باب 67
”کسی نے کبھی اِس طرح سے تعلیم نہیں دی“
-
یسوع مسیح کو گِرفتار کرنے کے لیے سپاہی بھیجے گئے
-
نیکُدیمس نے یسوع مسیح کے حق میں بات کی
یسوع مسیح ابھی بھی یروشلیم میں تھے جہاں وہ جھونپڑیوں کی عید (یا عیدِخیام) منانے کے لیے گئے تھے۔ وہ اِس بات پر خوش تھے کہ ”بہت سے لوگ اُن پر ایمان لے آئے“ تھے۔ مگر یہودیوں کے مذہبی پیشوا اِس بات پر بالکل خوش نہیں تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے یسوع کو پکڑنے کے لیے سپاہی بھیجے۔ (یوحنا 7:31، 32) لیکن یسوع مسیح نے اُن سے چھپنے کی کوشش نہیں کی۔
اِس کی بجائے یسوع یروشلیم میں کُھلے عام تعلیم دیتے رہے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں کچھ دیر اَور آپ کے ساتھ رہوں گا۔ پھر مَیں اُس کے پاس جاؤں گا جس نے مجھے بھیجا ہے۔ آپ مجھے ڈھونڈیں گے مگر ڈھونڈ نہیں پائیں گے اور جہاں مَیں ہوں گا وہاں آپ نہیں آ سکیں گے۔“ (یوحنا 7:33، 34) یہودیوں کو یہ بات سمجھ نہیں آئی اِس لیے وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”یہ آدمی کہاں جائے گا جہاں ہم اِسے ڈھونڈ نہیں پائیں گے؟ کہیں وہ اُن یہودیوں کے پاس تو نہیں جانا چاہتا جو یونانیوں کے درمیان رہتے ہیں؟ کیا وہ یونانیوں کو تعلیم دینا چاہتا ہے؟ اُس کی اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ”آپ مجھے ڈھونڈیں گے مگر ڈھونڈ نہیں پائیں گے اور جہاں مَیں ہوں گا وہاں آپ نہیں آ سکیں گے“؟“ (یوحنا 7:35، 36) البتہ یسوع مسیح یہ کہہ رہے تھے کہ اُنہیں مار ڈالا جائے گا اور پھر وہ زندہ ہو کر آسمان پر چلے جائیں گے جہاں اُن کے دُشمن اُن تک نہیں پہنچ سکیں گے۔
عید کا ساتواں دن شروع ہو گیا۔ عید کے دوران ایک کاہن ہر صبح سِلُوام کے تالاب سے پانی لے کر اِسے ایک ایسی جگہ اُنڈیلتا تھا جہاں سے یہ بہہ کر ہیکل کی قربانگاہ تک جاتا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ یسوع مسیح نے اِس رسم کا سوچ کر لوگوں سے کہا: ”اگر کوئی پیاسا ہے تو میرے پاس آئے اور پانی پیئے۔ جو بھی مجھ پر ایمان لاتا ہے، اُس پر یہ صحیفہ لاگو ہوتا ہے کہ ”اُس کے اندر سے زندگی کے پانی کی ندیاں بہیں گی۔““—یوحنا 7:37، 38۔
یسوع مسیح اِس بات کی طرف اِشارہ کر رہے تھے کہ اُس وقت کیا ہوگا جب اُن کے شاگردوں کو پاک روح سے مسح کِیا جائے گا اور اُنہیں آسمان پر جانے کی اُمید ملے گی۔ یسوع کی موت کے بعد جب عیدِپنتِکُست 33ء کے موقعے پر
شاگردوں کو پاک روح سے مسح کِیا گیا تو وہ سچائی کی تعلیم دینے لگے اور یوں ”زندگی کے پانی کی ندیاں“ بہنے لگیں۔یسوع کی بات پر کچھ لوگ کہنے لگے: ”بےشک یہ وہ نبی ہے جس کے بارے میں پیشگوئی کی گئی تھی“ یعنی وہ نبی جو موسیٰ سے بھی بڑا ہوگا۔ کچھ اَور لوگوں نے کہا: ”یہی مسیح ہے۔“ مگر بعض لوگوں نے اِعتراض کِیا کہ ”مسیح گلیل سے تو نہیں آئے گا۔ کیا صحیفوں میں یہ نہیں لکھا کہ مسیح داؤد کی نسل سے اور داؤد کے گاؤں، بیتلحم سے آئے گا؟“—یوحنا 7:40-42۔
لہٰذا لوگوں میں یسوع کو لے کر اِختلاف پیدا ہو گیا۔ اُن میں سے کچھ یسوع کو پکڑنا چاہتے تھے لیکن کسی نے اُن پر ہاتھ ڈالنے کی جُرأت نہیں کی۔ جب سپاہی خالی ہاتھ واپس لوٹے تو اعلیٰ کاہنوں اور فریسیوں نے اُن سے پوچھا: ”تُم لوگ اُسے کیوں نہیں لائے؟“ سپاہیوں نے جواب دیا: ”کسی نے کبھی اِس طرح سے تعلیم نہیں دی۔“ یہ سُن کر وہ مذہبی پیشوا آگبگولا ہو گئے اور سپاہیوں کو طعنے دینے اور بُرا بھلا کہنے لگے۔ اُنہوں نے کہا: ”کہیں تُم بھی تو گمراہ نہیں ہو گئے؟ کیا پیشواؤں یا فریسیوں میں سے ایک بھی اُس پر ایمان لایا ہے؟ لیکن یہ لوگ جو شریعت کو نہیں جانتے، لعنتی ہیں۔“—یوحنا 7:45-49۔
اِس پر نیکُدیمس جو کہ ایک فریسی تھے اور یہودیوں کی عدالتِعظمیٰ کے رُکن تھے، ہمت باندھ کر یسوع مسیح کے حق میں بولے۔ تقریباً ڈھائی سال پہلے نیکُدیمس رات کو یسوع مسیح سے ملنے کے لیے گئے تھے اور اُن پر ایمان لائے تھے۔ اب اُنہوں نے باقی مذہبی پیشواؤں سے کہا: ”کیا ہماری شریعت میں یہ نہیں لکھا کہ ایک شخص کو اُس وقت تک قصوروار نہ ٹھہرایا جائے جب تک اُس کی بات نہ سنی جائے اور یہ پتہ نہ چلایا جائے کہ اُس نے کیا کِیا ہے؟“ اِس پر مذہبی پیشواؤں نے کہا: ”کہیں تُم بھی تو گلیل سے نہیں؟ ذرا صحیفوں کو کھول کر دیکھو تو تمہیں پتہ چلے گا کہ گلیل سے کوئی نبی نہیں آنے والا۔“—یوحنا 7:51، 52۔
یہ سچ ہے کہ پاک صحیفوں میں صاف لفظوں میں نہیں بتایا گیا کہ گلیل سے کوئی نبی آئے گا۔ مگر اِن میں اِس بات کا اِشارہ ضرور ملتا ہے کیونکہ مسیح کے بارے میں یہ پیشگوئی کی گئی تھی کہ ”قوموں کے گلیل میں“ لوگ ”بڑی روشنی“ دیکھیں گے۔ (یسعیاہ 9:1، 2؛ متی 4:13-17) اِس کے علاوہ پیشگوئیوں کے عین مطابق یسوع مسیح بیتلحم میں پیدا ہوئے اور داؤد کی نسل سے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ فریسی اِن سب حقیقتوں سے واقف تھے مگر وہ یسوع مسیح کے بارے میں غلط باتیں پھیلا رہے تھے تاکہ لوگ اُن پر ایمان نہ لائیں۔