مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 4

یسوع مسیح کون ہیں؟‏

یسوع مسیح کون ہیں؟‏

1،‏ 2.‏ (‏الف)‏ اگر آپ کسی مشہور شخص کے نام سے واقف ہیں تو کیا اِس کا مطلب ہے کہ آپ اُسے اچھی طرح جانتے ہیں؟‏ وضاحت کریں۔‏ (‏ب)‏ لوگ یسوع مسیح کے بارے میں کیا مانتے ہیں؟‏

دُنیا میں بہت سے مشہور لوگ ہیں۔‏ شاید آپ کسی مشہور شخص کا نام جانتے ہوں۔‏ لیکن کسی شخص کے نام سے واقف ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اُس کو اچھی طرح جانتے ہیں یا آپ کو اُس کی زندگی اور شخصیت کے بارے میں سب کچھ پتہ ہے۔‏

2 شاید آپ نے یسوع مسیح کے بارے میں سنا ہو حالانکہ وہ تقریباً 2000 سال پہلے زمین پر رہتے تھے۔‏ لیکن زیادہ‌تر لوگ یہ نہیں جانتے کہ یسوع مسیح کی شخصیت کیسی تھی۔‏ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ ایک اچھے آدمی تھے،‏ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ایک نبی تھے جبکہ کچھ لوگ یہ مانتے ہیں کہ وہ خدا ہیں۔‏ آپ کا کیا خیال ہے؟‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 12 کو دیکھیں۔‏

3.‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں جاننا کیوں ضروری ہے؟‏

3 یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یسوع مسیح کے بارے میں علم حاصل کریں۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی صرف وہ لوگ پائیں گے جو تجھے یعنی واحد اور سچے خدا کو اور یسوع مسیح کو قریب سے جانیں گے جسے تُو نے بھیجا ہے‏۔‏‏“‏ (‏یوحنا 17:‏3‏)‏ اگر ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں تعلیم حاصل کریں گے تو ہم زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکیں گے۔‏ (‏یوحنا 14:‏6‏)‏ یسوع مسیح کے بارے میں جاننا اِس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ اُنہوں نے زندگی گزارنے اور دوسروں کے ساتھ پیش آنے کے سلسلے میں بہترین مثال قائم کی۔‏ (‏یوحنا 13:‏34،‏ 35‏)‏ باب نمبر 1 میں ہم نے خدا کے بارے میں سیکھا تھا۔‏ لیکن اِس باب میں ہم سیکھیں گے کہ پاک کلام میں یسوع مسیح کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔‏

‏”‏ہمیں مسیح مل گیا ہے“‏

4.‏ لفظ مسیح کا مطلب کیا ہے؟‏

4 یسوع کے پیدا ہونے سے کئی سال پہلے یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ مسیح کو زمین پر بھیجے گا۔‏ لفظ مسیح کا مطلب ہے:‏ مسح‌شُدہ شخص یعنی ایک ایسا شخص جسے کسی خاص کام کے لیے چُنا گیا ہو۔‏ یسوع کو یہ لقب اِس لیے دیا گیا ہے کیونکہ خدا نے اُنہیں ایک اہم کام کے لیے چُنا ہے اور ایک خاص رُتبہ دیا ہے۔‏ مسیح کے ذریعے خدا کے تمام وعدے پورے ہوں گے۔‏ لیکن وہ آج بھی آپ کی مدد کر سکتا ہے۔‏ یسوع کی پیدائش سے پہلے بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال تھا کہ مسیح کون ہوگا۔‏

5.‏ کیا یسوع کے شاگردوں کو یقین تھا کہ یسوع ہی مسیح ہیں؟‏

5 یسوع کے شاگردوں کو پورا یقین تھا کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔‏ (‏یوحنا 1:‏41‏)‏ مثال کے طور پر شمعون پطرس نے یسوع سے کہا:‏ ”‏آپ مسیح ہیں۔‏“‏ (‏متی 16:‏16‏)‏ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہیں؟‏

