مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نواں باب

‏”‏حرامکاری سے بھاگو“‏

‏”‏حرامکاری سے بھاگو“‏

‏”‏اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرامکاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ کو جو بُت‌پرستی کے برابر ہے۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ بلعام نے بنی‌اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے لئے کونسا منصوبہ باندھا؟‏

مچھلی کا شکاری دریا کے کنارے کھڑا ہے۔‏ وہ کانٹے پر چارہ لگاتا ہے اور ڈوری کو پانی میں ڈال دیتا ہے۔‏ تھوڑی دیر بعد ڈوری ہلنے لگتی ہے اور وہ اُسے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔‏ شکاری بہت خوش ہوتا ہے کیونکہ وہ مچھلی پکڑنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔‏

۲ سن ۱۴۷۳ قبل‌ازمسیح میں بلعام نامی ایک آدمی ایک خاص قسم کا شکار کرنا چاہتا تھا۔‏ دراصل اُس کا شکار بنی‌اسرائیل تھے جو موآب کے میدانوں میں ڈیرا لگائے ہوئے تھے۔‏ بنی‌اسرائیل اُس مُلک کی سرحد پر پہنچ گئے تھے جس کا وعدہ خدا نے اُن سے کِیا تھا۔‏ بلعام خدا کا نبی ہونے کا دعویٰ کرتا تھا لیکن جب دُشمنوں نے اُسے پیسوں کا لالچ دیا تو وہ بنی‌اسرائیل پر لعنت بھیجنے پر راضی ہو گیا۔‏ البتہ یہوواہ خدا نے اُسے ایسا نہیں کرنے دیا۔‏ اِس کی بجائے اُس نے بلعام کو بنی‌اسرائیل کو برکت دینے پر مجبور کِیا۔‏ لیکن بلعام تو دُشمنوں سے اپنا انعام حاصل کرنا چاہتا تھا اِس لئے اُس نے بنی‌اسرائیل کو پھنسانے کا ایک اَور طریقہ آزمایا۔‏ وہ جانتا تھا کہ اگر وہ بنی‌اسرائیل کو سنگین گُناہ پر اُکسانے میں کامیاب رہا تو یہوواہ خدا خود اُن پر لعنت بھیجے گا۔‏ اِس لئے بلعام نے موآب کی جوان اور خوبصورت عورتوں کو چارے کے طور پر استعمال کِیا۔‏—‏گنتی ۲۲:‏۱-‏۷؛‏ ۳۱:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ مکاشفہ ۲:‏۱۴‏۔‏

۳.‏ بلعام کا منصوبہ کس قدر کامیاب ہوا؟‏

۳ بلعام کا منصوبہ کامیاب ہوا۔‏ اُس کی چال کے نتیجے میں ہزاروں اسرائیلی مردوں نے ”‏موآبی عورتوں کے ساتھ حرامکاری شروع کر دی۔‏“‏ اِس کے علاوہ وہ بعل‌فغور اور دوسرے موآبی دیوتاؤں کی پوجا بھی کرنے لگے۔‏ بعل‌فغور باروری کا دیوتا تھا اور اُس کی پوجا کے سلسلے میں لوگ جنسی تعلقات بڑھاتے تھے۔‏ اِس سنگین گُناہ کے نتیجے میں ۲۴ ہزار اسرائیلی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔‏ ذرا سوچیں،‏ وہ اُس مُلک کی سرحد کو پار کرنے والے تھے جس کا وعدہ خدا نے اُن سے کِیا تھا۔‏ یہ کتنی افسوس کی بات ہے کہ وہ منزل کے اتنے قریب آکر بھٹک گئے!‏—‏گنتی ۲۵:‏۱-‏۹‏۔‏

۴.‏ ہزاروں اسرائیلی بلعام کے منصوبے کا شکار کیوں ہو گئے؟‏

۴ یہ تمام لوگ بلعام کے منصوبے کا شکار کیوں ہو گئے؟‏ وہ یہوواہ خدا سے دُور ہو گئے تھے اور اُن کے دل بدی کی طرف مائل ہو گئے تھے۔‏ اُنہوں نے اُس خدا سے مُنہ موڑ لیا تھا جس نے اُنہیں مصر سے رہائی دلائی تھی،‏ اُنہیں بیابان میں خوراک مہیا کی تھی اور اُنہیں صحیح‌سلامت اپنی میراث کی سرحد تک پہنچایا تھا۔‏ (‏عبرانیوں ۳:‏۱۲‏)‏ اِس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے پولس رسول نے یوں تاکید کی:‏ ”‏ہم حرامکاری نہ کریں جس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور ایک ہی دن میں تیئیس ہزار مارے گئے۔‏“‏ *‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۸‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ ہم موآب کے میدانوں میں ہونے والے واقعے سے کونسے سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

