مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سبق نمبر 09

دُعا کے ذریعے خدا کے قریب جائیں

دُعا کے ذریعے خدا کے قریب جائیں

کیا کبھی کبھار آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو رہنمائی کی ضرورت ہے؟ کیا آپ کے ذہن میں کچھ اہم سوال ہیں جن کے آپ جواب حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ کو تسلی اور حوصلے کی ضرورت ہے؟ کیا آپ یہوواہ خدا کے قریب جانا چاہتے ہیں؟ دُعا کے ذریعے یہ سب کچھ ہو سکتا ہے۔ لیکن آپ کو کس طرح دُعا کرنی چاہیے؟ کیا خدا ساری دُعائیں سنتا ہے؟ آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ خدا آپ کی دُعائیں سنے؟ آئیں، اِن باتوں پر غور کریں۔‏

1.‏ ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہیے اور ہم کن باتوں کے بارے میں دُعا کر سکتے ہیں؟‏

یسوع مسیح نے کہا کہ ہمیں صرف اپنے آسمانی باپ سے دُعا کرنی چاہیے۔ یسوع مسیح نے خود بھی یہوواہ خدا سے دُعا کی۔ اُنہوں نے کہا:‏ ‏”‏آپ اِس طرح سے دُعا کریں:‏ ”‏اَے آسمانی باپ!‏ .‏ .‏ .‏ “‏“‏ (‏متی 6:‏9‏)‏ جب ہم یہوواہ خدا سے دُعا کرتے ہیں تو اُس کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط ہوتی ہے۔‏

ہم کسی بھی معاملے کے بارے میں دُعا کر سکتے ہیں۔ لیکن ظاہر سی بات ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہماری دُعائیں سنے تو ہمیں اُس کی مرضی کے مطابق دُعا کرنی ہوگی۔ بائبل میں لکھا ہے:‏ ‏”‏ہم [‏خدا]‏ کی مرضی کے مطابق جو کچھ مانگیں گے، وہ ہماری سنے گا۔“‏ (‏1-‏یوحنا 5:‏14‏)‏ یسوع مسیح نے کچھ ایسی باتوں کا ذکر کِیا جن کے بارے میں ہم دُعا کر سکتے ہیں۔ (‏متی 6:‏9-‏13 کو پڑھیں۔)‏ ہمیں نہ صرف اپنے ذاتی معاملوں کے بارے میں دُعا کرنی چاہیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی۔ اِس کے علاوہ ہمیں اُس سب کے لیے خدا کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جو اُس نے ہمارے لیے کِیا ہے۔‏

2.‏ ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہیے؟‏

بائبل میں لکھا ہے:‏ ‏”‏اپنے دل کا حال [‏خدا]‏ کے سامنے کھول دو۔“‏ (‏زبور 62:‏8‏)‏ اِس لیے ہمیں دل کی گہرائی سے خدا سے دُعا کرنی چاہیے۔ ہم اُونچی آواز میں یا دل میں دُعا کر سکتے ہیں اور کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت خدا سے بات کر سکتے ہیں۔ یہ لازمی نہیں ہے کہ ہم دُعا کرتے وقت کوئی خاص انداز اپنائیں۔ یہوواہ خدا ہم سے یہ نہیں کہتا کہ ہم گُھٹنے ٹیک کر، بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر دُعا کریں۔ اہم بات یہ ہے کہ ہم دُعا کرتے وقت ایسا انداز اپنائیں جس سے خدا کے لیے احترام ظاہر ہو۔‏

3.‏ خدا ہماری دُعاؤں کا جواب کیسے دیتا ہے؟‏

وہ فرق فرق طریقوں سے ہماری دُعاؤں کا جواب دیتا ہے۔ یہوواہ خدا نے ہمیں اپنا کلام بائبل دیا ہے جس کے ذریعے ہمیں اپنے بہت سارے سوالوں کے جواب ملتے ہیں۔ خدا کے کلام کو پڑھنے سے ‏”‏نادان کو دانش“‏ ملتی ہے۔ (‏زبور 19:‏7؛‏ یعقوب 1:‏5 کو پڑھیں۔)‏ جب ہمیں مشکلوں کا سامنا ہوتا ہے تو خدا ہمیں اِطمینان دے سکتا ہے۔ اور جب ہمیں مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اپنے کسی بندے کے دل میں یہ بات ڈال سکتا ہے کہ وہ ہماری مدد کرے۔‏

موضوع کی گہرائی میں جائیں

دیکھیں کہ آپ کیسے دُعا کر سکتے ہیں تاکہ خدا خوش ہو اور جانیں کہ دُعا کرنے سے آپ کو کیا فائدے ہو سکتے ہیں۔‏

4.‏ ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ یہوواہ خدا ہماری دُعا سنے؟‏

اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہماری دُعائیں سنے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں؟ ویڈیو چلائیں‏۔‏

یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس سے دُعا کریں۔ زبور 65:‏2 کو پڑھیں اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • آپ کے خیال میں کیا ’‏دُعا کا سننے والا‘‏ چاہتا ہے کہ آپ اُس سے دُعا کریں؟ اگر ہاں تو کیوں اور اگر نہیں تو کیوں نہیں؟‏

اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہماری دُعائیں سنے تو ہمیں اُس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ میکاہ 3:‏4 اور 1-‏پطرس 3:‏12 کو پڑھیں اور پھر اِس سوال پر بات‌چیت کریں:‏

