مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 7

مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا

مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا

1-‏3.‏ (‏الف)‏ ہم سب کس کی قید میں ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا ہمیں رِہائی کیسے دِلائے گا؟‏

ذرا تصور کریں کہ آپ کو ایک ایسے جُرم کے لیے عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے جو آپ نے کِیا ہی نہیں۔‏ آپ کو اپنی رِہائی کی کوئی اُمید نہیں ہے۔‏ آپ کو اپنا مستقبل بالکل تاریک نظر آ رہا ہے۔‏ آپ اِس صورتحال کے بارے میں کچھ بھی نہیں کر سکتے۔‏ لیکن جب آپ بالکل نااُمید ہو جاتے ہیں تو آپ کو پتہ چلتا ہے کہ ایک شخص آپ کو رِہائی دِلا سکتا ہے اور اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ آپ کی مدد کرے گا۔‏ ایسی صورت میں آپ کیسا محسوس کریں گے؟‏

2 ہم سب موت کی قید میں ہیں۔‏ ہم جتنی بھی کوشش کر لیں،‏ اِس قید سے رِہا نہیں ہو سکتے۔‏ لیکن یہوواہ خدا ہمیں موت سے رِہائی دِلانے کی طاقت رکھتا ہے۔‏ اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ”‏آخری دُشمن یعنی موت‏“‏ کو ختم کر دے گا۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 15:‏26‏۔‏

3 ذرا سوچیں کہ اُس وقت آپ کتنا سکون محسوس کریں گے جب آپ کو موت کا ڈر نہیں ہوگا۔‏ لیکن یہوواہ خدا صرف موت کو ختم نہیں کرے گا۔‏ وہ اُن لوگوں کو زندہ بھی کرے گا جو مر چُکے ہیں۔‏ پاک کلام میں اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ ”‏مُردے جی اُٹھیں گے۔‏“‏ (‏یسعیاہ 26:‏19‏)‏ یہ جان کر آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏

کسی عزیز کی موت کا دُکھ

4.‏ (‏الف)‏ ہم اپنے کسی عزیز کی موت پر تسلی کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح کے کچھ دوستوں کے نام کیا تھے؟‏

4 جب ہمارا کوئی عزیز فوت ہو جاتا ہے تو ہمیں بہت زیادہ دُکھ ہوتا ہے۔‏ ہم خود کو بےبس محسوس کرتے ہیں۔‏ ہم اُس شخص کو زندہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتے۔‏ لیکن پاک کلام سے ہمیں حقیقی تسلی ملتی ہے۔‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏3،‏ 4 کو پڑھیں۔‏)‏ آئیں،‏ ایک واقعے پر غور کریں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہمارے عزیزوں کو زندہ کرنے کی کتنی خواہش رکھتے ہیں۔‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو وہ اکثر لعزر اور اُن کی بہنوں مارتھا اور مریم سے ملنے جاتے تھے۔‏ اُن تینوں کی یسوع مسیح کے ساتھ بڑی اچھی دوستی تھی۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏یسوع کو مارتھا،‏ مریم اور لعزر سے بہت پیار تھا۔‏“‏ لیکن پھر ایک دن لعزر فوت ہو گئے۔‏—‏یوحنا 11:‏3-‏5‏۔‏

5،‏ 6.‏ (‏الف)‏ جب یسوع مسیح نے لعزر کے گھر والوں اور عزیزوں کو روتے دیکھا تو اُنہوں نے کیا کِیا؟‏ (‏ب)‏ ہمیں اِس بات سے کیا تسلی ملتی ہے کہ یسوع مسیح ہمارے درد کو سمجھتے ہیں؟‏

5 لعزر کی موت پر یسوع مسیح مارتھا اور مریم کو تسلی دینے کے لیے گئے۔‏ جب مارتھا کو پتہ چلا کہ یسوع مسیح پہنچنے والے ہیں تو وہ اُن سے ملنے شہر سے باہر گئیں۔‏ وہ یسوع مسیح کو دیکھ کر خوش ہوئیں۔‏ لیکن اُنہوں نے یسوع مسیح سے کہا:‏ ”‏اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھائی نہ مرتا۔‏“‏ دراصل مارتھا نے سوچا کہ یسوع مسیح کو آنے میں بہت دیر ہو گئی ہے۔‏ اِس کے بعد یسوع مسیح نے مریم کو روتے ہوئے دیکھا۔‏ جب یسوع مسیح نے وہاں موجود لوگوں کو غم‌زدہ دیکھا تو اُنہیں بہت دُکھ ہوا اور اُن کی آنکھوں سے بھی آنسو بہنے لگے‏۔‏ (‏یوحنا 11:‏21،‏ 33،‏ 35‏)‏ یسوع مسیح نے اُس درد کو محسوس کِیا جو کسی عزیز کی موت پر ہوتا ہے۔‏

