مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی بادشاہت کیا انجام دیگی

خدا کی بادشاہت کیا انجام دیگی

خدا کی بادشاہت کیا انجام دیگی

‏”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ —‏متی ۶:‏۱۰‏۔‏

۱.‏ خدا کی بادشاہت کے آنے کا کیا مطلب ہے؟‏

جب یسوع نے اپنے شاگردوں کو خدا کی بادشاہت کے لئے دُعا کرنا سکھائی تو وہ جانتا تھا کہ اس کی آمد ہزاروں سالوں سے خدا سے آزاد انسانی حکمرانی کا خاتمہ کرے گی۔‏ اس پورے وقت کے دوران،‏ زمین پر خدا کی مرضی بالعموم پوری نہیں کی گئی تھی۔‏ (‏زبور ۱۴۷:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ لیکن آسمان میں بادشاہت قائم ہونے کے بعد،‏ ہر جگہ خدا کی مرضی پوری ہونی ہے۔‏ وہ ہولناک وقت بڑی تیزی سے قریب آ رہا ہے جب خدا کی آسمانی بادشاہت انسانی حکمرانی کی جگہ لے لیگی۔‏

۲.‏ انسانی حکمرانی سے بادشاہتی حکمرانی میں تبدیلی کے سلسلے میں کونسی چیز نشاندہی کرے گی؟‏

۲ اس عبوری وقت کو یسوع نے ”‏بڑی مصیبت“‏ کا نام دیا جو ”‏دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہوگی۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۲۱‏)‏ بائبل یہ تو بیان نہیں کرتی کہ یہ وقت کتنا طویل ہوگا لیکن اس کے دوران واقع ہونے والی آفات اتنی ہولناک ہونگی کہ دُنیا کو پہلے کبھی انکا تجربہ نہیں ہوا ہوگا۔‏ بڑی مصیبت کے شروع میں،‏ ایک ایسی بات واقع ہوگی—‏جھوٹے مذہب کی تباہی جو بیشتر لوگوں کے لئے نہایت صدمہ‌خیز ہوگی۔‏ تاہم جھوٹے مذہب کی یہ تباہی یہوواہ کے گواہوں کے لئے صدمہ‌خیز بات نہیں ہوگی کیونکہ وہ عرصۂ‌دراز سے اس کے منتظر ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۱،‏ ۱۵-‏۱۷؛‏ ۱۸:‏۱-‏۲۴‏)‏ بڑی مصیبت ہرمجِدّون پر ختم ہوگی جب خدا کی بادشاہت سارے شیطانی نظام کو ٹکڑےٹکڑے کر دے گی۔‏—‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴؛‏ مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏۔‏

۳.‏ یرمیاہ نافرمان لوگوں کے انجام کو کیسے بیان کرتا ہے؟‏

۳ اُن لوگوں کیلئے اس کا کیا مطلب ہوگا ”‏جو خدا کو نہیں پہچانتے“‏ اور اس کی آسمانی بادشاہت کی ”‏خوشخبری کو نہیں مانتے“‏ جسکا بادشاہ مسیح ہوگا؟‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶-‏۹‏)‏ بائبل پیشینگوئی ہمیں بتاتی ہے:‏ ”‏دیکھ قوم سے قوم تک بلا نازل ہوگی اور زمین کی سرحدوں سے ایک سخت طوفان برپا ہوگا۔‏ اور [‏یہوواہ]‏ کے مقتول اُس روز زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑے ہونگے اُن پر کوئی نوحہ نہ کریگا۔‏ نہ وہ جمع کئے جائینگے نہ دفن ہونگے وہ کھاد کی طرح رویِ‌زمین پر پڑے رہیں گے۔‏“‏—‏یرمیاہ ۲۵:‏۳۲،‏ ۳۳‏۔‏