6.‏ یہوواہ خدا نے مسیح کو پہچاننے میں اِنسانوں کی مدد کیسے کی؟‏

6 یسوع کی پیدائش سے کافی عرصہ پہلے خدا کے نبیوں نے بہت سی ایسی تفصیلات بتائیں جن کے ذریعے لوگ مسیح کو پہچان سکتے تھے۔‏ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ فرض کریں کہ آپ سے کہا جاتا ہے کہ آپ سٹیشن پر کسی ایسے شخص کو لینے جائیں جس سے آپ پہلے کبھی نہیں ملے۔‏ اگر آپ کو اُس شخص کے بارے میں کچھ تفصیلات بتا دی جائیں تو آپ کے لیے اُسے پہچاننا آسان ہو جائے گا۔‏ اِسی طرح یہوواہ خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعے پہلے سے یہ بتا دیا کہ مسیح کیا کچھ کرے گا اور اُس کے ساتھ کیا ہوگا۔‏ جو لوگ سچے دل سے مسیح کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں،‏ وہ اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ مسیح کے سلسلے میں کی گئی پیش‌گوئیاں کیسے پوری ہوئیں۔‏ اِس طرح اُنہیں پتہ چل جاتا ہے کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔‏

7.‏ کون سی دو پیش‌گوئیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع ہی مسیح ہیں؟‏

7 آئیں،‏ مسیح کے سلسلے میں کی گئی دو پیش‌گوئیوں پر غور کریں۔‏ یسوع کے پیدا ہونے سے 700 سال پہلے میکاہ نبی نے پیش‌گوئی کی کہ مسیح بیت‌لحم کے ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوگا۔‏ (‏میکاہ 5:‏2‏)‏ اور یسوع وہیں پیدا ہوئے۔‏ (‏متی 2:‏1،‏ 3-‏9‏)‏ دانی‌ایل نبی نے پیش‌گوئی کی کہ مسیح 29ء میں ظاہر ہوگا۔‏ (‏دانی‌ایل 9:‏25‏)‏ اور بالکل ایسا ہی ہوا۔‏ یہ دو پیش‌گوئیاں اُن ڈھیر ساری پیش‌گوئیوں میں شامل ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 13 کو دیکھیں۔‏

یسوع اپنے بپتسمے کے وقت مسیح بن گئے۔‏

8،‏ 9.‏ یسوع کے بپتسمے پر کیا ہوا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہی مسیح ہیں؟‏

8 یہوواہ خدا نے یہ بات بالکل واضح کر دی کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔‏ اُس نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے وعدہ کِیا کہ وہ اُنہیں ایک نشانی دِکھائے گا جس سے اُنہیں پتہ چل جائے گا کہ مسیح کون ہے۔‏ جب یسوع 29ء میں دریائےاُردن (‏دریائےیردن)‏ پر یوحنا سے بپتسمہ لینے آئے تو یوحنا کو یہ نشانی دِکھائی گئی۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏بپتسمہ لینے کے بعد یسوع فوراً پانی سے باہر آئے اور دیکھو!‏ آسمان کُھل گیا اور اُنہوں نے دیکھا کہ خدا کی روح کبوتر کی طرح اُن پر اُتر رہی ہے۔‏ اور ساتھ ہی آسمان سے یہ آواز بھی سنائی دی:‏ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏“‏ (‏متی 3:‏16،‏ 17‏)‏ جب یوحنا نے یہ نشانی دیکھی اور آسمان سے آواز سنی تو اُنہیں پتہ چل گیا کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔‏ (‏یوحنا 1:‏32-‏34‏)‏ اُس دن یہوواہ خدا نے یسوع پر اپنی پاک روح نازل کی اور یوں یسوع،‏ مسیح بن گئے‏۔‏ اُنہی کو خدا نے ایک پیشوا اور بادشاہ کے طور پر چُنا تھا۔‏—‏یسعیاہ 55:‏4‏۔‏

9 بائبل میں درج پیش‌گوئیوں،‏ یہوواہ خدا کے اپنے الفاظ اور یوحنا کو دِکھائی گئی نشانی سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔‏ لیکن یسوع کہاں سے آئے تھے اور اُن کی شخصیت کیسی تھی؟‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ پاک کلام میں اِس سلسلے میں کیا بتایا گیا ہے۔‏

