مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 2

کیا بائبل واقعی خدا کی طرف سے ہے؟‏

کیا بائبل واقعی خدا کی طرف سے ہے؟‏

1،‏ 2.‏ بائبل خدا کی طرف سے ایک شان‌دار تحفہ کیوں ہے؟‏

جب آپ کا کوئی دوست آپ کو تحفہ دیتا ہے تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏ یقیناً آپ بہت خوش ہوتے ہیں اور اپنے دوست کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‏ آپ جلدی جلدی اُس تحفے کو کھول کر دیکھنا چاہتے ہیں۔‏

2 بائبل بھی خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔‏ اِس میں ایسی معلومات پائی جاتی ہیں جو کہیں اَور سے نہیں مل سکتیں۔‏ مثال کے طور پر اِس میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے آسمان،‏ زمین اور اِنسانوں کو کیسے بنایا ہے۔‏ اِس میں ایسے اصول بھی پائے جاتے ہیں جن پر عمل کر کے ہم اپنے مسئلوں کو حل کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ بائبل سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا زمین کے حالات کو کیسے بہتر کرے گا۔‏ بائبل واقعی خدا کی طرف سے ایک شان‌دار تحفہ ہے!‏

3.‏ بائبل کی تعلیم حاصل کرنے سے آپ کیا سیکھیں گے؟‏

3 بائبل کی تعلیم حاصل کرنے سے آپ سیکھیں گے کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ اُس کے دوست بنیں۔‏ آپ یہوواہ خدا کے بارے میں جتنا زیادہ سیکھیں گے،‏ اُس کے ساتھ آپ کی دوستی اُتنی گہری ہوگی۔‏

4.‏ آپ کو بائبل کے بارے میں کون سی باتیں دلچسپ لگی ہیں؟‏

4 بائبل کا ترجمہ 2800 سے زیادہ زبانوں میں ہو چُکا ہے اور اِس کی اربوں کاپیاں چھپ چُکی ہیں۔‏ پوری دُنیا میں 90 فیصد سے زیادہ لوگ اِسے اپنی زبان میں پڑھ سکتے ہیں۔‏ ہر ہفتے دس لاکھ سے زیادہ بائبلیں تقسیم کی جاتی ہیں۔‏ واقعی بائبل دوسری تمام کتابوں سے فرق ہے۔‏

5.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ بائبل ”‏خدا کے اِلہام سے ہے“‏؟‏

5 بائبل ”‏خدا کے اِلہام سے ہے۔‏“‏ ‏(‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏16 کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن شاید کچھ لوگ کہیں:‏ ”‏بائبل کو تو اِنسانوں نے لکھا ہے پھر یہ خدا کی طرف سے کیسے ہو سکتی ہے؟‏“‏ بائبل میں اِس سوال کا جواب یوں دیا گیا ہے:‏ ”‏پاک روح اِنسانوں کو ترغیب [‏یا ہدایت]‏ دیتی تھی اور وہ خدا کی طرف سے بولتے تھے۔‏“‏ (‏2-‏پطرس 1:‏21‏)‏ فرض کریں کہ ایک دادا اپنے پوتے سے خط لکھواتا ہے۔‏ آپ کے خیال میں یہ خط کس کی طرف سے ہوگا،‏ دادا کی طرف سے یا پوتے کی طرف سے؟‏ ظاہر سی بات ہے کہ یہ خط دادا کی طرف سے ہوگا کیونکہ اِس میں اُس کے خیالات لکھے ہیں۔‏ اِسی طرح بائبل کو اِنسانوں نے لکھا ہے لیکن اصل میں یہ خدا کی طرف سے ہے کیونکہ اِس میں اُس کے خیالات درج ہیں۔‏ بےشک بائبل ”‏خدا کا کلام“‏ ہے۔‏—‏1-‏تھسلُنیکیوں 2:‏13‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 2 کو دیکھیں۔‏

‏”‏کتابِ‌مُقدس—‏ترجمہ نئی دُنیا“‏ بہت سی زبانوں میں دستیاب ہے۔‏

بائبل ہر لحاظ سے درست ہے

6،‏ 7.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ بائبل کے تمام حصے ایک دوسرے سے میل کھاتے ہیں؟‏

6 بائبل 1600 سال سے زیادہ عرصے کے دوران لکھی گئی۔‏ بائبل کو لکھنے والے لوگ مختلف زمانوں میں رہتے تھے۔‏ اُن میں سے کچھ بہت پڑھے لکھے تھے اور کچھ کم پڑھے لکھے تھے۔‏ مثال کے طور پر اُن میں سے ایک ڈاکٹر تھا جبکہ کچھ کسان،‏ مچھیرے،‏ چرواہے،‏ نبی،‏ قاضی اور بادشاہ تھے۔‏ حالانکہ بائبل کو فرق فرق آدمیوں نے لکھا لیکن اِس کے تمام حصے ایک دوسرے سے میل کھاتے ہیں۔‏ ایسا نہیں ہے کہ بائبل کے ایک باب میں کوئی بات کہی گئی ہو اور دوسرے باب میں اُس کے اُلٹ بات کہی گئی ہو۔‏ *

