مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی بادشاہت—‏نئی زمینی حکومت

خدا کی بادشاہت—‏نئی زمینی حکومت

خدا کی بادشاہت—‏نئی زمینی حکومت

‏”‏اُسکی حکومت .‏ .‏ .‏ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کریگی اور وہی ابد تک قائم رہیگی۔‏“‏—‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏۔‏

۱.‏ ہم بائبل پر کیسا اعتماد رکھ سکتے ہیں؟‏

بائبل انسانوں پر خدا کے بھیدوں کو آشکارا کرتی ہے۔‏ پولس رسول نے تحریر کِیا:‏ ”‏جب خدا کا پیغام ہماری معرفت تمہارے پاس پہنچا تو تم نے اُسے آدمیوں کا کلام سمجھ کر نہیں بلکہ (‏جیسا حقیقت میں ہے)‏ خدا کا کلام جان کر قبول کِیا۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۳‏)‏ بائبل میں خدا کی بابت جاننے کے لئے تمام ضروری باتیں پائی جاتی ہیں۔‏ اِس کے اندر اس کی شخصیت،‏ ہمارے لئے اس کے مقاصد اور تقاضوں کی بابت تمام معلومات موجود ہیں ۔‏ اس میں خاندانی زندگی اور روزمرّہ چال‌چلن کے متعلق عمدہ مشورت پائی جاتی ہے۔‏ یہ ماضی میں پایۂ‌تکمیل کو پہنچنے والی،‏ موجودہ دور میں تکمیل‌پذیر اور مستقبل میں تکمیل پانے والی پیشینگوئیوں کو بیان کرتی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ ”‏ہر ایک صحیفہ .‏ .‏ .‏ خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہ‌مند بھی ہے۔‏ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

۲.‏ یسوع نے بائبل کے موضوع پر کیسے زور دیا؟‏

۲ بائبل کا موضوع خدا کی آسمانی بادشاہت ہے جو سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اِس کے ذریعے یہوواہ اپنی حاکمیت (‏حکمرانی کرنے کے اپنے حق)‏ کو سربلند کریگا۔‏ یسوع نے اسے اپنی خدمتگزاری کا مرکز بنایا۔‏ ”‏یسوؔع نے منادی کرنا اور یہ کہنا شروع کِیا کہ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۱۷‏)‏ اس نے یہ تاکید کرتے ہوئے ظاہر کِیا کہ اسے ہماری زندگیوں میں کیا مقام حاصل ہونا چاہئے:‏ ”‏تم پہلے اُسکی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ اس نے اپنے شاگردوں کو خدا سے یہ دُعا کرنا سکھانے سے بھی اس کی اہمیت ظاہر کی:‏ ”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏—‏متی ۶:‏۱۰‏۔‏

نئی زمینی حکومت

۳.‏ خدا کی بادشاہت ہمارے لئے خاص اہمیت کیوں رکھتی ہے؟‏

۳ خدا کی بادشاہت انسانوں کیلئے اسقدر اہمیت کی حامل کیوں ہے؟‏ اسلئے کہ یہ جلد ہی کارروائی کرکے اس زمین کی حکمرانی کو ہمیشہ کے لئے بدل دے گی۔‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴ کی پیشینگوئی بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُن [‏زمین کے موجودہ حاکموں]‏ بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت [‏آسمانی حکومت]‏ برپا کریگا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُسکی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائیگی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں [‏زمینی حکومتوں]‏ کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کریگی اور وہی ابد تک قائم رہیگی۔‏“‏ جب خدا کی آسمانی بادشاہت مکمل طور پر اختیار سنبھال لیگی تو زمین پر پھر کبھی انسانوں کا تسلط نہیں رہیگا۔‏ منقسم اور غیرتسلی‌بخش انسانی حکمرانی ہمیشہ کیلئے جاتی رہے گی۔‏

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ یسوع ہی بادشاہت کا بادشاہ ہونے کے لائق کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ مستقبل قریب میں یسوع کو کونسی تفویض حاصل ہوگی؟‏

