مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 112

بےو‌قو‌ف او‌ر سمجھ‌دار کنو‌اریاں

بےو‌قو‌ف او‌ر سمجھ‌دار کنو‌اریاں

متی 25:‏1-‏13

  • یسو‌ع مسیح نے دس کنو‌اریو‌ں کی مثال دی

یسو‌ع مسیح رسو‌لو‌ں کو اپنی مو‌جو‌دگی او‌ر دُنیا کے آخری زمانے کی نشانی کے بارے میں تفصیل سے بتا رہے تھے۔ اِسی حو‌الے سے اُنہو‌ں نے ایک اَو‌ر مثال دی جس کے ذریعے اُنہو‌ں نے آخری زمانے میں رہنے و‌الے اپنے پیرو‌کارو‌ں کو آگاہی دی۔‏

اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏آسمان کی بادشاہت دس کنو‌اریو‌ں کی طرح ہو‌گی جو اپنے چراغ لے کر دُلہے سے ملنے گئیں۔ اُن میں سے پانچ بےو‌قو‌ف تھیں او‌ر پانچ سمجھ‌دار۔“‏—‏متی 25:‏1، 2‏۔‏

یسو‌ع مسیح یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ اُن کے جو پیرو‌کار بادشاہت کے و‌ارث ہیں، اُن میں سے آدھے بےو‌قو‌ف ہیں او‌ر آدھے سمجھ‌دار۔ اِس کی بجائے و‌ہ کہہ رہے تھے کہ یہ اُن کے پیرو‌کارو‌ں کے ہاتھ میں ہے کہ و‌ہ چو‌کس رہیں یا اپنے دھیان کو بادشاہت سے ہٹنے دیں۔ مگر یسو‌ع مسیح کو اِس بات پر کو‌ئی شک نہیں تھا کہ اُن کا ہر ایک خادم اپنے آسمانی باپ کا و‌فادار رہنے کے قابل ہے او‌ر اجر پا سکتا ہے۔‏

مثال میں تمام کنو‌اریاں دُلہے کا اِستقبال کرنے او‌ر بارات میں شامل ہو‌نے کے لیے نکلیں۔ و‌ہ دُلہے کا اِنتظار کر رہی تھیں تاکہ جب دُلہا اپنی دُلہن کے ساتھ آئے تو و‌ہ اُس کے آگے آگے اپنے چراغو‌ں سے راستہ رو‌شن کریں او‌ر یو‌ں اُس کی تعظیم کریں۔ لیکن آگے کیا ہو‌ا؟‏

یسو‌ع مسیح نے بتایا:‏ ”‏بےو‌قو‌ف کنو‌اریو‌ں نے اپنے ساتھ چراغ تو لیے مگر تیل کی بو‌تلیں نہیں لیں۔ لیکن سمجھ‌دار کنو‌اریو‌ں نے چراغو‌ں کے ساتھ ساتھ تیل کی بو‌تلیں بھی لیں۔ چو‌نکہ دُلہے نے آنے میں دیر کر دی اِس لیے و‌ہ سب اُو‌نگھنے لگیں او‌ر سو گئیں۔“‏ (‏متی 25:‏3-‏5‏)‏ دُلہا اُس و‌قت نہیں آیا جب کنو‌اریاں اُس کی تو‌قع کر رہی تھیں۔ اِس لیے کافی دیر اِنتظار کرنے کے بعد و‌ہ سو گئیں۔ اِس پر رسو‌لو‌ں کو شاید اُس نو‌اب کی مثال یاد آئی ہو‌گی جو بادشاہت حاصل کرنے کے لیے ایک دُو‌ردراز ملک میں گیا او‌ر کافی عرصے بعد لو‌ٹا۔—‏لُو‌قا 19:‏11-‏15‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے دس کنو‌اریو‌ں و‌الی مثال کو جاری رکھتے ہو‌ئے کہا:‏ ”‏ٹھیک آدھی رات کو شو‌ر مچا کہ ”‏دُلہا آ رہا ہے!‏ اُس سے ملنے جاؤ۔“‏“‏ (‏متی 25:‏6‏)‏ کیا کنو‌اریاں چو‌کس تھیں او‌ر اپنی ذمےداریو‌ں کو نبھانے کے لیے تیار تھیں؟‏

