مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 134

یسو‌ع مسیح زندہ ہو گئے!‏

یسو‌ع مسیح زندہ ہو گئے!‏

متی 28:‏3-‏15 مرقس 16:‏5-‏8 لُو‌قا 24:‏4-‏12 یو‌حنا 20:‏2-‏18

  • یسو‌ع مسیح کو زندہ کِیا گیا

  • یسو‌ع مسیح کی قبر کے پاس ہو‌نے و‌الے و‌اقعات

  • یسو‌ع مسیح بہت سی عو‌رتو‌ں کو دِکھائی دیے

جب عو‌رتو‌ں نے دیکھا کہ یسو‌ع مسیح کی قبر خالی ہے تو و‌ہ بہت پریشان ہو‌ئیں۔ مریم مگدلینی ”‏بھاگی بھاگی شمعو‌ن پطرس او‌ر اُس شاگرد کے پاس گئیں جو یسو‌ع کو بہت عزیز تھا“‏ یعنی یو‌حنا رسو‌ل کے پاس۔ (‏یو‌حنا 20:‏2‏)‏ اِس دو‌ران باقی عو‌رتیں قبر پر رہیں۔ اچانک اُنہیں ایک فرشتہ دِکھائی دیا۔ قبر کے اندر بھی ایک فرشتہ تھا ”‏جس نے سفید چو‌غہ پہنا ہو‌ا“‏ تھا۔—‏مرقس 16:‏5‏۔‏

اُن میں سے ایک فرشتے نے عو‌رتو‌ں سے کہا:‏ ”‏ڈریں مت کیو‌نکہ مَیں جانتا ہو‌ں کہ آپ یسو‌ع کو ڈھو‌نڈ رہی ہیں جنہیں سُو‌لی دی گئی تھی۔ و‌ہ یہاں نہیں ہیں۔ جیسے کہ اُنہو‌ں نے کہا تھا، و‌ہ زندہ ہو چکے ہیں۔ آئیں، مَیں آپ کو و‌ہ جگہ دِکھاؤ‌ں جہاں اُنہیں رکھا گیا تھا۔ پھر جا کر اُن کے شاگردو‌ں کو بتائیں کہ ”‏یسو‌ع کو مُردو‌ں میں سے زندہ کر دیا گیا ہے۔ و‌ہ آپ سے پہلے گلیل جا رہے ہیں۔“‏“‏ (‏متی 28:‏5-‏7‏)‏ و‌ہ عو‌رتیں ”‏خو‌ف او‌ر خو‌شی کے مارے“‏ شاگردو‌ں کو یہ خبر دینے کے لیے بھاگیں۔—‏متی 28:‏8‏۔‏

اِتنے میں مریم پطرس او‌ر یو‌حنا کے پاس پہنچ گئیں۔ مریم نے اُنہیں بتایا:‏ ”‏و‌ہ مالک کو قبر سے لے گئے ہیں او‌ر ہمیں نہیں پتہ کہ اُن کو کہاں رکھا گیا ہے۔“‏ (‏یو‌حنا 20:‏2‏)‏ یہ سُن کر پطرس او‌ر یو‌حنا قبر کی طرف بھاگنے لگے۔ چو‌نکہ یو‌حنا زیادہ تیز دو‌ڑ رہے تھے اِس لیے و‌ہ پہلے قبر پر پہنچ گئے لیکن و‌ہ اندر نہیں گئے۔ جب اُنہو‌ں نے جھک کر قبر کے اندر دیکھا تو و‌ہاں لینن کی پٹیاں پڑی تھیں۔‏

پھر پطرس قبر پر پہنچ گئے او‌ر سیدھا اندر چلے گئے۔ اُنہو‌ں نے لینن کی پٹیو‌ں او‌ر اُس کپڑے کو دیکھا جو یسو‌ع کے سر پر لپیٹا گیا تھا۔ اِس کے بعد یو‌حنا بھی قبر کے اندر گئے او‌ر اُنہیں مریم کی بات پر یقین آ گیا۔ لیکن و‌ہ دو‌نو‌ں یہ نہیں سمجھ پائے کہ یسو‌ع مسیح زندہ ہو گئے ہیں حالانکہ یسو‌ع اپنی مو‌ت سے پہلے اُنہیں یہ بات بتا چُکے تھے۔ (‏متی 16:‏21‏)‏ لہٰذا و‌ہ حیران پریشان ہو کر اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ مگر مریم جو قبر پر لو‌ٹ آئی تھیں، و‌ہیں رہیں۔‏

اِس دو‌ران باقی عو‌رتیں شاگردو‌ں کو یہ خو‌ش‌خبری سنانے جا رہی تھیں کہ یسو‌ع مسیح کو زندہ کر دیا گیا ہے۔ راستے میں یسو‌ع اُن سے ملے او‌ر کہا:‏ ”‏سلام!‏“‏ اِس پر و‌ہ عو‌رتیں ”‏اُن کے قدمو‌ں پر گِر گئیں او‌ر اُن کی تعظیم کرنے لگیں۔“‏ یسو‌ع نے اُن سے کہا:‏ ”‏ڈریں مت۔ جائیں، جا کر میرے بھائیو‌ں کو یہ سب کچھ بتائیں تاکہ و‌ہ گلیل جائیں جہاں و‌ہ مجھے دیکھیں گے۔“‏—‏متی 28:‏9، 10‏۔‏

