مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 10

کیا فرشتے ہماری زندگی پر اثر ڈالتے ہیں؟‏

کیا فرشتے ہماری زندگی پر اثر ڈالتے ہیں؟‏

1.‏ ہمیں فرشتوں کے بارے میں کیوں جاننا چاہیے؟‏

پاک کلام میں فرشتوں کو ’‏خدا کے بیٹے‘‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏ایوب 38:‏7‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ فرشتے یہوواہ خدا کے خاندان کا حصہ ہیں۔‏ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کے خاندان کے بارے میں جانیں۔‏ لیکن فرشتے کیا کرتے ہیں؟‏ اُنہوں نے ماضی میں لوگوں کی مدد کیسے کی؟‏ کیا وہ آج ہماری مدد کر سکتے ہیں؟‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 8 کو دیکھیں۔‏

2.‏ (‏الف)‏ فرشتے کیسے وجود میں آئے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے کتنے فرشتوں کو بنایا؟‏

2 ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ فرشتے کیسے وجود میں آئے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو بنانے کے بعد ”‏آسمان اور زمین کی سب چیزیں“‏ بنائیں۔‏ (‏کُلسّیوں 1:‏16‏)‏ اِن میں فرشتے بھی شامل تھے۔‏ یہوواہ خدا نے کتنے فرشتوں کو بنایا؟‏ پاک کلام کے مطابق فرشتوں کی تعداد لاکھوں لاکھ ہے۔‏—‏زبور 103:‏20؛‏ مکاشفہ 5:‏11‏۔‏

3.‏ ایوب 38:‏4-‏7 سے فرشتوں کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

3 پاک کلام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا نے زمین کو بنانے سے پہلے فرشتوں کو بنایا۔‏ زمین کو دیکھ کر فرشتوں کو کیسا لگا؟‏ ایوب کی کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بہت خوش ہوئے۔‏ وہ ایک خاندان کے طور پر مل کر یہوواہ خدا کی عبادت کرتے تھے۔‏—‏ایوب 38:‏4-‏7‏۔‏

فرشتے خدا کے بندوں کی مدد کرتے ہیں

4.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ فرشتوں کو اِنسانوں سے پیار ہے؟‏

4 فرشتے اِنسانوں سے پیار کرتے ہیں۔‏ وہ ہمیشہ سے یہ جاننے کی خواہش رکھتے ہیں کہ زمین اور اِنسانوں کے لیے خدا کا مقصد کیسے پورا ہوگا۔‏ (‏امثال 8:‏30،‏ 31؛‏ 1-‏پطرس 1:‏11،‏ 12‏)‏ جب آدم اور حوا نے خدا کے خلاف بغاوت کی تو فرشتوں کو یقیناً بہت دُکھ ہوا ہوگا۔‏ آج جب وہ یہ دیکھتے ہوں گے کہ زیادہ‌تر اِنسان خدا کی نافرمانی کرتے ہیں تو اُنہیں اَور بھی دُکھ ہوتا ہوگا۔‏ لیکن جب کوئی اِنسان توبہ کرتا ہے اور خدا کے پاس واپس آتا ہے تو فرشتے بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ (‏لُوقا 15:‏10‏)‏ فرشتے اُن لوگوں سے بہت پیار کرتے ہیں جو یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا فرشتوں کے ذریعے زمین پر اپنے بندوں کی مدد اور حفاظت کرتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں 1:‏7،‏ 14‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ قدیم زمانے میں فرشتوں نے خدا کے بندوں کی مدد کیسے کی۔‏

‏”‏میرے خدا نے اپنے فرشتہ کو بھیجا اور شیروں کے مُنہ بند کر دئے۔‏“‏—‏دانی‌ایل 6:‏22‏۔‏

