آٹھواں باب
خدا کی نظروں میں پاکیزگی کی اہمیت
”تُو پاکیزہ کے ساتھ پاکیزہ ہے۔“—زبور ۱۸:۲۶، کیتھولک ترجمہ۔
۱-۳. (ا) ماں اپنے بچے کو صافستھرا کیوں رکھتی ہے؟ (ب) یہوواہ خدا کیوں چاہتا ہے کہ اُس کے خادم پاکصاف ہوں؟ (ج) ہم خود کو ہر لحاظ سے پاکصاف کیوں رکھنا چاہتے ہیں؟
ذرا تصور کریں کہ ایک ماں اپنے بچے کو سکول جانے کے لئے تیار کر رہی ہے۔ وہ اُسے نہلادُھلا کر صافستھرے کپڑے پہناتی ہے۔ وہ جانتی ہے کہ بچے کو صافستھرا رکھنے سے وہ اُس کی صحت کا خیال رکھ رہی ہے۔ وہ یہ بھی جانتی ہے کہ لوگ بچے کا سراپا دیکھ کر اُس کے والدین کے بارے میں یا تو اچھی رائے قائم کریں گے یا پھر بُری۔
۲ اِسی طرح ہمارا آسمانی باپ یہوواہ خدا اپنے خادموں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ پاکصاف ہوں۔ پاک صحیفوں میں اُس کے بارے میں لکھا ہے: ”تُو پاکیزہ کے ساتھ پاکیزہ ہے۔“ * (زبور ، کیتھولک ترجمہ) یہوواہ خدا ہم سے محبت رکھتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ صافستھرا اور پاکیزہ رہنے میں ہماری ہی بہتری ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ ہمارے اچھے سراپے اور نیک چالچلن کو دیکھ کر ۱۸:۲۶اُس کے مُقدس نام کی بڑائی کریں۔—حزقیایل ۳۶:۲۲؛ ۱-پطرس ۲:۱۲۔
۳ چُونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا پاکیزہ لوگوں کو پسند کرتا ہے اِس لئے ہم خود کو ہر لحاظ سے پاکصاف رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم خدا سے محبت رکھتے ہیں اِس لئے ہم اپنے چالچلن سے اُس کی بڑائی کرنا چاہتے ہیں اور اُس کی محبت میں قائم رہنا چاہتے ہیں۔ آئیں دیکھیں کہ ہمیں پاکصاف کیوں رہنا چاہئے، پاکصاف رہنے میں کیا کچھ شامل ہے اور ہم پاکصاف کیسے رہ سکتے ہیں۔ اِن باتوں پر غور کرنے سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آیا ہمیں پاکصاف رہنے کے سلسلے میں بہتری لانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
ہمیں پاکصاف کیوں رہنا چاہئے؟
۴، ۵. (ا) پاکصاف رہنے کی سب سے اہم وجہ کیا ہے؟ (ب) یہوواہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صفائیستھرائی کو اہم خیال کرتا ہے؟
۴ یہوواہ خدا پاکیزگی کی بہترین مثال ہے۔ بائبل میں ہمیں یوں تاکید کی گئی ہے: ”خدا کی مانند بنو۔“ (افسیوں ۵:۱) ہم اِس وجہ سے پاکصاف رہنا چاہتے ہیں کیونکہ ہمارا خدا ہر لحاظ سے پاک اور قدوس ہے۔—احبار ۱۱:۴۴، ۴۵۔