۴ آسمانی حکومت میں براہِ‌راست یہوواہ کی زیرِہدایت،‏ یسوع مسیح ہی سب سے بڑا اور لائق‌وفائق حاکم ہے۔‏ وہ خدا کی خلقت کا مبدا ہونے کی وجہ سے زمین پر آنے سے قبل،‏ آسمان میں خدا کے ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر رہتا تھا۔‏ (‏امثال ۸:‏۲۲-‏۳۱‏)‏ ”‏وہ اندیکھے خدا کی صورت اور تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے۔‏ کیونکہ اُسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں آسمان کی ہوں یا زمین کی۔‏“‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ مزیدبرآں،‏ جب خدا نے یسوع کو زمین پر بھیجا تو اس نے ہمیشہ خدا کی مرضی پوری کی۔‏ اس نے انتہائی مشکل آزمائشیں برداشت کیں اور اپنے باپ کیلئے موت تک وفادار رہا۔‏—‏یوحنا ۴:‏۳۴؛‏ ۱۵:‏۱۰‏۔‏

۵ یسوع کو موت تک خدا کا وفادار رہنے کا اجر ملا۔‏ خدا نے اسے آسمانی قیامت بخشی اور اُسے آسمانی بادشاہت کا بادشاہ ہونے کا حق عطا کِیا۔‏ (‏اعمال ۲:‏۳۲-‏۳۶‏)‏ خدا زمین سے انسانی حکمرانی کو ہٹانے اور اِسے بدکاری سے پاک کرنے کیلئے تمام روحانی خلائق کو بادشاہت کے بادشاہ،‏ مسیح یسوع کے تابع کر دیگا۔‏ (‏امثال ۲:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ ۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶-‏۹؛‏ مکاشفہ ۱۹:‏۱۱-‏۲۱؛‏ ۲۰:‏۱-‏۳‏)‏ اس کے بعد خدا کی مسیحائی آسمانی بادشاہت ساری زمین پر واحد حکومت ہوگی۔‏—‏مکاشفہ ۱۱:‏۱۵‏۔‏

۶.‏ بادشاہت کے بادشاہ سے ہم کس قسم کی حکومت کی توقع کر سکتے ہیں؟‏

۶ خدا کا کلام زمین کے نئے حکمران کی بابت بیان کرتا ہے:‏ ”‏سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِ‌لغت اُس کی خدمتگزاری کریں۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱۴‏)‏ یسوع کے خدا کی محبت کا مقلد ہونے کی وجہ سے اس کی حکمرانی کے تحت امن اور خوشحالی کی فراوانی ہوگی۔‏ (‏متی ۵:‏۵؛‏ یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۷-‏۱۰‏)‏ ”‏اُس کی سلطنت کے اِقبال اور سلامتی کی کچھ اِنتہا نہ ہوگی۔‏ وہ .‏ .‏ .‏ عدالت اور صداقت سے اُسے قیام بخشے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۹:‏۷‏)‏ حاکم کا محبت،‏ انصاف اور راستبازی کے ساتھ حکومت کرنا باعثِ‌برکت ہوتا ہے!‏ لہٰذا،‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳ پیشینگوئی کرتی ہے:‏ ”‏اُس کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان [‏خدا کی آسمانی بادشاہت]‏ اور نئی زمین [‏ایک نئے زمینی معاشرے]‏ کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہے گی۔‏“‏

۷.‏ آجکل متی ۲۴:‏۱۴ کی تکمیل کیسے ہوتی ہے؟‏

۷ یقیناً خدا کی بادشاہت راستبازی سے محبت کرنے والوں کیلئے بہترین خبر ہے۔‏ اسی وجہ سے،‏ جس ”‏اخیر زمانہ“‏ میں ہم رہ رہے ہیں اُسکے نشان کے ایک حصے کے طور پر یسوع نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵؛‏ متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ یہ پیشینگوئی اب زیرِتکمیل ہے کیونکہ ۲۳۴ ممالک میں تقریباً ۶۰ لاکھ یہوواہ کے گواہ دوسروں کو خدا کی بادشاہت کا پیغام سنانے میں ایک ارب سے زیادہ گھنٹے صرف کرتے ہیں۔‏ پوری دُنیا میں اُن کی تقریباً ۰۰۰،‏۹۰ کلیسیاؤں کی پرستش‌گاہوں میں جو کنگڈم‌ہال کہلاتی ہیں،‏ لوگ آنے والی نئی حکومت کی بابت سیکھنے کیلئے آتے ہیں۔‏

ساتھی حکمران

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ مسیح کے ساتھی حکمران کہاں سے لئے جاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بادشاہ اور اس کے ساتھی حکمرانوں کی حکومت پر ہم کیسا اعتماد رکھ سکتے ہیں؟‏