5.‏ قدیم زمانے میں فرشتوں نے خدا کے بندوں کی مدد کیسے کی؟‏

5 جب یہوواہ خدا شہر سدوم اور شہر عمورہ کو تباہ کرنے والا تھا تو اُس نے دو فرشتوں کو لُوط اور اُن کے خاندان کے پاس بھیجا۔‏ اِن فرشتوں نے لُوط اور اُن کے خاندان کی مدد کی تاکہ وہ اِس تباہی سے بچ سکیں۔‏ (‏پیدایش 19:‏15،‏ 16‏)‏ اِس کے سینکڑوں سال بعد دانی‌ایل نبی کو شیروں کی ماند میں پھینک دیا گیا۔‏ لیکن شیروں نے اُنہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا کیونکہ ”‏خدا نے اپنے فرشتہ کو بھیجا اور شیروں کے مُنہ بند کر دئے۔‏“‏ (‏دانی‌ایل 6:‏22‏)‏ اِس کے علاوہ جب پطرس رسول قید میں تھے تو یہوواہ خدا نے ایک فرشتے کے ذریعے اُنہیں آزاد کرایا۔‏ (‏اعمال 12:‏6-‏11‏)‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو فرشتوں نے اُن کی بھی مدد کی۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح کے بپتسمے کے بعد ”‏فرشتوں نے اُن کی خدمت کی۔‏“‏ (‏مرقس 1:‏13‏)‏ اور یسوع مسیح کی موت سے کچھ دیر پہلے ایک فرشتے نے ”‏اُن کا حوصلہ بڑھایا۔‏“‏—‏لُوقا 22:‏43‏۔‏

6.‏ (‏الف)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ آج‌کل فرشتے خدا کے بندوں کی مدد کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اب ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

6 آج‌کل فرشتے اِنسانوں کو نظر نہیں آتے۔‏ لیکن یہوواہ خدا آج بھی فرشتوں کے ذریعے اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سے ڈرنے والوں کی چاروں طرف اُس کا فرشتہ خیمہ‌زن ہوتا ہے اور اُن کو بچاتا ہے۔‏“‏ (‏زبور 34:‏7‏)‏ لیکن ہمیں فرشتوں کی مدد کی ضرورت کیوں ہے؟‏ کیونکہ ہمارے دُشمن بہت طاقت‌ور ہیں اور وہ ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔‏ ہمارے دُشمن کون ہیں؟‏ وہ کیسے وجود میں آئے ہیں؟‏ وہ ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کیسے کرتے ہیں؟‏ اِن سوالوں کے جواب جاننے کے لیے آئیں،‏ اِس بات پر غور کریں کہ جب خدا نے آدم اور حوا کو بنایا تو اِس کے کچھ عرصے بعد کیا ہوا۔‏

ہمارے دُشمن کون ہیں؟‏

7.‏ شیطان کی چالوں کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے کیا کِیا ہے؟‏

7 باب نمبر 3 میں ہم نے سیکھا تھا کہ ایک فرشتے نے خدا کے خلاف بغاوت کی۔‏ وہ دوسروں پر حکومت کرنا چاہتا تھا۔‏ پاک کلام میں اُسے شیطان اِبلیس کہا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ 12:‏9‏)‏ شیطان چاہتا تھا کہ دوسرے بھی خدا کے خلاف بغاوت کریں۔‏ اُس نے حوا کو اپنے جال میں پھنسا لیا اور تب سے وہ زیادہ‌تر اِنسانوں کو اپنے جال میں پھنسا چُکا ہے۔‏ لیکن کچھ اِنسان جیسے کہ ہابل‏،‏ حنوک اور نوح یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔‏—‏عبرانیوں 11:‏4،‏ 5،‏ 7‏۔‏

8.‏ (‏الف)‏ کچھ فرشتے بُرے کیسے بن گئے؟‏ (‏ب)‏ بُرے فرشتوں نے طوفان سے بچنے کے لیے کیا کِیا؟‏

8 نوح کے زمانے میں کچھ فرشتوں نے خدا کے خلاف بغاوت کی۔‏ اُنہوں نے آسمان کو چھوڑ دیا اور اِنسانوں کے طور پر زمین پر رہنے لگے۔‏ اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا؟‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ وہ عورتوں سے شادی کرنا چاہتے تھے۔‏ ‏(‏پیدایش 6:‏2 کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن فرشتوں کو ایسا کرنے کی اِجازت نہیں تھی۔‏ (‏یہوداہ 6‏)‏ اُس زمانے کے زیادہ‌تر اِنسان اِن بُرے فرشتوں کی طرح بددیانت اور ظالم بن گئے۔‏ لہٰذا یہوواہ خدا نے یہ فیصلہ کِیا کہ وہ پوری زمین پر طوفان لا کر بُرے لوگوں کو ختم کر دے گا۔‏ لیکن اُس نے اپنے وفادار بندوں کو بچا لیا۔‏ (‏پیدایش 7:‏17،‏ 23‏)‏ اِس تباہی سے بچنے کے لیے بُرے فرشتے آسمان پر واپس چلے گئے۔‏ اُنہیں شیاطین یا بدروحیں بھی کہا جاتا ہے۔‏ اُنہوں نے شیطان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کِیا اور یوں شیطان اُن کا حاکم بن گیا۔‏—‏متی 9:‏34‏۔‏

