مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 19

یہوواہ خدا کی قربت میں رہیں

یہوواہ خدا کی قربت میں رہیں

1،‏ 2.‏ اِس دُنیا میں کون ہمیں تحفظ فراہم کر سکتا ہے؟‏

فرض کریں کہ سخت طوفان آنے والا ہے اور آپ گھر سے باہر ہیں۔‏ اچانک آسمان پر کالی گھٹائیں چھانے لگتی ہیں،‏ بجلی چمکنے لگتی ہے اور بادل گرجنے لگتے ہیں۔‏ اور پھر بارش شروع ہو جاتی ہے۔‏ آپ طوفان سے بچنے کے لیے کوئی جگہ ڈھونڈنے لگتے ہیں۔‏ پھر آپ کو ایک جگہ مل جاتی ہے جہاں آپ طوفان سے بچ سکتے ہیں۔‏ اور وہاں پہنچ کر آپ سکون کا سانس لیتے ہیں۔‏

2 اِس دُنیا میں ہماری صورتحال کچھ ایسی ہی ہے۔‏ دُنیا کے حالات دن‌بہ‌دن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔‏ شاید یہ سب کچھ دیکھ کر آپ سوچیں کہ ”‏کیا کوئی ایسی جگہ ہے جہاں مَیں محفوظ رہ سکوں؟‏“‏ پاک کلام میں خدا کے ایک بندے نے کہا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ کے بارے میں کہوں گا وہی میری پناہ اور میرا گڑھ ہے۔‏ وہ میرا خدا ہے جس پر میرا توکل ہے۔‏“‏ (‏زبور 91:‏2‏)‏ بےشک یہوواہ خدا مصیبتوں سے بھری اِس دُنیا میں ہماری حفاظت کرتا ہے اور ہمیں ایک شان‌دار مستقبل کی اُمید دیتا ہے۔‏

3.‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیں تحفظ فراہم کرے تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟‏

3 یہوواہ خدا ہمیں تحفظ کیسے فراہم کر سکتا ہے؟‏ وہ مسئلوں سے نمٹنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔‏ وہ ہمارے دُشمنوں سے کہیں زیادہ طاقت‌ور ہے۔‏ اگر ہمارے ساتھ کچھ بُرا بھی ہو تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا مستقبل میں ہمارے نقصان کی بھرپائی کر دے گا۔‏ پاک کلام میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ہم ”‏خدا کی محبت میں قائم“‏ رہیں۔‏ (‏یہوداہ 21‏)‏ لہٰذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا مشکل حالات میں ہماری مدد کرے تو ہمیں اُس کی قربت میں رہنا ہوگا۔‏ لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

خدا کی محبت کے لیے قدر ظاہر کریں

4،‏ 5.‏ یہوواہ خدا نے ہمارے لیے اپنی محبت کیسے ظاہر کی ہے؟‏

4 یہوواہ خدا کی قربت میں رہنے کے لیے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ ہم سے کتنا پیار کرتا ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے؟‏ اُس نے ہمیں ایک خوب‌صورت زمین دی ہے،‏ اِسے طرح طرح کے پودوں سے سجایا ہے اور اِس پر جانوروں کو بسایا ہے۔‏ اُس نے ہمیں کھانے کے لیے مزےدار پھل اور سبزیاں دی ہیں اور پینے کے لیے صاف پانی دیا ہے۔‏ پاک کلام کے ذریعے اُس نے ہمیں اپنے نام اور اپنی شان‌دار خوبیوں کے بارے میں بتایا ہے۔‏ اُس کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اُس نے اپنے پیارے بیٹے کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ ہمارے لیے اپنی جان قربان کرے۔‏ (‏یوحنا 3:‏16‏)‏ اِسی قربانی کی بِنا پر ہمیں ایک شان‌دار مستقبل کی اُمید حاصل ہے۔‏

