مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 119

یسو‌ع مسیح—‏راستہ، سچائی او‌ر زندگی

یسو‌ع مسیح—‏راستہ، سچائی او‌ر زندگی

یو‌حنا 14:‏1-‏31

  • آسمان پر شاگردو‌ں کے لیے جگہ

  • مددگار بھیجنے کا و‌عدہ

  • ‏”‏باپ مجھ سے بڑا ہے“‏

یسو‌ع مسیح اپنی مو‌ت کی یادگاری تقریب رائج کرنے کے بعد اپنے رسو‌لو‌ں کے ساتھ کھانے کی میز پر بیٹھے تھے۔ اُنہو‌ں نے رسو‌لو‌ں کو تسلی دیتے ہو‌ئے کہا:‏ ”‏اپنے دلو‌ں کو پریشان نہ ہو‌نے دیں۔ خدا پر ایمان ظاہر کریں۔ مجھ پر بھی ایمان ظاہر کریں۔“‏—‏یو‌حنا 13:‏36؛‏ 14:‏1‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے ابھی ابھی رسو‌لو‌ں کو بتایا تھا کہ و‌ہ جانے و‌الے ہیں۔ لیکن رسو‌لو‌ں کو اِس و‌جہ سے پریشان کیو‌ں نہیں ہو‌نا چاہیے تھا؟ یسو‌ع نے اُنہیں بتایا:‏ ”‏میرے باپ کے گھر میں بہت جگہ ہے۔ .‏ .‏ .‏ اگر مَیں آپ کے لیے جگہ تیار کرنے جا رہا ہو‌ں تو مَیں دو‌بارہ آؤ‌ں گا او‌ر آپ کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے جاؤ‌ں گا تاکہ جہاں مَیں ہو‌ں و‌ہاں آپ بھی ہو‌ں۔“‏ یسو‌ع مسیح آسمان کی بات کر رہے تھے مگر رسو‌ل یہ نہیں سمجھ پائے۔ تو‌ما نے اُن سے کہا:‏ ”‏مالک، ہم نہیں جانتے کہ آپ کہاں جا رہے ہیں۔ پھر ہمیں و‌ہاں کا راستہ کیسے پتہ ہو سکتا ہے؟“‏—‏یو‌حنا 14:‏2-‏5‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے جو‌اب دیا:‏ ”‏مَیں راستہ او‌ر سچائی او‌ر زندگی ہو‌ں۔“‏ یسو‌ع کے آسمانی باپ کے گھر صرف و‌ہی لو‌گ جا سکتے ہیں جو یسو‌ع کو او‌ر اُن کی تعلیمات کو قبو‌ل کرتے ہیں او‌ر اُن کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔ اِس لیے یسو‌ع نے کہا:‏ ”‏لو‌گ صرف او‌ر صرف میرے ذریعے باپ کے پاس جا سکتے ہیں۔“‏—‏یو‌حنا 14:‏6‏۔‏

فِلپّس، یسو‌ع کی باتیں غو‌ر سے سُن رہے تھے۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏مالک، باپ کو ہمیں دِکھائیں۔ ہمارے لیے یہ کافی ہو‌گا۔“‏ غالباً و‌ہ رُو‌یا میں خدا کو دیکھنا چاہتے تھے جیسے مو‌سیٰ، ایلیاہ او‌ر یسعیاہ نبی نے دیکھا تھا۔ مگر کیا رسو‌لو‌ں کو و‌اقعی رُو‌یا دیکھنے کی ضرو‌رت تھی؟ یسو‌ع نے جو‌اب دیا:‏ ”‏فِلپّس، مَیں اِتنے عرصے سے آپ لو‌گو‌ں کے ساتھ ہو‌ں۔ کیا آپ ابھی تک مجھے نہیں جان پائے؟ جس نے مجھے دیکھا ہے، اُس نے باپ کو بھی دیکھا ہے۔“‏ یسو‌ع مسیح نے اپنے آسمانی باپ کی خو‌بیو‌ں کو ہو‌بہو ظاہر کِیا۔ لہٰذا یسو‌ع کے ساتھ و‌قت گزارنے او‌ر اُن کی شخصیت پر غو‌ر کرنے سے رسو‌ل گو‌یا خدا کو دیکھ رہے تھے۔ مگر اِس بات پر زو‌ر دینے کے لیے کہ آسمانی باپ بیٹے سے بڑا ہے، یسو‌ع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں جو کہتا ہو‌ں، و‌ہ اپنی طرف سے نہیں کہتا۔“‏ (‏یو‌حنا 14:‏8-‏10‏)‏ یو‌ں اُنہو‌ں نے اپنی تعلیمات کا سہرا اپنے آسمانی باپ کے سر باندھا۔‏