۵ یہوواہ خدا کی صفات اُس کی بنائی ہوئی چیزوں سے ظاہر ہوتی ہیں۔ یہی بات اُس کی پاکیزگی کے بارے میں بھی سچ ہے۔ (رومیوں ۱:۲۰) اُس نے زمین کو اِس طرح خلق کِیا کہ اِس پر ہوا اور پانی قدرتی عمل سے صاف ہو جاتے ہیں۔ کچھ ایسے جراثیم (بیکٹیریا) بھی ہیں جو کوڑے اور گندگی میں سے نقصاندہ مادے کو ختم کر دیتے ہیں۔ جب کسی حادثے کی وجہ سے سمندر میں تیل بہہ جاتا ہے تو سائنسدان ایسے جراثیم کے ذریعے پانی کو صاف کرتے ہیں۔ اِن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خالق صفائیستھرائی کو بہت اہم خیال کرتا ہے۔ (یرمیاہ ۱۰:۱۲) اِس لئے ہمیں بھی صفائیستھرائی کو بہت اہم خیال کرنا چاہئے۔
۶، ۷. موسیٰ کی شریعت سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے خادموں کو پاکصاف رہنا چاہئے؟
احبار ۱۶:۴، ۲۳، ۲۴) مذبح پر قربانی چڑھانے سے پہلے کاہنوں کو اپنے ہاتھپاؤں دھونے پڑتے تھے۔ (خروج ۳۰:۱۷-۲۱؛ ۲-تواریخ ۴:۶) شریعت میں ۷۰ ایسی چیزوں کا ذکر ہے جن سے ایک شخص ناپاک یا پلید ہو جاتا تھا۔ ایسی حالت میں ایک شخص عبادت میں حصہ نہیں لے سکتا تھا۔ جو شخص جانبوجھ کر ناپاک حالت میں عبادت میں حصہ لیتا تھا اُسے سزائےموت دی جاتی تھی۔ (احبار ۱۵:۳۱) اگر ایک شخص اپنے آپ کو پاک کرنے سے انکار کرتا تھا تو اُسے ”جماعت میں سے کاٹ ڈالا“ جاتا یعنی مار ڈالا جاتا تھا۔—گنتی ۱۹:۱۷-۲۰۔
۶ ہمیں اِس وجہ سے بھی پاکصاف رہنا چاہئے کیونکہ یہوواہ خدا اپنے خادموں سے اِس بات کی توقع رکھتا ہے۔ موسیٰ کی شریعت کے مطابق عبادت کے سلسلے میں پاکصاف رہنا لازمی تھا۔ سردار کاہن کو کفارہ کے دن ایک نہیں بلکہ دو بار غسل کرنا تھا۔ (۷ ہم موسیٰ کی شریعت کے پابند تو نہیں ہیں لیکن اِس شریعت سے ہم یہوواہ خدا کی سوچ سے واقف ہو جاتے ہیں۔ شریعت میں یہ واضح کِیا گیا کہ خدا کے خادموں کو پاکصاف رہنا تھا۔ یہوواہ خدا کی سوچ میں تبدیلی نہیں آتی۔ (ملاکی ۳:۶) خدا ہماری عبادت صرف اُس صورت میں قبول کرتا ہے اگر یہ ”خالص اور بےعیب“ ہو۔ (یعقوب ۱:۲۷) اِس لئے یہ جاننا بہت اہم ہے کہ یہوواہ خدا پاکیزگی کے سلسلے میں ہم سے کن باتوں کی توقع رکھتا ہے۔
پاکصاف رہنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۸. یہوواہ خدا ہم سے کن معاملوں میں پاکصاف رہنے کی توقع رکھتا ہے؟
۸ ہمیں زندگی کے تمام پہلوؤں میں پاکصاف رہنا چاہئے۔ یہوواہ خدا ہم سے یہ توقع رکھتا ہے کہ ہم اپنی عبادت، اپنے چالچلن اور اپنی سوچ کو پاک رکھیں اور جسمانی طور پر بھی صافستھرے رہیں۔ آئیں دیکھیں کہ ہم اِن معاملوں میں خدا کی توقعات پر کیسے پورا اُتر سکتے ہیں۔
۹، ۱۰. عبادت کو پاک رکھنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۹ اپنی عبادت کو پاک رکھیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں سچے خدا کی عبادت میں جھوٹے مذاہب کی تعلیمات اور رسمورواج کو شامل نہیں کرنا چاہئے۔ جب بنیاسرائیل شہر بابل چھوڑ کر یروشلیم لوٹ رہے تھے تو خدا نے اُنہیں یہ حکم دیا: ”ناپاک چیزوں کو ہاتھ نہ لگاؤ۔ [بابل] کے درمیان یسعیاہ ۵۲:۱۱) بنیاسرائیل اِس وجہ سے اپنے وطن واپس لوٹ رہے تھے تاکہ وہ دوبارہ سے خدا کے معیاروں کے مطابق اُس کی عبادت کر سکیں۔ اُنہیں یہوواہ خدا کی عبادت کو پاک رکھنا تھا یعنی اِسے بابلی مذہب کی تعلیمات اور رسمورواج سے آلودہ نہیں کرنا تھا۔