5 یہوواہ خدا نے ایک آسمانی حکومت قائم کی ہے جو بہت جلد تمام تکلیفوں کو ختم کر دے گی۔‏ یہ حکومت زمین کو فردوس بنا دے گی جس میں امن ہوگا اور تمام اِنسان ہمیشہ خوش رہیں گے۔‏ (‏زبور 37:‏29‏)‏ یہوواہ خدا ایک اَور طریقے سے بھی اپنی محبت ظاہر کرتا ہے۔‏ وہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم اِس وقت ایک بہترین زندگی کیسے گزار سکتے ہیں۔‏ وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اُس سے دُعا کریں اور وہ ہمیشہ ہماری دُعاؤں کو سننے کے لیے تیار رہتا ہے۔‏ بِلاشُبہ یہوواہ خدا نے ہم میں سے ہر ایک کے لیے محبت ظاہر کی ہے۔‏

6.‏ آپ کو یہوواہ خدا کی محبت کا جواب کیسے دینا چاہیے؟‏

6 آپ کو یہوواہ خدا کی محبت کا جواب کیسے دینا چاہیے؟‏ اُن سب کاموں کے لیے اُس کا شکر ادا کریں جو اُس نے آپ کے لیے کیے ہیں۔‏ افسوس کی بات ہے کہ آج‌کل بہت سے لوگ ناشکرے ہیں۔‏ یسوع مسیح کے زمانے میں بھی ایسا ہی تھا۔‏ ایک موقعے پر اُنہوں نے دس کوڑھیوں کو شفا دی لیکن اُن میں سے صرف ایک نے اُن کا شکریہ ادا کِیا۔‏ (‏لُوقا 17:‏12-‏17‏)‏ ہم بھی اُس آدمی کی طرح بننا چاہتے ہیں جس نے یسوع مسیح کا شکریہ ادا کِیا۔‏ ہم ہمیشہ یہوواہ خدا کے شکرگزار رہنا چاہتے ہیں۔‏

7.‏ ہمیں یہوواہ خدا سے کتنی گہری محبت کرنی چاہیے؟‏

7 ہمیں یہوواہ خدا کے لیے محبت بھی ظاہر کرنی چاہیے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ اُنہیں یہوواہ خدا سے اپنے سارے دل،‏ اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت کرنی چاہیے۔‏ ‏(‏متی 22:‏37 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کا کیا مطلب ہے؟‏

8،‏ 9.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں؟‏

8 کیا صرف یہ کہنا کافی ہے کہ ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں؟‏ جی نہیں۔‏ اگر ہم یہوواہ خدا سے اپنے سارے دل،‏ اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت کرتے ہیں تو ہم اِسے اپنے کاموں سے ظاہر بھی کریں گے۔‏ (‏متی 7:‏16-‏20‏)‏ پاک کلام میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ اگر ہم خدا سے محبت کرتے ہیں تو ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں گے۔‏ کیا ایسا کرنا مشکل ہے؟‏ نہیں کیونکہ ”‏اُس کے حکم .‏ .‏ .‏ بوجھ نہیں ہیں۔‏“‏‏—‏1-‏یوحنا 5:‏3 کو پڑھیں۔‏

9 جب ہم یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کرتے ہیں تو ہماری زندگی خوش‌گوار اور مطمئن ہو جاتی ہے۔‏ (‏یسعیاہ 48:‏17،‏ 18‏)‏ لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم یہوواہ خدا کی قربت میں رہ سکیں؟‏ آئیں،‏ دیکھیں۔‏

یہوواہ خدا کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط کرتے رہیں

10.‏ آپ کو یہوواہ خدا کے بارے میں کیوں سیکھتے رہنا چاہیے؟‏

10 آپ یہوواہ خدا کے دوست کیسے بنے تھے؟‏ آپ پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنے سے یہوواہ خدا کو قریب سے جان گئے اور پھر اُس کے دوست بن گئے۔‏ یہ دوستی ایک آگ کی طرح ہے اور یقیناً آپ چاہیں گے کہ یہ آگ کبھی نہ بُجھے۔‏ لیکن اِس کے لیے لازمی ہے کہ آپ اِس میں لکڑی ڈالتے رہیں یعنی یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھتے رہیں۔‏—‏امثال 2:‏1-‏5‏۔‏

