مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 14

آپ کا گھرانہ خوش رہ سکتا ہے

آپ کا گھرانہ خوش رہ سکتا ہے

1،‏ 2.‏ یہوواہ خدا ہر گھرانے کے لیے کیا چاہتا ہے؟‏

یہوواہ خدا نے سب سے پہلی شادی کروائی۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے کہ اُس نے پہلی عورت کو بنایا اور پھر ”‏اُسے آؔدم کے پاس لایا۔‏“‏ اُسے دیکھ کر آدم اِتنے خوش ہوئے کہ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہ تو اب میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے۔‏“‏ (‏پیدایش 2:‏22،‏ 23‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ شادی‌شُدہ لوگ خوش رہیں۔‏

2 افسوس کی بات ہے کہ بہت سے لوگوں کی گھریلو زندگی خوش‌گوار نہیں ہے۔‏ لیکن پاک کلام میں گھریلو زندگی کے حوالے سے بہت سے اصول پائے جاتے ہیں۔‏ اگر گھر کے تمام افراد اِن اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو اُن کی گھریلو زندگی خوش‌گوار بن جاتی ہے۔‏—‏لُوقا 11:‏28‏۔‏

یہوواہ خدا شوہروں سے کیا توقع کرتا ہے؟‏

3،‏ 4.‏ (‏الف)‏ ایک شوہر کو اپنی بیوی سے کیسے پیش آنا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ یہ کیوں اہم ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کریں؟‏

3 پاک کلام میں کہا گیا ہے کہ شوہر کو اپنی بیوی کے ساتھ پیار اور احترام سے پیش آنا چاہیے۔‏ اِفسیوں 5:‏25-‏29 کو پڑھیں۔‏ ایک شوہر کو اپنی بیوی سے ہمیشہ محبت سے پیش آنا چاہیے۔‏ اُسے اُس کی حفاظت کرنی چاہیے،‏ اُس کا خیال رکھنا چاہیے اور کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے اُسے نقصان پہنچے۔‏

4 لیکن اگر بیوی سے کوئی غلطی ہو جائے تو شوہر کو کیا کرنا چاہیے؟‏ پاک کلام میں شوہروں کو یہ نصیحت کی گئی ہے:‏ ”‏اپنی بیوی سے محبت کرتے رہیں اور اُس پر بھڑکیں نہیں۔‏“‏ (‏کُلسّیوں 3:‏19‏)‏ شوہروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اُن سے بھی غلطیاں ہو جاتی ہیں۔‏ اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ خدا اُنہیں معاف کرے تو اُنہیں بھی اپنی بیویوں کو معاف کرنا چاہیے۔‏ (‏متی 6:‏12،‏ 14،‏ 15‏)‏ جب شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کرتے ہیں تو اُن کی شادی‌شُدہ زندگی خوش‌گوار ہو جاتی ہے۔‏

5.‏ ایک شوہر کو اپنی بیوی کی عزت کیوں کرنی چاہیے؟‏

5 یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کی عزت کرے۔‏ ایک شوہر کو اپنی بیوی کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔‏ اگر وہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تو ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا اُس کی دُعائیں نہ سنے۔‏ (‏1-‏پطرس 3:‏7‏)‏ یہوواہ خدا ہر اُس شخص کو پسند کرتا ہے جو اُس سے محبت کرتا ہے۔‏ وہ مردوں کو عورتوں سے زیادہ اہم نہیں سمجھتا۔‏

6.‏ اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ میاں بیوی ”‏ایک“‏ ہیں؟‏

6 یسوع مسیح نے کہا کہ میاں بیوی ’‏دو نہیں بلکہ ایک ہیں۔‏‘‏ (‏متی 19:‏6‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا وفادار رہنا چاہیے اور کبھی ایک دوسرے سے بےوفائی نہیں کرنی چاہیے۔‏ (‏امثال 5:‏15-‏21؛‏ عبرانیوں 13:‏4‏)‏ اُنہیں ایک دوسرے کی جنسی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏3-‏5‏)‏ اِس کے علاوہ شوہر کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ”‏کوئی آدمی اپنے جسم سے نفرت نہیں کرتا بلکہ اِس سے پیار کرتا اور اِسے کھلاتا پلاتا ہے۔‏“‏ شوہر کو اپنی بیوی سے محبت کرنی چاہیے اور اُس کی پرواہ کرنی چاہیے۔‏ ایک بیوی کے لیے سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ اُس کا شوہر اُس کے ساتھ پیار سے پیش آئے اور اُس کا خیال رکھے۔‏—‏اِفسیوں 5:‏29‏۔‏