سے نکل جاؤ اور پاک ہو۔“ (۱۰ سچے مسیحیوں کو بھی اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ اُن کی عبادت جھوٹے مذاہب سے آلودہ نہ ہو جائے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۱) ہمیں چوکس رہنا چاہئے کیونکہ جھوٹے مذاہب کا اثر ہر طرف پایا جاتا ہے۔ بہت سے ممالک میں ایسی تقریبات اور رسمورواج پائے جاتے ہیں جو جھوٹے مذہبی عقیدوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر بہت سے رسمورواج اِس عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں کہ مرنے پر انسان کسی اَور روپ میں زندہ رہتا ہے۔ (واعظ ۹:۵، ۶، ۱۰) سچے مسیحی تمام ایسے رسمورواج سے کنارہ کرتے ہیں جن میں جھوٹے مذہبی عقیدوں کا عنصر پایا جاتا ہے۔ * ہم لوگوں کے دباؤ میں آ کر اپنی عبادت کو آلودہ نہیں کریں گے بلکہ خدا کے معیاروں کے مطابق اُس کی عبادت کریں گے۔—اعمال ۵:۲۹۔
۱۱. (ا) اپنے چالچلن کو پاک رکھنے میں کیا کچھ شامل ہے؟ (ب) پاکدامن رہنا مسیحیوں کے لئے کیوں لازمی ہے؟
۱۱ اپنے چالچلن کو پاک رکھیں۔ اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم ہر قسم کی حرامکاری سے کنارہ کریں۔ (افسیوں ۵:۵) پاکدامن رہنا مسیحیوں کے لئے لازمی ہے۔ جیسا کہ ہم اِس کتاب کے اگلے باب میں دیکھیں گے، خدا کی محبت میں قائم رہنے کے لئے ہمیں ’حرامکاری سے بھاگنا‘ ہوگا۔ ایسے لوگ جو حرامکاری کرتے ہیں اور اپنی روش کو بدلنے سے انکار کرتے ہیں، وہ ”خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔“ (۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰، ۱۸) خدا کی نظر میں یہ لوگ ”گھنونے“ ہیں اور ’اُن کا حصہ دوسری موت ہے۔‘—مکاشفہ ۲۱:۸۔
۱۲، ۱۳. (ا) خیالات اور اعمال میں کونسا تعلق ہے؟ (ب) ہم اپنی سوچ کو کیسے پاک رکھ سکتے ہیں؟
۱۲ اپنی سوچ کو پاک رکھیں۔ ہمارے خیالات اور ہمارے اعمال میں گہرا تعلق ہے۔ اگر ہم متی ۵:۲۸؛ ۱۵:۱۸-۲۰) لیکن اگر ہمارا دھیان پاک باتوں پر رہتا ہے تو ہم اپنے چالچلن کو پاک رکھنے کی کوشش کریں گے۔ (فلپیوں ۴:۸) اپنی سوچ کو پاک رکھنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم ہر ایسی تفریح کو رد کریں جس سے ہماری سوچ آلودہ ہو سکتی ہے۔ * اِس کے علاوہ ہمیں باقاعدگی سے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ ہمارا دھیان پاک باتوں پر رہے۔—زبور ۱۹:۸، ۹۔