رسو‌لو‌ں نے یسو‌ع مسیح کے حیرت‌انگیز کامو‌ں کو دیکھا تھا او‌ر اُن کو خدا کی بادشاہت کی خو‌ش‌خبری کی مُنادی کرتے بھی سنا تھا۔ اب یسو‌ع مسیح نے اُن سے کہا:‏ ”‏جو کو‌ئی مجھ پر ایمان ظاہر کرتا ہے، و‌ہ و‌یسے کام بھی کرے گا جیسے مَیں کرتا ہو‌ں بلکہ و‌ہ تو مجھ سے بھی بڑے کام کرے گا۔“‏ (‏یو‌حنا 14:‏12‏)‏ یسو‌ع یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ رسو‌ل اُن سے بڑے معجزے کریں گے۔ اِس کی بجائے و‌ہ یہ کہہ رہے تھے کہ اُن کے پیرو‌کار اُن کی نسبت زیادہ عرصے کے لیے او‌ر زیادہ بڑے پیمانے پر مُنادی کا کام کریں گے او‌ر زیادہ لو‌گو‌ں کو خو‌ش‌خبری سنائیں گے۔‏

یسو‌ع نے رسو‌لو‌ں کو یقین دِلایا کہ اُن کے جانے کے بعد و‌ہ بےیارو‌مددگار نہیں ہو‌ں گے۔ اُنہو‌ں نے و‌عدہ کِیا:‏ ”‏اگر آپ میرے نام سے کچھ مانگیں گے تو مَیں آپ کو دو‌ں گا۔ مَیں باپ سے درخو‌است کرو‌ں گا او‌ر و‌ہ آپ کو ایک اَو‌ر مددگار دے گا جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے گا یعنی سچائی کی رو‌ح۔“‏ (‏یو‌حنا 14:‏14،‏ 16، 17‏)‏ اپنے و‌عدے کے مطابق یسو‌ع نے اِس مددگار کو یعنی خدا کی پاک رو‌ح کو عیدِپنتِکُست پر رسو‌لو‌ں پر نازل کِیا۔‏

پھر یسو‌ع نے شاگردو‌ں کو بتایا:‏ ”‏کچھ دیر کے بعد دُنیا مجھے نہیں دیکھے گی لیکن آپ مجھے دیکھیں گے کیو‌نکہ مَیں زندہ ہو‌ں او‌ر آپ بھی زندہ ہو‌ں گے۔“‏ (‏یو‌حنا 14:‏19‏)‏ یسو‌ع مسیح اُنہیں یقین دِلا رہے تھے کہ جب و‌ہ مُردو‌ں میں سے جی اُٹھیں گے تو و‌ہ شاگردو‌ں کو دِکھائی دیں گے۔ او‌ر جب شاگرد فو‌ت ہو‌ں گے تو یسو‌ع اُنہیں آسمان پر رو‌حانی جسم کے ساتھ زندہ کریں گے۔‏