7 بائبل کے شروع میں بتایا گیا ہے کہ اِنسانوں کی مشکلات کا آغاز کیسے ہوا اور اِس کے آخر میں بتایا گیا ہے کہ خدا اِن مشکلات کو ختم کر دے گا اور زمین کو فردوس بنا دے گا۔‏ بائبل میں ہزاروں سال کے دوران ہونے والے واقعات درج ہیں۔‏ بائبل کے ذریعے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے اِرادوں کو ہمیشہ پورا کرتا ہے۔‏

8.‏ مثالوں کے ذریعے واضح کریں کہ بائبل سائنسی لحاظ سے درست ہے۔‏

8 بائبل کو اِس مقصد کے لیے نہیں لکھا گیا تھا کہ اِس کے ذریعے لوگوں کو سائنس کی تعلیم دی جائے۔‏ پھر بھی بائبل میں سائنس کے حوالے سے جو معلومات درج ہیں،‏ وہ بالکل صحیح ہیں۔‏ مثال کے طور پر احبار کی کتاب میں خدا نے بنی‌اِسرائیل کو بیماریوں کی روک‌تھام کے حوالے سے ہدایات دیں۔‏ لیکن سائنس‌دانوں نے اِس کے کئی سال بعد یہ پتہ چلایا کہ بیماریاں جراثیم کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔‏ بائبل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زمین خلا میں لٹکی ہے۔‏ (‏ایوب 26:‏7‏)‏ جس زمانے میں بائبل لکھی گئی،‏ لوگ زمین کی شکل کے بارے میں فرق فرق نظریات رکھتے تھے۔‏ لیکن یسعیاہ نبی نے بتایا کہ زمین محیط یعنی دائرے کی طرح گول ہے۔‏ (‏یسعیاہ 40:‏22‏)‏ بےشک ایک ایسی کتاب میں ہی اِتنی درست معلومات ہو سکتی ہیں جو خدا کی طرف سے ہو۔‏

9.‏ اِس بات سے کیا ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل کو لکھنے والوں نے سب کچھ سچ سچ لکھا؟‏

9 بائبل میں تاریخی حوالے سے جو معلومات درج ہیں،‏ وہ بھی بالکل درست ہیں۔‏ بہت سی تاریخی کتابوں میں لکھی ہوئی معلومات پوری طرح درست نہیں ہیں کیونکہ اِن کو لکھنے والوں نے سب باتیں سچ سچ نہیں لکھیں۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے اُن موقعوں کا ذکر نہیں کِیا جب اُن کی قوم کو جنگ میں شکست ہوئی۔‏ لیکن بائبل کو لکھنے والوں نے سب کچھ سچ سچ لکھا۔‏ اُنہوں نے اُن موقعوں کا بھی ذکر کِیا جب بنی‌اِسرائیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنی غلطیوں کے بارے میں بھی لکھا۔‏ اِس کی ایک مثال گنتی کی کتاب میں ملتی ہے۔‏ اِس میں موسیٰ نبی نے بتایا کہ اُنہوں نے ایک سنگین غلطی کی جس پر خدا نے اُن کو سزا دی۔‏ (‏گنتی 20:‏2-‏12‏)‏ اِن باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے۔‏ لہٰذا ہم بائبل پر بھروسا کر سکتے ہیں۔‏

بائبل میں درج ہدایات آج بھی فائدہ‌مند ہیں

10.‏ بائبل میں درج ہدایات آج بھی فائدہ‌مند کیوں ہیں؟‏

10 بائبل ’‏خدا کے اِلہام سے ہے اور تعلیم دینے،‏ اِصلاح کرنے اور معاملوں کو سدھارنے کے لیے فائدہ‌مند ہے۔‏‘‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏16‏)‏ بائبل میں درج ہدایات آج کے دَور میں بھی بہت فائدہ‌مند ہیں۔‏ چونکہ یہوواہ خدا نے ہمیں بنایا ہے اِس لیے وہ ہمارے خیالات اور احساسات سے واقف ہے۔‏ جتنی اچھی طرح وہ ہمیں جانتا ہے اُتنی اچھی طرح ہم بھی خود کو نہیں جانتے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم خوش رہیں۔‏ وہ جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا اچھا ہے اور کیا بُرا۔‏

11،‏ 12.‏ (‏الف)‏ متی 5 سے 7 ابواب میں یسوع مسیح نے کن باتوں کے بارے میں مشورے دیے؟‏ (‏ب)‏ ہم بائبل سے اَور کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