یہوواہ خدا بیویوں سے کیا توقع کرتا ہے؟‏

7.‏ ایک خاندان کو سربراہ کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟‏

7 ہر خاندان کو ایک سربراہ کی ضرورت ہوتی ہے جو اِس کی رہنمائی کرے اور اِسے متحد رکھے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ہر مرد کا سربراہ مسیح ہے،‏ ہر عورت کا سربراہ مرد ہے اور مسیح کا سربراہ خدا ہے۔‏“‏—‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏3‏۔‏

8.‏ ایک بیوی کیسے ظاہر کر سکتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کا دل سے احترام کرتی ہے؟‏

8 ہر شوہر سے غلطیاں ہوتی ہیں۔‏ لیکن اگر ایک بیوی اپنے شوہر کے فیصلوں کی حمایت کرتی ہے اور خوشی سے اُس کے ساتھ تعاون کرتی ہے تو اِس سے پورے گھرانے کو فائدہ ہوتا ہے۔‏ (‏1-‏پطرس 3:‏1-‏6‏)‏ پاک کلام میں کہا گیا ہے:‏ ”‏بیوی اپنے شوہر کا دل سے احترام کرے۔‏“‏ (‏اِفسیوں 5:‏33‏)‏ لیکن اگر شوہر بیوی کا ہم‌ایمان نہ ہو تو بیوی کو کیا کرنا چاہیے؟‏ اُسے پھر بھی اپنے شوہر کا دل سے احترام کرنا چاہیے۔‏ پاک کلام میں بیویوں کو نصیحت کی گئی ہے:‏ ”‏بیویو،‏ آپ اپنے شوہر کی تابع‌دار ہوں تاکہ اگر آپ کا شوہر کلام کو نہیں مانتا تو آپ اُسے بغیر کسی لفظ کے اپنے چال‌چلن سے قائل کر سکیں کیونکہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھے گا کہ آپ کا چال‌چلن پاک ہے اور آپ اُس کا گہرا احترام بھی کرتی ہیں۔‏“‏ (‏1-‏پطرس 3:‏1،‏ 2‏)‏ اگر ایک بیوی پاک کلام کے اصولوں پر عمل کرتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ اُس کا شوہر اُس کے عقیدوں کو سمجھنے اور اِن کا احترام کرنے لگے۔‏

9.‏ (‏الف)‏ اگر ایک بیوی اپنے شوہر کی کسی بات سے متفق نہ ہو تو وہ کیا کر سکتی ہے؟‏ (‏ب)‏ طِطُس 2:‏4،‏ 5 میں بیویوں کو کیا نصیحت کی گئی ہے؟‏

9 اگر ایک بیوی اپنے شوہر کی کسی بات سے متفق نہ ہو تو وہ کیا کر سکتی ہے؟‏ اُسے بڑے احترام سے اپنی رائے کا اِظہار کرنا چاہیے۔‏ مثال کے طور پر ایک مرتبہ ابراہام نبی کی بیوی سارہ نے اُن کو ایک مشورہ دیا۔‏ ابراہام کو یہ مشورہ اچھا نہیں لگا۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے ابراہام سے کہا:‏ ”‏تُو اُس کی بات مان۔‏“‏ (‏پیدایش 21:‏9-‏12‏)‏ جب ایک شوہر کوئی ایسا فیصلہ کرتا ہے جو پاک کلام کے اصولوں سے نہیں ٹکراتا تو بیوی کو اُس کی حمایت کرنی چاہیے۔‏ (‏اعمال 5:‏29؛‏ اِفسیوں 5:‏24‏)‏ ایک اچھی بیوی اپنے گھرانے کا خیال رکھتی ہے۔‏ ‏(‏طِطُس 2:‏4،‏ 5 کو پڑھیں۔‏)‏ جب اُس کا شوہر اور بچے یہ دیکھتے ہیں کہ وہ اُن کے لیے کتنی محنت کرتی ہے تو اُن کے دل میں اُس کے لیے پیار اور عزت اَور بڑھ جاتی ہے۔‏—‏امثال 31:‏10،‏ 28‏۔‏

سارہ نے بیویوں کے لیے ایک اچھی مثال کیسے قائم کی؟‏

10.‏ پاک کلام میں علیٰحدگی اور طلاق کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