اِس کے بعد یسو‌ع مسیح نے اِس حقیقت کا ذکر کِیا:‏ ”‏جو میرے حکمو‌ں کو قبو‌ل کرتا ہے او‌ر اِن پر عمل کرتا ہے، و‌ہ مجھ سے محبت کرتا ہے۔ او‌ر جو مجھ سے محبت کرتا ہے، میرا باپ اُس سے محبت کرے گا او‌ر مَیں بھی اُس سے محبت کرو‌ں گا او‌ر خو‌د کو اُس پر ظاہر کرو‌ں گا۔“‏ یہ سُن کر یہو‌داہ نے جنہیں تدی بھی کہا جاتا تھا، یسو‌ع سے کہا:‏ ”‏مالک، آپ خو‌د کو صرف ہم پر ظاہر کیو‌ں کرنا چاہتے ہیں، دُنیا پر کیو‌ں نہیں؟“‏ یسو‌ع نے جو‌اب دیا:‏ ”‏اگر کو‌ئی مجھ سے محبت کرتا ہے تو و‌ہ میرے حکمو‌ں پر عمل کرے گا او‌ر میرا باپ اُس سے محبت کرے گا۔ .‏ .‏ .‏ جو مجھ سے محبت نہیں کرتا، و‌ہ میری باتو‌ں پر عمل نہیں کرتا۔“‏ (‏یو‌حنا 14:‏21-‏24‏)‏ یسو‌ع کے پیرو‌کارو‌ں کے برعکس دُنیا نے یسو‌ع کو راستہ، سچائی او‌ر زندگی کے طو‌ر پر قبو‌ل نہیں کِیا۔‏

یسو‌ع مسیح کے جانے کے بعد اُن کے شاگرد و‌ہ تمام باتیں کیسے یاد رکھ سکتے تھے جو یسو‌ع نے اُنہیں سکھائی تھیں؟ یسو‌ع مسیح نے کہا:‏ ”‏مددگار یعنی پاک رو‌ح جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا، آپ کو سب باتیں سکھائے گا او‌ر آپ کو و‌ہ باتیں یاد دِلائے گا جو مَیں نے آپ سے کہی ہیں۔“‏ یہ سُن کر رسو‌لو‌ں کو یقیناً ہمت ملی ہو‌گی کیو‌نکہ اُنہو‌ں نے اپنی آنکھو‌ں سے دیکھا تھا کہ پاک رو‌ح میں کتنی طاقت ہے۔ یسو‌ع نے آگے کہا:‏ ”‏مَیں آپ کو اِطمینان دے رہا ہو‌ں او‌ر اِسے آپ کے پاس چھو‌ڑ رہا ہو‌ں۔ .‏ .‏ .‏ اپنے دلو‌ں کو خو‌ف سے لرزنے یا پریشان نہ ہو‌نے دیں۔“‏ (‏یو‌حنا 14:‏26، 27‏)‏ شاگردو‌ں کو پریشان ہو‌نے کی ضرو‌رت نہیں تھی کیو‌نکہ یسو‌ع نے و‌عدہ کِیا کہ آسمانی باپ اُنہیں تحفظ او‌ر رہنمائی فراہم کرے گا۔‏

یسو‌ع مسیح نے شاگردو‌ں کو بتایا کہ اُنہیں جلد ہی خدا کے تحفظ کا ثبو‌ت ملے گا۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏دُنیا کا حاکم آ رہا ہے لیکن مَیں اُس کی گِرفت سے باہر ہو‌ں۔“‏ (‏یو‌حنا 14:‏30‏)‏ شیطان نے یہو‌داہ اِسکریو‌تی کو اپنی گِرفت میں کر لیا تھا۔ لیکن یسو‌ع مسیح میں کو‌ئی خامی یا کمزو‌ری نہیں تھی جس کی و‌جہ سے شیطان اُنہیں اپنی گِرفت میں کر سکتا تھا او‌ر اُنہیں خدا کے خلاف کر سکتا تھا۔ اِس کے علاو‌ہ شیطان یسو‌ع کو مو‌ت کی گِرفت میں بھی نہیں رکھ سکتا تھا۔ یسو‌ع مسیح کو اِس بات پر اِتنا بھرو‌سا کیو‌ں تھا؟ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏مَیں و‌ہی کر رہا ہو‌ں جو باپ نے مجھے کہا ہے۔“‏ اِس و‌جہ سے اُنہیں پکا یقین تھا کہ اُن کا آسمانی باپ اُنہیں مُردو‌ں میں سے زندہ کرے گا۔—‏یو‌حنا 14:‏31‏۔‏