مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سن ۱۹۱۴ کے متعلق پاک صحائف کی پیشینگوئیاں

سن ۱۹۱۴ کے متعلق پاک صحائف کی پیشینگوئیاں

مزید معلومات

سن ۱۹۱۴ کے متعلق پاک صحائف کی پیشینگوئیاں

اُنیسویں صدی عیسوی میں لوگوں کا ایک ایسا گروہ وجود میں آیا جو پاک صحائف کا گہرا مطالعہ کرنے لگا۔‏ سن ۱۹۱۴ سے کئی سال پہلے اُنہوں نے اعلان کِیا کہ اُس سال میں خاص واقعات پیش آئیں گے۔‏ اُنہوں نے کن واقعات کے بارے میں آگاہ کِیا؟‏ اس بات کے کونسے ثبوت ہیں کہ ۱۹۱۴ واقعی ایک خاص سال تھا؟‏

لوقا ۲۱:‏۲۴ میں یسوع مسیح نے یوں پیشینگوئی کی:‏ ”‏جب تک غیر قوموں کی میعاد پوری نہ ہو یرؔوشلیم غیر قوموں سے پامال ہوتا رہے گا۔‏“‏ یروشلیم اُن تمام بادشاہوں کا دارالحکومت تھا جو بادشاہ داؤد کی نسل سے پیدا ہوئے۔‏ (‏زبور ۴۸:‏۱،‏ ۲‏)‏ یہ بادشاہ دوسری قوموں کے حکمرانوں کی نسبت ایک خاص حیثیت رکھتے تھے۔‏ وہ ’‏یہوواہ کے تخت پر‘‏ بیٹھتے تھے۔‏ اس کا مطلب ہے کہ وہ یہوواہ خدا کے نمائندوں کی حیثیت رکھتے تھے۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۲۹:‏۲۳‏)‏ اس وجہ سے شہر یروشلیم یہوواہ خدا کی حکمرانی کی علامت تھا۔‏

خدا کی حکمرانی کس وقت سے ”‏غیر قوموں سے پامال“‏ ہونے لگی؟‏ یہ سن ۶۰۷ قبلِ‌مسیح سے واقع ہونے لگا۔‏ اُس سال میں بابل کی فوج نے یروشلیم پر فتح حاصل کی اور داؤد کی نسل سے پیدا ہونے والے بادشاہوں کا سلسلۂ‌حکومت ختم ہو گیا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۲۵:‏۱-‏۲۶‏)‏ خدا کی حکمرانی کو کب تک ”‏پامال“‏ ہونا تھا؟‏ یہ بات ہم حزقی‌ایل نبی کی ایک پیشینگوئی سے دریافت کر سکتے ہیں۔‏ خدا نے اُس کے ذریعے یروشلیم کے آخری بادشاہ صدقیاہ کے بارے میں یوں فرمایا:‏ ”‏کلاہ دُور کر اور تاج اُتار .‏ .‏ .‏ [‏جب تک کہ]‏ وہ آئے گا جس کا حق ہے اور مَیں اُسے دوں گا۔‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۲۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ وہ شخص جس کا داؤد کے تخت پر بیٹھنے ”‏کا حق ہے“‏ یسوع مسیح ہے۔‏ (‏لوقا ۱:‏۳۲،‏ ۳۳‏)‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی حکمرانی کو اُس وقت تک ”‏پامال“‏ ہونا تھا جب تک کہ یسوع بادشاہ نہ بنتا۔‏

یسوع مسیح نے کس سال میں حکمرانی کرنا شروع کی؟‏ لوقا ۲۱:‏۲۴ میں یسوع نے بتایا کہ غیر قوموں کی میعاد ایک مقررہ عرصے کے بعد ختم ہو جائے گی۔‏ یہ عرصہ کتنا لمبا تھا؟‏ یہ دانی‌ایل ۴ باب کی پیشینگوئی سے ظاہر ہوتا ہے۔‏ اس میں ایک خواب کے بارے میں بتایا گیا ہے جسے بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے دیکھا تھا۔‏ خواب میں اُس نے ایک بہت ہی اُونچا درخت دیکھا جسے کاٹ دیا گیا۔‏ درخت کی جڑوں کا کُندہ لوہے اور تانبے کے بندھنوں کے ساتھ اُگنے سے روکا گیا۔‏ پھر ایک فرشتے نے کہا:‏ ”‏اُس پر سات دَور گذر جائیں۔‏“‏—‏دانی‌ایل ۴:‏۱۰-‏۱۶‏۔‏