10 کبھی کبھار شادی‌شُدہ جوڑے جلدبازی میں ایک دوسرے سے علیٰحدہ ہونے یا طلاق لینے کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔‏ لیکن پاک کلام میں کہا گیا ہے کہ ”‏بیوی اپنے شوہر کو چھوڑ کر چلی نہ جائے“‏ اور ”‏شوہر بھی اپنی بیوی کو چھوڑ کر چلا نہ جائے۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏10،‏ 11‏)‏ البتہ کچھ ایسی سنگین صورتحال ہو سکتی ہیں جن میں میاں بیوی ایک دوسرے سے علیٰحدہ ہونے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔‏ مگر یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کِیا جانا چاہیے۔‏ لیکن پاک کلام میں طلاق کے سلسلے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏ پاک کلام کے مطابق شوہر یا بیوی صرف اُس صورت میں طلاق لے سکتے ہیں اگر اُن کا جیون ساتھی کسی اَور کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرے۔‏—‏متی 19:‏9‏۔‏

یہوواہ خدا والدین سے کیا توقع کرتا ہے؟‏

یسوع مسیح نے گھر کے ہر فرد کے لیے اچھی مثال قائم کی۔‏

11.‏ بچوں کو کس بات کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے؟‏

11 ماں باپ کو اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا چاہیے۔‏ بچوں کو والدین کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اُنہیں والدین کی سب سے زیادہ ضرورت اِس لیے ہے تاکہ والدین اُنہیں یہوواہ خدا کے بارے میں سکھا سکیں۔‏—‏اِستثنا 6:‏4-‏9‏۔‏

12.‏ والدین کو اپنے بچوں کی حفاظت کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟‏

12 شیطان کی دُنیا بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔‏ اِس دُنیا میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو بچوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں،‏ یہاں تک کہ اُنہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔‏ کچھ والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ اِس موضوع پر بات کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ لیکن اُنہیں اپنے بچوں کو ایسے لوگوں سے خبردار کرنا چاہیے جو اُنہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‏ اُنہیں بچوں کو یہ بھی سکھانا چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں سے کیسے بچ سکتے ہیں۔‏ والدین،‏ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں کی حفاظت کریں۔‏ *‏—‏1-‏پطرس 5:‏8‏۔‏

13.‏ والدین کو بچوں کو اچھے آداب اور طورطریقے کس طرح سکھانے چاہئیں؟‏

13 والدین کی ذمےداری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اچھے آداب اور طورطریقے سکھائیں۔‏ لیکن اُنہیں ایسا کس طرح کرنا چاہیے؟‏ یہ سچ ہے کہ بچوں کو تربیت کی ضرورت ہے۔‏ لیکن والدین کو بچوں کی اِصلاح کرتے وقت اُن پر حد سے زیادہ سختی نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اُنہیں بُری طرح مارنا پیٹنا چاہیے۔‏ (‏یرمیاہ 30:‏11‏)‏ اُنہیں کبھی بھی غصے کی حالت میں اپنے بچوں کی اِصلاح نہیں کرنی چاہیے۔‏ بےشک وہ یہ نہیں چاہیں گے کہ اُن کی باتیں اُن کے بچوں کو ’‏تلوار کی طرح چھیدیں‘‏ اور اُنہیں چوٹ پہنچائیں۔‏ (‏امثال 12:‏18‏)‏ والدین کو بچوں کو یہ سمجھانا چاہیے کہ اُنہیں فرمانبردار کیوں رہنا چاہیے۔‏—‏اِفسیوں 6:‏4؛‏ عبرانیوں 12:‏9-‏11‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 30 کو دیکھیں۔‏

یہوواہ خدا بچوں سے کیا توقع کرتا ہے؟‏

14،‏ 15.‏ بچوں کو اپنے ماں باپ کے فرمانبردار کیوں رہنا چاہیے؟‏

14 یسوع مسیح ہمیشہ اپنے باپ کے فرمانبردار رہے۔‏ اُنہوں نے تب بھی اپنے باپ کی بات مانی جب ایسا کرنا مشکل تھا۔‏ (‏لُوقا 22:‏42؛‏ یوحنا 8:‏28،‏ 29‏)‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ بچے بھی اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہیں۔‏—‏اِفسیوں 6:‏1-‏3‏۔‏