6 یہ جان کر ہمیں بہت تسلی ملتی ہے کہ یسوع مسیح ہمارے درد کو سمجھتے ہیں۔‏ یسوع مسیح بالکل اپنے باپ کی طرح ہیں۔‏ (‏یوحنا 14:‏9‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا بھی ہمارے درد کو محسوس کرتا ہے۔‏ وہ موت کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور وہ بہت جلد اِسے ختم کرے گا۔‏

‏”‏لعزر،‏ باہر آ جائیں!‏“‏

7،‏ 8.‏ (‏الف)‏ مارتھا کیوں نہیں چاہتی تھیں کہ لعزر کی قبر سے پتھر ہٹایا جائے؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے کیا کِیا؟‏

7 جب یسوع مسیح لعزر کی قبر پر پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ قبر کا مُنہ ایک پتھر سے بند ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏پتھر کو ہٹائیں۔‏“‏ لیکن مارتھا ایسا نہیں چاہتی تھیں کیونکہ لعزر کی لاش کو قبر میں رکھے ہوئے چار دن ہو چُکے تھے۔‏ (‏یوحنا 11:‏39‏)‏ وہ نہیں جانتی تھیں کہ یسوع مسیح کیا کرنے والے ہیں۔‏

ذرا تصور کریں کہ جب لعزر کو زندہ کِیا گیا تو اُن کے گھر والے اور دوست کتنے خوش ہوئے ہوں گے!‏—‏یوحنا 11:‏38-‏44‏۔‏

8 پھر یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏لعزر،‏ باہر آ جائیں!‏“‏ اِس کے بعد مارتھا اور مریم نے ایک حیران‌کُن منظر دیکھا۔‏ ”‏وہ آدمی جو مر چُکا تھا،‏ قبر سے نکل آیا۔‏ اُس کے ہاتھوں اور پیروں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں۔‏“‏ (‏یوحنا 11:‏43،‏ 44‏)‏ لعزر زندہ ہو گئے تھے۔‏ وہ پھر سے اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ تھے۔‏ اُن کے عزیز اُنہیں چُھو سکتے تھے،‏ اُنہیں گلے لگا سکتے تھے اور اُن سے بات کر سکتے تھے۔‏ یسوع مسیح نے لعزر کو زندہ کر دیا تھا۔‏ یہ بہت شان‌دار معجزہ تھا!‏

‏”‏بچی،‏ مَیں تُم سے کہتا ہوں اُٹھ جاؤ“‏

9،‏ 10.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح کو مُردوں کو زندہ کرنے کی طاقت کس نے دی؟‏ (‏ب)‏ جن لوگوں کو زندہ کِیا گیا،‏ اُن کے بارے میں پڑھ کر ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