یسوع مسیح کہاں سے آئے تھے؟‏

10.‏ پاک کلام کے مطابق زمین پر آنے سے پہلے یسوع مسیح کہاں رہتے تھے؟‏

10 پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح زمین پر آنے سے پہلے بہت عرصے تک آسمان پر رہے‏۔‏ میکاہ نبی نے لکھا کہ مسیح ”‏قدیم‌اُلایّام“‏ یعنی قدیم زمانے سے ہے۔‏ (‏میکاہ 5:‏2‏)‏ یسوع مسیح نے بھی کئی مرتبہ اِس بات کا ذکر کِیا کہ وہ زمین پر آنے سے پہلے آسمان پر رہتے تھے۔‏ ‏(‏یوحنا 3:‏13؛‏ 6:‏38،‏ 62؛‏ 17:‏4،‏ 5 کو پڑھیں۔‏)‏ زمین پر آنے سے پہلے بھی یسوع مسیح کا یہوواہ خدا کے ساتھ بہت خاص رشتہ تھا۔‏

11.‏ یسوع مسیح یہوواہ خدا کو عزیز کیوں ہیں؟‏

11 یسوع مسیح یہوواہ خدا کو بہت عزیز ہیں۔‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو سب چیزوں سے پہلے بنایا۔‏ اِس لیے اُنہیں ”‏تمام مخلوقات میں سے پہلوٹھا“‏ کہا گیا ہے۔‏ * (‏کُلسّیوں 1:‏15‏،‏ فٹ‌نوٹ)‏ یسوع مسیح اِس وجہ سے بھی یہوواہ خدا کو عزیز ہیں کیونکہ اُس نے صرف اُنہی کو براہِ‌راست بنایا تھا۔‏ اِس لیے یسوع مسیح کو ”‏اِکلوتا بیٹا“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏یوحنا 3:‏16‏)‏ اِس کے علاوہ یسوع مسیح ہی وہ ہستی ہیں جن کے ذریعے یہوواہ خدا نے باقی تمام چیزوں کو بنایا۔‏ (‏کُلسّیوں 1:‏16‏)‏ پاک کلام میں صرف یسوع مسیح کو ”‏کلام“‏ کہا گیا ہے کیونکہ اُن کے ذریعے یہوواہ خدا نے فرشتوں اور اِنسانوں تک اپنے پیغامات پہنچائے۔‏—‏یوحنا 1:‏14‏۔‏

12.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ خدا اور یسوع مسیح ایک نہیں ہیں؟‏

12 کچھ لوگ مانتے ہیں کہ خدا اور یسوع مسیح ایک ہیں۔‏ لیکن یہ پاک کلام کی تعلیم نہیں ہے۔‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح کو خلق کِیا گیا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُن کی زندگی کی شروعات ہوئی۔‏ لیکن یہوواہ خدا کی جو سب چیزوں کا خالق ہے،‏ شروعات نہیں ہوئی۔‏ وہ ہمیشہ سے ہے۔‏ (‏زبور 90:‏2‏)‏ یسوع مسیح نے کبھی بھی خدا بننے کی کوشش نہیں کی۔‏ اُنہوں نے خود کہا کہ ”‏باپ مجھ سے بڑا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا 14:‏28 کو پڑھیں؛‏ 1-‏کُرنتھیوں 11:‏3‏)‏ صرف یہوواہ خدا ہی ’‏لامحدود قدرت کا مالک‘‏ ہے۔‏ (‏مکاشفہ 15:‏3‏)‏ وہ کائنات کی سب سے عظیم اور طاقت‌ور ہستی ہے۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 14 کو دیکھیں۔‏

13.‏ یہ کیوں کہا گیا ہے کہ یسوع مسیح ”‏ہوبہو اَن‌دیکھے خدا کی طرح“‏ ہیں؟‏

13 آسمان اور زمین کو بنانے سے پہلے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے اربوں سال تک مل کر کام کِیا۔‏ یقیناً وہ ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے تھے۔‏ (‏یوحنا 3:‏35؛‏ 14:‏31‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے باپ کی خوبیوں کو اِتنی اچھی طرح ظاہر کِیا کہ پاک کلام میں اُن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ”‏ہوبہو اَن‌دیکھے خدا کی طرح“‏ ہیں۔‏—‏کُلسّیوں 1:‏15‏۔‏

