مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کے نام کا استعمال اور اس کا معنی

خدا کے نام کا استعمال اور اس کا معنی

مزید معلومات

خدا کے نام کا استعمال اور اس کا معنی

بائبل کا جو ترجمہ آپ استعمال کرتے ہیں،‏ اس میں زبور ۸۳:‏۱۸ میں کیا لکھا ہے؟‏ اُردو بائبل میں اس آیت کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏تاکہ وہ جان لیں کہ تُو ہی جس کا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔‏“‏ خدا کا نام ”‏یہوواہ“‏ بائبل کے بہت سے ترجموں میں استعمال ہوا ہے۔‏ لیکن بعض مترجمین نے اس آیت میں ”‏یہوواہ“‏ کی بجائے ”‏خداوند“‏ یا ”‏خدا“‏ جیسے لقب لگائے ہیں۔‏ کیا اس آیت میں خدا کا نام ”‏یہوواہ“‏ آنا چاہئے یا پھر ایک لقب؟‏

جیسا کہ آپ نے پڑھا ہے زبور ۸۳:‏۱۸ میں ایک نام کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ بائبل کا ایک بڑا حصہ عبرانی زبان میں لکھا گیا تھا۔‏ اس زبان میں زبور ۸۳:‏۱۸ میں خدا کا نام یوں لکھا جاتا ہے:‏ יהוה جس کے ہجے ی-‏ہ-‏و-‏ہ ہیں۔‏ اُردو میں یہ نام عام طور پر ”‏یہوواہ“‏ لکھا جاتا ہے۔‏ کیا خدا کا نام بائبل میں صرف اِسی آیت میں استعمال ہوا ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ عبرانی صحائف میں یہ نام تقریباً ۰۰۰،‏۷ مرتبہ آتا ہے۔‏

خدا کے نام کو استعمال کرنا بہت اہم ہے۔‏ اس سلسلے میں اس دُعا پر غور کیجئے جو یسوع نے اپنے شاگردوں کو سکھائی تھی۔‏ یہ دُعا یوں شروع ہوتی ہے:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ ایک اَور موقعے پر یسوع نے یوں دُعا کی:‏ ”‏اَے باپ!‏ اپنے نام کو جلال دے۔‏“‏ اِس پر خدا نے آسمان سے جواب دیا:‏ ”‏مَیں نے اُس کو جلال دیا ہے اور پھر بھی دوں گا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۲۸‏)‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے نام کو استعمال کرنا بہت ہی اہم ہے۔‏ تو پھر بعض مترجمین نے بائبل کے ترجموں میں سے خدا کا نام یہوواہ ہٹا کر خدا یا خداوند جیسے لقب کیوں لگائے ہیں؟‏

کئی لوگ اس کی دو وجوہات بتاتے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس نام کو اس لئے استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ہم یہ نہیں جانتے کہ قدیم زمانے میں اس کا تلفظ کیسے کِیا جاتا تھا۔‏ شروع شروع میں عبرانی زبان حروفِ‌علت (‏یعنی تلفظ ظاہر کرنے والی علامات)‏ کے بغیر لکھی جاتی۔‏ چونکہ ہم خدا کے نام کے بارے میں صرف یہ جانتے ہیں کہ اُس کے ہجے ی-‏ہ-‏و-‏ہ تھے اس لئے ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ قدیم زمانے میں اسے کیسے بولا جاتا تھا۔‏ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ ہمیں خدا کے نام کو استعمال نہیں کرنا چاہئے؟‏ اس سلسلے میں یسوع کے نام کی مثال لیجئے۔‏ ہو سکتا ہے کہ قدیم زمانے میں اسے یِشُوعا یا یِہوشُوعا بولا جاتا تھا۔‏ لیکن آج ہم اس کا صحیح تلفظ نہیں جانتے۔‏ اس کے باوجود دُنیابھر میں لوگ یسوع کے نام کو استعمال کرتے ہیں۔‏ اس نام کا جو تلفظ اُن کی زبان میں عام ہے،‏ لوگ اسے بِلاجھجک زبان پر لاتے ہیں۔‏ اسی طرح آپ نے شاید کسی اَور مُلک میں سفر کرتے وقت یہ پایا ہوگا کہ آپ کے نام کو کسی دوسری زبان میں فرق تلفظ دیا جاتا ہے۔‏ ان مثالوں سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏ یہ بات سچ ہے کہ ہم خدا کے نام کے اصلی تلفظ کو نہیں جانتے لیکن اس وجہ سے اس نام کو استعمال کرنے سے انکار کرنا غلط ہے۔‏

بائبل کے ترجموں میں خدا کا نام اس لئے بھی شامل نہیں کِیا جاتا ہے کیونکہ یہودی اسے زبان پر لانا ہی گُناہ خیال کرتے ہیں۔‏ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ قدیم زمانے سے خدا کے ایک حکم کو غلط سمجھتے آ رہے ہیں۔‏ خدا کی شریعت میں لکھا ہے:‏ ”‏تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کا نام بےفائدہ نہ لینا کیونکہ جو اُس کا نام بےفائدہ لیتا ہے [‏یہوواہ]‏ اُسے بےگُناہ نہ ٹھہرائے گا۔‏“‏—‏خروج ۲۰:‏۷‏۔‏

