مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باپ،‏ بیٹے اور روحُ‌القدس کے بارے میں سچائی کیا ہے؟‏

باپ،‏ بیٹے اور روحُ‌القدس کے بارے میں سچائی کیا ہے؟‏

مزید معلومات

باپ،‏ بیٹے اور روحُ‌القدس کے بارے میں سچائی کیا ہے؟‏

تثلیث کے عقیدے پر ایمان رکھنے والے لوگ مانتے ہیں کہ خدا تین ہستیوں پر مشتمل ہے،‏ یعنی باپ،‏ بیٹا اور روحُ‌القدس۔‏ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تینوں اپنے درجے اور اپنی قدرت کے لحاظ سے برابر ہیں اور تینوں کا وجود ہمیشہ سے ہے۔‏ تثلیث کے عقیدے کے مطابق باپ خدا ہے،‏ بیٹا خدا ہے اور روحُ‌القدس بھی خدا ہے پھربھی یہ تینوں ایک ہی خدا کے مختلف اقنوم یعنی جُز ہیں۔‏

تثلیث کو ماننے والے زیادہ‌تر لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اِس عقیدے کی وضاحت نہیں کر سکتے۔‏ اس کے باوجود انہیں یقین ہے کہ خدا کا کلام اس عقیدے کی تعلیم دیتا ہے۔‏ البتہ دلچسپی کی بات ہے کہ لفظ ”‏تثلیث“‏ پاک صحائف میں نہیں پایا جاتا۔‏ کیا پاک صحائف میں واقعی تثلیث کے عقیدے کی تعلیم دی جاتی ہے؟‏ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے آئیے ہم ایک ایسی آیت پر غور کریں جسے تثلیث کا ٹھوس ثبوت سمجھا جاتا ہے۔‏

‏”‏کلام خدا تھا“‏

یوحنا ۱:‏۱ میں لکھا ہے:‏ ”‏ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔‏“‏ یوحنا رسول نے آیت ۱۴ میں ظاہر کِیا کہ ”‏کلام“‏ سے مُراد یسوع مسیح ہے۔‏ چونکہ یوحنا ۱:‏۱ میں یسوع کو ”‏خدا“‏ کا لقب دیا گیا ہے اس لئے بعض لوگ یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ باپ اور بیٹا ایک ہی خدا کے مختلف اقنوم ہیں۔‏

یاد رکھیں کہ یوحنا کی انجیل یونانی زبان میں لکھی گئی تھی۔‏ بعد میں اس کا ترجمہ دوسری زبانوں میں کِیا گیا۔‏ قدیم یونانی زبان پر تحقیق کرکے کئی مترجمین نے یہ نتیجہ اخذ کِیا کہ یوحنا ۱:‏۱ کا ترجمہ یوں نہیں ہونا چاہئے کہ ”‏کلام خدا تھا۔‏“‏ اس کی بجائے اُنہوں نے اس کا ترجمہ یوں کِیا:‏ ”‏کلام خدا جیسا تھا“‏ ‏(‏اے نیو ٹرانسلیشن آف دی بائبل)‏ اور ”‏کلام خدا کے ساتھ تھا اور خدا کی طرح تھا۔‏“‏ ‏(‏دی ٹرانسلیٹرز نیو ٹیسٹامینٹ)‏ ان ترجموں میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ”‏کلام“‏ یعنی یسوع بذاتِ‌خود قادرِمطلق خدا ہے۔‏ ”‏کلام“‏ کے بارے میں محض یہ کہا گیا ہے کہ وہ ”‏خدا جیسا“‏ ہے۔‏ چونکہ خدا کی دوسری مخلوقات کی نسبت یسوع کا درجہ بہت اُونچا ہے اس لئے یہ کہنا مناسب ہے کہ وہ ”‏خدا جیسا“‏ ہے۔‏ یوحنا ۱:‏۱ میں یسوع کو ”‏خدا“‏ کا لقب دینے سے قادرِمطلق خدا کی طرف اشارہ نہیں کِیا گیا بلکہ اس کا مطلب ”‏اِختیار والا“‏ ہے۔‏

مزید معلومات حاصل کریں

آج‌کل زیادہ‌تر لوگ قدیم یونانی زبان نہیں جانتے۔‏ تو پھر آپ یہ کیسے معلوم کر سکتے ہیں کہ یوحنا ۱:‏۱ کا صحیح ترجمہ کیا ہے؟‏ ایک مثال پر غور کیجئے۔‏ کبھی‌کبھار جب اُستاد طالبعلموں کو ایک نئی بات سکھاتا ہے تو کئی طالبعلم اُس کی وضاحت ایک طرح سے سمجھتے ہیں اور کئی اس کا اُلٹ سمجھتے ہیں۔‏ اختلافات کو دُور کرنے کے لئے طالبعلم کیا کر سکتے ہیں؟‏ وہ اُستاد سے اَور بھی وضاحت طلب کر سکتے ہیں۔‏ مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد وہ اُستاد کی بات کو پوری طرح سے سمجھ جائیں گے۔‏ اِسی طرح یوحنا ۱:‏۱ کا صحیح معنی دریافت کرنے کے لئے آپ یوحنا کی انجیل پر غور کر سکتے ہیں۔‏ اِس میں یسوع کے درجے کے بارے میں مزید معلومات دی گئی ہے۔‏

