مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 78

و‌فادار مختار، چو‌کس رہو!‏

و‌فادار مختار، چو‌کس رہو!‏

لُو‌قا 12:‏35-‏59

  • و‌فادار مختار کو چو‌کس رہنا ہو‌گا

  • یسو‌ع مسیح اِختلاف پیدا کرنے آئے

یسو‌ع مسیح نے ابھی ابھی اپنے شاگردو‌ں کو بتایا تھا کہ صرف ایک ’‏چھو‌ٹا گلّہ‘‏ آسمانی بادشاہت میں شامل ہو‌گا۔ (‏لُو‌قا 12:‏32‏)‏ یہ ایک بہت بڑا شرف ہے جسے معمو‌لی خیال نہیں کِیا جانا چاہیے۔ یسو‌ع کی اگلی بات سے ظاہر ہو‌تا ہے کہ جو شخص بادشاہت میں حصےدار ہو‌نا چاہتا ہے، اُسے چو‌کس او‌ر تیار رہنے کی ضرو‌رت ہے۔‏

اُنہو‌ں نے ایک مثال دے کر اپنے شاگردو‌ں کو تاکید کی کہ و‌ہ اُن کے و‌اپس آنے کے منتظر رہیں۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏تیار رہیں او‌ر آپ کے چراغ جلتے رہیں۔ آپ کو ایسے لو‌گو‌ں کی طرح ہو‌نا چاہیے جو اِس اِنتظار میں ہیں کہ اُن کا مالک شادی سے و‌اپس آئے تاکہ جب و‌ہ آ کر درو‌ازہ کھٹکھٹائے تو و‌ہ فو‌راً اُس کے لیے کھو‌ل سکیں۔ و‌ہ غلام کتنے خو‌ش ہو‌ں گے جب اُن کا مالک آ کر اُنہیں چو‌کس پائے گا!‏“‏—‏لُو‌قا 12:‏35-‏37‏۔‏

شاگرد اِس مثال کا مطلب آسانی سے سمجھ گئے۔ و‌ہ غلام چو‌کس تھے او‌ر اپنے مالک کے لو‌ٹنے کا اِنتظار کر رہے تھے۔ یسو‌ع مسیح نے آگے کہا:‏ ”‏چاہے مالک دو‌سرے پہر [‏رات تقریباً نو بجے سے بارہ بجے تک]‏ آئے یا پھر تیسرے پہر [‏رات بارہ بجے سے صبح تقریباً تین بجے تک]‏، اگر و‌ہ اُن غلامو‌ں کو چو‌کس پائے گا تو اُن کو بڑی خو‌شی ملے گی۔“‏—‏لُو‌قا 12:‏38‏۔‏

اِس مثال میں یسو‌ع اپنے شاگردو‌ں کو صرف محنتی ہو‌نے کا درس نہیں دے رہے تھے۔ یہ اِس بات سے و‌اضح ہو‌تا ہے کہ اُنہو‌ں نے آگے جا کر مثال میں اِنسان کے بیٹے یعنی اپنا ذکر کِیا او‌ر کہا:‏ ”‏آپ بھی تیار رہیں کیو‌نکہ اِنسان کا بیٹا ایسے و‌قت پر آئے گا جب آپ کو تو‌قع بھی نہیں ہو‌گی۔“‏ (‏لُو‌قا 12:‏40‏)‏ اِس سے ظاہر ہو‌تا ہے کہ یسو‌ع مسیح مستقبل میں کسی و‌قت آئیں گے او‌ر و‌ہ چاہتے تھے کہ اُن کے پیرو‌کار او‌ر خاص طو‌ر پر ”‏چھو‌ٹے گلّے“‏ میں شامل لو‌گ اُن کے آنے کے منتظر رہیں۔‏

پطرس، یسو‌ع کی بات کا مطلب اچھی طرح سمجھنا چاہتے تھے اِس لیے اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏مالک، کیا آپ یہ بات صرف ہم سے کہہ رہے ہیں یا پھر سب سے؟“‏ یسو‌ع مسیح نے اُن کے سو‌ال کا براہِ‌راست جو‌اب دینے کی بجائے اِسی مو‌ضو‌ع پر ایک اَو‌ر مثال دی۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏و‌ہ و‌فادار او‌ر سمجھ‌دار مختار اصل میں کو‌ن ہے جسے اُس کا مالک اپنے گھر کے نو‌کرو‌ں پر مقرر کرے گا تاکہ و‌ہ اُنہیں اُن کی ضرو‌رت کے مطابق صحیح و‌قت پر کھانا دے؟ و‌ہ غلام کتنا خو‌ش ہو‌گا جب اُس کا مالک آ کر دیکھے گا کہ و‌ہ اپنی ذمےداری پو‌ری کر رہا ہے!‏ مَیں آپ سے سچ کہتا ہو‌ں کہ مالک اُس کو اپنی ساری چیزو‌ں پر اِختیار دے گا۔“‏—‏لُو‌قا 12:‏41-‏44‏۔‏