9 کیا یسوع مسیح نے لوگوں کو اپنی طاقت سے زندہ کِیا؟‏ جی نہیں۔‏ لعزر کو زندہ کرنے سے پہلے یسوع مسیح نے یہوواہ خدا سے دُعا کی اور یہوواہ خدا نے اُنہیں لعزر کو زندہ کرنے کی طاقت دی۔‏ ‏(‏یوحنا 11:‏41،‏ 42 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے صرف لعزر کو ہی زندہ نہیں کیا۔‏ پاک کلام میں ایک 12 سالہ لڑکی کا ذکر کِیا گیا ہے جو بہت بیمار تھی۔‏ وہ اپنے ماں باپ کی اِکلوتی بیٹی تھی۔‏ اُس لڑکی کے باپ کا نام یائیر تھا۔‏ یائیر بہت پریشان تھے۔‏ اُنہوں نے یسوع مسیح سے اِلتجا کی کہ وہ اُن کی بیٹی کو ٹھیک کر دیں۔‏ جب یائیر یسوع مسیح سے بات کر رہے تھے تو کچھ آدمیوں نے آ کر اُن سے کہا:‏ ”‏آپ کی بیٹی مر گئی ہے۔‏ اب اُستاد کو تکلیف دینے کا کیا فائدہ؟‏“‏ لیکن یسوع مسیح نے یائیر سے کہا:‏ ”‏پریشان نہ ہوں بلکہ ایمان رکھیں تو آپ کی بیٹی بچ جائے گی۔‏“‏ پھر وہ یائیر کے ساتھ اُن کے گھر گئے۔‏ جب وہ گھر کے قریب پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ لوگ رو رہے ہیں اور ماتم کر رہے ہیں۔‏ اِس پر اُنہوں نے کہا:‏ ”‏روئیں مت،‏ بچی مری نہیں بلکہ سو رہی ہے۔‏“‏ لڑکی کے ماں باپ یسوع مسیح کی اِس بات پر بہت حیران ہوئے ہوں گے۔‏ پھر یسوع مسیح نے سب لوگوں کو باہر جانے کو کہا اور لڑکی کے ماں باپ کو لے کر اُس کمرے میں گئے جہاں لڑکی کی لاش پڑی تھی۔‏ یسوع مسیح نے بڑی شفقت سے لڑکی کا ہاتھ پکڑا اور کہا:‏ ”‏بچی،‏ مَیں تُم سے کہتا ہوں اُٹھ جاؤ۔‏“‏ ذرا تصور کریں کہ جب وہ لڑکی اُٹھ کر چلنے پھرنے لگی تو اُس کے ماں باپ کتنے خوش ہوئے ہوں گے!‏ یسوع مسیح نے اُن کی بیٹی کو زندہ کر دیا تھا۔‏ (‏مرقس 5:‏22-‏24،‏ 35-‏42؛‏ لُوقا 8:‏49-‏56‏)‏ اُس دن کے بعد سے وہ جب بھی اپنی بیٹی کو دیکھتے ہوں گے تو اُنہیں یاد آتا ہوگا کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کے ذریعے اُن کے لیے کتنا بڑا کام کِیا ہے۔‏ *

10 یسوع مسیح نے جن لوگوں کو زندہ کِیا،‏ وہ بعد میں دوبارہ مر گئے۔‏ لیکن اِن لوگوں کے بارے میں پڑھ کر ہمیں ایک شان‌دار اُمید ملتی ہے۔‏ یہوواہ خدا مُردوں کو زندہ کرنا چاہتا ہے اور وہ ایسا ضرور کرے گا۔‏

یہوواہ خدا مُردوں کو زندہ کرنا چاہتا ہے

پطرس رسول نے ڈورکس نامی ایک مسیحی عورت کو زندہ کِیا۔‏—‏اعمال 9:‏36-‏42

ایلیاہ نے ایک بیوہ کے بیٹے کو زندہ کِیا۔‏—‏1-‏سلاطین 17:‏17-‏24‏۔‏

11.‏ واعظ 9:‏5 سے ہمیں لعزر کی حالت کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

11 پاک کلام میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ ”‏مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔‏“‏ مرنے کے بعد لعزر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔‏ (‏واعظ 9:‏5‏)‏ جیسا کہ یسوع مسیح نے کہا تھا،‏ لعزر کی حالت ویسی ہی تھی جیسی اُس شخص کی ہوتی ہے جو سو رہا ہو۔‏ (‏یوحنا 11:‏11‏)‏ جب لعزر قبر میں تھے تو وہ ”‏کچھ بھی نہیں جانتے“‏ تھے۔‏

12.‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ لعزر کو واقعی زندہ کِیا گیا؟‏

12 جب یسوع مسیح نے لعزر کو زندہ کِیا تو بہت سے لوگوں نے اِس واقعے کو دیکھا۔‏ یسوع مسیح کے دُشمنوں نے بھی یہ تسلیم کِیا کہ یسوع مسیح نے یہ معجزہ کِیا ہے۔‏ (‏یوحنا 11:‏47‏)‏ لعزر خود اِس بات کا جیتا جاگتا ثبوت تھے کہ اُنہیں زندہ کِیا گیا ہے۔‏ اِس کے علاوہ بہت سے لوگ لعزر سے ملنے گئے اور اِس بات پر ایمان لے آئے کہ یسوع مسیح کو خدا نے بھیجا ہے۔‏ یسوع مسیح کے دُشمنوں کو یہ بات بالکل پسند نہیں آئی۔‏ اِس لیے اُنہوں نے یسوع مسیح اور لعزر کو مار ڈالنے کی سازش کی۔‏—‏یوحنا 11:‏53؛‏ 12:‏9-‏11‏۔‏