جس طرح لکڑی ڈالنے سے آگ جلتی رہتی ہے اُسی طرح یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھتے رہنے سے اُس کے لیے ہماری محبت بڑھتی رہتی ہے۔‏

11.‏ پاک کلام کی تعلیمات کا آپ پر کیا اثر ہوگا؟‏

11 اگر آپ پاک کلام کا مطالعہ کرتے رہیں گے تو آپ ایسی باتیں سیکھیں گے جو آپ کے دل کو چُھو لیں گی۔‏ ذرا غور کریں کہ جب یسوع مسیح اپنے دو شاگردوں کو پاک کلام کی پیش‌گوئیاں سمجھا رہے تھے تو اُن شاگردوں کو کیسا محسوس ہوا۔‏ اُنہوں نے کہا کہ ”‏جب [‏یسوع مسیح]‏ نے راستے میں ہمارے سامنے صحیفوں کی وضاحت کی تو کیا ہمارے دل جوش سے نہیں بھر گئے تھے؟‏“‏—‏لُوقا 24:‏32‏۔‏

12،‏ 13.‏ (‏الف)‏ خدا کے لیے ہماری محبت کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم یہوواہ خدا کے لیے اپنی محبت کو زندہ رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

12 جب شاگرد صحیفوں کو سمجھ گئے تو اُن کے دل پر گہرا اثر ہوا۔‏ یقیناً آپ کا دل بھی اُس وقت جوش سے بھر گیا ہوگا جب آپ نے پاک کلام کی باتوں کو سمجھنا شروع کِیا۔‏ آپ یہوواہ خدا کو قریب سے جاننے لگے اور اُس سے محبت کرنے لگے۔‏ بےشک آپ یہ نہیں چاہیں گے کہ یہ محبت ٹھنڈی پڑ جائے۔‏—‏متی 24:‏12‏۔‏

13 جب آپ یہوواہ خدا کے دوست بن جاتے ہیں تو آپ کو اِس دوستی کو مضبوط کرنے کے لیے سخت کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔‏ آپ کو یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں سیکھتے رہنا چاہیے،‏ اُن باتوں پر سوچ بچار کرنی چاہیے جو آپ سیکھتے ہیں اور یہ دیکھنا چاہیے کہ آپ اِن باتوں کو اپنی زندگی میں کیسے لاگو کر سکتے ہیں۔‏ (‏یوحنا 17:‏3‏)‏ جب آپ بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏جو کچھ مَیں نے پڑھا ہے،‏ اُس سے مَیں یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتا ہوں؟‏ مجھے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے یہوواہ خدا سے محبت کیوں کرنی چاہیے؟‏“‏—‏1-‏تیمُتھیُس 4:‏15‏۔‏

14.‏ دُعا کے ذریعے یہوواہ خدا کے لیے ہماری محبت کیسے بڑھتی ہے؟‏

14 اگر آپ کا کوئی اچھا دوست ہے تو آپ باقاعدگی سے اُس سے بات کرتے ہیں تاکہ آپ کی دوستی مضبوط رہے۔‏ اِسی طرح جب ہم باقاعدگی سے دُعا کے ذریعے یہوواہ خدا سے بات کرتے ہیں تو اُس کے لیے ہماری محبت بڑھتی ہے۔‏ ‏(‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ دُعا ہمارے آسمانی باپ کی طرف سے ایک شان‌دار تحفہ ہے۔‏ ہمیں رٹی‌رٹائی دُعائیں نہیں کرنی چاہئیں بلکہ ہمیں اپنے دل کا حال یہوواہ خدا کے سامنے کھولنا چاہیے۔‏ (‏زبور 62:‏8‏)‏ اگر ہم پاک کلام کا مطالعہ کرتے رہیں گے اور دل سے یہوواہ خدا سے دُعا کرتے رہیں گے تو اُس کے لیے ہماری محبت گہری ہوتی جائے گی۔‏