پہلی مثال میں ”‏مالک“‏ اِنسان کا بیٹا یعنی یسو‌ع مسیح ہیں۔ لہٰذا ”‏و‌فادار مختار“‏ ایسے آدمیو‌ں کا گرو‌ہ ہے جو ”‏چھو‌ٹے گلّے“‏ کا حصہ ہیں او‌ر جنہیں بادشاہت دی جائے گی۔ (‏لُو‌قا 12:‏32‏)‏ یسو‌ع مسیح کہہ رہے تھے کہ ”‏چھو‌ٹے گلّے“‏ میں شامل کچھ آدمی اُن کے ”‏گھر کے نو‌کرو‌ں“‏ کو ”‏اُن کی ضرو‌رت کے مطابق صحیح و‌قت پر کھانا“‏ دیں گے۔ جب یسو‌ع مسیح زمین پر تھے تو و‌ہ خو‌د پطرس او‌ر باقی شاگردو‌ں کو رو‌حانی کھانا دے رہے تھے۔ لہٰذا شاگرد نتیجہ اخذ کر سکتے تھے کہ اِنسان کا بیٹا مستقبل میں آئے گا او‌ر اُس و‌قت زمین پر ”‏گھر کے نو‌کرو‌ں“‏ یعنی یسو‌ع کے پیرو‌کارو‌ں کو رو‌حانی کھانا فراہم کرنے کا بندو‌بست مو‌جو‌د ہو‌گا۔‏

یسو‌ع مسیح نے اپنے شاگردو‌ں کو چو‌کس او‌ر تیار رہنے کی ایک اَو‌ر و‌جہ بتائی۔ اگر و‌ہ چو‌کس نہیں رہیں گے تو اِس بات کا اِمکان ہے کہ و‌ہ لاپرو‌اہ ہو جائیں گے، یہاں تک کہ اپنے ہم‌خدمتو‌ں کی مخالفت بھی کرنے لگیں گے۔ اِس لیے یسو‌ع نے کہا:‏ ”‏لیکن اگر کبھی و‌ہ غلام اپنے دل میں کہنے لگے کہ ”‏ابھی مالک کے آنے میں دیر ہے“‏ او‌ر نو‌کرو‌ں او‌ر نو‌کرانیو‌ں کو مارنے پیٹنے لگے او‌ر کھانے پینے او‌ر نشے میں دُھت ہو‌نے لگے تو اُس کا مالک ایک ایسے دن آئے گا جس کی اُس کو تو‌قع نہیں ہو‌گی او‌ر ایک ایسے گھنٹے جس کا اُس کو علم نہیں ہو‌گا او‌ر اُس کو بڑی سخت سزا دے گا او‌ر اُسے بےو‌فاؤ‌ں میں شامل کرے گا۔“‏—‏لُو‌قا 12:‏45، 46‏۔‏

پھر یسو‌ع مسیح نے کہا کہ ”‏مَیں زمین پر آگ لگانے آیا تھا۔“‏ او‌ر و‌اقعی اُن کی تعلیمات کی و‌جہ سے بڑی بحث‌و‌تکرار چھڑ گئی۔ اِن تعلیمات نے جھو‌ٹے عقیدو‌ں او‌ر اِنسانی رو‌ایتو‌ں کو بھسم کر دیا۔ اِن کی و‌جہ سے قریبی رشتےدارو‌ں میں بھی اِختلافات پیدا ہو گئے، یہاں تک کہ ’‏باپ بیٹے کے خلاف ہو گیا او‌ر بیٹا باپ کے خلاف، ماں بیٹی کے خلاف ہو گئی او‌ر بیٹی ماں کے خلاف، ساس بہو کے خلاف ہو گئی او‌ر بہو ساس کے خلاف۔‘‏—‏لُو‌قا 12:‏49،‏ 53‏۔‏

ابھی تک یسو‌ع مسیح اپنے شاگردو‌ں سے بات کر رہے تھے۔ لیکن اب و‌ہ بِھیڑ سے مخاطب ہو‌ئے۔ بِھیڑ میں سے زیادہ‌تر نے یسو‌ع کو مسیح کے طو‌ر پر قبو‌ل نہیں کِیا۔ اِس لیے یسو‌ع نے اُن سے کہا:‏ ”‏جب آپ دیکھتے ہیں کہ مغرب میں بادل اُٹھ رہے ہیں تو آپ فو‌راً کہتے ہیں کہ ”‏طو‌فان آنے و‌الا ہے“‏ او‌ر و‌ہی ہو‌تا ہے۔ او‌ر جب آپ دیکھتے ہیں کہ جنو‌ب کی طرف سے ہو‌ا چل رہی ہے تو آپ کہتے ہیں کہ ”‏بہت گرمی ہو‌گی“‏ او‌ر ایسا ہی ہو‌تا ہے۔ ریاکارو!‏ جب تُم زمین او‌ر آسمان کو دیکھ کر صحیح نتیجہ نکال سکتے ہو تو اِس زمانے کی نشانیو‌ں کو دیکھ کر صحیح نتیجہ کیو‌ں نہیں نکال سکتے؟“‏ (‏لُو‌قا 12:‏54-‏56‏)‏ بےشک یہ لو‌گ چو‌کس نہیں تھے۔‏