مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پہلا باب

‏”‏خدا کی محبت یہ ہے“‏

‏”‏خدا کی محبت یہ ہے“‏

‏”‏خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم سخت نہیں۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ آپ یہوواہ خدا سے کیوں محبت رکھتے ہیں؟‏

کیا آپ خدا سے محبت رکھتے ہیں؟‏ اگر آپ یہوواہ خدا کے لئے اپنی زندگی وقف کر چکے ہیں تو یقیناً آپ ہاں میں جواب دیں گے۔‏ ہم یہوواہ خدا سے کیوں محبت رکھتے ہیں؟‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏ہم اِس لئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے [‏یہوواہ]‏ نے ہم سے محبت رکھی۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۹‏۔‏

۲ واقعی یہوواہ خدا نے محبت ظاہر کرنے میں پہل کی۔‏ اُس نے ہمیں اِس خوبصورت زمین پر آباد کِیا اور وہ ہماری جسمانی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۴۵‏)‏ یہوواہ خدا ہماری روحانی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔‏ اُس نے ہمیں بائبل عطا کی ہے۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس سے دُعا کریں۔‏ وہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ وہ ہماری سنے گا اور اپنی پاک روح کے ذریعے ہماری مدد بھی کرے گا۔‏ (‏زبور ۶۵:‏۲؛‏ لوقا ۱۱:‏۱۳‏)‏ اُس کی سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اُس نے اپنے عزیز بیٹے کو فدیے کے طور پر بخش دیا تاکہ ہم گُناہ اور موت سے نجات حاصل کر سکیں۔‏ اِن تمام باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ہم سے گہری محبت رکھتا ہے‏۔‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ رومیوں ۵:‏۸‏۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ چونکہ یہوواہ خدا نے ہمارے لئے محبت ظاہر کی اِس لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کس سوال پر غور کرنا چاہئے اور اِس کا جواب کہاں دیا گیا ہے؟‏

۳ یہوواہ خدا ہمیں ہمیشہ تک زندہ رہنے اور اُس کی محبت میں قائم رہنے کا موقع دیتا ہے۔‏ لیکن ہم اِس موقعے کا فائدہ کیسے اُٹھا سکتے ہیں؟‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے ہمیں ’‏اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھنا‘‏ ہوگا۔‏ (‏یہوداہ ۲۱‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی محبت میں قائم رہنے کے لئے ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا ہمارے لئے اپنی محبت ظاہر کرتا ہے۔‏ لہٰذا ہمیں بھی اُس کے لئے اپنی محبت ظاہر کرنی چاہئے۔‏ اب یہ سوال اُٹھتا ہے کہ ہم خدا کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ یوحنا رسول نے خدا کے الہام سے اِس سوال کا جواب یوں دیا:‏ ”‏خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم سخت نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏)‏ آئیں ہم یوحنا رسول کے اِن الفاظ پر غور کریں۔‏ ایسا کرنے سے ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ خدا کے لئے محبت ظاہر کرنے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏

‏”‏خدا کی محبت یہ ہے“‏

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ جب یوحنا رسول نے ”‏خدا کی محبت“‏ کا ذکر کِیا تو وہ کس کی محبت کی طرف اشارہ کر رہا تھا؟‏ (‏ب)‏ آپ کے دل میں خدا کے لئے محبت کیسے پیدا ہوئی؟‏

۴ جب یوحنا رسول نے ”‏خدا کی محبت“‏ کا ذکر کِیا تو وہ کس کی محبت کی طرف اشارہ کر رہا تھا؟‏ وہ اُس محبت کی طرف اشارہ نہیں کر رہا تھا جو خدا ہمارے لئے رکھتا ہے بلکہ وہ اُس محبت کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو ہم خدا سے رکھتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ آپ کے دل میں خدا کے لئے محبت کیسے پیدا ہوئی تھی۔‏

خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے اور بپتسمہ لینے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم نے اُس کے فرمانبردار رہنے کا عزم کِیا ہے

