پاک صحائف سے سیکھ چکے ہیں؟‏ ایسا کرنا ایک بہت بڑا شرف ہے۔‏ (‏لوقا ۱:‏۷۴،‏ ۷۵‏)‏ جب ہم دوسروں کے ساتھ اِن سچائیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہم ایک خاص کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ یہ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے کا کام ہے جسے کرنے کی ذمہ‌داری تمام سچے مسیحیوں پر پڑتی ہے۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

۱۶ پولس رسول دوسروں کو بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے کام کو ایک قیمتی خزانے کی طرح خیال کرتا تھا۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ واقعی یہ کام ایک اعزاز سے کم نہیں۔‏ اس سے بڑا اعزاز اَور کونسا ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے خالق کے بارے میں دوسروں کو بتائیں۔‏ اس کام کے ایسے فائدے ہیں جو کسی اَور کام کے نہیں ہیں۔‏ مثال کے طور پر اس کام کے ذریعے ہم خلوص‌دل لوگوں کو یہوواہ خدا کے نزدیک آنے میں مدد دے سکتے ہیں۔‏ اس طرح وہ ہمیشہ کی زندگی کی اُمید تھام سکتے ہیں۔‏ اس سے زیادہ اچھی بات بھلا کونسی ہو سکتی ہے؟‏ اس کے علاوہ جب ہم لوگوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں بتاتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور خدا کے لئے ہماری محبت بڑھتی ہے۔‏ یہ بھی یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا آپ کی ان کوششوں کی قدر کرتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۰‏)‏ جی‌ہاں،‏ اس کام میں مصروف رہنے سے آپ خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھیں گے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏۔‏

۱۷.‏ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں سننے کی اشد ضرورت کیوں ہے؟‏

۱۷ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں سننے کی اشد ضرورت ہے۔‏ پاک صحائف میں کہا گیا ہے کہ ہمیں ’‏کلام کی مُنادی کے لئے مستعد‘‏ رہنا چاہئے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۲‏)‏ اس کی وجہ یوں دی گئی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔‏ وہ آ پہنچا!‏“‏ (‏صفنیاہ ۱:‏۱۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ وہ وقت جلد آنے والا ہے جب یہوواہ خدا شیطان کی بُری دُنیا کو تباہ کر دے گا۔‏ اِس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم لوگوں کو اس حقیقت سے آگاہ کریں۔‏ سب لوگوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اُنہیں یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کا فیصلہ جلد از جلد کرنا چاہئے۔‏ خاتمہ ضرور آئے گا۔‏ وہ ’‏تاخیر نہ کرے گا۔‏‘‏—‏حبقوق ۲:‏۳‏۔‏

۱۸.‏ ہمیں سچے مسیحیوں کے ساتھ جمع ہو کر خدا کی عبادت کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۸ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم باقاعدگی سے سچے مسیحیوں کے ساتھ جمع ہو کر اُس کی عبادت کریں۔‏ اس سلسلے میں پاک صحائف میں ہمیں یوں تاکید کی گئی ہے:‏ ”‏محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔‏ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جیسا بعض لوگوں کا دستور ہے بلکہ ایک دوسرے کو نصیحت کریں اور جس قدر اُس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ کِیا کرو۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ جب ہم کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے ساتھ جمع ہوتے ہیں تو ہمیں خدا کی عبادت اور بڑائی کرنے کا بہترین موقع ملتا ہے۔‏ اس کے علاوہ ہمیں ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرنے کا بھی موقع ملتا ہے۔‏

۱۹.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ کلیسیا کے تمام اراکین میں پیار اور محبت کا جذبہ بڑھے؟‏

۱۹ جب یہوواہ خدا کے خادم اُس کی عبادت کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو کلیسیا کے تمام اراکین میں پیار اور محبت کا جذبہ بڑھتا ہے۔‏ ہمیں اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی خوبیوں کو خاطر میں لانا چاہئے نہ کہ اُن کی خامیوں کو،‏ کیونکہ یہوواہ خدا ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی کرتا ہے۔‏ اِس بات کی توقع نہ کریں کہ آپ کے مسیحی بہن‌بھائیوں سے غلطیاں نہیں ہوں گی کیونکہ سب سے غلطیاں ہوتی ہیں۔‏ اور یہ بھی نہ بھولیں کہ ہم سب یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی کوشش میں ہیں۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۳‏)‏ ایسے مسیحیوں سے دوستی کریں جو یہوواہ خدا سے گہری محبت رکھتے ہیں۔‏ اس طرح آپ روحانی طور پر پُختہ ہو جائیں گے۔‏ جی‌ہاں،‏ مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ جمع ہو کر یہوواہ خدا کی عبادت کرنے سے آپ خود کو اُس کی محبت میں قائم رکھ سکیں گے۔‏ آئیے اب دیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو انعام میں کیا دے گا جو اُس کی عبادت کرتے اور اُس کی محبت میں قائم رہتے ہیں۔‏

‏”‏حقیقی زندگی پر قبضہ کریں“‏

۲۰،‏ ۲۱.‏ ”‏حقیقی زندگی“‏ کیا ہے اور اس کو پانے کی اُمید اتنی شاندار کیوں ہے؟‏

۲۰ یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں کو انعام کے طور پر زندگی بخشے گا۔‏ شاید آپ سوچیں کہ ”‏ہم اب بھی تو زندہ ہیں۔‏ ہم سانس لیتے،‏ کھانا کھاتے اور پانی پیتے ہیں۔‏ لہٰذا ہم زندہ ہیں۔‏“‏ کبھی‌کبھار جب ہم بہت ہی خوش ہوتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ ”‏زندگی کتنی خوبصورت ہے۔‏“‏ لیکن پاک صحائف کے مطابق ہم میں سے کوئی بھی صحیح معنوں میں زندہ نہیں ہے۔‏