۵ ہم نئی دُنیا کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔‏ اِس لئے ہم موآب کے میدان میں ہونے والے واقعے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۱‏)‏ موآبیوں کی طرح آجکل دُنیا جنسی جنون کو ہوا دے رہی ہے اور اسرائیلیوں کی طرح ہر سال ہزاروں مسیحی حرامکاری کے پھندے میں پھنس جاتے ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۱‏)‏ یاد کریں کہ زمری نامی ایک اسرائیلی ایک مِدیانی عورت کو اسرائیل کے ڈیرے میں لے آیا تھا اور اُسے اپنے خیمہ میں لے گیا تھا۔‏ افسوس کی بات ہے کہ آج بھی کچھ لوگوں نے زمری کی طرح مسیحی کلیسیا میں بدکاری کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔‏—‏گنتی ۲۵:‏۶،‏ ۱۴؛‏ یہوداہ ۴‏۔‏

۶ ایک خطرناک شکاری آپ کو بھی اپنا شکار بنانا چاہتا ہے۔‏ یاد رکھیں کہ آپ نئی دُنیا کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔‏ کیا آپ اِس میں داخل ہونے کی آرزو رکھتے ہیں؟‏ توپھر خدا کی محبت میں قائم رہنے کی بھرپور کوشش کریں اور اِس حکم پر عمل کرنے کی ٹھان لیں کہ ”‏حرامکاری سے بھاگو۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸‏۔‏

موآب کے میدان کا منظر

حرامکاری میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ لفظ ”‏حرامکاری“‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ حرامکاری کے سلسلے میں یہ اصول کیوں سچ ہے کہ انسان جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹے گا؟‏

۷ بائبل میں لفظ ”‏حرامکاری“‏ یونانی لفظ پورنیا کا ترجمہ ہے۔‏ یہ لفظ غیرشادی‌شُدہ اشخاص کے درمیان ہونے والے ہر طرح کے جنسی تعلقات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ اِس میں زِناکاری،‏ جسم‌فروشی،‏ غیرشادی‌شُدہ لوگوں کا ایک دوسرے کے جنسی اعضا کی چھیڑچھاڑ کرنا یا مُنہ سے جنسی اعضا کی چھیڑچھاڑ کرنا یاپھر مقعد کے ذریعے جنسی عمل شامل ہے۔‏ اِس کے علاوہ یہ لفظ ہم‌جنس‌پرستی،‏ جانوروں کے ساتھ جنسی تعلقات اور اپنی شہوت پوری کرنے کے لئے جانوروں کے جنسی اعضا کی چھیڑچھاڑ کرنے کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔‏

۸ پاک صحیفوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ حرامکاری کرتے ہیں وہ کلیسیا کے رُکن نہیں رہ سکتے ہیں اور وہ ہمیشہ کی زندگی حاصل نہیں کریں گے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹؛‏ مکاشفہ ۲۲:‏۱۵‏)‏ ایسے لوگ اب بھی بڑا نقصان اُٹھاتے ہیں کیونکہ وہ دوسروں کے اعتماد سے محروم ہو جاتے ہیں،‏ وہ اپنی ہی نظروں میں گِر جاتے ہیں،‏ اُن کی ازدواجی زندگی پر بُرا اثر پڑتا ہے اور اُن کا ضمیر اُنہیں ملامت کرتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ شادی کے بندھن کے باہر اولاد پیدا ہونے،‏ کسی بیماری میں مبتلا ہونے یہاں تک کہ مرنے کا بھی امکان ہوتا ہے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۷،‏ ۸‏)‏ ایسی راہ اختیار نہ کریں جو تباہی کی طرف لے جاتی ہے!‏ افسوس کی بات ہے کہ بہت سے لوگ بُری راہ کی طرف پہلا قدم بڑھاتے وقت یہ نہیں سوچتے کہ اِس کا انجام کیا ہوگا۔‏ یہ پہلا قدم عموماً کیا ہوتا ہے؟‏ اکثر اوقات لوگ فحش مواد کے ذریعے حرامکاری کے پھندے میں پھنس جاتے ہیں۔‏