۸ خدا کی آسمانی بادشاہت میں مسیح یسوع کے ساتھ ساتھی حکمران بھی ہونگے۔‏ مکاشفہ ۱۴:‏۱-‏۴ میں پیشینگوئی کر دی گئی تھی کہ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ اشخاص کو ”‏دُنیا میں سے خرید“‏ کر آسمانی قیامت بخشی جانی تھی۔‏ ان میں خدمت لینے کی بجائے فروتنی سے خدا اور ساتھی انسانوں کی خدمت کرنے والے مردوزن شامل ہیں۔‏ ”‏وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہونگے اور اُسکے ساتھ ہزار برس تک بادشاہی کریں گے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۶‏)‏ ان کی تعداد اس نظام کے خاتمے سے بچنے والی ”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان کی ایک ایسی بڑی بِھیڑ“‏ سے بہت کم ہے ”‏جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا۔‏“‏ اگرچہ اِنہیں آسمانی بلاہٹ تو حاصل نہیں ہے تو بھی یہ خدا کی ”‏رات دن .‏ .‏ .‏ عبادت کرتے ہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۵‏)‏ یہ خدا کی آسمانی بادشاہت کی رعایا کے طور پر نئی زمین کے مرکز کو تشکیل دیتے ہیں۔‏—‏زبور ۳۷:‏۲۹؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏۔‏

۹ یہوواہ نے زندگی کے تمام مسائل کا تجربہ کرنے والے وفادار انسانوں کو آسمان میں مسیح کیساتھ حکمرانی کرنے کیلئے منتخب کِیا ہے۔‏ ایسی کوئی بات نہیں جس کا تجربہ ان بادشاہوں اور کاہنوں کو نہ ہوا ہو۔‏ لہٰذا زمین پر ان کی زندگی انسانوں پر حکومت کرنے کے لئے ان کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔‏ یہانتک کہ یسوع نے بھی ”‏دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سیکھی۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۸‏)‏ پولس رسول نے اسکی بابت کہا:‏ ”‏ہمارا ایسا سردار کاہن نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بیگناہ رہا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۵‏)‏ اس حقیقت سے واقف ہونا کتنا تسلی‌بخش ہے کہ خدا کی راست نئی دُنیا میں،‏ لوگوں پر شفیق،‏ ہمدرد بادشاہوں اور کاہنوں کی حکومت ہوگی!‏

کیا بادشاہت خدا کے مقصد کا حصہ تھی؟‏

۱۰.‏ بادشاہت خدا کے ابتدائی مقصد کا حصہ کیوں نہیں تھی؟‏

۱۰ جب خدا نے آدم اور حوا کو خلق کِیا تو کیا بادشاہت خدا کے ابتدائی مقصد کا حصہ تھی؟‏ پیدایش میں تخلیقی سرگزشت میں،‏ نسلِ‌انسانی پر حکومت کرنے والی بادشاہت کا کوئی ذکر نہیں پایا جاتا۔‏ یہوواہ ہی انکا حاکم تھا اور جبتک وہ اس کے فرمانبردار رہے اس وقت تک کسی دوسری حکمرانی کی ضرورت نہیں تھی۔‏ پیدایش ۱ باب ظاہر کرتا ہے کہ یہوواہ غالباً اپنے آسمانی پہلوٹھے بیٹے کے وسیلے آدم اور حوا سے بات کِیا کرتا تھا۔‏ سرگزشت میں اس طرح کے اظہارات استعمال کئے گئے ہیں جیسے کہ ”‏خدا نے اُن کو .‏ .‏ .‏ کہا“‏ اور انہیں ”‏خدا نے کہا۔‏“‏—‏پیدایش ۱:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ یوحنا ۱:‏۱‏۔‏

۱۱.‏ نسلِ‌انسانی کو کونسا کامل آغاز بخشا گیا تھا؟‏

۱۱ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا نے سب پر جو اُس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۳۱‏)‏ باغِ‌عدن میں ہر چیز مطلقاً کامل تھی۔‏ آدم اور حوا فردوس میں رہتے تھے۔‏ ان کے جسم‌ودماغ کامل تھے۔‏ وہ اپنے صانع کیساتھ اور انکا صانع ان کے ساتھ رابطہ رکھ سکتا تھا۔‏ وفادار رہنے کی صورت میں،‏ اُنہوں نے کامل اولاد پیدا کرنی تھی۔‏ ایسی صورت میں نئی آسمانی حکومت کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ کامل نسلِ‌انسانی میں اضافے کے باوجود خدا ان کیساتھ رابطہ رکھنے کے قابل کیوں ہوتا؟‏