14.‏ یسوع مسیح ایک اِنسان کے طور پر کیسے پیدا ہوئے؟‏

14 یسوع مسیح آسمان کو چھوڑنے اور ایک اِنسان کے طور پر زمین پر آنے کے لیے تیار تھے۔‏ لیکن یہ کیسے ممکن تھا؟‏ یہوواہ خدا نے ایک معجزے کے ذریعے اپنے بیٹے کی زندگی ایک کنواری عورت کے رحم میں ڈال دی جس کا نام مریم تھا۔‏ اِس لیے یسوع کا کوئی اِنسانی باپ نہیں تھا۔‏ یہی وجہ تھی کہ مریم نے جس بچے کو جنم دیا،‏ وہ گُناہ سے بالکل پاک تھا۔‏ مریم نے اُس بچے کا نام یسوع رکھا۔‏—‏لُوقا 1:‏30-‏35‏۔‏

یسوع مسیح کی شخصیت کیسی تھی؟‏

15.‏ آپ یہوواہ خدا کو بہتر طور پر کیسے جان سکتے ہیں؟‏

15 آپ بائبل میں متی،‏ مرقس،‏ لُوقا اور یوحنا کی کتابوں کو پڑھنے سے یسوع مسیح،‏ اُن کی زندگی اور اُن کی خوبیوں کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ اِن کتابوں کو اناجیل کہا جاتا ہے۔‏ یسوع مسیح کے بارے میں سیکھنے سے آپ یہوواہ خدا کو بہتر طور پر جان پائیں گے کیونکہ یسوع مسیح ہوبہو اپنے باپ کی طرح ہیں۔‏ اِسی لیے اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا ہے،‏ اُس نے باپ کو بھی دیکھا ہے۔‏“‏—‏یوحنا 14:‏9‏۔‏

16.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح خاص طور پر کس بارے میں تعلیم دیتے تھے؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح کی تعلیم کس کی طرف سے تھی؟‏

16 بہت سے لوگ یسوع مسیح کو ”‏اُستاد“‏ کہتے تھے۔‏ (‏یوحنا 1:‏38؛‏ 13:‏13‏)‏ یسوع مسیح لوگوں کو خاص طور پر بادشاہت کے بارے میں تعلیم دیتے تھے۔‏ یہ بادشاہت کیا ہے؟‏ یہ خدا کی حکومت ہے جو آسمان سے زمین پر حکمرانی کرے گی اور اِس کے ذریعے اُن لوگوں کو برکتیں ملیں گی جو خدا کے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔‏ (‏متی 4:‏23‏)‏ یسوع مسیح نے جو کچھ بھی سکھایا،‏ وہ خدا کی طرف سے تھا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں جو تعلیم دیتا ہوں،‏ وہ میری نہیں بلکہ اُس کی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا 7:‏16‏)‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ لوگوں کو یہ خوش‌خبری سنائی جائے کہ خدا کی بادشاہت زمین پر حکمرانی کرے گی۔‏

17.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح کہاں تعلیم دیتے تھے؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو تعلیم دینے کے لیے اِتنی محنت کیوں کی؟‏