فحش مواد کے خطرات

۹.‏ کیا یہ دعویٰ سچ ہے کہ فحش مواد دیکھنے میں کوئی ہرج نہیں؟‏ اِس بات کی وضاحت کریں۔‏

۹ بہت سے ممالک میں فحش مواد اخباروں،‏ رسالوں،‏ گانوں،‏ ٹی‌وی اور خاص طور پر انٹرنیٹ کے ذریعے سرِعام دستیاب ہے۔‏ * کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ فحش مواد دیکھنے میں کوئی ہرج نہیں۔‏ لیکن اُن کی یہ سوچ غلط ہے۔‏ جو لوگ فحش مواد دیکھتے ہیں،‏ اکثر وہ باقاعدگی سے مشت‌زنی کرتے ہیں اور اُن کے دل میں ’‏گندی شہوتیں‘‏ پیدا ہوتی ہیں۔‏ * اِس کے نتیجے میں اُن کا دھیان سارا وقت جنسی تسکین حاصل کرنے پر رہتا ہے،‏ اُن میں غیرفطری جنسی حرکتیں کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور اگر وہ شادی‌شُدہ ہیں تو اُن کی ازدواجی زندگی میں مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں،‏ یہاں تک کہ اُن کی شادی کا بندھن ٹوٹ بھی سکتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۴-‏۲۷؛‏ افسیوں ۴:‏۱۹‏)‏ ایک تحقیق‌دان کے مطابق فحاشی کی عادت کینسر کی طرح خطرناک ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏یہ عادت ایک شخص میں بڑھتی اور پھیلتی جاتی ہے۔‏ اِس کا علاج کرنا اور اِس سے چھٹکارا حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہے۔‏“‏

جب کمپیوٹر کو انٹرنیٹ کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے تو اِسے گھر میں ایسی جگہ رکھیں جہاں لوگوں کا آناجانا رہتا ہے

۱۰.‏ ہم یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵ میں پائے جانے والے اصول کو کیسے کام میں لا سکتے ہیں؟‏ (‏ صفحہ ۱۰۱ پر بکس کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۱۰ ذرا یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵ پر غور کریں جہاں لکھا ہے:‏ ”‏ہر شخص اپنی ہی خواہشوں میں کھنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔‏ پھر خواہش حاملہ ہو کر گُناہ کو جنتی ہے اور گُناہ جب بڑھ چکا تو موت پیدا کرتا ہے۔‏“‏ اگر آپ کے دل میں غلط خواہش اُبھرتی ہے تو اِسے مسلنے کے لئے فوراً قدم اُٹھائیں۔‏ مثال کے طور پر اگر آپ کی نظر کے سامنے اچانک کوئی فحش تصویر آتی ہے تو فوراً نظر پھیر دیں یا اپنے کمپیوٹر یا ٹی‌وی کو بند کر دیں۔‏ اِس سے پہلے کہ غلط خواہش آپ پر غالب آئے اِس پر قابو پانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‏—‏متی ۵:‏۲۹،‏ ۳۰‏۔‏

۱۱.‏ جب ہم کسی غلط خواہش پر غالب آنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا پر بھروسہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۱ ہمارا خالق ہماری طبیعت سے خوب واقف ہے اِس لئے وہ ہمیں یوں تاکید کرتا ہے:‏ ”‏اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرامکاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ کو جو بُت‌پرستی کے برابر ہے۔‏“‏ (‏کلسیوں ۳:‏۵‏)‏ یہ سچ کہ اپنی غلط خواہشوں پر قابو پانا آسان نہیں ہوتا۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ بڑا رحیم ہے اور ہماری مدد کرنے کو تیار ہے۔‏ (‏زبور ۶۸:‏۱۹‏)‏ اِس لئے جونہی آپ کے دل میں کوئی غلط خواہش اُبھرتی ہے تو فوراً یہوواہ خدا سے مدد کی اِلتجا کریں کہ وہ آپ کو ”‏لامحدود قدرت“‏ عطا کرے۔‏ پھر اپنے دھیان کو فحش باتوں سے ہٹائیں اور اچھی باتوں پر لگائیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۷‏؛‏  صفحہ ۱۰۴ پر بکس ”‏مَیں بُری عادتوں پر کیسے قابو پا سکتا ہوں؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏

۱۲.‏ ہمیں اپنے دل کی حفاظت کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۲ سلیمان بادشاہ نے لکھا:‏ ”‏اپنے دل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۴:‏۲۳‏)‏ یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ہمارے دل میں کیا ہے۔‏ ہم اُس کو دھوکا نہیں دے سکتے ہیں۔‏ خدا ہمارے دل کو جانچ کر فیصلہ کرتا ہے کہ آیا ہمیں ہمیشہ کی زندگی عطا کی جائے گی یا نہیں۔‏ لہٰذا دل کو پاک رکھنا بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔‏ یہ جان کر ایوب نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا یعنی عزم کِیا کہ وہ کسی عورت پر بُری نیت سے نظر نہ ڈالے گا۔‏ (‏ایوب ۳۱:‏۱‏)‏ اُس نے ہمارے لئے بہت اچھی مثال قائم کی۔‏ زبور نویس نے بھی دل کو پاک رکھنے کی ٹھان لی تھی۔‏ اِس لئے اُس نے دُعا کی کہ ”‏میری آنکھوں کو بیکار چیزوں کی طرف سے پھیر دے۔‏“‏—‏زبور ۱۱۹:‏۳۷‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

دینہ کی حماقت

۱۳.‏ (‏ا)‏ دینہ کون تھی؟‏ (‏ب)‏ کنعانی لڑکیوں سے دوستی کرنا دینہ کے لئے خطرناک کیوں تھا؟‏

۱۳ جیسا کہ ہم نے تیسرے باب میں دیکھا ہے،‏ ہمارے دوست ہم پر یا تو اچھا یا پھر بُرا اثر ڈال سکتے ہیں۔‏ (‏امثال ۱۳:‏۲۰؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏)‏ اِس سلسلے میں ذرا یعقوب کی بیٹی دینہ کی مثال پر غور کریں۔‏ (‏پیدایش ۳۴:‏۱‏)‏ حالانکہ اُس کے والدین نے اُس کی تربیت خدا کی راہ میں کی لیکن پھر بھی دینہ نے کنعانی لڑکیوں کے ساتھ دوستی کر لی۔‏ موآبیوں کی طرح کنعان کے باشندے بھی نہایت ہی بداخلاق تھے۔‏ (‏احبار ۱۸:‏۶-‏۲۵‏)‏ کنعانی مردوں کا خیال تھا کہ دینہ دوسری لڑکیوں کی طرح اُن کے ساتھ مباشرت کرنے پر راضی ہوگی۔‏ یہی خیال سکم کے ذہن میں تھا جو ”‏اپنے باپ کے سارے گھرانے میں سب سے معزز تھا۔‏“‏—‏پیدایش ۳۴:‏۱۸،‏ ۱۹‏۔‏

۱۴.‏ کنعانی لڑکیوں سے دوستی کرنے کے نتیجے میں دینہ اور اُس کے خاندان کو کونسی بھاری قیمت چکانی پڑی؟‏

۱۴ دینہ کوئی غلط حرکت کرنے کے ارادے سے اپنی کنعانی سہیلیوں سے ملنے نہیں گئی تھی۔‏ لیکن سکم نے اُس کے ساتھ وہ کِیا جو کنعانیوں کے خیال میں غلط نہ تھا۔‏ اُس نے اپنی ہوس پوری کرنے کے لئے دینہ کے ساتھ ”‏مباشرت کی اور اُسے ذلیل کِیا۔‏“‏ بِلاشُبہ دینہ نے اُسے روکنے کی کوشش کی ہوگی لیکن وہ ناکام رہی۔‏ بعد میں سکم کو ’‏دینہ سے عشق ہو گیا۔‏‘‏ البتہ حقیقت یہ تھی کہ اُس نے دینہ کی بےحرمتی کی تھی۔‏ (‏پیدایش ۳۴:‏۱-‏۴‏)‏ اِس واقعے سے صرف دینہ نے نقصان نہیں اُٹھایا بلکہ اِس کے نتیجے میں اُس کا پورا خاندان ذلیل اور بدنام ہو گیا۔‏—‏پیدایش ۳۴:‏۷،‏ ۲۵-‏۳۱؛‏ گلتیوں ۶:‏۷،‏ ۸‏۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ ہم خدا سے حکمت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ صفحہ ۱۰۹ پر بکس کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۱۵ شاید دینہ نے اِس واقعے سے سبق سیکھا ہو لیکن اُسے اِس سبق کو سیکھنے میں بڑا نقصان اُٹھانا پڑا۔‏ جو لوگ یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں اور اُس کے فرمانبردار ہیں،‏ وہ نقصان اُٹھائے بغیر سبق سیکھتے ہیں۔‏ چونکہ وہ خدا کے حکم مانتے ہیں اِس لئے وہ ’‏داناؤں کے ساتھ چلتے ہیں۔‏‘‏ (‏امثال ۱۳:‏۲۰‏)‏ اِس طرح وہ ’‏ہر ایک اچھی راہ کو سمجھ جاتے ہیں‘‏ اور بہت سے مسئلوں اور دُکھوں سے بچے رہتے ہیں۔‏—‏امثال ۲:‏۶-‏۹؛‏ زبور ۱:‏۱-‏۳‏۔‏