اس حکم کے مطابق خدا کے نام کا احترام نہ کرنا گُناہ ہے۔‏ لیکن اسے احترام کے ساتھ استعمال کرنے سے منع نہیں کِیا گیا۔‏ عبرانی صحائف (‏یعنی ”‏پُرانے عہدنامے“‏)‏ کے لکھنے والے آدمی خدا کی شریعت پر چلتے تھے۔‏ اُنہوں نے خدا کا کلام درج کرتے وقت یہوواہ کا نام بار بار شامل کِیا۔‏ مثال کے طور پر خدا کا نام زبور کی کتاب میں کئی مرتبہ آتا ہے۔‏ اس کتاب میں ایسے گیت بھی شامل ہیں جو اُونچی آواز میں گائے جاتے تھے یعنی باقاعدگی سے زبان پر لائے جاتے تھے۔‏ اس بات پر بھی غور کیجئے کہ یہوواہ خدا ہی نے اپنے بندوں کو اپنا نام لینے کا حکم دیا۔‏ اُس کے وفادار خادم اس حکم پر پورا اُترتے تھے۔‏ (‏یوایل ۲:‏۳۲؛‏ اعمال ۲:‏۲۱‏)‏ لہٰذا،‏ آج بھی سچے مسیحی بڑے احترام سے خدا کا نام استعمال کرتے ہیں،‏ جیسا کہ یسوع مسیح نے بھی کِیا تھا۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۲۶‏۔‏

بائبل کے ترجموں میں خدا کے نام کی بجائے ایک لقب لگانے سے مترجمین بڑی غلطی کرتے ہیں۔‏ وہ لوگوں میں یہ غلط‌فہمی پیدا کرتے ہیں کہ خدا انسان سے بہت دُور ہے اور اُس کی قُربت حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔‏ لیکن زبور ۱۴۵:‏۱۸ میں بتایا گیا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اُن سب کے قریب ہے جو اُس سے دُعا کرتے ہیں۔‏“‏ ذرا اپنے کسی قریبی دوست کے بارے میں سوچیں۔‏ اگر آپ اُس کا نام تک نہیں جانتے تو کیا آپ واقعی کہہ سکتے ہیں کہ وہ آپ کا قریبی دوست ہے؟‏ اِسی طرح اگر خدا کے نام پر پردہ ڈالا جاتا ہے تو لوگ خدا کے قریب کیسے ہو سکتے ہیں؟‏ اور جب لوگ خدا کے نام سے ناواقف رہتے ہیں تو وہ اس کا مطلب بھی نہیں جان سکتے۔‏ آئیے دیکھتے ہیں کہ خدا کے نام ”‏یہوواہ“‏ کا معنی کیا ہے۔‏

جب موسیٰ نبی نے یہوواہ خدا سے اس کے بارے میں سوال کِیا تو اُس نے اپنے نام کا مطلب یوں بتایا:‏ ”‏مَیں جو ہُوں سو مَیں ہُوں۔‏“‏ (‏خروج ۳:‏۱۴‏)‏ ایک اَور ترجمے میں ان الفاظ کو یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏مَیں جیسا چاہتا ہوں ویسا ہی کرتا ہوں۔‏“‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے ہر ارادے کو انجام تک پہنچاتا ہے۔‏

فرض کریں کہ آپ ہر وہ کام کرنے کے قابل ہوتے جسے آپ کرنا چاہتے ہیں۔‏ تو پھر آپ اپنے دوستوں کے لئے کیا کچھ نہ کرتے؟‏ اگر اُن میں سے ایک بیمار پڑتا تو آپ اُسے صحت‌یاب کر دیتے۔‏ اور اگر آپ کے کسی دوست کی مالی حالت بگڑ جاتی تو آپ اُس کی ضروریات کو پورا کرتے۔‏ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہم ہر وہ کام کرنے کے قابل نہیں ہوتے جسے ہم کرنا چاہتے ہیں۔‏ انسان کی طاقت محدود ہے۔‏ اس کے برعکس آپ پاک صحائف کو پڑھ کر جان جائیں گے کہ یہوواہ خدا اپنے ہر ایک ارادے کو پورا کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔‏ اور وہ اُن سب کی مدد کو آتا ہے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۱۶:‏۹‏)‏ جو لوگ خدا کا نام نہیں جانتے وہ یہوواہ کی شاندار خوبیوں سے بھی بےخبر رہتے ہیں۔‏

ان تمام باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل کے ترجموں میں یہوواہ خدا کا نام ضرور شامل کِیا جانا چاہئے۔‏ اس نام کا معنی جاننے اور اسے عبادت میں استعمال کرنے سے ہم اپنے خالق یہوواہ خدا کے اَور بھی قریب ہو جاتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۹۵ پر تصویر]‏

عبرانی حروف میں خدا کا نام اس طرح لکھا جاتا ہے