11 متی 5 سے 7 ابواب میں یسوع مسیح نے خوش رہنے،‏ دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے،‏ دُعا کرنے اور پیسے کے بارے میں مناسب نظریہ رکھنے کے سلسلے میں بہت اچھے مشورے دیے۔‏ اگرچہ اُنہوں نے یہ مشورے 2000 سال پہلے دیے تھے لیکن یہ آج بھی اُتنے ہی فائدہ‌مند ہیں جتنے اُس وقت تھے۔‏

12 بائبل میں یہوواہ خدا نے ایسے اصول دیے ہیں جن کے ذریعے ہم اپنی گھریلو زندگی کو خوش‌گوار بنا سکتے ہیں،‏ محنت سے کام کرنا سیکھ سکتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ صلح صفائی سے رہ سکتے ہیں۔‏ بائبل میں درج اصول سب لوگوں کے لیے فائدہ‌مند ہیں،‏ چاہے وہ کسی بھی طبقے سے ہوں،‏ کسی بھی علاقے میں رہتے ہوں یا کسی بھی طرح کے مسئلوں کا سامنا کر رہے ہوں۔‏‏—‏یسعیاہ 48:‏17 کو پڑھیں؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 3 کو دیکھیں۔‏

آپ بائبل کی پیش‌گوئیوں پر یقین رکھ سکتے ہیں

یسعیاہ نبی نے پیش‌گوئی کی کہ شہر بابل کو شکست ہوگی۔‏

13.‏ یسعیاہ نبی نے بابل کے سلسلے میں کیا پیش‌گوئی کی؟‏

13 بائبل میں درج بہت سی پیش‌گوئیاں پوری ہو چُکی ہیں۔‏ مثال کے طور پر یسعیاہ نبی نے پیش‌گوئی کی کہ شہر بابل تباہ ہو جائے گا۔‏ (‏یسعیاہ 13:‏19‏)‏ اُنہوں نے تفصیل سے بتایا کہ اِس شہر کو کیسے فتح کِیا جائے گا۔‏ اِس شہر کے بڑے بڑے دروازے تھے اور اِس کے گِرد ایک دریا بہتا تھا۔‏ لیکن یسعیاہ نبی نے پیش‌گوئی کی کہ شہر کے دروازے کُھلے رہ جائیں گے،‏ دریا سُوکھ جائے گا اور شہر پر حملہ کرنے والے اِسے لڑائی کے بغیر فتح کر لیں گے۔‏ یسعیاہ نبی نے یہ بھی بتا دیا کہ اُس شخص کا نام خورس ہوگا جو اِس شہر کو فتح کرے گا۔‏‏—‏یسعیاہ 44:‏27–‏45:‏2 کو پڑھیں؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 4 کو دیکھیں۔‏

14،‏ 15.‏ یسعیاہ نبی کی پیش‌گوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

14 یسعیاہ نبی کی پیش‌گوئی کے دو سو سال بعد ایک فوج بابل پر حملہ کرنے کے لیے آئی۔‏ اِس فوج کا سربراہ کون تھا؟‏ پیش‌گوئی کے عین مطابق اِس کا سربراہ فارس کا بادشاہ خورس تھا۔‏ لیکن کیا پیش‌گوئی کے باقی حصے بھی پورے ہوئے؟‏

15 حملے کی رات بابل کے لوگ جشن منا رہے تھے۔‏ اُن کا خیال تھا کہ شہر کی اُونچی دیواروں اور دریا کی وجہ سے وہ بالکل محفوظ ہیں۔‏ لیکن شہر کے باہر خورس اور اُن کی فوج نے ایک نالہ بنا کر دریا کا رُخ موڑ دیا۔‏ یوں دریا میں پانی کی سطح اِتنی کم ہو گئی کہ فارس کے سپاہیوں نے پیدل ہی اِسے پار کر لیا۔‏ مگر اُنہوں نے بابل کی دیواروں کو کیسے پار کِیا؟‏ پیش‌گوئی کے مطابق شہر کے دروازے کُھلے رہ گئے اِس لیے سپاہی آسانی سے شہر میں داخل ہو گئے۔‏ یوں اُنہوں نے بغیر لڑائی کے شہر بابل کو فتح کر لیا۔‏

16.‏ (‏الف)‏ یسعیاہ نبی نے بابل کے مستقبل کے بارے میں کیا پیش‌گوئی کی؟‏ (‏ب)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسعیاہ نبی کی پیش‌گوئی پوری ہوئی؟‏