13.‏ ہم اِس بات پر یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا مُردوں کو زندہ کرے گا؟‏

13 یسوع مسیح نے کہا کہ اُن سب لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا ”‏جو یادگاری قبروں میں ہیں۔‏“‏ (‏یوحنا 5:‏28‏،‏ فٹ‌نوٹ)‏ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا اُن سب لوگوں کو زندہ کرے گا جنہیں وہ یاد رکھتا ہے۔‏ لیکن کسی شخص کو زندہ کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ یہوواہ خدا کو اُس شخص کے بارے میں ہر بات یاد ہو۔‏ کیا یہوواہ خدا کسی شخص کے بارے میں ہر بات یاد رکھ سکتا ہے؟‏ بےشک۔‏ اِس کائنات میں اربوں ستارے ہیں۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا ہر ستارے کا نام جانتا ہے۔‏ ‏(‏یسعیاہ 40:‏26 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر وہ ہر ستارے کا نام یاد رکھ سکتا ہے تو وہ اُن لوگوں کے بارے میں ہر تفصیل بھی یاد رکھ سکتا ہے جنہیں وہ زندہ کرے گا۔‏ اور چونکہ یہوواہ خدا نے سب چیزیں بنائی ہیں اِس لیے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ لوگوں کو زندہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔‏

14،‏ 15.‏ ایوب کے الفاظ سے ہمیں مُردوں کے زندہ ہونے کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

14 خدا کے وفادار بندے ایوب اِس بات پر ایمان رکھتے تھے کہ مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ اُنہوں نے یہ سوال اُٹھایا:‏ ”‏اگر آدمی مر جائے تو کیا وہ پھر جئے گا؟‏“‏ (‏ایوب 14:‏13،‏ 14‏)‏ پھر اُنہوں نے یہوواہ خدا سے کہا:‏ ”‏تُو مجھے پکارے گا اور مَیں تجھے جواب دوں گا۔‏ تجھے اپنے ہاتھوں کی بنی ہوئی چیز کی دلی آرزو ہوگی۔‏“‏ (‏ایوب 14:‏15‏،‏ ترجمہ نئی دُنیا‏)‏ ایوب جانتے تھے کہ یہوواہ خدا اُس وقت کا اِنتظار کر رہا ہے جب وہ مُردوں کو زندہ کرے گا۔‏

15 آپ کو یہ جان کر کیسا محسوس ہوتا ہے کہ مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا؟‏ شاید آپ سوچیں:‏ ”‏کیا میرے اُن عزیزوں کو بھی زندہ کِیا جائے گا جو فوت ہو چُکے ہیں؟‏“‏ ہمیں اِس بات سے بہت تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ خدا مُردوں کو زندہ کرنا چاہتا ہے۔‏ لیکن سوال یہ ہے کہ کن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا اور وہ کہاں پر رہیں گے؟‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ اِس سلسلے میں پاک کلام میں کیا بتایا گیا ہے۔‏

وہ ”‏اُس کی آواز سنیں گے اور نکل آئیں گے“‏

16.‏ جن لوگوں کو زمین پر زندہ کِیا جائے گا،‏ اُن کی زندگی کیسی ہوگی؟‏

16 ماضی میں جن لوگوں کو زندہ کِیا گیا،‏ وہ اپنے عزیزوں کے ساتھ دوبارہ سے زمین پر رہنے لگے۔‏ مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا۔‏ لیکن اُس وقت جن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا،‏ وہ ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں گے اور کبھی نہیں مریں گے۔‏ اُس وقت زمین کے حالات بھی بالکل فرق ہوں گے۔‏ جنگیں،‏ جُرم اور بیماریاں بالکل ختم ہو جائیں گی۔‏

17.‏ کن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا؟‏

17 کن لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا؟‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏سب لوگ جو یادگاری قبروں میں ہیں،‏ اُس کی آواز سنیں گے اور نکل آئیں گے۔‏“‏ (‏یوحنا 5:‏28،‏ 29‏،‏ فٹ‌نوٹ)‏ مکاشفہ 20:‏13 میں لکھا ہے:‏ ”‏سمندر نے اُن مُردوں کو رِہا کر دیا جو اُس میں تھے اور موت اور قبر نے اُن مُردوں کو رِہا کر دیا جو اُن میں تھے۔‏“‏ لہٰذا اربوں لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ پولُس رسول نے کہا کہ ”‏خدا نیکوں اور بدوں دونوں کو زندہ کرے گا۔‏“‏ ‏(‏اعمال 24:‏15 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس بات کا کیا مطلب ہے؟‏