۱۶ اچھی راہ اختیار کرنے کے لئے ہمیں خدا سے حکمت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اگر ہم اِس حکمت کے خواہش‌مند ہیں تو ہمیں اِس کے لئے دُعا کرنی چاہئے اور خدا کے کلام اور دیانتدار نوکر جماعت کے رسالوں اور کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہئے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵؛‏ یعقوب ۱:‏۵‏)‏ بائبل میں پائی جانے والی ہدایات پر عمل کرنے کے لئے ہمیں عاجزی کی ضرورت ہے۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۲۲:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ مثال کے طور پر شاید ایک مسیحی اِس بات کو تسلیم کرے کہ اُس کا دل دھوکاباز ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۱۷:‏۹‏)‏ لیکن اگر وہ کوئی غلط راہ اختیار کرنے والا ہے اور اُس کی اصلاح کی جاتی ہے تو وہ کیا کرے گا؟‏ کیا وہ عاجزی سے اِس اصلاح کو قبول کرے گا؟‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ ایک ایسی صورتحال بیان کریں جس میں باپ کو اپنی بیٹی کو ہدایت دینی پڑے۔‏ (‏ب)‏ باپ اپنی بیٹی کو یہوواہ خدا کا نظریہ کیسے سمجھا سکتا ہے؟‏

۱۷ ذرا اِس مثال پر غور کریں:‏ ایک جوان مسیحی لڑکی اور لڑکا ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔‏ وہ ایک ایسی جگہ سیر کرنے کے لئے جانا چاہتے ہیں جہاں امکان ہے کہ وہ اکیلے ہوں گے۔‏ لیکن لڑکی کا باپ اُن دونوں کو کہتا ہے کہ وہ کسی اَور کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔‏ اِس پر لڑکی کہتی ہے:‏ ”‏ابو،‏ کیا آپ کو مجھ پر بھروسہ نہیں ہے؟‏ ہم کوئی ایسی ویسی بات تو نہیں کریں گے۔‏“‏ بےشک لڑکی یہوواہ خدا سے محبت رکھتی ہے اور اُس کی نیت صاف ہے لیکن کیا وہ ’‏دانائی سے چل رہی ہے‘‏؟‏ یا پھر کیا وہ ’‏اپنے ہی دل پر بھروسا رکھنے‘‏ کی حماقت کر رہی ہے؟‏ (‏امثال ۲۸:‏۲۶‏)‏ کیا آپ کے ذہن میں بائبل کے کچھ ایسے اصول آتے ہیں جن کے ذریعے باپ اپنی بیٹی کو یہوواہ خدا کا نظریہ سمجھا سکتا ہے؟‏—‏امثال ۲۲:‏۳؛‏ متی ۶:‏۱۳؛‏ ۲۶:‏۴۱ کو دیکھیں۔‏