۵ پہلے تو آپ نے یہوواہ خدا کے بارے میں سچائی سیکھی۔‏ آپ نے یہ بھی سیکھا کہ انسانوں کے لئے اُس کا مقصد کیا ہے اور آپ اِن باتوں پر ایمان لائے۔‏ آپ سمجھ گئے کہ آپ پیدائش سے ہی گنہگار اور خدا سے دُور تھے۔‏ اِس کے باوجود خدا نے یسوع مسیح کے ذریعے آپ کو گُناہ کے داغ سے پاک کرنے اور ہمیشہ کی زندگی دلانے کا بندوبست کِیا۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸؛‏ رومیوں ۵:‏۱۲،‏ ۱۸‏)‏ آپ جان گئے کہ یہوواہ خدا کو آپ سے اتنی محبت ہے کہ اُس نے اپنے پیارے بیٹے یسوع مسیح کو آپ کی خاطر قربان کر دیا۔‏ اِن سب باتوں نے آپ کے دل کو چُھو لیا اور یوں آپ کے دل میں خدا کے لئے محبت پیدا ہو گئی۔‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۶.‏ (‏ا)‏ سچی محبت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ جب آپ کے دل میں یہوواہ خدا کی محبت پیدا ہوئی تو آپ نے کیا کِیا؟‏

۶ آہستہ‌آہستہ آپ کے دل میں خدا کے لئے محبت بڑھنے لگی۔‏ البتہ محبت ایسا جذبہ نہیں جو صرف الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے۔‏ یہ کہنا کافی نہیں کہ ”‏مَیں خدا سے محبت رکھتا ہوں۔‏“‏ ایمان کی طرح سچی محبت بھی اعمال سے ظاہر ہوتی ہے۔‏ (‏یعقوب ۲:‏۲۶‏)‏ جب ہم کسی سے محبت رکھتے ہیں تو ہم ایسے کام کرتے ہیں جو اُسے پسند ہیں۔‏ لہٰذا جب آپ کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت قائم ہوئی تو آپ نے ایسا چال‌چلن اختیار کِیا جس سے یہوواہ خدا خوش ہوتا ہے۔‏ کیا آپ یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے چکے ہیں؟‏ یقیناً آپ نے یہ قدم بھی اِس وجہ سے اُٹھایا کہ آپ کے دل میں یہوواہ خدا کی محبت تھی۔‏ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرتے وقت آپ نے اُس کی مرضی بجا لانے کا وعدہ کِیا اور اِس وعدے کا اقرار کرنے کے لئے آپ نے بپتسمہ لے لیا۔‏ (‏رومیوں ۱۴:‏۷،‏ ۸‏)‏ یوحنا رسول نے ۱-‏یوحنا ۵:‏۳ میں بتایا کہ اِس وعدے کو نبھانے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏

‏”‏ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں“‏

۷.‏ (‏ا)‏ خدا کے چند حکم کیا ہیں؟‏ (‏ب)‏ خدا کے حکموں پر عمل کرنے کا مطلب کیا ہے؟‏

۷ یوحنا رسول نے کہا کہ خدا سے محبت رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ”‏ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں۔‏“‏ خدا کے حکم کیا ہیں؟‏ یہوواہ خدا نے بائبل میں کچھ ایسے حکم درج کروائے ہیں جن میں اُس نے کسی مخصوص کام سے منع کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر اُس نے حرامکاری،‏ بُت‌پرستی،‏ چوری کرنے،‏ جھوٹ بولنے اور حد سے زیادہ شراب پینے سے منع کِیا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۱؛‏ ۶:‏۱۸؛‏ ۱۰:‏۱۴؛‏ افسیوں ۴:‏۲۸؛‏ کلسیوں ۳:‏۹‏)‏ لہٰذا خدا کے حکموں پر عمل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا چال‌چلن بائبل میں درج معیاروں کے مطابق ہو۔‏

۸،‏ ۹.‏ جب بائبل میں کسی معاملے کے بارے میں واضح حکم نہیں پایا جاتا تو ہم صحیح فیصلے کیسے کر سکتے ہیں؟‏ مثال دے کر واضح کریں۔‏

۸ البتہ یہوواہ خدا نے ہر ایک معاملے کے سلسلے میں حکم نہیں دئے ہیں۔‏ ہر روز ہمیں ایسے معاملوں کے بارے میں فیصلے کرنے پڑتے ہیں جن کے لئے بائبل میں کوئی واضح حکم نہیں پایا جاتا ہے۔‏ اِس صورت میں ہم ایسے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں جن سے یہوواہ خدا خوش ہو؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا مختلف معاملوں کے سلسلے میں کونسا نظریہ رکھتا ہے۔‏ جب ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا کن باتوں سے محبت رکھتا ہے اور اُسے کن باتوں سے نفرت ہے۔‏ (‏زبور ۹۷:‏۱۰؛‏ امثال ۶:‏۱۶-‏۱۹‏)‏ ہم یہ بھی جان جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا کس قسم کے رویے اور کن کاموں کو پسند کرتا ہے۔‏ جس حد تک ہم خدا کی ذات اور اُس کے کاموں سے واقف ہو جائیں گے اُسی حد تک ہمارے فیصلے اور اعمال اُس کی سوچ کے مطابق ہوں گے۔‏ یوں ہم ’‏یہوواہ کی مرضی کو سمجھ کر‘‏ اُن معاملوں میں بھی صحیح فیصلے کر پائیں گے جن کے بارے میں بائبل میں کوئی واضح حکم درج نہیں ہے۔‏—‏افسیوں ۵:‏۱۷‏۔‏