اپنے دل میں بُرے خیالات کو جڑ پکڑنے دیتے ہیں تو آخرکار ہم اِن خیالات پر عمل بھی کریں گے۔ (۱۳ خدا کی محبت میں قائم رہنے کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنی عبادت، اپنے چالچلن اور اپنی سوچ کو پاک رکھیں۔ اِن معاملوں کے بارے میں اِس کتاب کے دیگر ابواب میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ لیکن اب ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ جسمانی لحاظ سے صافستھرا رہنے میں کیا کچھ شامل ہے۔
جسمانی لحاظ سے صافستھرا رہنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۴. یہوواہ خدا کے خادم جسمانی طور پر صافستھرا رہنے کو کیوں اہمیت دیتے ہیں؟
۱۴ جسمانی طور پر صافستھرا رہنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اپنے جسم، گھر، صحن وغیرہ کو صافستھرا رکھیں۔ شاید کوئی سوچے کہ ”یہ میرا ذاتی معاملہ ہے، اِس میں کسی کو دخل نہیں دینا چاہئے۔“ لیکن یہوواہ کے خادم ایسی سوچ نہیں رکھتے۔ وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اِس بات کو بڑی اہمیت دیتا ہے کہ اُس کے خادم جسمانی طور پر بھی پاکصاف ہوں۔ صفائی کا خیال رکھنے میں نہ صرف اُن کی اپنی بہتری ہے بلکہ اِس طرح وہ یہوواہ خدا کی بڑائی بھی کرتے ہیں۔ ذرا دوبارہ سے اُس مثال پر غور کریں جس کا ذکر اِس باب کے شروع میں ہوا تھا۔ جب آپ ایک ایسے بچے کو دیکھتے ہیں جس کے کپڑے ہمیشہ میلے رہتے ہیں اور بال بکھرے رہتے ہیں تو آپ اُس کے والدین کے بارے میں کیسی رائے قائم کرتے ہیں؟ یقیناً ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے سراپے کی وجہ سے یہوواہ خدا کا نام بدنام ہو اور لوگ ہمارے پیغام کو قبول نہ کریں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”ہم نہیں چاہتے کہ ہماری اِس خدمت پر حرف آئے اِس لئے ہم کوشش کرتے ہیں کہ کسی کے لئے رکاوٹ پیدا نہ کریں۔ بلکہ ہر بات سے یہ ۲-کرنتھیوں ۶:۳، ۴، نیو اُردو بائبل ورشن) ہم اپنے جسم، اپنے گھر اور اپنی عبادتگاہوں کو صافستھرا رکھنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم خدا کے خادم ہیں۔“ (۱۵، ۱۶. (ا) ہم اپنے جسم کو کیسے صافستھرا رکھ سکتے ہیں؟ (ب) ہمیں اپنے کپڑوں کے سلسلے میں کس بات کا خیال رکھنا چاہئے؟
۱۵ جسم اور سراپا۔ حالانکہ ہر علاقے میں لوگوں کو فرق حالات کا سامنا ہے لیکن عموماً ہر جگہ صابن اور پانی دستیاب ہوتا ہے۔ لہٰذا ہمیں خود بھی باقاعدگی سے نہانا چاہئے اور اپنے بچوں کو بھی باقاعدگی سے نہلانا چاہئے۔ کھانا پکانے یا کھانے سے پہلے، حاجت رفع کرنے کے بعد یاپھر بچے کا پاخانہ صاف کرنے کے بعد ہمیں اپنے ہاتھ صابن سے دھونے چاہئیں۔ ایسا کرنے سے بیماریوں کی روکتھام ہوتی ہے۔ جب ہم صابن سے ہاتھ دھوتے ہیں تو خطرناک جراثیم ختم ہو جاتے ہیں اور یوں ہم پیچش (ڈائریا) جیسی جانلیوا بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ جہاں گندا پانی اور فضلہ نکالنے استثنا ۲۳:۱۲، ۱۳۔
