مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏بڑا شہر بابل“‏ کس کی طرف اشارہ کرتا ہے؟‏

‏”‏بڑا شہر بابل“‏ کس کی طرف اشارہ کرتا ہے؟‏

مزید معلومات

‏”‏بڑا شہر بابل“‏ کس کی طرف اشارہ کرتا ہے؟‏

بائبل میں مکاشفہ کی کتاب میں بہت سی ایسی باتیں پائی جاتی ہیں جو لفظی معنی میں نہیں سمجھی جا سکتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر اس میں ایک کسبی کا ذکر کِیا گیا ہے جس کا نام ”‏بڑا شہر بابل“‏ ہے۔‏ اس عورت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ’‏اُمتوں اور قوموں‘‏ پر بیٹھی ہوئی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۱،‏ ۵،‏ ۱۵‏)‏ ظاہر ہے کہ ایک حقیقی عورت ایسا نہیں کر سکتی۔‏ تو پھر ”‏بڑا شہر بابل“‏ نامی یہ کسبی کس کی طرف اشارہ کرتی ہے؟‏

مکاشفہ ۱۷:‏۱۸ میں اسی عورت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”‏وہ بڑا شہر ہے جو زمین کے بادشاہوں پر حکومت کرتا ہے۔‏“‏ ایک شہر میں بہت سے لوگوں کے اکٹھے رہنے کا انتظام کِیا جاتا ہے اس لئے اس آیت میں لفظ ”‏شہر“‏ ایک نظام کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ چونکہ اُس عورت کو ”‏بڑا شہر“‏ کہا گیا ہے اس لئے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ وہ ایک نظام کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‏ یہ شہر ”‏زمین کے بادشاہوں پر حکومت کرتا ہے“‏ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُسے پوری دُنیا پر اختیار حاصل ہے۔‏ بڑے شہر بابل کے بارے میں جو معلومات مکاشفہ کی کتاب میں دی گئی ہے اس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ یہ ایک مذہبی نظام ہے۔‏

‏”‏بڑا شہر بابل“‏ نامی یہ عورت کسی سیاسی نظام کی طرف اشارہ نہیں کرتی ہے کیونکہ خدا کے کلام کے مطابق ’‏زمین کے بادشاہوں نے اُس کے ساتھ حرامکاری کی تھی۔‏‘‏ اس کا مطلب ہے کہ دُنیا کی سیاسی طاقتوں نے اُس کے ساتھ سمجھوتا کِیا ہے۔‏ اس ناجائز میل‌ملاپ کی وجہ سے اُسے ”‏بڑی کسبی“‏ بھی کہا گیا ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱۷:‏۱،‏ ۲؛‏ یعقوب ۴:‏۴‏۔‏

‏”‏بڑا شہر بابل“‏ کسی تجارتی نظام کی طرف اشارہ بھی نہیں کرتا ہے کیونکہ جب اُسے تباہ کر دیا جائے گا تو ”‏دُنیا کے سوداگر“‏ روئیں گے اور غم کریں گے۔‏ اُس وقت دُنیا کے بادشاہ اور سوداگر ”‏دُور کھڑے ہوئے“‏ بڑے شہر بابل کا زوال دیکھیں گے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۳،‏ ۹،‏ ۱۰،‏ ۱۵-‏۱۷‏)‏ نتیجتاً ”‏بڑا شہر بابل“‏ نہ تو کسی سیاسی اور نہ ہی تجارتی نظام کی طرف اشارہ کرتا ہے بلکہ یہ ایک مذہبی نظام ہے۔‏

مکاشفہ ۱۸:‏۲۳ اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔‏ اس آیت میں لکھا ہے کہ اُس عورت کی ”‏جادوگری سے سب قومیں گمراہ ہو گئیں۔‏“‏ جادوگری کا تعلق مذہبی رسموں سے ہے۔‏ چونکہ جادوگری کا شیاطین یعنی بدروحوں سے بھی تعلق ہے اس لئے بڑے شہر بابل کو ”‏شیاطین کا مسکن“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۲؛‏ استثنا ۱۸:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ اُس نے ”‏نبیوں اور مُقدسوں“‏ کو اذیت پہنچائی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑا شہر بابل نامی عورت سچے مذہب کی مخالفت کرتی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۲۴‏)‏ اُسے سچے مذہب سے اتنی نفرت ہے کہ وہ ”‏یسوؔع کے شہیدوں“‏ کا خون کرتی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۶‏)‏ ان تمام باتوں سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ”‏بڑا شہر بابل“‏ نامی عورت دُنیابھر کے تمام جھوٹے مذاہب کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‏ یہ جھوٹے مذاہب یہوواہ خدا کی مخالفت کرتے ہیں۔‏