دوسروں کو یہوواہ خدا کے بارے میں بتائیں

15،‏ 16.‏ آپ مُنادی کے کام کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

15 اگر ہم یہوواہ خدا کی قربت میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں دوسروں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتانا چاہیے۔‏ دوسروں کو یہوواہ خدا کے بارے میں بتانا بہت بڑا اعزاز ہے۔‏ (‏لُوقا 1:‏74‏)‏ یہ ایک ذمےداری ہے جو یسوع مسیح نے تمام سچے مسیحیوں کو دی ہے۔‏ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک کو خدا کی بادشاہت کی خوش‌خبری کی مُنادی کرنی چاہیے۔‏ کیا آپ ایسا کر رہے ہیں؟‏—‏متی 24:‏14؛‏ 28:‏19،‏ 20‏۔‏

16 پولُس رسول مُنادی کے کام کو اِتنا قیمتی خیال کرتے تھے کہ اُنہوں نے اِسے ایک ”‏خزانہ“‏ کہا۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏7‏)‏ دوسروں کو یہوواہ خدا اور اُس کے مقصد کے بارے میں بتانے سے زیادہ اہم کام کوئی اَور نہیں ہے۔‏ یہ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا ایک طریقہ ہے اور وہ آپ کی خدمت کی بڑی قدر کرتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں 6:‏10‏)‏ مُنادی کے کام سے آپ کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور اُن لوگوں کو بھی جو آپ کے پیغام کو قبول کرتے ہیں۔‏ اِس کام کے ذریعے آپ نہ صرف خود یہوواہ خدا کے قریب رہ سکتے اور ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھ سکتے ہیں بلکہ دوسروں کی بھی ایسا کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 15:‏58 کو پڑھیں۔‏)‏ کیا آپ کو کسی اَور کام سے اِتنی خوشی مل سکتی ہے؟‏

17.‏ مُنادی کا کام اہم کیوں ہے؟‏

17 مُنادی کا کام بہت اہم ہے۔‏ اِس لیے ہمیں ”‏دل لگا کر خدا کے کلام کی مُنادی“‏ کرنی چاہیے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 4:‏2‏)‏ یہ بہت ضروری ہے کہ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتایا جائے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔‏ وہ آ پہنچا!‏“‏ بِلاشُبہ خاتمے کے آنے میں ”‏تاخیر“‏ نہیں ہوگی۔‏ (‏صفنیاہ 1:‏14؛‏ حبقوق 2:‏3‏)‏ بہت جلد یہوواہ خدا شیطان کی بُری دُنیا کو ختم کر دے گا۔‏ لیکن اِس سے پہلے کہ ایسا ہو،‏ یہ بہت ضروری ہے کہ لوگوں کو خبردار کِیا جائے تاکہ وہ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کا فیصلہ کر سکیں۔‏

18.‏ ہمیں یہوواہ خدا کے بندوں کے ساتھ مل کر اُس کی عبادت کیوں کرنی چاہیے؟‏

18 یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کے بندوں کے ساتھ مل کر اُس کی عبادت کریں‏۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏آئیں،‏ ایک دوسرے کے بارے میں سوچتے رہیں تاکہ محبت اور اچھے کاموں کی ترغیب دے سکیں۔‏ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے میں ناغہ نہ کریں جیسے کچھ لوگوں کا معمول ہے بلکہ ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کریں۔‏ اور اب تو اِن باتوں پر اَور بھی زیادہ عمل کریں کیونکہ وہ دن نزدیک ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں 10:‏24،‏ 25‏)‏ لہٰذا ہمیں تمام اِجلاسوں میں جانے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔‏ اِجلاسوں کے ذریعے ہمیں ایک دوسرے کی حوصلہ‌افزائی کرنے کا موقع ملتا ہے۔‏

19.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمارے دل میں اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے لیے محبت بڑھے؟‏