کے لئے نالیاں موجود نہیں ہیں وہاں ہم زمین میں گڑھا کھود کر فضلے کو مٹی سے ڈھانک سکتے ہیں۔ قدیم اسرائیل میں بھی ایسا کرنے کا رواج تھا۔—۱۶ ہمیں اپنے کپڑوں کو بھی باقاعدگی سے دھونا چاہئے۔ ضروری نہیں کہ ہم نتنئے فیشن کریں اور ہمارے کپڑے بہت مہنگے ہوں۔ لیکن ہمارے کپڑوں کو حیادار اور صافستھرا ہونا چاہئے۔ اِس کے علاوہ ہمیں کپڑوں کو ڈھنگ سے بھی پہننا چاہئے۔ (۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰) ہماری خواہش ہے کہ ہر موقعے پر ہمارا سراپا ”خدا کی زینت کا باعث ہو۔“—ططس ۲:۱۰، نیو اُردو بائبل ورشن۔
۱۷. ہمارے گھر، صحن وغیرہ کو صافستھرا کیوں ہونا چاہئے؟
۱۷ گھر، صحن وغیرہ۔ ہو سکتا ہے کہ ہمارا گھر چھوٹا ہو اور اِس میں زیادہ آسائشیں موجود نہ ہوں لیکن ہمیں اِسے صافستھرا رکھنا چاہئے اور ہر چیز ترتیب سے رکھنی چاہئے۔ اگر ہم اجلاسوں پر جانے کے لئے اور مُنادی کے کام کے لئے گاڑی یا موٹرسائیکل استعمال کرتے ہیں تو اِسے بھی صاف ہونا چاہئے۔ یہ نہ بھولیں کہ جب ہمارا گھر، صحن وغیرہ صاف ہوتا ہے تو اِس سے ہمارے خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔ ہم لوگوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ یہوواہ خدا صفائی پسند کرتا ہے اور وہ جلد ہی ”زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ“ کرے گا جس کے بعد اُس کی بادشاہت کے ذریعے زمین ایک خوبصورت فردوس بن جائے گی۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۸؛ لوقا ۲۳:۴۳) لہٰذا ہمارے گھر اور سامان کی حالت سے ظاہر ہونا چاہئے کہ ہم صفائیستھرائی کے سلسلے میں اچھی عادتیں پیدا کر رہے ہیں۔ یوں واضح ہو جائے گا کہ ہم واقعی فردوس میں رہنا چاہتے ہیں۔
جسمانی طور پر صافستھرا رہنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اپنے جسم کو اور گھر کے سامان کو صاف رکھیں
۱۸. ہم اپنی عبادتگاہ کے لئے قدر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۸ عبادتگاہیں۔ ہم یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں اور اِس لئے ہم اُس جگہ کو بھی صافستھرا رکھنا چاہتے ہیں جہاں ہم اُس کی عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جب ایک شخص پہلی بار ہمارے کنگڈمہال میں آتا ہے تو وہ اچھا تاثر لے۔ ہمیں اپنی عبادتگاہ کی باقاعدگی سے صفائی اور مرمت کرنی چاہئے تاکہ یہ اچھی حالت میں رہے۔ اِس طرح ہم اپنی عبادتگاہ کے لئے قدر ظاہر کرتے ہیں۔ ہم اپنی عبادتگاہ کی ’مرمت کرنے اور اِسے درست کرنے‘ کے موقعے کو ایک بہت ۲-تواریخ ۳۴:۱۰) یہی بات اُن عبادتگاہوں پر بھی لاگو ہوتی ہے جہاں ہمارے بڑے اجتماعات منعقد ہوتے ہیں۔