9.‏ (‏الف)‏ جب بُرے فرشتے آسمان پر واپس گئے تو اُن کے ساتھ کیا ہوا؟‏ (‏ب)‏ اب ہم کیا سیکھیں گے؟‏

9 چونکہ اِن فرشتوں نے یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت کی اِس لیے اُس نے اُنہیں دوبارہ اپنے خاندان کا حصہ نہیں بننے دیا۔‏ (‏2-‏پطرس 2:‏4‏)‏ اب وہ اِنسانی جسم تو اِختیار نہیں کر سکتے لیکن وہ آج بھی ”‏ساری دُنیا کو گمراہ“‏ کر رہے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ 12:‏9؛‏ 1-‏یوحنا 5:‏19‏)‏ اب ہم دیکھیں گے کہ بُرے فرشتے اِنسانوں کو کیسے گمراہ کرتے ہیں۔‏‏—‏2-‏کُرنتھیوں 2:‏11 کو پڑھیں۔‏

بُرے فرشتے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں

10.‏ بُرے فرشتے لوگوں کو اپنے جال میں کیسے پھنساتے ہیں؟‏

10 جس طرح ایک شکاری،‏ جانوروں کا شکار کرنے کے لیے جال بچھاتا ہے اُسی طرح بُرے فرشتے لوگوں کو پھنسانے اور اپنے قابو میں کرنے کے لیے جال بچھاتے ہیں۔‏ وہ مختلف طریقوں سے لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر لوگ براہِ‌راست یا پھر جادوگروں اور عاملوں کے ذریعے بُرے فرشتوں یا بدروحوں سے رابطہ کرتے ہیں۔‏ لیکن پاک کلام میں حکم دیا گیا ہے کہ ہم ہر اُس چیز سے دُور رہیں جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔‏—‏گلتیوں 5:‏19-‏21‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 26 کو دیکھیں۔‏

11.‏ (‏الف)‏ لوگ مستقبل کا حال جاننے کے لیے کون کون سے طریقے اپناتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں ایسا کیوں نہیں کرنا چاہیے؟‏

11 بُرے فرشتے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے ایک اَور طریقہ اپناتے ہیں۔‏ لوگ بُرے فرشتوں یا بدروحوں کی طاقت سے مستقبل کا حال جاننے یا غیب کا علم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اِس مقصد کے لیے وہ ستاروں کی چال دیکھتے ہیں،‏ فال نکلواتے ہیں،‏ ہاتھ دِکھاتے ہیں یا خوابوں کی تعبیر کراتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کام نقصان‌دہ نہیں ہیں۔‏ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔‏ پاک کلام سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ بُرے فرشتوں کی مدد سے مستقبل کا حال بتاتے ہیں۔‏ اعمال 16:‏16-‏18 میں ایک لڑکی کے بارے میں بتایا گیا ہے ”‏جس میں ایک بُرا فرشتہ تھا جو اُسے غیب کا علم دیتا تھا۔‏“‏ اِس فرشتے کی مدد سے وہ لڑکی ”‏مستقبل کا حال“‏ بتاتی تھی۔‏ لیکن جب پولُس رسول نے بُرے فرشتے کو اُس لڑکی میں سے نکال دیا تو اُس میں مستقبل کا حال بتانے کی صلاحیت نہیں رہی۔‏

12.‏ (‏الف)‏ مُردوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کرنا نقصان‌دہ کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کے بندے ایسی رسموں میں حصہ کیوں نہیں لیتے جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے؟‏

12 بُرے فرشتے ایک اَور طریقے سے بھی لوگوں کو اپنے چُنگل میں پھنساتے ہیں۔‏ وہ ہمیں یہ یقین دِلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ مُردوں سے رابطہ کرنا ممکن ہے،‏ مُردے کسی اَور جہان میں زندہ ہیں،‏ وہ ہم سے بات کر سکتے ہیں اور ہمیں فائدہ یا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب کسی شخص کا کوئی عزیز فوت ہو جاتا ہے تو شاید وہ اُس سے رابطہ کرنے کے لیے کسی جادوگر یا عامل کے پاس جائے۔‏ ہو سکتا ہے کہ وہ جادوگر یا عامل اُس شخص کو اُس کے عزیز کے بارے میں کوئی خاص بات بتائے،‏ یہاں تک کہ اُس کی آواز میں بات کرے۔‏ (‏1-‏سموئیل 28:‏3-‏19‏)‏ اِس کے علاوہ کسی شخص کی موت کے بعد بہت سی ایسی رسمیں منائی جاتی ہیں جن کا تعلق اِس عقیدے سے ہے کہ مُردے کسی اَور جہان میں زندہ ہیں۔‏ اِن رسموں میں مُردوں کے لیے نذرانے چڑھانا اور اُن کی برسی منانا شامل ہے۔‏ جب مسیحی ایسی رسموں میں حصہ نہیں لیتے تو شاید اُن کے رشتےدار یا برادری کے لوگ اُن کو بُرا بھلا کہیں،‏ اُن کی بےعزتی کریں یا اُن کے ساتھ تعلق توڑ دیں۔‏ مگر خدا کے بندے جانتے ہیں کہ مُردے کسی اَور جہان میں زندہ نہیں ہیں،‏ اُن سے رابطہ کرنا ممکن نہیں ہے اور وہ ہمیں کوئی فائدہ یا نقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں۔‏ (‏زبور 115:‏17‏)‏ لہٰذا خبردار رہیں!‏ کبھی بھی مُردوں یا بُرے فرشتوں سے رابطہ کرنے کی کوشش نہ کریں اور نہ ہی ایسی رسموں میں حصہ لیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔‏‏—‏اِستثنا 18:‏10،‏ 11 کو پڑھیں؛‏ یسعیاہ 8:‏19‏۔‏