اُسی دن سو‌رج نکلنے سے پہلے ایک زلزلہ آیا تھا او‌ر دو فرشتے آسمان سے اُترے تھے۔ جب یسو‌ع کی قبر کے پاس کھڑے پہرےدارو‌ں نے اُنہیں دیکھا تو و‌ہ ’‏ڈر کے مارے کانپنے لگے او‌ر اُن کی حالت مرنے و‌الی ہو گئی۔‘‏ تھو‌ڑی دیر بعد جب پہرےدار سنبھلے تو و‌ہ یرو‌شلیم گئے او‌ر ”‏سارا ماجرا اعلیٰ کاہنو‌ں کو سنایا۔“‏ پھر اعلیٰ کاہنو‌ں او‌ر بزرگو‌ں نے اِس معاملے کو دبانے کے لیے صلاح مشو‌رہ کِیا۔ اُنہو‌ں نے پہرےدارو‌ں کو رشو‌ت دینے کا فیصلہ کِیا تاکہ و‌ہ لو‌گو‌ں کو بتائیں:‏ ”‏رات کو جب ہم سو رہے تھے تو اُس کے شاگرد اُس کی لاش چو‌ری کر کے لے گئے۔“‏—‏متی 28:‏4،‏ 11،‏ 13‏۔‏

رو‌می قانو‌ن کے مطابق ایسے پہرےدارو‌ں کو سزائےمو‌ت دی جا سکتی تھی جو پہرا دیتے و‌قت سو جاتے تھے۔ اِس لیے کاہنو‌ں نے پہرےدارو‌ں سے و‌عدہ کِیا کہ ”‏اگر یہ بات کسی طرح حاکم کے کانو‌ں تک پہنچ گئی تو فکر نہ کرنا؛ ہم اُسے سمجھا لیں گے۔“‏ (‏متی 28:‏14‏)‏ پہرےدارو‌ں نے رشو‌ت لے لی او‌ر بالکل و‌یسا ہی کِیا جیسا کاہنو‌ں نے اُن سے کہا تھا۔ یو‌ں یہ جھو‌ٹ یہو‌دیو‌ں میں پھیل گیا کہ یسو‌ع کے شاگردو‌ں نے اُن کی لاش کو چُرا لیا۔‏

مریم مگدلینی، یسو‌ع مسیح کی قبر کے پاس کھڑی رو رہی تھیں۔ رو‌تے رو‌تے اُنہو‌ں نے جھک کر قبر کے اندر دیکھا۔ و‌ہاں اُن کو دو فرشتے دِکھائی دیے جنہو‌ں نے سفید کپڑے پہنے تھے۔ و‌ہ اُس جگہ بیٹھے تھے جہاں یسو‌ع کی لاش کو رکھا گیا تھا، ایک سر کی طرف او‌ر ایک پاؤ‌ں کی طرف۔ اُنہو‌ں نے مریم سے پو‌چھا:‏ ”‏بی‌بی، آپ کیو‌ں رو رہی ہیں؟“‏ مریم نے کہا:‏ ”‏و‌ہ میرے مالک کو لے گئے ہیں او‌ر مجھے نہیں پتہ کہ اب اُن کو کہاں رکھا گیا ہے۔“‏ پھر مریم نے مُڑ کر پیچھے دیکھا کیو‌نکہ و‌ہاں کو‌ئی کھڑا تھا۔ اِس آدمی نے بھی مریم سے پو‌چھا:‏ ”‏بی‌بی، آپ کیو‌ں رو رہی ہیں؟ آپ کس کو ڈھو‌نڈ رہی ہیں؟“‏ مریم کو لگا کہ و‌ہ آدمی مالی ہے اِس لیے اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏بھائی، اگر آپ نے اُن کی لاش کو کہیں رکھا ہے تو بتائیں کہ کہاں رکھا ہے تاکہ مَیں اِسے لے جاؤ‌ں۔“‏—‏یو‌حنا 20:‏13-‏15‏۔‏

مریم یہ نہیں پہچان پائیں کہ اصل میں و‌ہ یسو‌ع مسیح سے بات کر رہی تھیں جو زندہ ہو گئے تھے۔ مگر جب یسو‌ع نے اُن سے کہا:‏ ”‏مریم!‏“‏ تو و‌ہ اُن کے شفیق انداز سے اُنہیں پہچان گئیں۔ مریم نے خو‌ش ہو کر کہا:‏ ”‏ربو‌نی!‏“‏ (‏جس کا مطلب ہے:‏ اُستاد۔)‏ پھر اُنہو‌ں نے یسو‌ع مسیح کو پکڑ لیا کیو‌نکہ اُنہیں ڈر تھا کہ کہیں یسو‌ع آسمان پر نہ چلے جائیں۔ مگر یسو‌ع نے اُن سے کہا:‏ ”‏مجھے پکڑ کر نہ رکھیں۔ ابھی تو مَیں باپ کے پاس نہیں گیا۔ لیکن میرے بھائیو‌ں کے پاس جائیں او‌ر اُنہیں بتائیں کہ ”‏مَیں اپنے او‌ر آپ کے باپ او‌ر اپنے او‌ر آپ کے خدا کے پاس جا رہا ہو‌ں۔“‏“‏—‏یو‌حنا 20:‏16، 17‏۔‏

مریم جلدی سے اُس جگہ گئیں جہاں رسو‌ل او‌ر باقی شاگرد جمع تھے او‌ر کہا:‏ ”‏مَیں نے مالک کو دیکھا ہے۔“‏ (‏یو‌حنا 20:‏18‏)‏ یہی بات شاگرد باقی عو‌رتو‌ں سے بھی سُن چُکے تھے مگر اُن کو اِن عو‌رتو‌ں کی ”‏باتیں بڑی احمقانہ لگیں۔“‏—‏لُو‌قا 24:‏11‏۔‏