  • یہوواہ خدا کس صورت میں ہماری دُعائیں سنے گا؟‏

جنگ کے دوران شاید دونوں طرف کی فوجیں جیت کے لیے خدا سے دُعا کریں۔ کیا یہ توقع کرنا مناسب ہوگا کہ خدا اِن دُعاؤں کا جواب دے گا؟‏

5.‏ ہمیں دل سے دُعا کرنی چاہیے

کئی لوگوں کو سکھایا جاتا ہے کہ وہ کچھ دُعائیں زبانی یاد کر لیں اور پھر اِنہیں دُہراتے رہیں۔ لیکن کیا خدا بھی یہ چاہتا ہے کہ ہم ایسی دُعائیں کریں؟ متی 6:‏7 کو پڑھیں اور پھر اِس سوال پر بات‌چیت کریں:‏

  • آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ ”‏دُعا کرتے وقت بار بار ایک ہی بات کو نہ دُہرائیں“‏؟‏

ہر دن کسی ایک ایسی نعمت کے بارے میں سوچیں جو یہوواہ خدا نے آپ کو دی ہے اور اُس نعمت کے لیے اُس کا شکریہ ادا کریں۔ اگر آپ ایک ہفتے تک ہر دن ایسا کریں گے تو آپ سات فرق فرق باتوں کے بارے میں دُعا کر سکیں گے۔ اِس طرح آپ ایک ہی بات کو بار بار نہیں دُہرائیں گے۔‏

ایک اچھا باپ چاہتا ہے کہ اُس کا بیٹا اُسے اپنے دل کی باتیں بتائے۔ یہوواہ خدا بھی چاہتا ہے کہ ہم دل کھول کر اُس سے بات کریں۔‏

6.‏ دُعا خدا کی طرف سے ایک خاص تحفہ ہے

دُعا کرنے سے ہمیں اچھے اور بُرے وقت میں کیسے فائدہ ہو سکتا ہے؟ ویڈیو چلائیں‏۔‏

بائبل میں ہمیں یقین دِلایا گیا ہے کہ دُعا کرنے سے ہمیں ذہنی سکون مل سکتا ہے۔ فِلپّیوں 4:‏6، 7 کو پڑھیں اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • سچ ہے کہ دُعا کرنے کے بعد ہمیشہ ہماری مشکل دُور نہیں ہوتی پھر بھی ہمیں دُعا کرنے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

  • آپ کن باتوں کے بارے میں دُعا کرنا چاہتے ہیں؟‏

کیا آپ جانتے ہیں؟‏

لفظ ”‏آمین“‏ کا مطلب ہے:‏ ”‏ایسا ہی ہو“‏ یا ”‏یقیناً۔“‏ جس زمانے میں بائبل لکھی گئی تب سے لوگ دُعا کے آخر میں ”‏آمین“‏ کہتے آئے ہیں۔—‏1-‏تواریخ 16:‏36‏۔‏

7.‏ دُعا کرنے کے لیے وقت ضرور نکالیں

کبھی کبھی ہم اِتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ ہم دُعا کرنا بھول جاتے ہیں۔ یسوع مسیح کی نظر میں دُعا کرنا کتنا ضروری تھا؟ متی 14:‏23 اور مرقس 1:‏35 کو پڑھیں اور پھر اِن سوالوں پر بات‌چیت کریں:‏

  • یسوع مسیح نے دُعا کرنے کے لیے وقت کیسے نکالا؟‏

  • آپ کس وقت دُعا کر سکتے ہیں؟‏

کچھ لوگ کہتے ہیں:‏ ”‏دُعا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ خدا ہماری دُعا نہیں سنتا۔“‏

  • آپ اِس کے جواب میں کیا کہیں گے؟‏

خلاصہ

جب ہم دل سے دُعا کرتے ہیں تو ہم خدا کے قریب ہو جاتے ہیں، ہمیں ذہنی سکون ملتا ہے اور یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کرنے کی طاقت ملتی ہے۔‏

دُہرائی

  • ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہیے؟‏

  • ہمیں کیسے دُعا کرنی چاہیے؟‏

  • دُعا کرنے کے کچھ فائدے بتائیں۔‏

اب یہ کرنا ہے:‏

مزید جانیں

اِن مضامین سے دُعا کے سلسلے میں کچھ ایسے سوالوں کے جواب حاصل کریں جو اکثر لوگوں کے ذہن میں ہوتے ہیں۔‏

‏”‏دُعا کے متعلق سات اہم سوال“‏ (‏مینارِنگہبانی،‏ 1 نومبر 2010ء)‏

اِس مضمون میں پڑھیں کہ آپ کو کیوں دُعا کرنی چاہیے اور آپ اَور اچھی طرح دُعا کیسے کر سکتے ہیں۔‏

‏”‏مجھے دُعا کیوں کرنی چاہیے؟“‏ (‏ویب‌سائٹ پر مضمون)‏

اِس مضمون میں پڑھیں کہ بائبل کے مطابق ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہیے۔‏

‏”‏کیا مجھے مُقدسین سے دُعا کرنی چاہیے؟“‏ (‏ویب‌سائٹ پر مضمون)‏

اِس ویڈیو میں دیکھیں کہ کیا اِس بات سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ ہم کب اور کہاں دُعا کرتے ہیں۔‏

جب چاہیں،‏ دُعا کریں (‏22:‏1)‏