۱۲ انسانی خاندان میں اضافے کے ساتھ خدا نے ان کے ساتھ کیسے رابطہ رکھنا تھا؟‏ ذرا ستاروں پر غور کریں۔‏ وہ کہکشائیں کہلانے والی جزیری کائناتوں میں یکجا ہوتے ہیں۔‏ بعض کہکشاؤں میں ایک ارب ستارے پائے جاتے ہیں۔‏ دیگر میں دس کھرب پائے جاتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ دریافت‌شُدہ کائنات میں تقریباً ایک کھرب اَور کہکشائیں موجود ہیں!‏ تاہم،‏ خالق کہتا ہے:‏ ”‏اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھاؤ اور دیکھو کہ ان سب کا خالق کون ہے۔‏ وہی جو اُن کے لشکر کو شمار کرکے نکالتا ہے اور ان سب کو نام‌بنام بلاتا ہے اس کی قدرت کی عظمت اور اس کے بازو کی توانائی کے سبب سے ایک بھی غیرحاضر نہیں رہتا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶‏۔‏

۱۳ اگر خدا ان تمام اجرامِ‌فلکی کا حساب رکھ سکتا ہے توپھر اس کے لئے انسانوں کا حساب رکھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے جو تعداد میں اِن سے بہت کم ہیں۔‏ آجکل بھی،‏ اس کے لاکھوں خادم اُس سے ہر روز دُعا کرتے ہیں۔‏ یہ دُعائیں فوراً خدا تک پہنچ جاتی ہیں۔‏ پس کامل انسانوں کیساتھ رابطہ رکھنا اُس کے لئے قطعی مشکل نہ ہوتا۔‏ ان کی روش پر نظر رکھنے کیلئے اُسے کسی آسمانی حکومت کی ضرورت نہ ہوتی۔‏ یہوواہ کے حکمران ہونے سے کیا ہی شاندار بندوبست ہو سکتا تھا کہ اُس تک براہِ‌راست رسائی حاصل ہوتی اور موت کے بغیر فردوسی زمین پر ابد تک زندہ رہنا ممکن ہوتا!‏

‏”‏انسان .‏ .‏ .‏ کے اختیار میں نہیں“‏

۱۴.‏ انسانوں کو ابد تک یہوواہ کی حکومت کی ضرورت کیوں ہوگی؟‏

۱۴ تاہم،‏ انسانوں—‏حتیٰ‌کہ کامل انسانوں کو بھی—‏یہوواہ کی حکمرانی کی ہمیشہ ضرورت ہوتی۔‏ کیوں؟‏ اس لئے کہ یہوواہ نے انہیں اس صلاحیت کے ساتھ پیدا ہی نہیں کِیا تھا کہ وہ اُس کی حکمرانی سے آزاد ہوکر کامیابی سے زندگی بسر کر سکیں۔‏ یرمیاہ نبی نے عام انسانی طرزِعمل کی بابت تسلیم کِیا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مَیں جانتا ہوں کہ انسان کی راہ اُس کے اختیار میں نہیں۔‏ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مجھے تنبیہ کر۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ انسانوں کے لئے یہ سوچنا بھی حماقت ہوتی کہ وہ یہوواہ کی حکمرانی کے بغیر معاشرے کو کامیابی سے چلا سکتے ہیں۔‏ یہ بات اُنکی ساخت کے برعکس ہوتی۔‏ یہوواہ کی حکمرانی سے خودمختاری یقیناً خودغرضی،‏ نفرت،‏ ظلم،‏ تشدد،‏ جنگوں اور موت پر منتج ہوتی۔‏ ”‏ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔‏“‏—‏واعظ ۸:‏۹‏۔‏