۹ مثال کے طور پر بائبل میں کوئی ایسا حکم نہیں ہے جس میں پُرتشدد یا بےحیا ٹی‌وی پروگرام یا فلمیں دیکھنے سے منع کِیا گیا ہے۔‏ لیکن کیا ہمیں کسی ایسے حکم کی ضرورت ہے؟‏ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اِن چیزوں کو کیسا خیال کرتا ہے۔‏ اُس کے کلام میں صاف صاف بتایا گیا ہے کہ ”‏ظلم دوست سے [‏یہوواہ]‏ کی رُوح کو نفرت ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۱:‏۵‏)‏ بائبل میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”‏خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کرے گا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۴‏)‏ اِن آیات پر غور کرنے سے ہم سمجھ جاتے ہیں کہ ایسی باتوں کے بارے میں یہوواہ خدا کا نظریہ کیا ہے۔‏ اِس لئے جب کسی فلم یا ٹی‌وی پروگرام میں بےحیا یا پُرتشدد مناظر دکھائے جاتے ہیں تو ہم اِنہیں نہیں دیکھیں گے کیونکہ یہوواہ خدا کو ایسی باتوں سے نفرت ہے۔‏ شیطان کی دُنیا طرح‌طرح کی بیہودگی کو تفریح کے طور پر پیش کرتی ہے۔‏ جب ہم ایسی تفریح سے گریز کرتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کو خوش کرتے ہیں۔‏ *

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ ہم یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کیوں کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ دل سے فرمانبردار ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

۱۰ بعض لوگ اِس لئے خدا کے فرمانبردار رہتے ہیں تاکہ اُنہیں سزا نہ ملے یا پھر تاکہ وہ بُرے چال‌چلن کے نقصان‌دہ نتائج سے بچے رہیں۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۷‏)‏ لیکن ہمارے لئے خدا کے حکم ماننے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم اُس کے لئے اپنی محبت ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔‏ جس طرح ایک بچہ اپنے باپ کو خوش کرنا چاہتا ہے اِسی طرح ہم بھی یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ (‏زبور ۵:‏۱۲‏)‏ وہ ہمارا آسمانی باپ ہے اور ہم اُس سے گہری محبت رکھتے ہیں۔‏ ہمیں یہ جان کر بڑی خوشی اور اطمینان ملتا ہے کہ ہم اپنے چال‌چلن سے ’‏یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔‏‘‏—‏امثال ۱۲:‏۲‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

۱۱ ہم نہ تو بددلی سے یہوواہ کی فرمانبرداری کرتے ہیں اور نہ ہی شرطیں لگا کر ایسا کرتے ہیں۔‏ * ہم نہ صرف اُس وقت یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہتے ہیں جب ایسا کرنا آسان ہوتا ہے بلکہ ہم ’‏دل سے فرمانبردار ہیں۔‏‘‏ (‏رومیوں ۶:‏۱۷‏)‏ ہم زبورنویس کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے لکھا:‏ ”‏تیرے فرمان مجھے عزیز ہیں۔‏ مَیں اُن میں مسرور رہوں گا۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۴۷‏)‏ بِلاشُبہ خدا کے فرمان ہمیں عزیز ہیں۔‏ ہم اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری فرمانبرداری کا حقدار ہے۔‏ وہ ہم سے یہ توقع رکھتا ہے کہ ہم اُس کا ہر حکم مانیں۔‏ (‏استثنا ۱۲:‏۳۲‏)‏ خدا کے خادم نوح نے اِس سلسلے میں بہت اچھی مثال قائم کی۔‏ اُس نے خدا کے لئے اپنی محبت اِس طرح ظاہر کی کہ وہ مشکل حالات میں بھی خدا کا فرمانبردار رہا۔‏ بائبل میں اُس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ”‏نوؔح نے .‏ .‏ .‏ جیسا خدا نے اُسے حکم دیا تھا ویسا ہی عمل کِیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۶:‏۲۲‏)‏ یقیناً ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بارے میں بھی ایسا کہا جائے۔‏