17 یسوع مسیح کہاں تعلیم دیتے تھے؟‏ وہ ہر اُس جگہ تعلیم دیتے تھے جہاں اُنہیں لوگ ملتے تھے۔‏ وہ دیہاتوں میں،‏ شہروں میں،‏ گاؤں میں،‏ بازاروں میں،‏ عبادت‌گاہوں میں اور لوگوں کے گھروں میں تعلیم دیتے تھے۔‏ وہ یہ توقع نہیں کرتے تھے کہ لوگ اُن کے پاس آئیں بلکہ وہ خود اُن کے پاس جاتے تھے۔‏ (‏مرقس 6:‏56؛‏ لُوقا 19:‏5،‏ 6‏)‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو تعلیم دینے کے لیے بہت محنت کی اور اپنا بہت سا وقت اور توانائی صرف کی۔‏ مگر اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا؟‏ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خدا چاہتا ہے کہ وہ لوگوں کو تعلیم دیں۔‏ اِس کے علاوہ وہ ہمیشہ اپنے باپ کا حکم مانتے تھے۔‏ (‏یوحنا 8:‏28،‏ 29‏)‏ یسوع مسیح اِس وجہ سے بھی تعلیم دیتے تھے کیونکہ اُنہیں لوگوں پر ترس آتا تھا۔‏ ‏(‏متی 9:‏35،‏ 36 کو پڑھیں۔‏)‏ وہ دیکھ سکتے تھے کہ مذہبی رہنما لوگوں کو خدا اور اُس کی بادشاہت کے بارے میں سچائی نہیں سکھا رہے ہیں۔‏ اِس لیے وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خوش‌خبری سنانا چاہتے تھے۔‏

18.‏ آپ کو یسوع مسیح کی کون سی خوبیاں سب سے زیادہ پسند ہیں؟‏

18 یسوع مسیح لوگوں سے محبت کرتے تھے اور اُن کی فکر کرتے تھے۔‏ وہ مہربان تھے اور لوگ آسانی سے اُن سے بات کر سکتے تھے۔‏ بچوں کو بھی اُن کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا تھا۔‏ (‏مرقس 10:‏13-‏16‏)‏ یسوع مسیح اِنصاف‌پسند تھے۔‏ اُنہیں بددیانتی اور نااِنصافی سے نفرت تھی۔‏ (‏متی 21:‏12،‏ 13‏)‏ اُن کے زمانے میں عورتوں کو زیادہ حقوق حاصل نہیں تھے اور اُن کی عزت بھی نہیں کی جاتی تھی۔‏ لیکن یسوع مسیح ہمیشہ عورتوں کے ساتھ عزت اور احترام سے پیش آتے تھے۔‏ (‏یوحنا 4:‏9،‏ 27‏)‏ یسوع مسیح خاکسار بھی تھے۔‏ ایک موقعے پر تو اُنہوں نے اپنے شاگردوں کے پاؤں بھی دھوئے حالانکہ یہ کام عام طور پر نوکر کِیا کرتے تھے۔‏—‏یوحنا 13:‏2-‏5،‏ 12-‏17‏۔‏

یسوع مسیح ہر اُس جگہ تعلیم دیتے تھے جہاں اُنہیں لوگ ملتے تھے۔‏

19.‏ کس مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے؟‏

19 یسوع مسیح جانتے تھے کہ لوگوں کو کس چیز کی ضرورت ہے اور وہ اُن کی مدد کرنا چاہتے تھے۔‏ یہ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہوں نے خدا کی طاقت سے معجزانہ طور پر لوگوں کو شفا دی۔‏ (‏متی 14:‏14‏)‏ مثال کے طور پر ایک مرتبہ ایک کوڑھی یسوع مسیح کے پاس آیا اور اُن سے کہا:‏ ”‏اگر آپ چاہیں تو مجھے ٹھیک کر سکتے ہیں۔‏“‏ جب یسوع مسیح نے اُس آدمی کو تکلیف میں دیکھا تو اُنہیں اُس پر ترس آیا۔‏ اِس لیے وہ اُس کی مدد کرنا چاہتے تھے۔‏ اُنہوں نے اپنا ہاتھ بڑھایا،‏ اُس آدمی کو چُھوا اور اُس سے کہا:‏ ”‏مَیں آپ کو ٹھیک کرنا چاہتا ہوں۔‏ تندرست ہو جائیں۔‏“‏ اور وہ آدمی فوراً ٹھیک ہو گیا۔‏ (‏مرقس 1:‏40-‏42‏)‏ ذرا تصور کریں کہ اُس وقت اُس آدمی کو کیسا محسوس ہوا ہوگا!‏