یوسف حرامکاری سے بھاگا

۱۸،‏ ۱۹.‏ یوسف کو کونسی آزمائش کا سامنا تھا اور وہ اِس سے کیسے نپٹا؟‏

۱۸ یوسف دینہ کا بھائی تھا۔‏ وہ یہوواہ خدا سے محبت رکھتا تھا۔‏ (‏پیدایش ۳۰:‏۲۰-‏۲۴‏)‏ بچپن میں یوسف نے اپنی بہن دینہ کی حماقت کا انجام دیکھا تھا۔‏ بِلاشُبہ یہ واقعہ اُس کے ذہن پر نقش ہو گیا تھا۔‏ یوسف نے یہوواہ خدا کی محبت میں قائم رہنے کا عزم کر رکھا تھا۔‏ اِس لئے جب کچھ سال بعد اُسے حرامکاری کے جال میں پھنسانے کی کوشش کی گئی تو وہ یہوواہ خدا کا وفادار رہا۔‏ اُس وقت وہ مصر میں تھا اور اُس کے آقا فوطیفار کی بیوی نے ”‏ہر چند روز“‏ یوسف کو اپنے ساتھ مباشرت کرنے پر اُکسانے کی کوشش کی۔‏ چونکہ یوسف ایک غلام تھا اِس لئے وہ اِس آزمائش سے بچنے کے لئے استعفیٰ نہیں دے سکتا تھا۔‏ یوسف نے اِس صورتحال سے نپٹنے کے لئے دانشمندی اور دلیری سے کام لیا۔‏ اُس نے ہر روز فوطیفار کی بیوی کی پیشکش کو رد کِیا یہاں تک کہ ایک دن یوسف اُس سے بھاگ کر گھر سے باہر نکل گیا۔‏—‏پیدایش ۳۹:‏۷-‏۱۲‏۔‏

۱۹ ذرا سوچیں:‏ اگر یوسف فوطیفار کی بیوی یا کسی اَور کے ساتھ مباشرت کرنے کے بارے میں سوچتا رہتا تو کیا وہ خدا کا وفادار رہتا؟‏ اِس کا کم ہی امکان تھا۔‏ یوسف کسی کے ساتھ گُناہ کرنے کا خیال بھی اپنے تصور میں نہیں لایا۔‏ وہ یہوواہ خدا کی قربت میں رہنا چاہتا تھا۔‏ اِس لئے اُس نے فوطیفار کی بیوی سے کہا:‏ ”‏دیکھ میرے آقا .‏ .‏ .‏ نے تیرے سوا کوئی چیز مجھ سے باز نہیں رکھی کیونکہ تُو اُس کی بیوی ہے سو بھلا مَیں کیوں اَیسی بڑی بدی کروں اور خدا کا گنہگار بنوں؟‏“‏—‏پیدایش ۳۹:‏۸،‏ ۹‏۔‏

۲۰.‏ یہوواہ خدا نے یوسف کو اُس کی وفاداری کا کیا اَجر دیا؟‏

۲۰ یوسف جوان تھا اور اپنے خاندان سے دُور ایک غیرمُلک میں رہ رہا تھا۔‏ اِس کے باوجود وہ روزانہ کی آزمائش میں یہوواہ خدا کا وفادار رہا۔‏ یہ دیکھ کر خدا یقیناً بہت خوش ہوا ہوگا۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ اُس نے یوسف کو بعد میں قیدخانے سے رِہا کروایا۔‏ یوسف مصر کا وزیرِاعظم بن گیا اور اُسے خوراک کے ذخیرے کا مختار بنایا گیا۔‏ (‏پیدایش ۴۱:‏۳۹-‏۴۹‏)‏ واقعی زبور ۹۷:‏۱۰ کے یہ الفاظ سچ ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سے محبت رکھنے والے بدی سے نفرت کریں،‏ کیونکہ وہ اپنے وفاداروں کی جانوں کی حفاظت کرتا ہے اور اُنہیں شریر کے ہاتھ سے رہائی بخشتا ہے۔‏“‏‏—‏نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

۲۱.‏ افریقہ میں رہنے والے ایک بھائی نے کیسے ثابت کِیا کہ وہ یہوواہ خدا کا وفادار رہنا چاہتا ہے؟‏

۲۱ یوسف کی طرح آج بھی یہوواہ خدا کے بہت سے خادم ’‏بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت رکھتے ہیں۔‏‘‏ (‏عاموس ۵:‏۱۵‏)‏ مثال کے طور پر افریقہ میں رہنے والے ایک جوان بھائی نے بتایا کہ اُس کی ایک ہم‌جماعت نے اُسے یہ پیشکش کی کہ اگر وہ امتحان میں پرچہ پُر کرنے میں اُس کی مدد کرے گا تو وہ بدلے میں اُس کے ساتھ مباشرت کرے گی۔‏ وہ بھائی کہتا ہے:‏ ”‏مَیں نے فوراً اُس کی پیشکش رد کر دی۔‏ راستی کی راہ پر قائم رہنے سے مَیں نے اپنی عزت رکھ لی۔‏“‏ یہ سچ ہے کہ گُناہ کرنے سے اکثر لطف حاصل ہوتا ہے لیکن یہ محض”‏چند روزہ لطف“‏ ہوتا ہے اور بعد میں گُناہ کرنے والے کو بڑی تکلیف اُٹھانی پڑتی ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۲۵‏)‏ اِس کے علاوہ گُناہ سے حاصل ہونے والا لطف اُس خوشی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو یہوواہ خدا کے وفادار رہنے سے حاصل ہوتی ہے کیونکہ خدا کی برکت ہمیشہ تک رہتی ہے۔‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲‏۔‏