۱۵.‏ ہمارے پہلے والدین کے غلط انتخاب سے کیا نتائج نکلے؟‏

۱۵ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے پہلے والدین نے یہ فیصلہ کِیا کہ اُنہیں حاکم کے طور پر خدا کی ضرورت نہیں ہے اور اُنہوں نے اُس سے خودمختار ہو کر جینے کا انتخاب کِیا۔‏ نتیجتاً،‏ خدا نے انہیں کامل نہ رہنے دیا۔‏ اب وہ بجلی سے چلنے والے ایک ایسے آلے کی مانند تھے جو توانائی کے ماخذ سے منقطع ہو گیا ہو۔‏ پس وقت آنے پر انکی کارکردگی کم ہو جائیگی اور وہ رُک جائینگے—‏مر جائینگے۔‏ اُنکی حالت ایک ٹیڑھے سانچے جیسی ہو گئی تھی اور وہ اُسی نقص والی حالت کو اپنی اولاد میں منتقل کر سکتے تھے۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ وہی چٹان ہے۔‏ اُس کی صنعت کامل ہے۔‏ کیونکہ اُس کی سب راہیں انصاف کی ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ یہ لوگ اُس کے ساتھ بُری طرح سے پیش آئے۔‏ یہ اُسکے فرزند نہیں۔‏ یہ اُنکا عیب ہے۔‏“‏ (‏استثنا ۳۲:‏۴،‏ ۵‏)‏ یہ بات سچ ہے کہ آدم اور حوا سرکش روحانی مخلوق کے زیرِاثر آ گئے جو شیطان بن گیا تھا،‏ تاہم وہ کامل ذہن کے مالک ہونے کی وجہ سے اسکی غلط تجاویز ردّ کر سکتے تھے۔‏—‏پیدایش ۳:‏۱-‏۱۹؛‏ یعقوب ۴:‏۷‏۔‏

۱۶.‏ تاریخ خدا سے خودمختاری کے نتیجے کی تصدیق کس طرح کرتی ہے؟‏

۱۶ تاریخ خدا سے خودمختاری کے انجام کی شہادتوں سے بھری پڑی ہے۔‏ ہزارہا سالوں سے،‏ لوگوں نے ہر قسم کی حکومت اور معاشی اور معاشرتی نظام کو آزمایا ہے۔‏ تاہم،‏ بدکاری ’‏بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔‏‘‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۳‏)‏ بیسویں صدی نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے۔‏ یہ تاریخ میں کسی بھی وقت کی نسبت کینہ‌پرور نفرتوں اور انتہائی تشدد،‏ جنگ‌وجدل،‏ قحط،‏ افلاس اور تکلیف سے پُر تھی۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ طبّی شعبے میں حیران‌کُن ترقیوں کے باوجود،‏ جلد یا بدیر ہر کوئی مرتا ہے۔‏ (‏واعظ ۹:‏۵،‏ ۱۰‏)‏ اپنے قدموں کی راہنمائی خود کرنے سے،‏ انسان شیطان اور اُس کے شیاطین کے جال میں پھنس گئے ہیں،‏ اِسی وجہ سے بائبل شیطان کو ”‏اِس جہان [‏کا]‏ خدا“‏ کہتی ہے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴‏۔‏

آزاد مرضی کی بخشش

۱۷.‏ خدا کی آزاد مرضی کی بخشش کو کس طرح استعمال کِیا جانا تھا؟‏

۱۷ یہوواہ نے انسانوں کو خودمختاری کی روش کیوں اختیار کرنے دی؟‏ اس لئے کہ اُس نے انہیں آزاد مرضی—‏آزادیٔ‌انتخاب کی صلاحیت—‏کی شاندار بخشش کیساتھ خلق کِیا تھا۔‏ پولس نے بیان کِیا:‏ ”‏جہاں کہیں [‏یہوواہ]‏ کا رُوح ہے وہاں آزادی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۳:‏۱۷‏)‏ کوئی بھی شخص روبوٹ بننا نہیں چاہتا کہ کوئی دوسرا شخص ہر وقت اُس کیلئے فیصلہ کرے کہ اُسے کیا کہنا اور کیا کرنا چاہئے۔‏ لیکن یہوواہ نے انسانوں سے تقاضا کِیا کہ اس کی مرضی پوری کرنے کی حکمت دیکھنے اور اس کی رعایا بنے رہنے کیلئے آزاد مرضی کی اس بخشش کو ذمہ‌داری سے استعمال کریں۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۳‏)‏ پس یہ مطلق آزادی نہیں تھی جو بدنظمی پر منتج ہوتی۔‏ اسے خدا کے فیض‌رساں قوانین کی حدود کے اندر عمل میں لایا جانا تھا۔‏