خدا کے کلام میں درخت کبھی‌کبھار حکومتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱۷:‏۲۲-‏۲۴؛‏ ۳۱:‏۲-‏۵‏)‏ دانی‌ایل نبی کی پیشینگوئی میں جو درخت کاٹا گیا تھا وہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ زمین پر خدا کی حکمرانی کچھ عرصے کے لئے ختم ہو جائے گی۔‏ یہ اُس وقت واقع ہوا جب یروشلیم میں ان بادشاہوں کا سلسلہ ختم ہوا جو خدا کی حکمرانی کی نمائندگی کرتے تھے۔‏ لیکن پیشینگوئی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یروشلیم محض ”‏سات دَور“‏ تک پامال ہوگا۔‏ یہ عرصہ کتنا لمبا ہے؟‏

مکاشفہ ۱۲:‏۶،‏ ۱۴ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ساڑھے تین ”‏زمانہ“‏ یعنی دَور ”‏ایک ہزار دو سو ساٹھ دن“‏ کے برابر ہیں۔‏ نتیجتاً ”‏سات دَور“‏ اس کے دُگنے یعنی ۵۲۰،‏۲ دن کے برابر ہیں۔‏ کیا واقعی یروشلیم کی شکست کے ۵۲۰،‏۲ دن بعد غیر قوموں نے اس شہر کو ”‏پامال“‏ کرنا بند کر دیا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دانی‌ایل نبی کی پیشینگوئی اِس سے زیادہ لمبے عرصے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‏ خدا کے کلام میں کئی مرتبہ ”‏ایک دن کے لئے ایک سال“‏ مقرر کِیا گیا ہے۔‏ (‏گنتی ۱۴:‏۳۴‏،‏ کیتھولک ترجمہ؛‏ حزقی‌ایل ۴:‏۶‏)‏ اس کی بِنا پر ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ”‏سات دَور“‏ دراصل ۵۲۰،‏۲ سال کے برابر ہیں۔‏

اکتوبر ۶۰۷ قبلِ‌مسیح میں بابل کی فوج نے یروشلیم کو شکست دی اور داؤد کی نسل سے پیدا ہونے والے آخری بادشاہ کو تخت سے ہٹا دیا۔‏ اس واقعے کے ساتھ ”‏غیر قوموں کی میعاد“‏ شروع ہو گئی۔‏ یہ عرصہ ۵۲۰،‏۲ سال کے بعد یعنی اکتوبر ۱۹۱۴ میں پورا ہو گیا۔‏ اُسی وقت خدا کے مقررہ بادشاہ یسوع مسیح نے آسمان پر اپنی حکمرانی شروع کر دی۔‏ *‏—‏زبور ۲:‏۱-‏۶؛‏ دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

یسوع نے پیشینگوئی کی کہ جب وہ آسمان پر اپنی حکمرانی شروع کرے گا تو اس کے ساتھ ساتھ زمین پر ایک بھیانک دَور شروع ہوگا۔‏ اِس دَور میں پہلے سے کہیں زیادہ جنگیں،‏ وبائیں،‏ قحط اور زلزلے آئیں گے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳-‏۸؛‏ لوقا ۲۱:‏۱۱‏)‏ سن ۱۹۱۴ سے زمین پر ایسے ہی واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔‏ یہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ خدا کی بادشاہت نے سن ۱۹۱۴ ہی میں آسمان سے حکمرانی کرنا شروع کر دی ہے۔‏ اُسی سال میں اِس بےدین دُنیا کا ”‏اخیر زمانہ“‏ بھی شروع ہوا۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 اکتوبر ۶۰۷ قبلِ‌مسیح سے لے کر سن ۱ قبلِ‌مسیح کے اکتوبر تک ۶۰۶ سال تھے۔‏ چونکہ وقت میں صفر کا پیمانہ نہیں ہوتا اس لئے صفر نامی کوئی سن نہیں تھا۔‏ لہٰذا سن ۱ قبلِ‌مسیح کے اکتوبر سے لے کر سن ۱۹۱۴ عیسوی کے اکتوبر تک ۹۱۴،‏۱ سال تھے۔‏ ان اعداد (‏۶۰۶ سال اور ۹۱۴،‏۱ سال)‏ کی جمع ۵۲۰،‏۲ سال ہے۔‏ سن ۶۰۷ میں پیش آنے والی یروشلیم کی شکست کے بارے میں مزید معلومات کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب دانی‌ایل کی نبوّت پر دھیان دیں کے چھٹے باب کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۱۷ پر ڈائیگرام/‏تصویریں]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

‏”‏سات دَور“‏

۵۲۰،‏۲ سال

۹۱۳،‏۱ سال اور ۹ مہینے ۶۰۶ سال اور ۳ مہینے

یکم جنوری سن ۱ عیسوی سے لے اکتوبر سن ۶۰۷ قبلِ‌مسیح سے لے کر

کر اکتوبر سن ۱۹۱۴ تک ۳۱ دسمبر سن ۱ قبلِ‌مسیح تک

۱۹۱۴ →عیسوی قبلِ‌مسیح ← ۶۰۷

‏”‏وہ آئے گا جس کا حق ہے“‏ ”‏یرؔوشلیم غیر قوموں سے پامال ہوتا رہےگا“‏