16 یسعیاہ نبی نے پیش‌گوئی کی کہ بابل ”‏ابد تک آباد نہ ہوگا اور پُشت در پُشت اُس میں کوئی نہ بسے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ 13:‏20‏)‏ کیا یہ پیش‌گوئی پوری ہوئی؟‏ جی ہاں۔‏ آج تک یہ شہر ویران ہے اور اِس کے کھنڈرات عراق کے شہر بغداد سے تقریباً 80 کلومیٹر (‏50 میل)‏ دُور موجود ہیں۔‏ واقعی یہوواہ خدا نے بابل کو ”‏فنا [‏یا تباہی]‏ کے جھاڑو سے صاف“‏ کر دیا۔‏—‏یسعیاہ 14:‏22،‏ 23‏۔‏ *

شہر بابل کے کھنڈرات

17.‏ ہم خدا کے سب وعدوں پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں؟‏

17 بائبل کی بہت سی پیش‌گوئیاں پوری ہو چُکی ہیں۔‏ * اِس لیے ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اِس میں مستقبل کے حوالے سے جو کچھ بتایا گیا ہے،‏ وہ بھی ضرور پورا ہوگا۔‏ ہم اِس بات پر بھی یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے وعدے کے مطابق زمین کو فردوس بنا دے گا۔‏ ‏(‏گنتی 23:‏19 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے علاوہ ہم ”‏اُس ہمیشہ کی زندگی کی اُمید“‏ بھی رکھتے ہیں ”‏جس کا وعدہ خدا نے جو جھوٹ نہیں بول سکتا،‏ صدیوں پہلے کِیا تھا۔‏“‏—‏طِطُس 1:‏2‏۔‏

بائبل آپ کی زندگی بدل سکتی ہے

18.‏ پولُس رسول نے بائبل کے بارے میں کیا کہا؟‏

18 ہم نے سیکھ لیا ہے کہ بائبل دوسری تمام کتابوں سے فرق ہے۔‏ اِس کے تمام حصے ایک دوسرے سے میل کھاتے ہیں۔‏ اِس میں سائنس اور تاریخ کے حوالے سے جو معلومات پائی جاتی ہیں،‏ وہ بالکل درست ہیں۔‏ اِس میں بہت سے فائدہ‌مند مشورے پائے جاتے ہیں اور اِس کی بہت سی پیش‌گوئیاں پوری ہو چُکی ہیں۔‏ لیکن بائبل کے بارے میں ایک اَور خاص بات ہے جو پولُس رسول نے بتائی۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر ہے۔‏“‏ اِس بات کا کیا مطلب ہے؟‏‏—‏عبرانیوں 4:‏12 کو پڑھیں۔‏

19،‏ 20.‏ (‏الف)‏ بائبل کے ذریعے آپ اپنا جائزہ کیسے لے سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ آپ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ بائبل کے لیے خدا کے شکرگزار ہیں؟‏

19 بائبل آپ کی زندگی بدل سکتی ہے۔‏ اِس کے ذریعے آپ اپنا جائزہ لے سکتے ہیں اور اپنے خیالات اور احساسات کو جانچ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر شاید ہم محسوس کریں کہ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں۔‏ لیکن بائبل کو پڑھنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ سچی محبت صرف ایک احساس نہیں ہے بلکہ اِسے کاموں سے ظاہر بھی کِیا جاتا ہے۔‏ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں،‏ ہمیں اُن باتوں پر عمل بھی کرنا چاہیے جو ہم بائبل سے سیکھتے ہیں۔‏

20 بائبل واقعی خدا کی طرف سے ہے۔‏ خدا چاہتا ہے کہ آپ اِسے پڑھیں،‏ اِس کا مطالعہ کریں اور اِس کی قدر کریں۔‏ اِس تحفے کے لیے خدا کا شکر ادا کریں اور اِس کی تعلیم حاصل کرتے رہیں۔‏ اِس طرح آپ سیکھ جائیں گے کہ خدا نے اِنسانوں کو کس مقصد سے بنایا ہے‏۔‏ اگلے مضمون میں ہم اِسی مقصد کے بارے میں بات کریں گے۔‏

^ پیراگراف 6 کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بائبل میں درج باتوں میں اِختلاف پایا جاتا ہے۔‏ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔‏ اِس سلسلے میں رسالہ ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ 1 جولائی 2012ء کے صفحہ 7 کو دیکھیں۔‏ اِس رسالے کو یہوواہ کے گواہ شائع کرتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 16 اگر آپ بائبل کی اِس پیش‌گوئی کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو رسالہ ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ جولائی-‏ستمبر 2014ء کے صفحہ 4،‏ 5 کو دیکھیں۔‏ اِس رسالے کو یہوواہ کے گواہ شائع کرتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 17 اِن پیش گوئیوں میں سے ایک شہر بابل کی تباہی کی پیش‌گوئی ہے۔‏ یسوع مسیح کے سلسلے میں پوری ہونے والی پیش‌گوئیوں کے بارے میں جاننے کے لیے کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 5 کو دیکھیں۔‏