خدا گنہگاروں کی مدد کرنے کو تیار ہے

۲۲،‏ ۲۳.‏ (‏ا)‏ اگر ایک مسیحی نے کوئی سنگین گُناہ کِیا ہے تو اُسے یہ کیوں نہیں سوچنا چاہئے کہ خدا اُسے معاف نہیں کرے گا؟‏ (‏ب)‏ خدا نے گنہگار مسیحیوں کی مدد کے لئے کونسا بندوبست کِیا ہے؟‏

۲۲ ہم سب گُناہ کی طرف مائل ہیں اِس لئے جسم کی خواہشوں کو قابو میں رکھنا اور خدا کی مرضی پر چلنا ہمارے لئے آسان نہیں ہے۔‏ (‏رومیوں ۷:‏۲۱-‏۲۵‏)‏ یہوواہ خدا اِس بات سے واقف ہے اور ”‏اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏)‏ کبھی‌کبھار ایک مسیحی کوئی سنگین گُناہ کر بیٹھتا ہے۔‏ اِس صورت میں شاید وہ یہ سوچے کہ خدا اُسے کبھی معاف نہیں کرے گا۔‏ یہ سچ ہے کہ داؤد بادشاہ کی طرح اُس شخص کو بھی اپنے گُناہ کے بُرے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‏ لیکن خدا ایسے لوگوں کو ”‏معاف کرنے کو تیار ہے“‏ جو دل سے تائب ہیں اور ”‏اپنے گُناہوں کا اقرار“‏ کرتے ہیں۔‏—‏زبور ۸۶:‏۵؛‏ یعقوب ۵:‏۱۶؛‏ امثال ۲۸:‏۱۳‏۔‏

۲۳ خدا نے کلیسیا میں ایسے آدمیوں کا بندوبست کِیا ہے جو کلیسیا سے محبت رکھتے ہیں اور گنہگار مسیحیوں کی مدد کرنے کے قابل ہیں۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ وہ اِس مقصد سے گنہگار مسیحیوں کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ دوبارہ سے خدا کی قربت میں آ جائیں،‏ ’‏فہم حاصل کریں‘‏ اور آئندہ گُناہ کی راہ سے کنارہ کریں۔‏—‏امثال ۱۵:‏۳۲‏۔‏

‏’‏فہم حاصل کریں‘‏

۲۴،‏ ۲۵.‏ (‏ا)‏ جس جوان کا ذکر امثال ۷:‏۶-‏۲۳ میں کِیا گیا اُسے ”‏بےعقل“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم ’‏فہم کیسے حاصل کر سکتے ہیں‘‏؟‏

۲۴ بائبل میں ایسے لوگوں کا ذکر ہے جو ”‏بےعقل“‏ ہیں اور ایسے لوگوں کا بھی جو ’‏فہم حاصل کرتے‘‏ ہیں۔‏ (‏امثال ۷:‏۷‏)‏ ”‏بےعقل“‏ لوگ اکثر خدا کی خدمت میں زیادہ تجربہ نہیں رکھتے یا وہ خدا کی سوچ کو اپنانے کی کوشش نہیں کرتے۔‏ ایسے لوگوں میں فہم اور تمیز کی کمی پائی جاتی ہے۔‏ اِس لئے وہ اُس جوان کی طرح سنگین گُناہ میں پڑنے کے خطرے میں ہیں جس کا ذکر امثال ۷:‏۶-‏۲۳ میں ہوا ہے۔‏ لیکن جو شخص ”‏فہم حاصل کرتا ہے“‏ وہ باقاعدگی سے دُعا کرنے اور خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے اپنے دل کی حفاظت کرتا ہے۔‏ اُس کی یہ کوشش ہے کہ وہ اپنے تمام خیالات،‏ خواہشات،‏ جذبات اور ارادوں سے خدا کو خوش کرے۔‏ ایسا کرنے سے وہ ”‏اپنی جان کو عزیز رکھتا ہے“‏ یعنی برکت حاصل کرتا ہے اور اِس کے نتیجے میں وہ ”‏فائدہ اُٹھائے گا۔‏“‏—‏امثال ۱۹:‏۸‏۔‏

