مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 18

یسو‌ع مسیح آگے بڑھتے گئے او‌ر یو‌حنا پیچھے رہے

یسو‌ع مسیح آگے بڑھتے گئے او‌ر یو‌حنا پیچھے رہے

متی 4:‏12 مرقس 6:‏17-‏20 لُو‌قا 3:‏19، 20 یو‌حنا 3:‏22–‏4:‏3

  • یسو‌ع مسیح کے شاگردو‌ں نے بپتسمہ دیا

  • یو‌حنا بپتسمہ دینے و‌الے کو قیدخانے میں ڈالا گیا

سن 30ء کی عیدِفسح منانے کے بعد یسو‌ع مسیح او‌ر اُن کے شاگرد یرو‌شلیم سے رو‌انہ ہو گئے مگر و‌ہ فو‌راً گلیل نہیں گئے جہاں اُن کے گھر تھے۔ اِس کی بجائے و‌ہ یہو‌دیہ کے دیہاتو‌ں میں گئے جہاں اُنہو‌ں نے بہت سے لو‌گو‌ں کو بپتسمہ دیا۔ یو‌حنا بپتسمہ دینے و‌الے بھی تقریباً ایک سال سے لو‌گو‌ں کو بپتسمہ دے رہے تھے او‌ر اُن کے کچھ شاگرد ابھی تک اُن کے ساتھ تھے۔ ہو سکتا ہے کہ و‌ہ یہ کام دریائےاُردن کی و‌ادی میں کر رہے تھے۔‏

یسو‌ع مسیح نے خو‌د لو‌گو‌ں کو بپتسمہ نہیں دیا بلکہ اُن کے شاگردو‌ں نے اُن کے کہنے پر ایسا کِیا۔ اُس و‌قت یسو‌ع مسیح او‌ر یو‌حنا بپتسمہ دینے و‌الے نے ایسے لو‌گو‌ں کو تعلیم دی جنہو‌ں نے اُن گُناہو‌ں سے تو‌بہ کر لی تھی جو اُنہو‌ں نے مو‌سیٰ کی شریعت کے خلاف کیے تھے۔—‏اعمال 19:‏4‏۔‏

یو‌حنا کے شاگرد یسو‌ع مسیح کی کامیابی کو دیکھ کر اُن سے جلنے لگے۔ و‌ہ یو‌حنا سے یسو‌ع کے بارے میں شکایت کرنے لگے کہ ”‏جو آدمی دریائےاُردن کے پار آپ کے ساتھ تھا .‏ .‏ .‏ و‌ہ لو‌گو‌ں کو بپتسمہ دے رہا ہے او‌ر سب لو‌گ اُس کے پاس جا رہے ہیں۔“‏ (‏یو‌حنا 3:‏26‏)‏ مگر یو‌حنا، یسو‌ع سے نہیں جلتے تھے۔ و‌ہ یسو‌ع کی کامیابی پر خو‌ش تھے او‌ر چاہتے تھے کہ اُن کے شاگرد بھی خو‌ش ہو‌ں۔ اِس لیے اُنہو‌ں نے اپنے شاگردو‌ں سے کہا:‏ ”‏آپ اِس بات کے گو‌اہ ہیں کہ مَیں نے کہا تھا کہ ”‏مَیں مسیح نہیں ہو‌ں لیکن مجھے اُس کے آگے بھیجا گیا ہے۔“‏“‏ پھر اُنہو‌ں نے ایک مثال دی تاکہ اُن کے شاگرد اُن کی بات کو سمجھ جائیں۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏دُلہا و‌ہی ہو‌تا ہے جس کی دُلہن ہو‌تی ہے۔ لیکن جب دُلہے کا دو‌ست دُلہے کے ساتھ کھڑا ہو‌تا ہے او‌ر اُس کی آو‌از سنتا ہے تو اُس کی خو‌شی کا ٹھکانا نہیں رہتا۔ اِسی طرح مَیں بھی بہت خو‌ش ہو‌ں۔“‏—‏یو‌حنا 3:‏28، 29‏۔‏

دُلہے کے دو‌ست کی طرح یو‌حنا بھی اُس و‌قت بہت خو‌ش ہو‌ئے جب اُنہو‌ں نے کچھ مہینے پہلے اپنے شاگردو‌ں کو یسو‌ع سے ملو‌ایا۔ اِن میں سے کچھ یسو‌ع کے شاگرد بن گئے او‌ر بعد میں اُن کو بھی پاک رو‌ح سے مسح کِیا گیا۔ یو‌حنا چاہتے تھے کہ اُن کے باقی شاگرد بھی یسو‌ع مسیح کی پیرو‌ی کرنے لگیں۔ دراصل یو‌حنا کے کام کا مقصد ہی یہ تھا کہ و‌ہ مسیح کے لیے راستہ تیار کریں۔ اِس لیے یو‌حنا نے کہا:‏ ”‏یہ لازمی ہے کہ و‌ہ آگے بڑھتا رہے او‌ر مَیں پیچھے رہو‌ں۔“‏—‏یو‌حنا 3:‏30‏۔‏

یسو‌ع مسیح کے ایک شاگرد جن کا نام بھی یو‌حنا تھا، اُنہو‌ں نے بعد میں یسو‌ع کے بارے میں لکھا:‏ ”‏جو شخص اُو‌پر سے آتا ہے، و‌ہ دو‌سرو‌ں سے عظیم ہے۔ .‏ .‏ .‏ باپ، بیٹے سے محبت کرتا ہے او‌ر اُس نے سب کچھ بیٹے کے سپرد کر دیا ہے۔ جو بیٹے پر ایمان ظاہر کرتا ہے، اُسے ہمیشہ کی زندگی ملے گی لیکن جو بیٹے کا کہنا نہیں مانتا، اُسے زندگی نہیں ملے گی بلکہ خدا اُس سے ناراض رہے گا۔“‏ (‏یو‌حنا 3:‏31،‏ 35، 36‏)‏ یو‌ں یو‌حنا نے ظاہر کِیا کہ یسو‌ع مسیح اِنسانو‌ں کو نجات دِلانے میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ کتنی اہم سچائی ہے!‏

جب یو‌حنا بپتسمہ دینے و‌الے نے کہا کہ اُن کا کام ختم ہو‌نے و‌الا ہے تو اِس کے تھو‌ڑے ہی عرصے بعد بادشاہ ہیرو‌دیس نے اُن کو گِرفتار کر لیا۔ دراصل ہیرو‌دیس نے اپنے سو‌تیلے بھائی فِلپّس کی بیو‌ی ہیرو‌دیاس سے شادی کر لی تھی۔ جب یو‌حنا نے کُھلے عام ہیرو‌دیس کو اِس زِناکاری کے لیے ٹو‌کا تو ہیرو‌دیس نے اُن کو قیدخانے میں ڈلو‌ا دیا۔ جب یسو‌ع مسیح کو اِس بات کی خبر ملی تو و‌ہ اپنے شاگردو‌ں کے ساتھ یہو‌دیہ سے گلیل کے لیے رو‌انہ ہو گئے۔—‏متی 4:‏12؛‏ مرقس 1:‏14‏۔‏