۱۲.‏ یہوواہ خدا کس صورت میں ہماری فرمانبرداری سے خوش ہوتا ہے؟‏

۱۲ جب ہم دل سے یہوواہ خدا کے فرمانبردار ہوتے ہیں تو وہ کیسا محسوس کرتا ہے؟‏ اُس کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ’‏اُس کا دل شاد‘‏ ہوتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ ہماری فرمانبرداری سے خوش ہوتا ہے۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا ہر انسان کو خود فیصلہ کرنے دیتا ہے کہ وہ زندگی میں کونسی راہ اختیار کرے گا۔‏ لہٰذا ہم یا تو اُس کے حکموں پر عمل کرنے یا پھر اُس کی نافرمانی کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔‏ (‏استثنا ۳۰:‏۱۵،‏ ۱۶،‏ ۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اگر ہم اِس لئے یہوواہ خدا کے فرمانبردار ہیں کیونکہ ہمیں اُس سے گہری محبت ہے تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏ (‏امثال ۱۱:‏۲۰‏)‏ اِس کے علاوہ ایسی راہ اختیار کرنے میں ہماری بھلائی بھی ہے۔‏

‏”‏اُس کے حکم سخت نہیں“‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ خدا کے ”‏حکم سخت نہیں“‏؟‏ تمثیل دے کر واضح کریں۔‏

۱۳ یوحنا رسول نے ۱-‏یوحنا ۵:‏۳ میں یہ بھی لکھا:‏ ”‏اُس کے حکم سخت نہیں۔‏“‏ اِس آیت میں لفظ ”‏سخت“‏ ایک ایسے یونانی لفظ کا ترجمہ ہے جس کا مطلب ”‏بھاری“‏ بھی ہے۔‏ * بائبل کے ایک اَور ترجمے میں اِس آیت کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏خدا سے محبت رکھنے سے مُراد یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُنہیں اپنے لئے بوجھ نہ سمجھیں۔‏“‏ ‏(‏نیو اُردو بائبل ورشن)‏ واقعی خدا کے حکم سخت نہیں۔‏ یہوواہ خدا ہم سے کسی ایسی بات کی توقع نہیں رکھتا جسے ہم پورا نہیں کر سکتے۔‏ یہ ہمارے لئے بڑی تسلی کا باعث ہے!‏

۱۴ اِس سلسلے میں ایک تمثیل پر غور کریں۔‏ فرض کریں کہ آپ کا ایک دوست گھر بدل رہا ہے اور آپ اُس کی مدد کر رہے ہیں۔‏ اُس کا بہت سا سامان ہے جسے نئے گھر میں پہنچانا ہے۔‏ اِس میں کچھ ہلکی چیزیں ہیں جنہیں ایک ہی شخص آسانی سے اُٹھا سکتا ہے۔‏ لیکن کچھ چیزیں بہت ہی بھاری ہیں اور اُن کو اُٹھانے کے لئے دو لوگوں کی ضرورت ہے۔‏ کیا آپ کا دوست آپ کو ایسا سامان اُٹھانے کو کہے گا جسے آپ نہیں اُٹھا سکتے؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ یہ نہیں چاہتا کہ آپ کی کمر میں چک پڑ جائے۔‏ اِسی طرح ہمارا شفیق خدا ہمیں کبھی ایسا بھاری بوجھ اُٹھانے کو نہیں کہے گا جسے اُٹھانا ہمارے لئے بہت مشکل ہو۔‏ وہ ہمیں کوئی ایسا حکم نہیں دے گا جسے ہم پورا نہیں کر سکتے۔‏ (‏استثنا ۳۰:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ خدا جانتا ہے کہ ہم کیا کرنے کے قابل ہیں کیونکہ ”‏وہ ہماری سرِشت سے واقف ہے۔‏ اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔‏“‏—‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏۔‏

۱۵.‏ ہم اِس بات پر یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ خدا کے حکم ہمیشہ ہماری بھلائی کے لئے ہیں؟‏

۱۵ واقعی خدا کے حکم سخت نہیں۔‏ اِن پر عمل کرنے میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏)‏ اِس لئے موسیٰ نے بنی‌اسرائیل سے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے ہم کو اِن سب احکام پر عمل کرنے اور ہمیشہ اپنی بھلائی کے لئے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کا خوف ماننے کا حکم دیا ہے تاکہ وہ ہم کو زندہ رکھے۔‏“‏ (‏استثنا ۶:‏۲۴‏)‏ ہم اِس بات پر یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کے حکم ہمیشہ ہماری بھلائی کے لئے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہمیں کچھ عرصے کے لئے مصیبت اُٹھانی پڑے لیکن یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے سے ہمارا مستقبل روشن ہوگا۔‏ یاد رکھیں کہ خدا کی حکمت لامحدود ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۱:‏۳۳‏)‏ وہ جانتا ہے کہ ہمارے لئے بہترین راہ کیا ہے۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا کی ذات محبت ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ وہ جو بھی کہتا اور کرتا ہے،‏ اِس میں اُس کی محبت کی جھلک پائی جاتی ہے۔‏ محبت ہی اُس کے ہر حکم کی بنیاد ہے۔‏

