باب 121
”حوصلہ رکھیں، مَیں دُنیا پر غالب آ گیا ہوں“
-
تھوڑی دیر میں شاگرد یسوع کو نہیں دیکھ سکیں گے
-
شاگردوں کا غم خوشی میں بدل جائے گا
یسوع مسیح اور اُن کے رسول اُس کمرے سے نکل رہے تھے جہاں اُنہوں نے عیدِفسح کا کھانا کھایا تھا۔ یسوع رسولوں کو بہت سی باتوں کے بارے میں نصیحتیں دے چُکے تھے۔ اب اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے آپ سے یہ باتیں کہی ہیں تاکہ آپ بھٹک نہ جائیں۔“ یسوع نے رسولوں کو یہ آگاہی کیوں دی؟ اُنہوں نے کہا: ”لوگ آپ کو عبادتگاہوں سے خارج کریں گے۔ دراصل وہ وقت آئے گا جب لوگ آپ کو قتل کر کے سوچیں گے کہ اُنہوں نے خدا کی خدمت کی ہے۔“—یوحنا 16:1، 2۔
یہ سُن کر رسول گھبرا گئے ہوں گے۔ یسوع مسیح اُنہیں بتا چُکے تھے کہ دُنیا اُن سے نفرت کرے گی لیکن اُنہوں نے اب تک یہ نہیں بتایا تھا کہ اُن میں سے کچھ کو قتل کِیا جائے گا۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ یسوع نے کہا: ”مَیں نے یہ باتیں آپ کو پہلے نہیں بتائیں کیونکہ مَیں آپ کے ساتھ تھا۔“ (یوحنا 16:4) مگر اب چونکہ وہ جانے والے تھے اِس لیے وہ شاگردوں کو مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کر رہے تھے تاکہ بعد میں وہ سیدھی راہ سے بھٹک نہ جائیں۔
پھر یسوع نے کہا: ”مَیں اُس کے پاس جا رہا ہوں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ پھر بھی آپ میں سے کوئی یہ نہیں پوچھ رہا کہ ”آپ کہاں جا رہے ہیں؟““ کچھ دیر پہلے رسولوں نے پوچھا تھا کہ یسوع کہاں جا رہے ہیں۔ (یوحنا 13:36؛ 14:5؛ 16:5) مگر اب جب رسولوں کو پتہ چلا کہ اُنہیں بھی اذیت اُٹھانی پڑے گی تو اُنہیں اپنی فکر ستانے لگی۔ اِس وجہ سے اُنہوں نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ یسوع کو مستقبل میں کون سا مقام ملے گا اور اِس کا اُن کے پیروکاروں پر کیا اثر پڑے گا۔ اِس لیے یسوع نے کہا: ”چونکہ مَیں نے آپ کو یہ باتیں بتائی ہیں اِس لیے آپ کے دل غم سے بھر گئے ہیں۔“—یوحنا 16:6۔
یسوع مسیح نے رسولوں کو سمجھایا کہ ”مَیں آپ ہی کے فائدے کے لیے جا رہا ہوں کیونکہ اگر مَیں نہیں جاؤں گا تو مددگار آپ کے پاس نہیں آئے گا۔ پر اگر مَیں جاؤں گا تو مَیں اُسے آپ کے پاس بھیجوں گا۔“ (یوحنا 16:7) اِس سے ظاہر ہوا کہ یسوع کے فوت ہونے اور آسمان پر جانے کے بعد ہی شاگردوں کو پاک روح مل سکتی تھی اور یسوع اِس مددگار کو اپنے پیروکاروں کے پاس بھیج سکتے تھے، خواہ وہ زمین کے کسی بھی کونے میں رہتے ہوں۔
پاک روح ”دُنیا کو گُناہ اور نیکی اور عدالت کے بارے میں ٹھوس ثبوت پیش کرے [گی]۔“ (یوحنا 16:8) اِس کا مطلب ہے کہ پاک روح کے ذریعے ظاہر ہو جائے گا کہ دُنیا خدا کے بیٹے پر ایمان نہیں رکھتی۔ جب یسوع مسیح آسمان پر چلے گئے تو ثابت ہو گیا کہ وہ نیک ہیں اور ”دُنیا کا حاکم“ یعنی شیطان واقعی سزا کے لائق ہے۔—یوحنا 16:11۔
یسوع نے رسولوں سے کہا: ”مجھے آپ سے اَور بھی بہت سی باتیں کہنی ہیں لیکن ابھی آپ اُن کو سمجھنے کے قابل نہیں ہیں۔“ البتہ جب اُنہوں نے آسمان سے پاک روح نازل کی تو اِس کی رہنمائی میں شاگرد ”سچائی کو پوری طرح“ سمجھ گئے اور اِس پر عمل کر سکے۔—یوحنا 16:12، 13۔
