باب 12
یسوع کا بپتسمہ
متی 3:13-17 مرقس 1:9-11 لُوقا 3:21، 22 یوحنا 1:32-34
-
یسوع نے بپتسمہ لیا اور اُنہیں پاک روح سے مسح کِیا گیا
-
یہوواہ خدا نے یسوع کو اپنا بیٹا کہا
یوحنا بپتسمہ دینے والے کو مُنادی کرتے ہوئے چھ مہینے ہو گئے تھے۔ پھر ایک دن یسوع جن کی عمر اب 30 کے لگ بھگ تھی، اُن کے پاس آئے۔ کیا یسوع، یوحنا کا صرف حال چال پوچھنے کے لیے آئے تھے؟ یا کیا وہ یہ دیکھنے کے لیے آئے تھے کہ یوحنا کا کام کیسا چل رہا ہے؟ نہیں۔ دراصل یسوع، یوحنا کے پاس اِس لیے آئے تھے تاکہ وہ اُن سے بپتسمہ لے سکیں۔
لیکن یوحنا نے یسوع سے کہا: ”آپ مجھ سے بپتسمہ لینے آئے ہیں؟ اصل میں تو مجھے آپ سے بپتسمہ لینا چاہیے۔“ (متی 3:14) یوحنا جانتے تھے کہ یسوع خدا کے بیٹے ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ جب مریم حاملہ تھیں اور یوحنا کی ماں الیشبع سے ملنے گئی تھیں تو یوحنا اپنی ماں کے پیٹ میں خوشی کے مارے اُچھل پڑے تھے۔ بِلاشُبہ الیشبع نے یوحنا کو اِس واقعے کے بارے میں بتایا ہوگا۔ یوحنا نے اُس پیغام کے بارے میں بھی سنا ہوگا جو خدا کے فرشتے جبرائیل نے یسوع کی پیدائش کے حوالے سے مریم کو دیا تھا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہ بھی سنا ہوگا کہ جس رات یسوع پیدا ہوئے تھے، چرواہوں کو بہت سے فرشتے دِکھائی دیے تھے۔
یوحنا اُن لوگوں کو بپتسمہ دے رہے تھے جنہوں نے اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی تھی۔ لیکن یسوع نے کوئی گُناہ نہیں کِیا تھا۔ اِس لیے یوحنا نے یسوع کو بپتسمہ لینے سے روکا۔ مگر یسوع نے اِصرار کِیا کہ ”مجھے بپتسمہ لینے سے نہ روکیں کیونکہ اِس طرح ہم خدا کی مرضی پر عمل کریں گے۔“—متی 3:15۔
یہ موزوں کیوں تھا کہ یسوع بپتسمہ لیں؟ یسوع کو توبہ ظاہر کرنے کے لیے بپتسمہ لینے کی ضرورت نہیں تھی۔ دراصل اُنہوں نے یہ ظاہر کرنے کے لیے بپتسمہ لیا کہ وہ اپنے آسمانی باپ کی مرضی پر چلنے کو تیار تھے۔ (عبرانیوں 10:5-7) اب تک یسوع نے بڑھئی کے طور پر کام کِیا تھا لیکن اب وہ وقت آ گیا تھا کہ وہ اُس کام کو شروع کریں جس کے لیے اُن کے آسمانی باپ نے اُن کو زمین پر بھیجا تھا۔ آپ کے خیال میں کیا یوحنا توقع کر رہے تھے کہ یسوع کے بپتسمے کے وقت کوئی انوکھی بات ہوگی؟
یسوع کے بپتسمے کے کچھ عرصے بعد یوحنا نے کہا: ”جس نے مجھے پانی سے بپتسمہ دینے کے لیے بھیجا، اُس نے مجھ سے کہا: ”جس شخص پر تُم پاک روح اُترتے اور ٹھہرتے دیکھو گے، وہی وہ شخص ہے جو پاک روح سے بپتسمہ دیتا ہے۔““ (یوحنا 1:33) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوحنا اِس بات کی توقع کر رہے تھے کہ ایک نہ ایک دن اُن کے پاس ایک ایسا شخص بپتسمہ لینے کے لیے آئے گا جس پر پاک روح نازل ہوگی۔ لہٰذا جب یسوع کے بپتسمے پر ’خدا کی روح کبوتر کی طرح اُن پر اُتری‘ تو یقیناً یوحنا حیران نہیں ہوئے ہوں گے۔—متی 3:16۔
جب یسوع نے بپتسمہ لیا تو ایک اَور بات بھی ہوئی۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”آسمان کُھل گیا۔“ اِس کا مطلب تھا کہ یسوع کو اپنی وہ زندگی یاد آنے لگی جو اُنہوں نے زمین پر آنے سے پہلے آسمان پر گزاری تھی۔ اُنہیں وہ سب باتیں بھی یاد آئیں جو اُن کے باپ یہوواہ نے اُن کو آسمان پر سکھائی تھیں۔
یسوع کے بپتسمے کے وقت آسمان سے یہ آواز بھی سنائی دی: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“ (متی 3:17) یہ کس کی آواز تھی؟ ظاہری بات ہے کہ یہ آواز یسوع کی نہیں ہو سکتی تھی کیونکہ وہ زمین پر تھے۔ یہ خدا کی آواز تھی۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع خدا نہیں بلکہ خدا کے بیٹے ہیں۔
یسوع کے شاگرد لُوقا نے یسوع کے بپتسمے کا ذکر کرنے کے بعد لکھا: ”جب یسوع نے تعلیم دینا شروع کِیا تو وہ تقریباً 30 (تیس) سال کے تھے۔ اُن کے بارے میں خیال کِیا جاتا تھا کہ وہ یوسف کے بیٹے ہیں جو عیلی کے بیٹے تھے، . . . جو داؤد کے بیٹے تھے، . . . جو ابراہام کے بیٹے تھے، . . . جو نوح کے بیٹے تھے، . . . جو آدم کے بیٹے تھے جو خدا کے بیٹے تھے۔“ (لُوقا 3:23-38) لہٰذا جب یسوع زمین پر تھے تو وہ پہلے اِنسان آدم کی طرح خدا کے بےعیب اِنسانی بیٹے تھے۔
لیکن یسوع کے بپتسمے کے وقت جب یہوواہ خدا نے اُن پر پاک روح نازل کی تو وہ روحانی معنوں میں خدا کے بیٹے بن گئے۔ اِس کے بعد یسوع مسیح خدا کی طرف سے سچائی سکھانے اور لوگوں کو وہ راستہ دِکھانے کے لائق بن گئے جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔ اب یسوع اُس راہ پر چل نکلے جس کے آخر میں اُنہیں گُناہگار اِنسانوں کے لیے اپنی جان قربان کرنی تھی۔