کیا مسیحیوں کو عبادت میں صلیب استعمال کرنی چاہئے؟
مزید معلومات
کیا مسیحیوں کو عبادت میں صلیب استعمال کرنی چاہئے؟
دُنیابھر میں لاکھوں لوگ صلیب کو عزیز رکھتے ہیں۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا میں صلیب کو ”عیسائیوں کا اہمترین نشان“ کہا گیا ہے۔ کیا مسیحیوں کو عبادت میں صلیب استعمال کرنی چاہئے؟
دراصل یسوع مسیح کو صلیب پر نہیں چڑھایا گیا تھا۔ جب بائبل میں ”صلیب“ کا ذکر آتا ہے تو زیادہتر آیتوں میں یہ یونانی لفظ ستاؤرس کا ترجمہ ہوتا ہے۔ یہ لفظ ایک سیدھی بَلّی یا سُولی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ایک لغت میں اس کے بارے میں یوں بتایا گیا: ”لفظ ستاؤرس لکڑی کے دو جڑے ہوئے ٹکڑوں کی طرف اشارہ ہرگز نہیں کرتا۔ . . . یونانی زبان میں [نئے عہدنامے میں] کسی بھی آیت میں صلیب کی شکل میں جڑے ہوئے لکڑی کے دو ٹکڑوں کا خیال پیش نہیں کِیا گیا ہے۔“
جس چیز پر یسوع کو لٹکایا گیا تھا، اس کے لئے کئی آیتوں میں ایک اَور یونانی لفظ یعنی کسیلون استعمال ہوا ہے، مثلاً اعمال ۵:۳۰؛ ۱۰:۳۹؛ ۱۳:۲۹؛ گلتیوں ۳:۱۳ اور ۱-پطرس ۲:۲۴ میں۔ اگرچہ بعض آیتوں میں لفظ کسیلون کا ترجمہ ”صلیب“ سے کِیا گیا ہے لیکن اصل میں اس کا معنی لکڑی، چھڑی، لاٹھی یا درخت ہے۔
جرمن زبان میں شائع ہونے والی کتاب صلیب—سزائے موت کا آلہ بتاتی ہے کہ سزائےموت کے لئے سُولی کیوں استعمال ہونے لگی۔ اس میں یوں بیان کِیا گیا ہے: ”اکثر ایسا ہوتا تھا کہ جب سپاہیوں کو کسی مُجرم کو پھانسی دینی ہوتی تو اُنہیں کوئی مناسب درخت نہیں ملتا۔ اس لئے سپاہی سُولی کھڑی کر دیتے جس پر مُجرم کے ہاتھ پاؤں کیلوں سے ٹھونک دئے جاتے یا رسیوں سے باندھ دئے جاتے۔“
مسیحی ایک اَور وجہ سے عبادت میں صلیب استعمال نہیں کرتے۔ پولس رسول نے لکھا: ”مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اُس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔“ (گلتیوں ۳:۱۳) اس آیت میں پولس رسول نے استثنا ۲۱:۲۲، ۲۳ کا حوالہ دیا ہے۔ اس صحیفے میں سزائےموت کے آلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صلیب کا نہیں بلکہ درخت کا ذکر کِیا گیا ہے۔ ان صحیفوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جس شخص کو اس طرح کی سزائےموت دی جاتی اُسے ”لعنتی“ خیال کِیا جاتا تھا۔ اس لئے سچے مسیحی اپنے گھر میں ایسی تصویریں نہیں لٹکاتے جن پر یسوع مسیح سُولی پر چڑھایا گیا دکھائی دیتا ہے۔
یسوع مسیح کی موت کے بعد تقریباً ۳۰۰ سال تک اُس کے پیروکاروں نے صلیب کا استعمال نہیں کِیا۔ مسیحیوں نے چوتھی صدی ہی میں صلیب کا استعمال شروع کر دیا جب یہ مذہب یسوع کی تعلیم سے کافی حد تک بھٹک گیا تھا۔ اُس وقت قسطنطین نامی ایک بُتپرست رومی شہنشاہ نے مسیحی مذہب اپنا کر صلیب کو اس مذہب کا نشان قرار دیا۔ دراصل صلیب کا یسوع مسیح کی موت سے کوئی تعلق نہیں۔ نیو کیتھولک انسائیکلوپیڈیا میں تسلیم کِیا گیا ہے کہ ”مسیح کی موت سے بہت عرصہ پہلے صلیب کا استعمال بُتپرستوں میں عام تھا۔“ کئی علماء کا کہنا ہے کہ صلیب کو پوجا کے سلسلے میں بداخلاق رسمورواج میں استعمال کِیا جاتا تھا۔
تو پھر مسیحیوں نے چوتھی صدی میں بُتپرستوں کا یہ نشان کیوں اپنایا؟ دراصل وہ اپنا مذہب بُتپرستوں میں مقبول کرنا چاہتے تھے۔ بہرحال بائبل میں صاف صاف بتایا گیا ہے کہ خدا کی عبادت میں ایک ایسے نشان کو استعمال کرنا سراسر غلط ہے جس کا تعلق بُتپرستی سے ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴-۱۸) پاک صحائف میں مسیحیوں کو ہر قسم کی بُتپرستی سے سختی سے منع کِیا گیا ہے۔ (خروج ۲۰:۴، ۵؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۴) ان ٹھوس وجوہات کی بِنا پر سچے مسیحی عبادت میں صلیب استعمال نہیں کرتے۔