۲۵ خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں اِس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ خدا کے معیار راست ہیں؟‏ کیا مجھے واقعی یقین ہے کہ اِن پر قائم رہنے میں میری بہتری ہے؟‏“‏ (‏زبور ۱۹:‏۷-‏۱۰؛‏ یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اگر آپ کو اِس بات پر ذرا بھی شک ہے تو اِن شکوک کو دُور کرنے کے لئے اقدام اُٹھائیں۔‏ خدا کے معیاروں کو نظرانداز کرنے کے بُرے نتائج پر غور کریں۔‏ اِس کے علاوہ خدا کے حکموں اور اصولوں پر عمل کریں اور اپنا دھیان ایسی باتوں پر رکھیں جو سچ،‏ واجب،‏ پاک،‏ پسندیدہ اور نیک ہیں۔‏ اِس طرح آپ ’‏آزما کر دیکھیں گے کہ یہوواہ کیسا مہربان ہے۔‏‘‏ (‏فلپیوں ۴:‏۸،‏ ۹؛‏ زبور ۳۴:‏۸‏)‏ جس حد تک آپ اِن باتوں پر عمل کریں گے اُسی حد تک آپ کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت بڑھے گی۔‏ یوں آپ اُن باتوں سے محبت رکھیں گے جن سے یہوواہ خدا محبت رکھتا ہے اور اُن باتوں سے نفرت کریں گے جن سے یہوواہ خدا نفرت کرتا ہے۔‏ حالانکہ یوسف غیرمعمولی طاقت نہیں رکھتا تھا لیکن پھر بھی وہ ’‏حرامکاری سے بھاگنے‘‏ میں کامیاب رہا۔‏ یہ اِس لئے تھا کیونکہ اُس نے یہوواہ خدا سے فہم حاصل کِیا تھا جس کی وجہ سے اُس کی سوچ خدا کی سوچ کے مطابق ڈھالی گئی تھی۔‏ دُعا ہے کہ یہی بات آپ کے بارے میں بھی سچ ثابت ہو۔‏—‏یسعیاہ ۶۴:‏۸‏۔‏

۲۶.‏ اگلے دو ابواب میں ہم کس اہم موضوع پر بات کریں گے؟‏

۲۶ خدا نے انسان کو جنسی اعضا اِس لئے عطا نہیں کئے کہ وہ اپنی خودغرضانہ خواہشات کو پورا کرے بلکہ اِس لئے کہ شوہر اور بیوی اولاد پیدا کر سکیں اور ایک دوسرے کو خوش کر سکیں۔‏ (‏امثال ۵:‏۱۸‏)‏ اگلے دو ابواب میں ہم دیکھیں گے کہ خدا شادی کے بندھن کو کیسا خیال کرتا ہے‏۔‏

^ پیراگراف 4 گنتی کی کتاب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اِس لئے ۲۴ ہزار بتائی گئی ہے کیونکہ اِس عدد میں ’‏قوم کے سب سردار‘‏ بھی شامل تھے جنہیں حاکموں نے ہلاک کِیا تھا۔‏ غالباً اِن سرداروں کی تعداد ۰۰۰،‏۱ تھی جبکہ ۲۳ ہزار لوگوں کو یہوواہ خدا نے براہِ‌راست ہلاک کِیا تھا۔‏—‏گنتی ۲۵:‏۴،‏ ۵‏۔‏

^ پیراگراف 9 فحش مواد میں تمام ایسی چیزیں شامل ہیں جن سے جنسی خواہشات بیدار ہوتی ہیں،‏ مثلاً گندی تصویریں،‏ گندی کہانیاں،‏ فون کے ذریعے جنسی بات‌چیت وغیرہ۔‏ اِس کا اشارہ ننگی تصویروں سے لے کر ایسے مواد تک ہے جس میں کسی کو بیہودہ جنسی حرکتیں کرتے دکھایا جاتا ہے یا اِس کے متعلق تفصیل سے بتایا جاتا ہے۔‏

^ پیراگراف 9 مشت‌زنی کے سلسلے میں اِس کتاب کے صفحہ ۲۱۸ اور ۲۱۹ کو دیکھیں۔‏