بڑا شرف خیال کرتے ہیں۔ (خود کو بُری عادتوں سے پاک رکھیں
۱۹. (ا) جسمانی طور پر پاکصاف رہنے میں اَور کیا کچھ شامل ہے؟ (ب) بائبل سے ہم بُری عادتوں کی پہچان کرنا کیسے سیکھ سکتے ہیں؟
۱۹ جسمانی طور پر پاکصاف رہنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم ایسی عادتوں سے باز رہیں جن سے جسم آلودہ ہوتا ہے، مثلاً سگریٹ پینے، منشیات لینے اور حد سے زیادہ شراب پینے سے۔ بائبل میں اُن تمام بُری عادتوں کا ذکر نہیں کِیا گیا جو ہمارے زمانے میں عام ہو گئی ہیں لیکن اِس میں ایسے اصول پائے جاتے ہیں جن سے ہم یہوواہ خدا کی سوچ سے واقف ہو جاتے ہیں۔ اِن اصولوں پر غور کرنے سے ہم جان جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا کن عادتوں کو بُرا خیال کرتا ہے۔ چونکہ ہم اُس سے محبت رکھتے ہیں اِس لئے ہم ایسی راہ اختیار کرنا چاہتے ہیں جس سے وہ خوش ہوتا ہے۔ آئیں ہم پاکصاف رہنے کے سلسلے میں بائبل کے پانچ اصولوں پر غور کریں۔
۲۰، ۲۱. (ا) یہوواہ خدا ہم سے کس قسم کی عادتوں سے پاک رہنے کی توقع رکھتا ہے؟ (ب) بائبل میں ’اپنے آپ کو ہر طرح کی آلودگی سے پاک رکھنے‘ کی کونسی ٹھوس وجہ بتائی گئی ہے؟
۲۰ ”اَے عزیزو! چُونکہ ہم سے ایسے وعدے کئے گئے آؤ ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں اور خدا کے خوف کے ساتھ پاکیزگی کو کمال تک پہنچائیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۷:۱) یہوواہ خدا اِس بات کی توقع رکھتا ہے کہ ہم تمام ایسی عادتوں سے پاک رہیں جن سے ہمارا جسم اور ہماری روح (یعنی ہمارا مزاج) آلودہ ہو جائے۔ اِس لئے ہمیں ایسی عادتوں سے باز رہنا چاہئے جو ہماری صحت پر بُرا اثر ڈالتی ہیں یا نفسیاتی مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔
۲۱ آئیں دیکھیں کہ بائبل میں ہمیں ’اپنے آپ کو ہر طرح کی آلودگی سے پاک رکھنے‘ کی کونسی ٹھوس وجہ بتائی گئی ہے۔ غور کریں کہ ۲-کرنتھیوں ۷:۱ اِن الفاظ سے شروع ہوتی ہے: ”چُونکہ ہم سے ایسے وعدے کئے گئے۔“ دوسرے کرنتھیوں ۶:۱۷، ۱۸ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کونسے وعدے ہیں۔ اِن آیات میں لکھا ہے: ”مَیں تُم کو قبول کر لوں گا اور تمہارا باپ ہوں گا۔“ ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا آپ کو اپنی پناہ میں لینے کا وعدہ کرتا ہے۔ وہ آپ سے بالکل اِسی طرح محبت رکھنے کا وعدہ کرتا ہے جیسے ایک باپ اپنے بچوں سے محبت رکھتا ہے۔ لیکن وہ صرف اِس شرط پر اپنے اِن وعدوں کو پورا کرے گا اگر آپ ”ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک“ رہیں گے۔ اگر آپ اِس وجہ سے یہوواہ خدا کی قربت سے محروم ہو جائیں کیونکہ آپ ایک بُری عادت کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں تو یہ کس قدر افسوس کی بات ہوگی!