مثال کے طور پر یوحنا ۱:‏۱۸ پر غور کیجئے۔‏ اس آیت میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا۔‏“‏ لیکن یسوع کو لوگوں نے دیکھا تھا،‏ جیسا کہ یوحنا ۱:‏۱۴ میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏کلام [‏یعنی یسوع]‏ مجسم ہوا اور .‏ .‏ .‏ ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا .‏ .‏ .‏ جلال دیکھا۔‏“‏ اگر یسوع واقعی خدا کا ایک اقنوم ہے تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ لوگوں نے اُسے دیکھا تھا؟‏ یوحنا رسول نے یہ بھی بیان کِیا کہ ”‏کلام خدا کے ساتھ تھا۔‏“‏ کیا ایک شخص جو کسی کے ساتھ رہتا ہے اُس کا ایک اقنوم ہو سکتا ہے؟‏ اس کے علاوہ یوحنا ۱۷:‏۳ میں یسوع نے اپنے باپ سے دُعا کرکے اُسے ”‏خدایِ‌واحد اور برحق“‏ کہا تھا۔‏ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع اور اُس کا باپ دو الگ ہستیاں ہیں۔‏ یوحنا رسول نے اپنی انجیل میں بیان کئے گئے واقعات کے بارے میں کہا:‏ ”‏یہ اس لئے لکھے گئے ہیں کہ تُم ایمان لاؤ کہ یسوؔع ہی خدا کا بیٹا مسیح ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۲۰:‏۳۱‏)‏ غور کیجئے کہ اس آیت میں یسوع کو خدا نہیں بلکہ خدا کا بیٹا کہا گیا ہے۔‏ ان معلومات کی مدد سے ہم یوحنا ۱:‏۱ کو صحیح طرح سے سمجھ پاتے ہیں۔‏ یسوع مسیح کا درجہ بہت اُونچا ہے۔‏ اس لئے وہ ”‏خدا جیسا“‏ تو ہے لیکن وہ قادرِمطلق خدا نہیں ہے۔‏

شک کو دُور کریں

اب ذرا طالبعلموں کی مثال پر دوبارہ سے غور کیجئے۔‏ اگر طالبعلموں کو شک ہے کہ آیا اُستاد کی وضاحتیں درست ہیں یا نہیں تو وہ کیا کر سکتے ہیں؟‏ وہ کسی دوسرے اُستاد سے پوچھ سکتے ہیں۔‏ اگر دونوں کی وضاحتیں ملتی‌جلتی ہیں تو یقیناً طالبعلموں کے ذہن سے شک دُور ہو جائے گا۔‏ اِسی طرح اگر آپ یوحنا کی انجیل میں پائی جانے والی وضاحتوں سے مطمئن نہیں ہیں تو کیوں نہ پاک صحائف کی کسی دوسری کتاب کو پڑھ کر یسوع کے درجے کے بارے میں وضاحت حاصل کر لیں۔‏ مثال کے طور پر متی کی انجیل لیجئے۔‏ اس میں بتایا گیا ہے کہ یسوع نے اِس دُنیا کے خاتمے کے متعلق کہا تھا کہ ”‏اُس دن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔‏ نہ آسمان کے فرشتے نہ بیٹا مگر صرف باپ۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۳۶‏)‏ اس آیت سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع قادرِمطلق خدا نہیں ہے؟‏

اگر یسوع قادرِمطلق خدا کا ایک پہلو ہوتا تو وہ ہر اُس بات کے بارے میں جانتا جو باپ جانتا ہے۔‏ لیکن یسوع نے کہا کہ باپ ایسی باتیں جانتا ہے جو بیٹا نہیں جانتا۔‏ اس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ باپ اور بیٹا برابر نہیں ہیں۔‏ کئی لوگ شاید اس بات پر یوں اعتراض کریں:‏ ”‏جو کچھ یسوع نے متی ۲۴:‏۳۶ میں کہا تھا یہ اُس نے اُس وقت کہا جب وہ روحانی ہستی نہیں بلکہ انسان کی صورت میں تھا۔‏“‏ تو پھر روحُ‌القدس کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟‏ اگر وہ قادرِمطلق خدا کا ایک پہلو ہے تو اُسے بھی ہر اس بات کا علم ہونا چاہئے جس کا باپ کو علم ہے۔‏ مگر یسوع نے کہا تھا کہ باپ کے سوا اُس دن اور اُس گھڑی کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔‏

پاک صحائف کی تعلیم حاصل کرتے وقت آپ بہت سے ایسے صحیفے پڑھیں گے جو اِس موضوع پر روشنی ڈالتے ہیں۔‏ ان سے باپ،‏ بیٹے اور روحُ‌القدس کے بارے میں سچائی واضح ہوگی۔‏—‏زبور ۹۰:‏۲؛‏ اعمال ۷:‏۵۵؛‏ کلسیوں ۱:‏۱۵‏۔‏