بدکاری کا خاتمہ

۴.‏ یہوواہ اس بُرے نظام کو ختم کرنے کیلئے حق‌بجانب کیوں ہے؟‏

۴ ہزارہا سال سے یہوواہ خدا بدکرداری کی برداشت کرتا رہا ہے جو راستدل لوگوں کیلئے یہ دیکھنے کی خاطر ایک لمبی مدت ہے کہ انسانی حکمرانی المناک ہے۔‏ ایک جریدے کے مطابق،‏ مثال کے طور پر،‏ صرف ۲۰ویں صدی میں،‏ ۱۵۰ ملین لوگ جنگوں،‏ انقلابوں اور دیگر فسادوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔‏ انسانی سفاکی بالخصوص دوسری جنگِ‌عظیم میں دیکھنے میں آئی جب ۵۰ ملین لوگ ہلاک ہوئے جن میں سے بہتیرے نازی اجتماعی کیمپوں میں ہولناک موت مرے تھے۔‏ بائبل کی پیشینگوئی کے مطابق،‏ ہمارے زمانے میں،‏ ’‏بُرے اور دھوکاباز آدمی بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔‏‘‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵،‏ ۱۳‏)‏ آجکل،‏ بداخلاقی،‏ جُرم،‏ تشدد،‏ بدکرداری اور خدا کے معیاروں کی اہانت عام ہے۔‏ لہٰذا،‏ یہوواہ اس بُرے نظام کو ختم کرنے کے لئے بالکل حق‌بجانب ہے۔‏

۵،‏ ۶.‏ قدیم کنعان میں پائی جانے والی بدکاری کو بیان کریں۔‏

۵ اِس وقت صورتحال ۵۰۰،‏۳ سال پہلے کنعان جیسی ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏جن جن کاموں سے [‏یہوواہ]‏ کو نفرت اور عداوت ہے وہ سب اُنہوں نے اپنے دیوتاؤں کے لئے کئے ہیں بلکہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی وہ اپنے دیوتاؤں کے نام پر آگ میں ڈالکر جلا دیتے ہیں۔‏“‏ (‏استثنا ۱۲:‏۳۱‏)‏ یہوواہ نے اسرائیلی قوم کو آگاہ کر دیا تھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ان قوموں کی شرارت کے باعث انکو تیرے آگے سے خارج کرتا ہے۔‏“‏ (‏استثنا ۹:‏۵‏)‏ بائبل مؤرخ ہنری ایچ.‏ ہیلی نے بیان کِیا:‏ ”‏بعل،‏ عستارات اور دیگر کنعانی دیوتاؤں کی پرستش بےاعتدال رنگ‌رلیوں پر مشتمل ہوتی تھی؛‏ اُن کے مندر گھناؤنے کاموں کے مرکز ہوتے تھے۔‏“‏

۶ ہیلی نے نشاندہی کی ہے کہ ان کی بدکاری اس قدر سنگین ہو چکی تھی کہ بیشتر مقامات سے آثارِقدیمہ کے ماہرین کو ”‏ایسے کئی مرتبان ملے ہیں جن میں بعل کیلئے قربان کئے جانے والے بچوں کی ہڈیاں تھیں۔‏“‏ اُس نے کہا:‏ ”‏یہ سارا علاقہ نوزائیدہ بچوں کا قبرستان لگتا تھا۔‏ .‏ .‏ .‏ کنعانی اپنے دیوتاؤں کی پرستش کے دوران بداخلاقی کے کام کرتے اور اپنے دیوتاؤں کے سامنے اپنے پہلوٹھوں کو قربان کرتے تھے۔‏ ایسا لگتا ہے کہ ملکِ‌کنعان قومی سطح پر بڑی حد تک سدوم اور عمورہ کی مانند بن گیا تھا۔‏ .‏ .‏ .‏ کیا ایسی غلاظت اور سفاکی سے پُر تہذیب دیر تک قائم رہنے کا حق رکھتی تھی؟‏ .‏ .‏ .‏ کنعانی شہروں کی کھدائی کرنے والے ماہرینِ‌اثریّات حیران ہیں کہ خدا نے اُنہیں اتنی دیر تک قائم رہنے کیوں دیا تھا۔‏“‏