فردوس میں مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا اور وہ اپنے عزیزوں کے ساتھ رہیں گے۔‏

18.‏ ”‏نیکوں“‏ میں کون لوگ شامل ہیں؟‏

18 ‏”‏نیکوں“‏ میں یہوواہ خدا کے وہ وفادار بندے شامل ہیں جو یسوع مسیح کے آنے سے پہلے زمین پر رہتے تھے،‏ مثلاً نوح،‏ ابراہام،‏ سارہ،‏ موسیٰ،‏ رُوت اور آستر وغیرہ۔‏ آپ ایسے کچھ لوگوں کے متعلق عبرانیوں 11 باب میں پڑھ سکتے ہیں۔‏ اِن لوگوں کو زمین پر زندہ کِیا جائے گا۔‏ کیا خدا کے اُن وفادار بندوں کو بھی زندہ کِیا جائے گا جو ہمارے زمانے میں مرتے ہیں؟‏ چونکہ وہ لوگ بھی ”‏نیکوں“‏ میں شامل ہیں اِس لیے اُنہیں بھی زندہ کِیا جائے گا۔‏

19.‏ (‏الف)‏ ”‏بدوں“‏ میں کون لوگ شامل ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا اُنہیں کون سا موقع دے گا؟‏

19 ‏”‏بدوں“‏ میں وہ اربوں لوگ شامل ہیں جنہیں کبھی یہوواہ خدا کے بارے میں جاننے کا موقع نہیں ملا۔‏ اگرچہ وہ مر چُکے ہیں تو بھی یہوواہ خدا اُنہیں بھولا نہیں ہے۔‏ وہ اُنہیں زندہ کرے گا اور اُنہیں یہ موقع دے گا کہ وہ اُس کے بارے میں علم حاصل کریں اور اُس کی عبادت کریں۔‏

20.‏ سب لوگوں کو زندہ کیوں نہیں کِیا جائے گا؟‏

20 کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُن تمام لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا جو مر چُکے ہیں؟‏ جی نہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ کچھ لوگوں کو زندہ نہیں کِیا جائے گا۔‏ (‏لُوقا 12:‏5‏)‏ اِس بات کا فیصلہ کون کرے گا کہ ایک شخص کو زندہ کِیا جائے یا نہیں؟‏ اِس بات کا فیصلہ یہوواہ خدا ہی کرے گا۔‏ لیکن اُس نے یسوع مسیح کو بھی ”‏زندوں اور مُردوں کا منصف مقرر کِیا ہے۔‏“‏ (‏اعمال 10:‏42‏)‏ اُن لوگوں کو زندہ نہیں کِیا جائے گا جن کے بارے میں یہ فیصلہ کِیا جائے گا کہ وہ بُرے تھے اور اپنی روِش کو بدلنے کے لیے تیار نہیں تھے۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 19 کو دیکھیں۔‏

کیا کچھ لوگ آسمان پر بھی جائیں گے؟‏

21،‏ 22.‏ (‏الف)‏ جن لوگوں کو آسمان پر زندہ کِیا جاتا ہے،‏ اُنہیں کس جسم کے ساتھ زندہ کِیا جاتا ہے؟‏ (‏ب)‏ سب سے پہلے کس کو آسمان پر جانے کے لیے زندہ کِیا گیا؟‏

21 پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ کچھ لوگ آسمان پر رہیں گے۔‏ جب کسی شخص کو آسمان پر زندہ کِیا جاتا ہے تو اُسے اِنسانی جسم کے ساتھ نہیں بلکہ روحانی جسم کے ساتھ زندہ کِیا جاتا ہے۔‏

22 یسوع مسیح وہ پہلے شخص تھے جنہیں روحانی جسم کے ساتھ زندہ کِیا گیا۔‏ (‏یوحنا 3:‏13‏)‏ جب یسوع مسیح کو قتل کِیا گیا تو اِس کے تین دن بعد یہوواہ خدا نے اُنہیں زندہ کر دیا۔‏ (‏زبور 16:‏10؛‏ اعمال 13:‏34،‏ 35‏)‏ لیکن یسوع مسیح کو اِنسانی جسم کے ساتھ زندہ نہیں کِیا گیا۔‏ پطرس رسول نے کہا کہ یسوع مسیح کو ”‏اِنسان کے طور پر مارا گیا لیکن روح کے طور پر زندہ کِیا گیا۔‏“‏ (‏1-‏پطرس 3:‏18‏)‏ زندہ ہونے کے بعد یسوع مسیح ایک طاقت‌ور ہستی کے طور پر آسمان پر گئے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 15:‏3-‏6‏)‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ایسے اَور بھی لوگ ہیں جنہیں یسوع مسیح کی طرح روح کے طور پر زندہ کِیا جائے گا۔‏

