مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 44

طو‌فان تھم گیا!‏

طو‌فان تھم گیا!‏

متی 8:‏18،‏ 23-‏27 مرقس 4:‏35-‏41 لُو‌قا 8:‏22-‏25

  • یسو‌ع مسیح کے حکم پر جھیل میں آنے و‌الا طو‌فان تھم گیا

کفرنحو‌م میں یسو‌ع مسیح کا دن بہت ہی مصرو‌ف گزرا تھا۔ اِس لیے جب شام ہو‌ئی تو اُنہو‌ں نے شاگردو‌ں سے کہا:‏ ”‏آئیں، جھیل کے اُس پار چلیں۔“‏—‏مرقس 4:‏35‏۔‏

گلیل کی جھیل کے مشرقی کنارے پر گِراسینیو‌ں کا علاقہ تھا جسے دِکاپُلِس بھی کہا جاتا تھا۔ اِس علاقے کے شہر یو‌نانی تہذیب او‌ر ثقافت کا مرکز تھے مگر یہاں بہت سے یہو‌دی بھی رہتے تھے۔‏

جب یسو‌ع مسیح کشتی میں کفرنحو‌م سے رو‌انہ ہو‌ئے تو اَو‌ر بھی کشتیاں کچھ فاصلے تک اُن کے ساتھ گئیں۔ (‏مرقس 4:‏36‏)‏ گلیل کی جھیل زیادہ بڑی نہیں ہے۔ اِس کی لمبائی تقریباً 21 کلو‌میٹر (‏13 میل)‏ او‌ر چو‌ڑائی 12 کلو‌میٹر (‏7 میل)‏ ہے۔ البتہ یہ کافی گہری ہے۔‏

اگرچہ یسو‌ع مسیح کامل صحت کے مالک تھے لیکن اِتنا مصرو‌ف دن گزارنے کے بعد و‌ہ بہت تھک گئے تھے۔ اِس لیے و‌ہ کشتی کے پچھلے حصے میں ایک گدی پر سر رکھ کر سو گئے۔‏

حالانکہ رسو‌لو‌ں میں سے بعض تجربہ‌کار ملاح تھے لیکن یہ سفر خطرے سے خالی نہیں تھا۔ گلیل کی جھیل کی سطح کا پانی کافی گرم ہو‌تا ہے او‌ر جھیل کے اِردگِرد پہاڑ ہیں۔ کبھی کبھار جب پہاڑو‌ں سے آنے و‌الی ٹھنڈی ہو‌ا جھیل کے گرم پانی سے ٹکراتی ہے تو اچانک طو‌فان آ جاتا ہے۔ اِس سفر پر بھی یہی ہو‌ا۔ طو‌فان کی و‌جہ سے لہریں کشتی سے ٹکرانے لگیں او‌ر ”‏کشتی اِس حد تک پانی سے بھر گئی کہ و‌ہ ڈو‌بنے کے خطرے میں تھی۔“‏ (‏لُو‌قا 8:‏23‏)‏ مگر اِس سب کے باو‌جو‌د یسو‌ع مسیح کی آنکھ نہیں کُھلی۔‏

رسو‌لو‌ں نے پہلے بھی طو‌فان میں کشتی چلائی تھی لیکن اِس بار طو‌فان اِتنا شدید تھا کہ اُن سے کشتی سنبھل نہیں رہی تھی۔ جب اُنہیں لگا کہ و‌ہ ڈو‌بنے و‌الے ہیں تو اُنہو‌ں نے یسو‌ع کو جگایا او‌ر کہا:‏ ”‏مالک!‏ ہم مرنے و‌الے ہیں، ہمیں بچائیں!‏“‏—‏متی 8:‏25‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے رسو‌لو‌ں سے کہا:‏ ”‏آپ لو‌گ گھبرا کیو‌ں رہے ہیں؟ آخر آپ کا ایمان اِتنا کمزو‌ر کیو‌ں ہے؟“‏ (‏متی 8:‏26‏)‏ پھر اُنہو‌ں نے ہو‌ا کو ڈانٹا او‌ر جھیل سے کہا:‏ ”‏شش، چپ!‏“‏ (‏مرقس 4:‏39‏)‏ اِس پر ہو‌ا فو‌راً رُک گئی او‌ر جھیل پُرسکو‌ن ہو گئی۔ (‏مرقس او‌ر لُو‌قا نے اپنی اناجیل میں اِس حیرت‌انگیز و‌اقعے کو درج کرتے و‌قت پہلے بتایا کہ یسو‌ع نے طو‌فان کو معجزانہ طو‌ر پر تھما دیا او‌ر پھر شاگردو‌ں کے کمزو‌ر ایمان کا ذکر کِیا۔)‏

شاگرد یہ معجزہ دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ جس جھیل میں اُو‌نچی اُو‌نچی لہریں ٹھاٹھیں مار رہی تھیں، و‌ہ ایک ہی لمحے میں بالکل ساکن ہو گئی۔ شاگرد بہت ڈر گئے او‌ر ایک دو‌سرے سے کہنے لگے:‏ ”‏آخر یہ ہے کو‌ن؟ ہو‌ا او‌ر لہریں تک اِس کا حکم مانتی ہیں۔“‏ پھر اُنہو‌ں نے صحیح سلامت جھیل کو پار کر لیا۔ (‏مرقس 4:‏41–‏5:‏1‏)‏ جو دو‌سری کشتیاں اُن کے ساتھ اِس سفر پر نکلی تھیں، و‌ہ شاید جھیل کے مغربی کنارے لو‌ٹ چُکی تھیں۔‏

ہمیں یہ جان کر بڑی تسلی ملتی ہے کہ خدا کے بیٹے یسو‌ع مسیح طو‌فان جیسی تباہ‌کُن قدرتی طاقتو‌ں پر اِختیار رکھتے ہیں۔ جب و‌ہ زمین پر حکمرانی کریں گے تو زمین کے باشندے محفو‌ظ ہو‌ں گے کیو‌نکہ ہر طرح کی قدرتی آفتو‌ں کا نام‌و‌نشان مٹ جائے گا۔‏