۱۶.‏ ہم رُکاوٹوں کے باوجود خدا کے فرمانبردار رہنے کے قابل کیوں ہیں؟‏

۱۶ یہ سچ ہے کہ خدا کے حکم ماننا آسان نہیں ہوتا۔‏ ہمیں اِس دُنیا کے بُرے اثر کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ ”‏ساری دُنیا اُس شریر [‏یعنی شیطان]‏ کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ اِس کے علاوہ ہم پیدائشی طور پر گُناہ کی طرف مائل ہیں اِس لئے خدا کے حکموں پر چلنے کے لئے ہمیں جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔‏ (‏رومیوں ۷:‏۲۱-‏۲۵‏)‏ لیکن اگر ہم یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں تو ہم اِن تمام رُکاوٹوں پر غالب آ سکتے ہیں۔‏ جب ہم محبت کی بِنا پر یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہتے ہیں تو وہ ہمیں اپنی برکت سے نوازتا ہے۔‏ وہ اُن لوگوں کو روحُ‌القدس بخشا ہے ”‏جو اُس کا حکم مانتے ہیں۔‏“‏ (‏اعمال ۵:‏۳۲‏)‏ یہ پاک روح ہم میں ایسی خوبیاں پیدا کرتی ہے جو ہمیں خدا کے فرمانبردار رہنے کے قابل بناتی ہیں۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏ا)‏ اِس کتاب میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏ (‏ب)‏ اِس کتاب کا مطالعہ کرتے وقت ہمیں کن باتوں کو یاد رکھنا چاہئے؟‏ (‏ج)‏ اگلے باب میں ہم کس موضوع پر بات کریں گے؟‏

۱۷ اِس کتاب میں ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ یہوواہ خدا نے کونسے اصول اور معیار قائم کئے ہیں۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم مختلف معاملوں کے بارے میں اُس کا نظریہ کیسے دریافت کر سکتے ہیں۔‏ اِن نکات پر غور کرتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ خدا ہمیں اپنے اصولوں اور حکموں پر عمل کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔‏ اِس کی بجائے وہ چاہتا ہے کہ ہم دل سے اُس کے فرمانبردار ہوں۔‏ یہ بھی یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہنے سے ہمیں آج بھی بہت سی برکتیں حاصل ہوتی ہیں اور مستقبل میں ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو گی۔‏ اِس کے علاوہ یہ نہ بھولیں کہ ہم یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہنے سے اُس کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏

۱۸ یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں اچھے اور بُرے میں تمیز کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اِس سلسلے میں ہماری مدد کرنے کے لئے یہوواہ خدا نے ہمیں ضمیر بخشا ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا کی راہ پر چلنے کے لئے ہمیں اپنے ضمیر کی تربیت کرنی ہوگی‏۔‏ اگلے باب میں ہم دیکھیں گے کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 11 شیطان کے بُرے فرشتے جنہیں بائبل میں شیاطین یا بدروحیں بھی کہا گیا ہے،‏ وہ بھی بعض اوقات فرمانبرداری کرتے ہیں لیکن وہ خوشی سے نہیں بلکہ بددلی سے ایسا کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب یسوع مسیح نے کسی بدروح کو ایک شخص سے نکل جانے کا حکم دیا تو بدروح کو یسوع کا اختیار ماننا پڑا اور اُس نے یسوع کے حکم پر عمل کِیا،‏ لیکن اُس نے بددلی سے ایسا کِیا۔‏—‏مرقس ۱:‏۲۷؛‏ ۵:‏۷-‏۱۳‏۔‏

^ پیراگراف 13 متی ۲۳:‏۴ میں اِس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏بھاری بوجھ“‏ کِیا گیا ہے۔‏ اِس آیت میں یہ لفظ اُن روایات اور قوانین کی طرف اشارہ کرتا ہے جو فقیہوں اور فریسیوں نے لوگوں پر عائد کئے تھے۔‏ اعمال ۲۰:‏۲۹،‏ ۳۰ میں اِسی لفظ کا ترجمہ ”‏پھاڑنے والے“‏ کِیا گیا ہے۔‏ اِس کا اشارہ اُن برگشتہ لوگوں کی طرف ہے جو ”‏اُلٹی‌اُلٹی باتیں“‏ کرکے دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں۔‏