23،‏ 24.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے کن کو ’‏چھوٹا گلّہ‘‏ کہا؟‏ (‏ب)‏ ”‏چھوٹے گلّے“‏ میں کتنے لوگ ہیں؟‏

23 اپنی موت سے کچھ دیر پہلے یسوع مسیح نے اپنے وفادار شاگردوں سے کہا:‏ ”‏مَیں آپ کے لیے جگہ تیار کرنے جا رہا ہوں۔‏“‏ (‏یوحنا 14:‏2‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ یسوع مسیح کے کچھ پیروکاروں کو اُن کے ساتھ آسمان پر رہنے کے لیے زندہ کِیا جائے گا۔‏ اُن کی تعداد کیا ہوگی؟‏ یسوع مسیح نے اُنہیں ’‏چھوٹا گلّہ‘‏ کہا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کی تعداد بہت تھوڑی ہے۔‏ (‏لُوقا 12:‏32‏)‏ یوحنا رسول نے ایک رُویا میں دیکھا کہ یسوع مسیح آسمان پر ’‏کوہِ‌صیون پر کھڑے ہیں اور اُن کے ساتھ 000،‏44،‏1 (‏ایک لاکھ چوالیس ہزار)‏ لوگ ہیں۔‏‘‏ (‏مکاشفہ 14:‏1‏)‏ لہٰذا ”‏چھوٹے گلّے“‏ میں 1 لاکھ 44 ہزار لوگ ہیں۔‏

24 اِن لوگوں کو کب زندہ کِیا جائے گا؟‏ پاک کلام سے پتہ چلتا ہے کہ اِنہیں اُس وقت زندہ کِیا جائے گا جب یسوع مسیح آسمان پر حکمرانی شروع کر دیں گے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 15:‏23‏)‏ آج ہم اُس دَور میں رہ رہے ہیں جب یسوع مسیح حکمرانی کر رہے ہیں۔‏ 1 لاکھ 44 ہزار میں سے زیادہ‌تر لوگوں کو آسمان پر زندہ کِیا جا چُکا ہے۔‏ اِن میں سے جو لوگ ابھی زمین پر ہیں،‏ اُنہیں مرنے کے بعد فوراً آسمان پر زندہ کر دیا جاتا ہے۔‏ لیکن زیادہ‌تر اِنسانوں کو مستقبل میں زندہ کِیا جائے گا تاکہ وہ زمین پر فردوس میں رہ سکیں‏۔‏

25.‏ ہم اگلے باب میں کیا سیکھیں گے؟‏

25 بہت جلد یہوواہ خدا اِنسانوں کو موت سے رِہائی دِلائے گا۔‏ تب موت ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔‏ ‏(‏یسعیاہ 25:‏8 کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن جو لوگ آسمان پر جاتے ہیں،‏ وہ وہاں کیا کریں گے؟‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ وہ یسوع مسیح کے ساتھ مل کر بادشاہت کریں گے۔‏ ہم اگلے باب میں اِس بادشاہت کے بارے میں مزید سیکھیں گے۔‏

^ پیراگراف 9 پاک کلام میں کچھ اَور لوگوں کا بھی ذکر ملتا ہے جنہیں زندہ کِیا گیا۔‏ اِن میں نوجوان اور بوڑھے،‏ مرد اور عورتیں،‏ اِسرائیلی اور غیراِسرائیلی شامل تھے۔‏ آپ اِن کے بارے میں اِن آیتوں میں پڑھ سکتے ہیں:‏ 1-‏سلاطین 17:‏17-‏24؛‏ 2-‏سلاطین 4:‏32-‏37؛‏ 13:‏20،‏ 21؛‏ متی 28:‏5-‏7؛‏ لُوقا 7:‏11-‏17؛‏ 8:‏40-‏56؛‏ اعمال 9:‏36-‏42؛‏ 20:‏7-‏12‏۔‏