۱۸.‏ انسان کو آزادیٔ‌انتخاب کی اجازت دینے سے،‏ خدا نے کیا ثابت کر دیا ہے؟‏

۱۸ انسانوں کو اپنی راہ چلنے کی اجازت دینے سے خدا نے ہمیشہ‌ہمیشہ کیلئے ثابت کر دیا کہ ہمیں اُس کی حکمرانی کی ضرورت ہے۔‏ اس کی طرزِحکومت،‏ اس کی حاکمیت،‏ ہی جائز اور درست ہے۔‏ یہ عظیم شادمانی،‏ تسکین اور خوشحالی پر منتج ہوتی ہے۔‏ اسکی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ذہن اور جسم یہوواہ کے قوانین سے ہم‌آہنگ رہ کر ہی عمدگی سے کام کرتے ہیں‌کیونکہ اُس نے اِنہیں اسی طریقے سے ترتیب دیا ہے۔‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏)‏ خدا کے قوانین کی حدود میں آزادانہ انتخاب بوجھ کی بجائے خوراک،‏ رہائش،‏ فن اور موسیقی کے خوش‌کُن تنوع پر منتج ہوتا ہے۔‏ مناسب طریقے سے عمل میں لائی گی آزاد مرضی فردوسی زمین پر شاندار اور انتہائی دلکش زندگی پر منتج ہوگی۔‏

۱۹.‏ خدا انسانوں کا اپنے ساتھ میل کرانے کیلئے کونسا ذریعہ استعمال کرتا ہے؟‏

۱۹ تاہم غلط انتخاب کی وجہ سے،‏ انسان یہوواہ سے جُدا ہوکر ناکاملیت،‏ تنزلی اور موت کا شکار ہو گئے۔‏ پس انہیں اس افسوسناک حالت سے نکالنے اور خدا کے بیٹوں اور بیٹیوں کے طور پر اپنے ساتھ ملاپ کرانے کی ضرورت تھی۔‏ اس کام کو انجام دینے کیلئے خدا نے جس ذریعے کا انتخاب کِیا وہ اسکی بادشاہت ہے اور چھڑانے والا یسوع مسیح ہے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ اس انتظام کے ذریعے،‏ یسوع کی تمثیل کے مسرف بیٹے جیسے حقیقی تائب اشخاص کا خدا کے ساتھ میل کرا دیا جائیگا اور انہیں اسکے فرزندوں کے طور پر دوبارہ قبول کر لیا جائیگا۔‏—‏لوقا ۱۵:‏۱۱-‏۲۴؛‏ رومیوں ۸:‏۲۱؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸‏۔‏

۲۰.‏ بادشاہت کے ذریعے خدا کا مقصد کیسے پورا ہوگا؟‏

۲۰ خدا کی مرضی اس زمین پر ضرور پوری ہوگی۔‏ (‏یسعیاہ ۱۴:‏۲۴،‏ ۲۷؛‏ ۵۵:‏۱۱‏)‏ مسیح کے تحت اپنی بادشاہت کے ذریعے،‏ خدا ہمارا حاکم ہونے کے اپنے حق کو سربلند کرے گا (‏جائز ٹھہرائیگا یا ثابت‌کریگا)‏۔‏ بادشاہت اس زمین پر انسانی اور شیاطینی اختیار کو ختم کریگی اور صرف یہی ایک ہزار سال کیلئے آسمان سے حکومت کرے گی۔‏ (‏رومیوں ۱۶:‏۲۰؛‏ مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۶‏)‏ لیکن اس وقت کے دوران یہوواہ کی طرزِحکومت کی برتری کیسے ظاہر ہوگی؟‏ نیز ہزار سال کے بعد،‏ بادشاہت کا کیا کردار ہوگا؟‏ اگلا مضمون ان سوالات پر بات کرے گا۔‏

نکات برائے اعادہ

‏• بائبل کا موضوع کیا ہے؟‏

‏• زمین کی نئی حکمرانی کن پر مشتمل ہے؟‏

‏• خدا سے خودمختار انسانی حکمرانی کیوں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی؟‏

‏• آزاد مرضی کو کیسے عمل میں لایا جانا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

یسوع کی تعلیم نے بادشاہت کے ذریعے خدا کی حکمرانی پر زور دیا

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویریں]‏

ہر مُلک میں یہوواہ کے گواہوں کی تعلیم کا اہم حصہ بادشاہت ہے

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویریں]‏

تاریخ خدا سے خودمختاری کے بُرے نتائج کی تصدیق کرتی ہے

‏[‏تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

‏:WWI soldiers: U.S. National Archives photo; concentration camp

Oświęcim Museum; child: UN PHOTO 186156/​J. Isaac