۲۱ خدا کے کلام میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ہم ”‏حقیقی زندگی پر قبضہ کریں۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۹‏)‏ ”‏حقیقی زندگی“‏ کا اشارہ اُس زندگی کی طرف ہے جسے ہم مستقبل میں پانے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ ہمیں یہ زندگی اُس وقت حاصل ہوگی جب زمین پر خدا کی مرضی پوری ہوگی۔‏ اُس وقت زمین ایک فردوس میں تبدیل ہو جائے گی۔‏ ہم اس پر ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں گے کیونکہ بیماری کا نام‌ونشان نہ رہے گا اور لوگ بوڑھے بھی نہ ہوں گے۔‏ اُس وقت امن اور خوشحالی کا دَور ہوگا۔‏ جب یہ باتیں پوری ہوں گی تو ہم ”‏حقیقی زندگی“‏ یعنی ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھائیں گے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۲‏)‏ واقعی یہ بہت ہی شاندار اُمید ہے۔‏

۲۲.‏ آپ ”‏حقیقی زندگی پر قبضہ“‏ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۲۲ ہم ”‏حقیقی زندگی پر قبضہ“‏ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ”‏حقیقی زندگی“‏ کا ذکر کرنے سے پہلے پولس رسول نے مسیحیوں کو تاکید کی کہ وہ ”‏نیکی کریں اور اچھے کاموں میں دولتمند بنیں۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۸‏)‏ لہٰذا جس حد تک ہم اُن باتوں پر عمل کرتے ہیں جنہیں ہم پاک صحائف میں سے سیکھتے ہیں اسی حد تک ہم اس زندگی کو پانے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ لیکن کیا پولس رسول یہ کہنا چاہتا تھا کہ ہم نیک کام کرنے کی وجہ سے ”‏حقیقی زندگی“‏ کو انعام میں پانے کا حق رکھتے ہیں؟‏ جی‌نہیں،‏ کیونکہ ہم یہ اُمید صرف خدا کے ”‏فضل“‏ یعنی اُس کی مہربانی کی وجہ سے رکھ سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۵‏)‏ البتہ یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں کو انعام دینے کی خواہش رکھتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ آپ ”‏حقیقی زندگی“‏ کا لطف اُٹھائیں۔‏ اس لئے خدا اُن لوگوں کو ہمیشہ تک امن اور خوشحالی سے زندگی گزارنے کا انعام دے گا جو خود کو اُس کی محبت میں قائم رکھتے ہیں۔‏

۲۳.‏ خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھنا ہمارے لئے اتنا اہم کیوں ہے؟‏

۲۳ ہم میں سے ہر ایک کو خود سے یہ سوال کرنا چاہئے:‏ ”‏کیا مَیں پاک صحائف کی تعلیم کے مطابق خدا کی عبادت کر رہا ہوں؟‏“‏ اگر ہم ایسا کر رہے ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی کرتے رہنے کی ٹھان لیتے ہیں تو ہم زندگی کی راہ پر چل رہے ہوں گے۔‏ اِس صورت میں یہوواہ خدا ہماری پناہ‌گاہ بنے گا۔‏ اِس بُری دُنیا کے آخری دنوں میں وہ ہمیں محفوظ رکھے گا۔‏ دُنیا کے خاتمہ کے وقت خدا ہمیں نجات دلائے گا اور ہمیں نئی دُنیا میں لائے گا۔‏ اُس وقت ہم خدا کے کتنے شکرگزار ہوں گے۔‏ ہم اس بات پر بھی خوش ہوں گے کہ ہم نے اِس دُنیا کے اخیر زمانے میں یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کا فیصلہ کِیا تھا۔‏ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ بھی ایسا کرنے کا فیصلہ کریں۔‏ ایسا کرنے سے آپ بھی ہمیشہ تک ”‏حقیقی زندگی“‏ کا لطف اُٹھا سکیں گے۔‏

پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے

▪ ہم یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے سے اُس کے لئے اپنی محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏۔‏

▪ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے،‏ دل سے دُعا کرنے،‏ دوسروں کو اُس کے بارے میں سکھانے اور مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ جمع ہو کر اُس کی عبادت کرنے سے ہم خود کو خدا کی محبت میں قائم رکھتے ہیں۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ یوحنا ۱۷:‏۳؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۷؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

▪ جو لوگ اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھتے ہیں وہ ”‏حقیقی زندگی“‏ پانے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۲،‏ ۱۹؛‏ یہوداہ ۲۱‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸۴ پر تصویر]‏

دُنیا پر مصیبتوں کی کالی گھٹا چھائی ہے۔‏ کیا آپ یہوواہ خدا کو اپنی پناہ‌گاہ بنائیں گے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۸۷ پر تصویر]‏

لکڑی ڈالنے سے آگ دھکتی رہتی ہے۔‏ اسی طرح یہوواہ خدا کے بارے میں علم حاصل کرنے سے اُس کے لئے آپ کی محبت برقرار رہے گی

‏[‏صفحہ ۱۹۰ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ ”‏حقیقی زندگی“‏ پر قبضہ کریں۔‏ کیا آپ ایسا کرنے میں کامیاب رہیں گے؟‏