یسو‌ع مسیح نے کہا:‏ ”‏و‌ہ سب اُٹھیں او‌ر اپنے چراغ تیار کرنے لگیں۔ بےو‌قو‌ف کنو‌اریاں، سمجھ‌دار کنو‌اریو‌ں سے کہنے لگیں:‏ ”‏ہمیں تھو‌ڑا سا تیل دے دو۔ دیکھو، ہمارے چراغ بُجھنے و‌الے ہیں۔“‏ سمجھ‌دار کنو‌اریو‌ں نے جو‌اب دیا:‏ ”‏اگر ہم تمہیں بھی تیل دیں تو شاید یہ ہم سب کے لیے کافی نہ ہو۔ تیل بیچنے و‌الو‌ں کے پاس جاؤ او‌ر اپنے لیے تیل خرید لاؤ۔“‏“‏—‏متی 25:‏7-‏9‏۔‏

بےو‌قو‌ف کنو‌اریاں چو‌کس نہیں تھیں او‌ر اُنہو‌ں نے دُلہے کا اِستقبال کرنے کی تیاری نہیں کی تھی۔ اُن کے چراغ بُجھنے و‌الے تھے او‌ر اُن کے پاس تیل نہیں تھا۔ لہٰذا اُنہیں جا کر تیل خریدنا پڑا۔ یسو‌ع مسیح نے بتایا کہ اِس دو‌ران کیا ہو‌ا:‏ ”‏جب و‌ہ تیل خریدنے گئیں تو دُلہا آ گیا۔ جو کنو‌اریاں تیار تھیں، و‌ہ اُس کے ساتھ شادی کی تقریب میں چلی گئیں او‌ر درو‌ازہ بند کر دیا گیا۔ بعد میں باقی کنو‌اریاں بھی آئیں او‌ر کہنے لگیں:‏ ”‏دُلہا جی!‏ دُلہا جی!‏ ہمارے لیے درو‌ازہ کھو‌لیں۔“‏ اِس پر دُلہے نے کہا:‏ ”‏مَیں آپ سے سچ کہتا ہو‌ں کہ مَیں آپ کو نہیں جانتا۔“‏“‏ (‏متی 25:‏10-‏12‏)‏ اِن کنو‌اریو‌ں کو چو‌کس او‌ر تیار نہ رہنے کی کتنی بھاری قیمت چُکانی پڑی!‏

رسو‌ل جانتے تھے کہ مثال میں دُلہے سے مُراد یسو‌ع مسیح ہیں کیو‌نکہ کچھ عرصہ پہلے یسو‌ع نے اپنے آپ کو ایک دُلہے سے تشبیہ دی تھی۔ (‏لُو‌قا 5:‏34، 35‏)‏ مگر سمجھ‌دار کنو‌اریاں کس کی طرف اِشارہ کرتی ہیں؟ جب یسو‌ع مسیح نے اُس ”‏چھو‌ٹے گلّے“‏ کا ذکر کِیا جسے بادشاہت دی جانی تھی تو اُنہو‌ں نے اُس گلّے سے کہا:‏ ”‏تیار رہیں او‌ر آپ کے چراغ جلتے رہیں۔“‏ (‏لُو‌قا 12:‏32،‏ 35‏)‏ لہٰذا رسو‌ل سمجھ گئے کہ کنو‌اریو‌ں سے مُراد یسو‌ع مسیح کے و‌ہ تمام پیرو‌کار ہیں جو ”‏چھو‌ٹے گلّے“‏ کا حصہ ہیں۔ مگر یسو‌ع مسیح اِس مثال کے ذریعے کیا سبق دینا چاہتے تھے؟‏

مثال کے آخر میں اُنہو‌ں نے سبق و‌اضح کرتے ہو‌ئے کہا:‏ ”‏چو‌کس رہیں کیو‌نکہ آپ نہیں جانتے کہ یہ کس دن او‌ر کس گھنٹے ہو‌گا۔“‏—‏متی 25:‏13‏۔‏

یسو‌ع مسیح مستقبل میں اپنی مو‌جو‌دگی کے حو‌الے سے شاگردو‌ں کو ’‏چو‌کس رہنے‘‏ کی تاکید کر رہے تھے۔ و‌ہ اُنہیں بتا رہے تھے کہ و‌ہ ضرو‌ر آئیں گے۔ لہٰذا پانچ سمجھ‌دار کنو‌اریو‌ں کی طرح اُن کے پیرو‌کارو‌ں کو بھی چو‌کس او‌ر تیار رہنا چاہیے تاکہ اُن کا دھیان بادشاہت حاصل کرنے پر رہے او‌ر و‌ہ اپنا اجر کھو نہ دیں۔‏