۲۲-۲۵. بائبل کے کن اصولوں پر غور کرنے سے ہم بُری عادتوں سے پاک رہ سکتے ہیں؟
۲۲ ”[یہوواہ] اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔“ (متی ۲۲:۳۷) یسوع مسیح نے کہا کہ یہی سب سے بڑا حکم ہے۔ (متی ۲۲:۳۸) یہوواہ خدا ہماری محبت کا مستحق ہے۔ اگر ہم اُس سے اپنے سارے دل، جان اور عقل سے محبت رکھتے ہیں تو ہم ہر ایسی عادت سے دُور رہیں گے جس سے ہماری سوچنےسمجھنے کی صلاحیت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے یا پھر جو ہماری جان کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
۲۳ ”[خدا] سب کو زندگی اور سانس اور سب کچھ دیتا ہے۔“ (اعمال ۱۷:۲۴، ۲۵) زندگی خدا کی نعمت ہے۔ چونکہ ہم یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں اِس لئے ہم اُس کی نعمت کی بڑی قدر کرتے ہیں۔ ہم ایسی عادتوں سے باز رہتے ہیں جن سے ہماری صحت پر بُرا اثر ہوتا ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اِن عادتوں سے ہم خدا کی نعمت کی ناشکری ظاہر کرتے ہیں۔—زبور ۳۶:۹۔
۲۴ ”اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“ (متی ۲۲:۳۹) اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بُری عادت صرف اُس شخص کے لئے نقصاندہ نہیں ہوتی جو اِس عادت میں مبتلا ہے بلکہ یہ اُس کے اِردگِرد موجود لوگوں کے لئے بھی نقصاندہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر جب ایک شخص سگریٹ پیتا ہے تو سگریٹ کے دھوئیں سے دوسروں کی صحت پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے۔ ایک شخص جو دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہے وہ خدا کے اِس حکم کی خلافورزی کرتا ہے کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھ۔ وہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ دراصل وہ یہوواہ خدا سے محبت نہیں رکھتا۔—۱-یوحنا ۴:۲۰، ۲۱۔
۲۵ ”حاکموں اور اختیار والوں کے تابع رہیں اور اُن کا حکم مانیں۔“ (ططس ۳:۱) بہت سے ممالک میں منشیات رکھنے اور استعمال کرنے پر قانونی پابندی عائد ہے۔ سچے مسیحی قانون کی خلافورزی نہیں کرتے اِس لئے وہ نہ تو منشیات رکھتے ہیں اور نہ ہی استعمال کرتے ہیں۔—رومیوں ۱۳:۱۔
۲۶. (ا) خدا کی محبت میں قائم رہنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ب) پاکیزگی اختیار کرنے میں ہماری بہتری کیوں ہے؟
۲۶ خدا کی محبت میں قائم رہنے کے لئے ہمیں ہر لحاظ سے پاکصاف رہنا چاہئے۔ یہ سچ ہے کہ بُری عادتوں کو توڑنا یا اُن سے باز رہنا آسان نہیں ہے لیکن ایسا کرنا ہماری پہنچ میں ہے۔ * اِس میں ہماری ہی بہتری ہے کیونکہ یہوواہ خدا کی تعلیم ہمارے لئے ہمیشہ فائدہمند ہوتی ہے۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷) پاکیزگی اختیار کرنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ خدا کی بڑائی کرتے ہیں اور اُس کی محبت میں قائم رہتے ہیں۔
^ پیراگراف 2 جس لفظ کا ترجمہ ”پاکیزہ“ کِیا گیا ہے، عبرانی زبان میں اِس کا مطلب عبادت کو پاک رکھنا، نیک چالچلن اختیار کرنا اور جسم کو صافستھرا رکھنا ہے۔
^ پیراگراف 10 اِس کتاب کے تیرھویں باب میں بتایا گیا ہے کہ مسیحیوں کو کس قسم کے تہواروں اور رسموں سے کنارہ کرنا چاہئے۔
^ پیراگراف 12 اِس کتاب کے چھٹے باب میں بتایا گیا ہے کہ ہم ایسی تفریح کا انتخاب کیسے کر سکتے ہیں جو مسیحیوں کے لئے مناسب ہے۔
^ پیراگراف 26 اِس صفحے پر بکس ”خدا کے لئے سب کچھ ممکن ہے“ اور صفحہ ۹۴ پر بکس ”کیا مَیں پاکیزہ رہنے کی بھرپور کوشش کرتا ہوں؟“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 67 نام بدل دیا گیا ہے۔