زمین کی میراث پانا

۷،‏ ۸.‏ خدا اس زمین کو کیسے پاک‌صاف کریگا؟‏

۷ کنعان کی طرح خدا ساری زمین کو بہت جلد صاف کرکے اسے اپنی مرضی پوری کرنے والے اشخاص کے حوالے کر دے گا۔‏ ”‏راستباز ملک میں بسینگے اور کامل اُس میں آباد رہیں گے۔‏ لیکن شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے۔‏“‏ (‏امثال ۲:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ اس کے علاوہ زبورنویس کہتا ہے:‏ ”‏تھوڑی دیر میں شریر نابود ہو جائے گا۔‏ .‏ .‏ .‏ لیکن حلیم ملک کے وارث ہونگے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ شیطان کو بھی قید کر دیا جائے گا تاکہ ”‏وہ ہزار برس کے پورے ہونے تک قوموں کو پھر گمراہ نہ کرے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ ”‏دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷‏۔‏

۸ زمین پر ہمیشہ زندہ رہنے کے خواہشمند لوگوں کی شاندار اُمید کی تلخیص کرتے ہوئے یسوع نے کہا:‏ ”‏مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہونگے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۵‏)‏ غالباً وہ زبور ۳۷:‏۲۹ کا حوالہ دے رہا تھا جس نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏صادق زمین کے وارث ہونگے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہینگے۔‏“‏ یسوع جانتا تھا کہ یہ یہوواہ کا مقصد ہے کہ راستدل اشخاص فردوسی زمین پر ابد تک رہیں۔‏ یہوواہ فرماتا ہے:‏ ”‏مَیں نے زمین کو اور انسان‌وحیوان کو جو رویِ‌زمین پر ہیں اپنی بڑی قدرت .‏ .‏ .‏ سے پیدا کِیا اور اُنکو جسے مَیں نے مناسب جانا بخشا۔‏“‏—‏یرمیاہ ۲۷:‏۵‏۔‏

ایک شاندار نئی دُنیا

۹.‏ خدا کی بادشاہت کیسی دُنیا لائیگی؟‏

۹ ہرمجدون کے بعد،‏ خدا کی بادشاہت شاندار ”‏نئی زمین“‏ کا آغاز کریگی جس میں ”‏راستبازی بسی رہے گی۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ ہرمجدون سے بچنے والوں کیلئے اس ظالمانہ شریر نظام‌اُلعمل سے چھٹکارا حاصل کرنا کسقدر تسکین کا باعث ہوگا!‏ آسمانی بادشاہتی حکومت کے تحت راست نئی دُنیا میں داخل ہو کر وہ کتنے خوش ہونگے جہاں انہیں ہمیشہ کی زندگی کے پیشِ‌نظر شاندار برکات حاصل ہونگی!‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹-‏۱۷‏۔‏

۱۰.‏ خدا کی بادشاہتی حکمرانی کے تحت کونسی خراب چیزیں نہیں ہونگی؟‏

۱۰ پھر لوگوں کو جنگ،‏ جُرم،‏ بھوک یا خونحوار جنگلی جانوروں سے بھی خطرہ نہیں ہوگا۔‏ ”‏مَیں [‏اپنے لوگوں]‏ کے ساتھ صلح کا عہد باندھوں گا اور سب بُرے درندوں کو مُلک سے نابود کروں گا .‏ .‏ .‏ اور میدان کے درخت اپنا میوہ دیں گے اور زمین اپنا حاصل دے گی اور وہ سلامتی کے ساتھ اپنے مُلک میں بسیں گے۔‏“‏ ”‏وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوے بنا ڈالیں گے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائے گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے۔‏ تب ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھیگا اور اُن کو کوئی نہ ڈرائے گا۔‏“‏—‏حزقی‌ایل ۳۴:‏۲۵-‏۲۸؛‏ میکاہ ۴:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۱۱.‏ ہم یہ اعتماد کیوں رکھ سکتے ہیں کہ جسمانی کمزوریاں ختم ہو جائینگی؟‏

۱۱ بیماری،‏ غم اور موت تک ختم ہو جائے گی۔‏ ”‏وہاں کے باشندوں میں بھی کوئی نہ کہے گا کہ مَیں بیمار ہوں اور اُن کے گناہ بخشے جائیں گے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۴‏)‏ ”‏[‏خدا]‏ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ دیکھ مَیں سب چیزوں کو نیا بنا دیتا ہوں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۴،‏ ۵‏)‏ جب یسوع زمین پر تھا تو اس نے اپنی خداداد قدرت سے ان کاموں کو انجام دینے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کِیا۔‏ رُوح‌اُلقدس کی پُشت‌پناہی کے ساتھ یسوع نے پورے مُلک میں معذوروں اور بیماروں کو شفا دی۔‏—‏متی ۱۵:‏۳۰،‏ ۳۱‏۔‏