پھر یسوع نے کہا: ”تھوڑی دیر میں آپ مجھے نہیں دیکھیں گے اور پھر تھوڑی دیر کے بعد آپ مجھے دیکھیں گے۔“ رسولوں کو یہ بات سمجھ نہیں آئی اور وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ اِس کا کیا مطلب ہے۔ یسوع مسیح بھانپ گئے کہ وہ اُن سے کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اِس لیے اُنہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرنے کے لیے کہا: ”مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ آپ روئیں گے اور ماتم کریں گے جبکہ دُنیا خوش ہوگی۔ آپ غمگین ہوں گے لیکن آپ کا غم خوشی میں بدل جائے گا۔“ (یوحنا 16:16، 20) جب یسوع مسیح کو اگلے دن مار ڈالا گیا تو مذہبی پیشوا بہت خوش ہوئے مگر شاگرد غمگین ہوئے۔ لیکن جب یسوع کو زندہ کِیا گیا تو شاگردوں کا غم خوشی میں بدل گیا۔ اور جب یسوع نے اُن پر پاک روح نازل کی تو اُن کی خوشی دوبالا ہو گئی۔
یسوع مسیح نے رسولوں کی صورتحال کا موازنہ ایک ایسی عورت سے کِیا جو بچے کو جنم دینے والی ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”جب کسی عورت کو حمل کی دردیں شروع ہوتی ہیں تو وہ غمگین ہوتی ہے کیونکہ اُس کی تکلیف کی گھڑی آ گئی ہے۔ لیکن جب اُس کا بچہ پیدا ہو جاتا ہے تو وہ اپنی تکلیف بھول جاتی ہے اور خوش ہوتی ہے کیونکہ دُنیا میں ایک بچہ آیا ہے۔“ پھر یسوع نے رسولوں کی ہمت بڑھانے کے لیے کہا: ”اِسی طرح آپ ابھی تو غمگین ہیں لیکن وہ وقت آئے گا جب مَیں آپ کو پھر سے دیکھوں گا۔ تب آپ کے دل خوش ہوں گے اور کوئی بھی آپ سے یہ خوشی نہیں چھین سکے گا۔“—یوحنا 16:21، 22۔
یسوع مسیح نے آگے کہا: ”اُس دن آپ میرے نام سے آسمانی باپ کے سامنے اپنی درخواستیں پیش کریں گے۔“ ابھی تک رسولوں نے یسوع کے نام سے خدا سے یوحنا 16:26، 27۔
کوئی چیز نہیں مانگی تھی۔ مگر اب اُن کو یسوع کے نام سے درخواست کیوں کرنی تھی؟ کیا اِس لیے کیونکہ خدا اُن کی درخواستیں پوری نہیں کرنا چاہتا تھا؟ نہیں۔ یسوع نے کہا: ”باپ خود آپ سے پیار کرتا ہے اِس لیے کہ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں اور آپ کو یقین ہے کہ مَیں خدا کے نمائندے کے طور پر آیا ہوں۔“—یقیناً یسوع مسیح کے اِن الفاظ کو سُن کر رسولوں کا حوصلہ بڑھا کیونکہ اُنہوں نے کہا: ”اب ہم جان گئے ہیں کہ آپ کو سب کچھ پتہ ہے۔“ لیکن جلد ہی اُن کا یہ یقین آزمایا جانے والا تھا۔ یسوع نے کہا: ”دیکھیں، وہ وقت آنے والا ہے بلکہ آ چُکا ہے جب آپ سب تتربتر ہو جائیں گے اور اپنے اپنے گھروں کو بھاگ جائیں گے اور مجھے اکیلا چھوڑ جائیں گے۔“ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے یہ حوصلہافزا بات بھی کہی: ”مَیں نے آپ سے یہ باتیں اِس لیے کہی ہیں تاکہ آپ کو میرے ذریعے اِطمینان حاصل ہو۔ دُنیا میں آپ کو مصیبتیں اُٹھانی پڑیں گی لیکن حوصلہ رکھیں، مَیں دُنیا پر غالب آ گیا ہوں۔“ (یوحنا 16:30-33) یوں یسوع نے ظاہر کِیا کہ آسمان پر جانے کے بعد بھی وہ اپنے شاگردوں کی مدد کریں گے۔ اُنہیں پکا یقین تھا کہ اُن کی طرح اُن کے پیروکار بھی دُنیا پر غالب آئیں گے یعنی وہ شیطان اور اُس کی دُنیا کی طرف سے آنے والی آزمائشوں کے باوجود وفاداری سے خدا کی مرضی پر چلتے رہیں گے۔