13.‏ بہت سے لوگ جو پہلے بُرے فرشتوں یا بدروحوں سے ڈرتے تھے،‏ وہ کیا کرنے کے قابل ہوئے ہیں؟‏

13 بُرے فرشتے نہ صرف لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں بلکہ اُنہیں ڈراتے بھی ہیں۔‏ شیطان اور بُرے فرشتے جانتے ہیں کہ اُن کے پاس ”‏تھوڑا ہی وقت ہے“‏ کیونکہ بہت جلد خدا اُنہیں ختم کرنے والا ہے۔‏ اِس وجہ سے وہ پہلے سے کہیں زیادہ ظالم بن گئے ہیں اور بہت طیش میں ہیں۔‏ (‏مکاشفہ 12:‏12،‏ 17‏)‏ لیکن ہزاروں لوگ جو پہلے بُرے فرشتوں یا بدروحوں سے ڈرتے تھے،‏ اب اِس خوف سے آزاد ہیں۔‏ وہ بُرے فرشتوں کے خوف سے آزاد کیسے ہوئے؟‏

بُرے فرشتوں کا مقابلہ کریں

14.‏ پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح ہم بُرے فرشتوں کے چُنگل سے آزاد کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

14 پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ہم بُرے فرشتوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں اور اُن کے چُنگل سے آزاد کیسے ہو سکتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں پاک کلام میں درج ایک واقعے پر غور کریں۔‏ شہر اِفسس کے کچھ لوگ مسیحی بننے سے پہلے بُرے فرشتوں سے رابطہ کِیا کرتے تھے۔‏ لیکن وہ اُن کے چُنگل سے آزاد کیسے ہوئے؟‏ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”‏بہت سے لوگوں نے جو جادوٹونا کرتے تھے،‏ اپنی کتابیں لا کر سب کے سامنے جلا دیں۔‏“‏ (‏اعمال 19:‏19‏)‏ چونکہ وہ لوگ مسیحی بننا چاہتے تھے اِس لیے اُنہوں نے جادومنتر والی ساری کتابیں جلا دیں۔‏ آج بھی جو لوگ یہوواہ خدا کی عبادت کرنا چاہتے ہیں،‏ اُنہیں ایسی تمام چیزوں کو ضائع کر دینا چاہیے جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔‏ اِن چیزوں میں ایسی کتابیں،‏ رسالے،‏ فلمیں،‏ گانے،‏ ویڈیو گیمز اور اِشتہار وغیرہ شامل ہیں جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بُرے فرشتوں سے رابطہ کرنے یا جادوٹونا کرنے میں کوئی بُرائی نہیں ہے بلکہ اِس میں بڑا مزہ آتا ہے۔‏ اِن میں ایسی چیزیں بھی شامل ہیں جن کو لوگ بُری نظر اور بدروحوں سے بچنے کے لیے پہنتے ہیں۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏21‏۔‏

15.‏ ہمیں شیطان اور بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اَور کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