۱۲.‏ مُردوں کیلئے کیا اُمید ہے؟‏

۱۲ یسوع نے اس سے بھی بڑھکر کام کئے۔‏ اس نے مُردوں کو زندہ کِیا۔‏ فروتن لوگوں نے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏ جب اس نے ۱۲ سال کی لڑکی کو زندہ کِیا تو اُسکے والدین ”‏بہت ہی حیران ہوئے۔‏“‏ (‏مرقس ۵:‏۴۲‏)‏ یہ اس کام کا ایک اَور نمونہ ہے جو یسوع بادشاہتی حکمرانی کے تحت پوری زمین پر عمل میں لائیگا کیونکہ اس وقت ”‏راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔‏“‏ (‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏)‏ ذرا تصور کریں کہ جب مُردے گروہ‌درگروہ زندہ ہوکر اپنے عزیزوں سے ملیں گے تو کتنی خوشی کا سماں ہوگا!‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ بادشاہتی نگرانی کے تحت ایک بہت بڑا تعلیمی کام کِیا جائیگا اور یوں ”‏جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [‏یہوواہ]‏ کے عرفان سے معمور ہوگی۔‏“‏—‏یسعیاہ ۱۱:‏۹‏۔‏

یہوواہ کی حاکمیت کی سربلندی ہوتی ہے

۱۳.‏ خدائی حکومت کی راستی کیسے ثابت کی جائیگی؟‏

۱۳ بادشاہتی حکمرانی کے ہزار سال کے اختتام پر انسانی خاندان ذہنی اور جسمانی اعتبار سے کامل ہو چکا ہوگا۔‏ زمین عالمگیر باغِ‌عدن،‏ ایک فردوس بن جائے گی۔‏ امن،‏ خوشی،‏ سلامتی اور ایک پُرمحبت انسانی معاشرہ قائم ہو چکا ہوگا۔‏ بادشاہتی حکمرانی سے پہلے انسانی تاریخ میں کبھی بھی ایسی بات دیکھنے میں نہیں آئی ہوگی۔‏ اُس وقت انسانی حکمرانی کے بدحالی سے پُر سابقہ ہزاروں سال اور خدا کی آسمانی بادشاہت کی شاندار حکمرانی کے ایک ہزار سال میں فرق صاف نظر آئیگا!‏ خدا کی بادشاہتی حکومت ہر لحاظ سے افضل ثابت ہو چکی ہوگی۔‏ خدا کے حکمرانی کرنے کے حق،‏ اس کی حاکمیت کی مکمل طور پر سربلندی ہو چکی ہوگی۔‏

۱۴.‏ ہزار سال کے اختتام پر باغیوں کیساتھ کیا ہوگا؟‏

۱۴ ہزار سال کے اختتام پر،‏ یہوواہ کامل انسانوں کو آزادانہ انتخاب کرنے کی اجازت دے گا کہ وہ کس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔‏ بائبل ظاہر کرتی ہے کہ ”‏شیطان قید سے چھوڑ دیا جائے گا۔‏“‏ وہ انسانوں کو گمراہ کرنے کی پھر کوشش کرے گا جن میں سے بعض خدا سے خودمختاری حاصل کرنے کا انتخاب کریں گے۔‏ یہوواہ ’‏تکلیف کو دوبارہ برپا‘‏ ہونے سے روکنے کیلئے،‏ شیطان،‏ اس کے شیاطین اور اپنی حاکمیت کے خلاف بغاوت کرنے والے تمام لوگوں کو ہمیشہ کے لئے ہلاک کر دے گا۔‏ پھر کوئی انسان اعتراض نہیں کر سکے گا کہ ہمیشہ کے لئے ہلاک کر دئے جانے والوں کو موقع نہیں دیا گیا تھا یا ان کی غلط روش کی وجہ ناکاملیت تھی۔‏ اس کے برعکس،‏ وہ آدم اور حوا کی مانند کامل ہونگے جنہوں نے جان‌بوجھ کر یہوواہ کی راست حکومت کے خلاف بغاوت کرنے کا انتخاب کِیا۔‏—‏مکاشفہ ۲۰:‏۷-‏۱۰؛‏ ناحوم ۱:‏۹‏۔‏