19 جب آپ اِجلاسوں میں جاتے ہیں تو آپ کو اچھے دوست ملتے ہیں۔‏ یہ دوست آپ کی مدد کرتے ہیں تاکہ آپ یہوواہ خدا کی عبادت کر سکیں۔‏ آپ فرق فرق بہن بھائیوں سے ملتے ہیں جو آپ کی طرح یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن وہ بھی آپ کی طرح عیب‌دار ہیں اور غلطیاں کرتے ہیں۔‏ اِس لیے جب اُن سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو اُنہیں معاف کرنے کے لیے تیار رہیں۔‏ ‏(‏کُلسّیوں 3:‏13 کو پڑھیں۔‏)‏ ہمیشہ اپنے مسیحی بہن بھائیوں کی خوبیوں پر توجہ دیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ کے دل میں اُن کے لیے محبت بڑھے گی اور آپ یہوواہ خدا کے اَور قریب ہو جائیں گے۔‏

‏’‏حقیقی زندگی کو مضبوطی سے تھامیں‘‏

20،‏ 21.‏ ”‏حقیقی زندگی“‏ کیا ہے؟‏

20 یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ اُس کے سب دوستوں کو ایک بہترین زندگی ملے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں ہماری زندگی آج کی زندگی سے بالکل فرق ہوگی۔‏

یہوواہ خدا آپ کو ”‏حقیقی زندگی“‏ دینا چاہتا ہے۔‏ کیا آپ اِسے حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‏

21 مستقبل میں ہم صرف 70 یا 80 سال زندہ نہیں رہیں گے بلکہ ہمیں ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ ملے گی۔‏ ہم ایک خوب‌صورت فردوس میں امن،‏ خوش‌حالی اور تندرستی سے لطف اُٹھائیں گے۔‏ پاک کلام میں اُس زندگی کو ”‏حقیقی زندگی“‏ کہا گیا ہے۔‏ یہوواہ خدا ہمیں حقیقی زندگی دینے کا وعدہ کرتا ہے لیکن ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اِسے ’‏مضبوطی سے تھامے رہیں۔‏‘‏—‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏12،‏ 19‏۔‏

22.‏ (‏الف)‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم ”‏حقیقی زندگی کو مضبوطی سے تھام سکیں“‏؟‏ (‏ب)‏ ہم اپنے بل‌بوتے پر حقیقی زندگی کیوں نہیں حاصل کر سکتے؟‏

22 ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم ”‏حقیقی زندگی کو مضبوطی سے تھام سکیں“‏؟‏ ہمیں ’‏بھلائی کرنی چاہیے اور نیک کاموں میں امیر بننا چاہیے۔‏‘‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏18‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں اُن باتوں پر عمل کرنا چاہیے جو ہم پاک کلام سے سیکھتے ہیں۔‏ لیکن ہم اپنے بل‌بوتے پر حقیقی زندگی حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ ہم اِس کے حق‌دار نہیں ہیں۔‏ دراصل حقیقی زندگی یہوواہ خدا کی ایک نعمت ہے اور اُس کی ”‏عظیم رحمت“‏ کا ثبوت ہے۔‏ (‏رومیوں 5:‏15‏)‏ اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا آسمانی باپ اپنے وفادار بندوں کو یہ نعمت دینا چاہتا ہے۔‏

23.‏ آپ کو اب صحیح فیصلے کیوں کرنے چاہئیں؟‏

23 خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں خدا کی مرضی کے مطابق اُس کی عبادت کر رہا ہوں؟‏“‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اپنی زندگی میں کچھ تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے تو اِس سلسلے میں فوراً قدم اُٹھائیں۔‏ جب ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہیں اور اُس کے حکموں پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو وہ ہماری پناہ‌گاہ بن جاتا ہے۔‏ یہوواہ خدا شیطان کی بُری دُنیا کے آخری زمانے میں اپنے وفادار بندوں کو محفوظ رکھے گا۔‏ پھر وہ اپنے وعدے کے مطابق ہمیں فردوس میں ہمیشہ کی زندگی دے گا۔‏ اگر آپ اب صحیح فیصلے کریں گے تو بِلاشُبہ آپ حقیقی زندگی حاصل کر پائیں گے۔‏