15 بچوں کو تب بھی اپنے ماں باپ کا کہنا ماننا چاہیے جب اُنہیں ایسا کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ اُنہیں یاد رکھنا چاہیے کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو یہوواہ خدا اور اُن کے ماں باپ اُن سے خوش ہوں گے۔‏ *‏—‏امثال 1:‏8؛‏ 6:‏20؛‏ 23:‏22-‏25‏۔‏

جب بچوں کو غلط کام کرنے پر اُکسایا جاتا ہے تو وہ یہوواہ خدا کے وفادار کیسے رہ سکتے ہیں؟‏

16.‏ (‏الف)‏ شیطان،‏ بچوں کو بُرے کام کرنے پر کیسے اُکسا سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یہ کیوں اہم ہے کہ بچے ایسے لوگوں سے دوستی کریں جو یہوواہ خدا سے پیار کرتے ہیں؟‏

16 شیطان،‏ بچوں کو غلط کام کرنے پر اُکسانے کے لیے اُن کے دوستوں اور دوسرے بچوں کو اِستعمال کر سکتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ اِس طرح بچے آسانی سے غلط کاموں میں پڑ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یعقوب کی بیٹی دینہ نے ایسے لوگوں سے دوستی کی جو یہوواہ خدا سے پیار نہیں کرتے تھے۔‏ اِس وجہ سے اُنہیں اور اُن کے گھر والوں کو بہت نقصان اُٹھانا پڑا۔‏ (‏پیدایش 34:‏1،‏ 2‏)‏ جب بچے ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ہیں جو یہوواہ خدا سے پیار نہیں کرتے تو وہ لوگ اُنہیں ایسے کام کرنے پر اُکسا سکتے ہیں جن سے یہوواہ خدا نفرت کرتا ہے۔‏ اور اگر بچے اُن کی بات مان لیتے ہیں تو اِس سے نہ صرف اُنہیں اور اُن کے گھر والوں کو تکلیف ہوتی ہے بلکہ یہوواہ خدا کو بھی دُکھ ہوتا ہے۔‏ (‏امثال 17:‏21،‏ 25‏)‏ لہٰذا یہ بہت اہم ہے کہ بچے ایسے لوگوں سے دوستی کریں جو یہوواہ خدا سے پیار کرتے ہیں۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 15:‏33‏۔‏

آپ کا گھرانہ خوش رہ سکتا ہے

17.‏ گھر کے ہر فرد کو کیا کرنا چاہیے؟‏

17 جب گھر کے تمام افراد خدا کے حکموں پر عمل کرتے ہیں تو وہ بہت سے مسئلوں اور پریشانیوں سے بچ جاتے ہیں۔‏ اگر آپ ایک شوہر ہیں تو اپنی بیوی سے پیار اور محبت سے پیش آئیں۔‏ اگر آپ ایک بیوی ہیں تو اپنے شوہر کا احترام کریں،‏ اُس کی تابع رہیں اور اُس بیوی جیسی خوبیاں پیدا کریں جس کا ذکر امثال 31:‏10-‏31 میں ہوا ہے۔‏ اگر آپ والدین ہیں تو اپنے بچوں کو خدا سے پیار کرنا سکھائیں۔‏ (‏امثال 22:‏6‏)‏ اگر آپ ایک باپ ہیں تو ”‏اپنے گھر والوں کی اچھی طرح سے پیشوائی“‏ کریں۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 3:‏4،‏ 5؛‏ 5:‏8‏)‏ اگر آپ بچے ہیں تو اپنے ماں باپ کا کہنا مانیں۔‏ (‏کُلسّیوں 3:‏20‏)‏ یاد رکھیں کہ گھر کے کسی بھی فرد سے غلطی ہو سکتی ہے۔‏ لہٰذا خاکسار بنیں اور ایک دوسرے سے معافی مانگنے کے لیے تیار رہیں۔‏ بِلاشُبہ یہوواہ خدا نے اپنے کلام میں گھر کے ہر فرد کے لیے مفید مشورے فراہم کیے ہیں۔‏

^ پیراگراف 12 یہ جاننے کے لیے کہ آپ اپنے بچوں کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں،‏ کتاب ‏”‏عظیم اُستاد سے سیکھیں‏“‏ کے باب نمبر 32 کو دیکھیں۔‏ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔‏

^ پیراگراف 15 بچوں کو اُس وقت اپنے ماں باپ کا کہنا ماننے کی ضرورت نہیں ہے جب وہ اُنہیں کوئی ایسا کام کرنے کے لیے کہتے ہیں جو خدا کے حکموں کے خلاف ہے۔‏—‏اعمال 5:‏29‏۔‏