باب 48
معجزوں کے باوجود ایمان کی کمی
متی 9:27-34؛ 13:54-58 مرقس 6:1-6
-
اندھوں اور گونگوں کی شفایابی
-
ناصرت کے لوگوں نے یسوع کو قبول نہیں کِیا
اب تک یسوع مسیح کا دن بہت مصروف گزرا تھا۔ دِکاپُلِس کے سفر سے لوٹنے کے بعد اُنہوں نے ایک عورت کو شفا دی تھی اور یائیر کی بیٹی کو زندہ کِیا تھا۔ لیکن دن ابھی ڈھلا نہیں تھا۔ جب یسوع، یائیر کے گھر سے نکلے تو دو اندھے آدمی اُن کے پیچھے پیچھے آنے لگے اور چلّانے لگے: ”داؤد کے بیٹے، ہم پر رحم کریں۔“—متی 9:27۔
یسوع مسیح کو ’داؤد کا بیٹا‘ کہنے سے اِن آدمیوں نے اِس بات پر ایمان ظاہر کِیا کہ یسوع، داؤد کے تخت کے وارث تھے اور وہ مسیح تھے جس کے آنے کی پیشگوئی کی گئی تھی۔ شروع میں تو یسوع مسیح نے اِن آدمیوں کو نظرانداز کِیا۔ شاید وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ یہ آدمی شفا پانے کے لیے کتنی کوشش کریں گے۔ جب یسوع مسیح ایک گھر میں گئے تو وہ دونوں اُن کے پیچھے پیچھے گئے۔ یسوع نے اُن سے پوچھا: ”کیا آپ کو یقین ہے کہ مَیں آپ کو ٹھیک کر سکتا ہوں؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”جی، مالک۔“ اِس پر یسوع نے اُن کی آنکھوں کو چُھوا اور کہا: ”آپ کے ایمان کے مطابق ہو۔“—متی 9:28، 29۔
فوراً ہی اِن آدمیوں کو دِکھائی دینے لگا۔ یسوع مسیح نے اُنہیں بھی تاکید کی کہ وہ کسی کو اِس معجزے کے بارے میں نہ بتائیں۔ مگر یہ آدمی اِتنے خوش تھے کہ اُنہوں نے جا کر سب لوگوں میں یسوع مسیح کا چرچا کِیا۔
ابھی یہ دونوں آدمی اُس گھر سے نکل ہی رہے تھے کہ لوگ ایک گونگے آدمی کو یسوع مسیح کے پاس لائے جس پر بُرے فرشتے کا سایہ تھا۔ جب یسوع نے آدمی میں سے بُرے فرشتے کو نکالا تو اُس آدمی کی بولنے کی صلاحیت بحال ہو گئی۔ یہ دیکھ کر لوگ بہت حیران ہوئے اور کہنے لگے کہ ”اِسرائیل میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا!“ وہاں کچھ فریسی بھی موجود تھے۔ وہ اِس بات سے اِنکار نہیں کر سکتے تھے کہ یسوع نے یہ معجزہ کِیا ہے۔ اِس لیے اُنہوں نے دوبارہ سے یسوع پر اِلزام لگایا کہ ”یہ آدمی بُرے فرشتوں کے حاکم کی مدد سے بُرے فرشتوں کو نکالتا ہے۔“—متی 9:33، 34۔
اِس کے کچھ ہی دیر بعد یسوع مسیح شہر ناصرت گئے جہاں اُنہوں نے پرورش پائی تھی اور اُن کے شاگرد بھی اُن کے ساتھ تھے۔ تقریباً ایک سال پہلے یسوع نے ناصرت کی عبادتگاہ میں تعلیم دی تھی۔ اُس وقت لوگوں نے پہلے تو یسوع مسیح کی تعریفیں کیں لیکن بعد میں اُنہیں یسوع کی تعلیمات پر اِتنا غصہ آیا کہ اُنہوں نے یسوع کو جان سے مارنے کی کوشش کی۔ اب یسوع مسیح دوبارہ سے اپنے آبائی شہر کے لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے۔
یسوع مسیح سبت کے دن ناصرت کی عبادتگاہ میں گئے اور تعلیم دینے لگے۔ اُن کی باتوں کو سُن کر لوگ بہت حیران ہوئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”یہ آدمی اِتنا دانشمند کیسے ہو گیا اور اِس کو معجزے کرنے کی طاقت کہاں سے ملی؟“ پھر اُنہوں نے کہا: ”یہ تو بڑھئی کا بیٹا ہےنا؟ کیا مریم اِس کی ماں نہیں؟ اور کیا یعقوب، یوسف، شمعون اور یہوداہ اِس کے بھائی نہیں؟ اور اِس کی بہنیں بھی تو یہاں رہتی ہیں۔ تو پھر اِس آدمی کو یہ صلاحیتیں کہاں سے ملیں؟“—متی 13:54-56۔
ناصرت کے لوگوں کی نظر میں یسوع بس ایک مقامی آدمی تھے۔ اُنہوں نے سوچا کہ ”یہ تو ہماری آنکھوں کے سامنے پلا بڑھا ہے پھر یہ مسیح کیسے ہو سکتا ہے؟“ یسوع مسیح کی بےپناہ دانشمندی اور حیرتانگیز معجزوں کے باوجود اِن لوگوں نے اُنہیں رد کر دیا، یہاں تک کہ یسوع کے رشتےداروں نے بھی اُنہیں قبول نہیں کِیا۔ یہ دیکھ کر یسوع مسیح نے کہا: ”نبی کی سب لوگ عزت کرتے ہیں سوائے اُس کے گھر والوں اور علاقے کے لوگوں کے۔“—متی 13:57۔
یسوع مسیح اِن لوگوں کے ایمان کی کمی کو دیکھ کر حیران تھے۔ اِس لیے ”اُنہوں نے وہاں صرف کچھ بیماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں ٹھیک کِیا لیکن کوئی اَور معجزہ نہیں کِیا۔“—مرقس 6:5، 6۔