15 جب اِفسس کے کچھ مسیحیوں نے جادوٹونے والی کتابیں جلائیں تو اِس کے کچھ سال بعد پولُس رسول نے لکھا کہ وہ مسیحی اب بھی ’‏بُرے فرشتوں کے لشکروں‘‏ سے ”‏جنگ“‏ لڑ رہے ہیں۔‏ (‏اِفسیوں 6:‏12‏)‏ اگرچہ وہ اپنی کتابیں جلا چُکے تھے پھر بھی بُرے فرشتے اُنہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔‏ اُنہیں بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اَور کیا کرنے کی ضرورت تھی؟‏ پولُس رسول نے اُن سے کہا:‏ ”‏ایمان کی بڑی ڈھال اُٹھا لیں جس سے آپ شیطان کے تمام جلتے تیروں کو بجھا سکیں گے۔‏“‏ (‏اِفسیوں 6:‏16‏)‏ جس طرح جنگ کے دوران ایک ڈھال سپاہی کی حفاظت کرتی ہے اُسی طرح ہمارا ایمان ہماری حفاظت کر سکتا ہے۔‏ اگر ہم اِس بات پر پورا بھروسا رکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری حفاظت کر سکتا ہے تو ہم شیطان اور بُرے فرشتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏متی 17:‏20‏۔‏

16.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ خدا پر ہمارا ایمان مضبوط ہو؟‏

16 ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ خدا پر ہمارا ایمان مضبوط ہو؟‏ ہمیں ہر روز بائبل پڑھنے اور اِس بات پر بھروسا رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ خدا ہماری حفاظت کرے گا۔‏ اگر ہم یہوواہ خدا پر پورا بھروسا رکھیں گے تو شیطان اور بُرے فرشتے ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔‏—‏1-‏یوحنا 5:‏5‏۔‏

17.‏ ہم بُرے فرشتوں سے بچنے کے لیے اَور کیا کر سکتے ہیں؟‏

17 اِفسس کے مسیحیوں کو اَور کیا کرنے کی ضرورت تھی؟‏ وہ جس شہر میں رہتے تھے وہاں ایسے کام بہت عام تھے جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے تھا۔‏ اِس لیے پولُس رسول نے اُنہیں نصیحت کی کہ ’‏ہر موقعے پر دُعائیں کرتے رہیں۔‏‘‏ (‏اِفسیوں 6:‏18‏)‏ اُنہیں ہر وقت یہوواہ خدا سے یہ دُعا کرنی تھی کہ وہ اُن کی حفاظت کرے۔‏ آج ہم بھی ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جس میں ایسے کام بہت عام ہیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔‏ اِس لیے ہمیں بھی یہوواہ خدا سے یہ دُعا کرنی چاہیے کہ وہ ہماری حفاظت کرے۔‏ ہمیں دُعا کرتے وقت ہمیشہ یہوواہ خدا کا نام اِستعمال کرنا چاہیے۔‏ ‏(‏امثال 18:‏10 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر ہم یہوواہ خدا سے یہ دُعا کرتے رہیں گے کہ وہ ہمیں شیطان سے بچائے تو وہ ہماری دُعائیں سنے گا۔‏—‏زبور 145:‏19؛‏ متی 6:‏13‏۔‏

18،‏ 19.‏ (‏الف)‏ ہم شیطان اور بُرے فرشتوں کے خلاف جنگ کیسے جیت سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے باب میں کس سوال کا جواب دیا جائے گا؟‏

18 ہر ایسی چیز کو اپنی زندگی سے نکال دیں جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے اور اِس بات پر بھروسا رکھیں کہ یہوواہ خدا آپ کی حفاظت کرے گا۔‏ یوں آپ شیطان اور بُرے فرشتوں کا مقابلہ کر پائیں گے۔‏ ہمیں شیطان اور بُرے فرشتوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ ‏(‏یعقوب 4:‏7،‏ 8 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا بُرے فرشتوں سے کہیں زیادہ طاقت‌ور ہے۔‏ اُس نے نوح کے زمانے میں اُنہیں سزا دی اور مستقبل میں وہ اُنہیں ختم کر دے گا۔‏ (‏یہوداہ 6‏)‏ یاد رکھیں کہ ہم بُرے فرشتوں کے خلاف جنگ میں اکیلے نہیں ہیں۔‏ یہوواہ خدا اپنے فرشتوں کے ذریعے ہماری حفاظت کر رہا ہے۔‏ (‏2-‏سلاطین 6:‏15-‏17‏)‏ ہم اِس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کی مدد سے ہم شیطان اور بُرے فرشتوں کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں۔‏—‏1-‏پطرس 5:‏6،‏ 7؛‏ 2-‏پطرس 2:‏9‏۔‏

19 لیکن اگر شیطان اور بُرے فرشتوں کی وجہ سے اِتنی زیادہ مصیبتیں ہیں تو خدا نے اب تک اُنہیں ختم کیوں نہیں کِیا؟‏ اِس سوال کا جواب اگلے باب میں دیا جائے گا۔‏