باب 136
گلیل کی جھیل کے کنارے پر
-
یسوع مسیح گلیل کی جھیل کے کنارے شاگردوں کو دِکھائی دیے
-
پطرس اور دوسروں کو یسوع کی بھیڑوں کو چرانا تھا
اپنی موت سے پہلے رسولوں کے ساتھ آخری رات گزارتے وقت یسوع مسیح نے اُن سے کہا تھا کہ ”جب مجھے زندہ کِیا جائے گا تو مَیں گلیل جاؤں گا اور وہاں آپ کا اِنتظار کروں گا۔“ (متی 26:32؛ 28:7، 10) اب اُن کے بہت سے شاگرد گلیل گئے۔ لیکن وہاں پہنچ کر اُنہیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کریں۔
اِس لیے پطرس نے چھ رسولوں سے کہا: ”مَیں مچھلیاں پکڑنے جا رہا ہوں۔“ اِس پر اُن رسولوں نے کہا: ”ہم بھی آپ کے ساتھ چلیں گے۔“ (یوحنا 21:3) ساری رات کوشش کرنے کے باوجود اُن کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ جب صبح ہو رہی تھی تو رسولوں کو یسوع جھیل کے کنارے کھڑے دِکھائی دیے مگر وہ اُن کو پہچان نہیں پائے۔ یسوع نے اُن کو آواز لگائی: ”پیارے بچو! کیا آپ کے پاس کھانے کو کچھ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”نہیں۔“ یسوع نے اُن سے کہا: ”کشتی کی دائیں طرف جال ڈالیں تو آپ کو ضرور کچھ ملے گا۔“ (یوحنا 21:5، 6) جب اُنہوں نے جال ڈالا تو اُن کے ہاتھ اِتنی مچھلیاں لگیں کہ جال کو اُوپر لانا مشکل ہو گیا۔
یہ دیکھ کر یوحنا نے پطرس سے کہا: ”یہ تو ہمارے مالک ہیں۔“ (یوحنا 21:7) اِس پر پطرس نے اپنا کُرتا پہنا جسے اُنہوں نے مچھلیاں پکڑتے وقت اُتارا ہوا تھا۔ پھر وہ جھیل میں کود پڑے اور تقریباً 90 میٹر (300 فٹ) تیر کر کنارے پر پہنچ گئے۔ باقی شاگرد کشتی میں مچھلیوں سے بھرے جال کو کھینچتے ہوئے اُن کے پیچھے کنارے تک گئے۔
کنارے پر پہنچ کر اُنہوں نے دیکھا کہ ”کوئلے دہک رہے ہیں اور اِن پر مچھلی اور روٹی رکھی ہے۔“ یسوع نے اُن سے کہا: ”جو مچھلیاں آپ نے ابھی پکڑی ہیں، اُن میں سے کچھ لائیں۔“ پطرس جال کو کھینچ کر خشکی پر لائے جس میں 153 بڑی مچھلیاں تھیں۔ یسوع نے اُن سب سے کہا: ”آئیں، ناشتہ کر لیں۔“ شاگردوں میں سے کسی میں اِتنی ہمت نہیں تھی کہ اُن سے پوچھے کہ ”آپ کون ہیں؟“ کیونکہ وہ سب جانتے تھے کہ یہ یسوع مسیح ہی ہیں۔ (یوحنا 21:9-12) یہ تیسری بار تھا کہ یسوع مسیح شاگردوں کے کسی گروہ پر ظاہر ہوئے۔
یسوع مسیح نے سب کو روٹی اور مچھلی کھانے کو دی۔ پھر اُنہوں نے غالباً مچھلیوں کی طرف اِشارہ کر کے پطرس سے پوچھا: ”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا آپ اِن سے زیادہ مجھ سے پیار کرتے ہیں؟“ دراصل وہ یہ پوچھ رہے تھے کہ کیا پطرس کو اپنے پیشے سے زیادہ لگاؤ ہے یا اُس کام سے جو وہ اُنہیں سونپنے والے تھے؟ پطرس نے جواب دیا: ”جی مالک، آپ جانتے ہیں کہ مَیں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں۔“ یسوع نے اُن سے کہا: ”میرے میمنوں کو چرائیں۔“—یوحنا 21:15۔
یسوع نے پطرس سے دوبارہ پوچھا: ”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں؟“ یہ سُن کر پطرس اُلجھن میں پڑ گئے۔ اُنہوں نے خلوصِدل سے کہا: ”جی مالک، آپ جانتے ہیں کہ مَیں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں۔“ یسوع نے اُن سے کہا: ”میری چھوٹی بھیڑوں کی گلّہبانی کریں۔“—یوحنا 21:16۔
پھر یسوع مسیح نے تیسری بار پطرس سے پوچھا: ”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں؟“ شاید پطرس کو لگا کہ یسوع کو اُن کی وفاداری پر شک ہے اِس لیے اُنہوں نے بڑے جوش سے کہا: ”مالک، آپ تو سب کچھ جانتے ہیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ مَیں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں۔“ یسوع نے ایک بار پھر سے پطرس کی توجہ اُس ذمےداری پر دِلائی جو وہ اُنہیں سونپ رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”میری چھوٹی بھیڑوں کو چرائیں۔“ (یوحنا 21:17) یوں یسوع نے ظاہر کِیا کہ کلیسیا کی پیشوائی کرنے والوں کو خدا کے گلّے کی خدمت کرنی چاہیے۔
یسوع مسیح کو اِس لیے گِرفتار کِیا گیا اور سزائےموت دی گئی کیونکہ اُنہوں نے وہ کام کِیا جو خدا نے اُنہیں سونپا تھا۔ اب اُنہوں نے پطرس کو بتایا کہ اُن کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوگا۔ اُنہوں نے کہا: ”جب آپ جوان تھے تو آپ خود اپنے کپڑے پہنتے تھے اور اپنی مرضی سے اِدھر اُدھر جاتے تھے۔ لیکن جب آپ بوڑھے ہوں گے تو آپ اپنے ہاتھ آگے کریں گے اور کوئی اَور آپ کو کپڑے پہنائے گا اور آپ کو اُٹھا کر وہاں لے جائے گا جہاں آپ نہیں جانا چاہیں گے۔“ اِس کے بعد یسوع نے پطرس کو تاکید کی کہ ”میری پیروی کرتے رہیں۔“—یوحنا 21:18، 19۔
پطرس نے مُڑ کر یوحنا کی طرف دیکھا اور یسوع سے پوچھا: ”مالک، اِس آدمی کے ساتھ کیا ہوگا؟“ وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ اُس رسول کے ساتھ مستقبل میں کیا ہوگا جس سے یسوع بہت پیار کرتے تھے۔ یسوع نے جواب دیا: ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے آنے تک رہے تو اِس سے آپ کا کیا لینا دینا؟“ (یوحنا 21:21-23) پطرس کو یسوع کی خدمت پر توجہ دینے کی ضرورت تھی نہ کہ اِس بات پر کہ دوسرے کیا کر رہے ہیں۔ بہرحال یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ دوسرے رسولوں کی نسبت یوحنا زیادہ عرصے تک زندہ رہیں گے اور وہ رُویا میں یسوع کو آسمان پر بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرتے دیکھیں گے۔
بِلاشُبہ یسوع مسیح نے اَور بھی بہت سے کام کیے۔ اگر اِن سب کو لکھا جاتا تو بہت سی کتابیں بھر جاتیں۔