یسوع مسیح ہمیشہ اپنے باپ کے وفادار رہے

20،‏ 21.‏ یسوع مسیح نے خدا کی فرمانبرداری کرنے کے سلسلے میں بہترین مثال کیسے قائم کی؟‏

20 یسوع مسیح نے خدا کی فرمانبرداری کرنے کے سلسلے میں بہترین مثال قائم کی۔‏ وہ مشکل سے مشکل صورتحال میں بھی خدا کے وفادار رہے۔‏ مثال کے طور پر جب شیطان نے اُنہیں ورغلانے کی کوشش کی تو وہ اُس کے بہکاوے میں نہیں آئے۔‏ (‏متی 4:‏1-‏11‏)‏ یسوع مسیح کے کچھ رشتےدار اِس بات پر ایمان نہیں لائے کہ وہ مسیح ہیں اور اُن کے بارے میں کہا کہ ”‏اُس کا دماغ خراب ہو گیا ہے۔‏“‏ اِس کے باوجود یسوع مسیح وہ کام کرتے رہے جو خدا نے اُنہیں سونپا تھا۔‏ (‏مرقس 3:‏21‏)‏ جب اُن کے دُشمنوں نے اُنہیں اذیت دی تب بھی وہ خدا کے وفادار رہے اور اپنے دُشمنوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی۔‏—‏1-‏پطرس 2:‏21-‏23‏۔‏

21 یسوع مسیح اُس وقت بھی خدا کے وفادار رہے جب اُنہیں ایک دردناک موت کا سامنا کرنا پڑا۔‏ ‏(‏فِلپّیوں 2:‏8 کو پڑھیں۔‏)‏ ذرا تصور کریں کہ اپنی موت والے دن اُنہیں کتنی تکلیف سے گزرنا پڑا۔‏ سپاہیوں نے اُنہیں گِرفتار کِیا؛‏ جھوٹے گواہوں نے اُن پر کفر بکنے کا اِلزام لگایا؛‏ بےاِنصاف ججوں نے اُنہیں سزا سنائی؛‏ لوگوں نے اُن کا مذاق اُڑایا؛‏ سپاہیوں نے اُنہیں اذیت دی اور کیلوں کے ساتھ سُولی پر لٹکا دیا۔‏ مرتے وقت اُنہوں نے چلّا کر کہا:‏ ”‏سب کچھ مکمل ہو گیا ہے!‏“‏ (‏یوحنا 19:‏30‏)‏ یسوع مسیح کی موت کے تین دن بعد یہوواہ خدا نے اُنہیں زندہ کِیا اور اُنہیں ایک روحانی جسم دیا۔‏ (‏1-‏پطرس 3:‏18‏)‏ اِس کے کچھ ہفتے بعد یسوع مسیح آسمان پر واپس چلے گئے اور ”‏خدا کی دائیں طرف“‏ بیٹھ کر اُس وقت کا اِنتظار کرنے لگے جب خدا اُنہیں بادشاہ بنائے گا۔‏—‏عبرانیوں 10:‏12،‏ 13‏۔‏

22.‏ ہمارے پاس کیا موقع ہے؟‏

22 خدا کا مقصد ہے کہ اِنسان زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہیں۔‏ چونکہ یسوع مسیح یہوواہ خدا کے وفادار رہے اِس لیے اِنسانوں کے پاس ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع ہے۔‏ اگلے باب میں ہم سیکھیں گے کہ یسوع مسیح کی موت سے ہمارے لیے ہمیشہ کی زندگی کی راہ کیسے کُھلی۔‏

^ پیراگراف 11 پاک کلام میں یہوواہ خدا کو باپ کہا گیا ہے کیونکہ اُس نے سب چیزوں کو بنایا ہے۔‏ (‏یسعیاہ 64:‏8‏)‏ یسوع مسیح کو خدا کا بیٹا کہا گیا ہے کیونکہ یہوواہ خدا نے اُنہیں بنایا ہے۔‏ یسوع مسیح کے علاوہ فرشتوں اور آدم کو بھی خدا کا بیٹا کہا گیا ہے۔‏—‏ایوب 1:‏6؛‏ لُوقا 3:‏38‏۔‏