۱۵.‏ وفادار اشخاص یہوواہ کیساتھ کیسا رشتہ رکھینگے؟‏

۱۵ اس کے برعکس،‏ غالباً لوگوں کی اکثریت یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند کرنے کا انتخاب کریگی۔‏ راستباز وفاداری کے آخری امتحان سے گزر کر یہوواہ کے حضور کھڑے ہونگے جبکہ ہر باغی کو ہلاک کر دیا جائیگا۔‏ اِسکے بعد یہوواہ ان وفادار اشخاص کو اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے طور پر قبول کریگا۔‏ یوں وہ اُسی رشتے میں بحال ہو جائینگے جو آدم اور حوا بغاوت سے پہلے خدا کیساتھ رکھتے تھے۔‏ یوں،‏ رومیوں ۸:‏۲۱ پوری ہوگی:‏ ”‏مخلوقات [‏بنی‌نوع‌انسان]‏ بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائیگی۔‏“‏ یسعیاہ نبی پیشینگوئی کرتا ہے:‏ ”‏[‏خدا]‏ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کریگا اور .‏ .‏ .‏ خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالیگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۸‏۔‏

ہمیشہ کی زندگی کی اُمید

۱۶.‏ ہمیشہ کی زندگی کے اجر کی اُمید رکھنا کیوں مناسب ہے؟‏

۱۶ وفادار اشخاص کیلئے اس حقیقت سے آگہی کی بدولت ایک شاندار امکان دستیاب ہے کہ خدا ان پر ہمیشہ افراط کے ساتھ روحانی اور جسمانی برکات نچھاور کرتا رہیگا!‏ زبورنویس نے بجا طور پر کہا:‏ ”‏تُو اپنی مٹھی کھولتا ہے اور ہر جاندار کی [‏مناسب]‏ خواہش پوری کرتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۶‏)‏ یہوواہ زمینی جماعت کے اشخاص کی حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ فردوس میں زندگی کی اُمید اس پر اُن کے ایمان کا جُزو ہونی چاہئے۔‏ اگرچہ یہوواہ کی حاکمیت کا مسئلہ زیادہ اہم ہے توبھی وہ لوگوں کو کسی اجر کے بغیر خدمت کرنے کے لئے نہیں کہتا۔‏ پوری بائبل میں،‏ خدا کیلئے وفاداری اور ابدی زندگی کی اُمید خدا پر ایک مسیحی کے ایمان کے جزوِلازم ہیں۔‏ ”‏خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏۔‏

۱۷.‏ یسوع نے کیسے ظاہر کِیا کہ ہماری اُمید ہمیں سنبھالے رکھے گی؟‏

۱۷ یسوع نے کہا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ یہاں اس نے خدا اور اس کے مقاصد کے علم کو اس سے حاصل ہونے والے اجر کیساتھ مربوط کِیا۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب ایک بدکار شخص نے یسوع سے اپنی بادشاہت میں آنے کے بعد اُسے یاد کرنے کی درخواست کی تو یسوع نے کہا:‏ ”‏تُو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا۔‏“‏ (‏لوقا ۲۳:‏۴۳‏)‏ اگر آدمی کو اجر نہ ملنا ہوتا تو وہ اُسے ایمان رکھنے کیلئے کبھی نہ کہتا۔‏ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ اُس کے خادم فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھیں جو انہیں اس دُنیا میں مختلف آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت سنبھالے رکھے گی۔‏ لہٰذا،‏ اجر کی اُمید رکھنا ایک مسیحی کے طور پر برداشت کرنے میں نہایت اہم مدد ہے۔‏

بادشاہت کا مستقبل

۱۸،‏ ۱۹.‏ عہدِہزارسالہ کے اختتام پر بادشاہ اور بادشاہت کے ساتھ کیا واقع ہوگا؟‏

۱۸ چونکہ بادشاہت ایک ضمنی حکومت ہے جسے یہوواہ زمین اور اس کے باشندوں کو کاملیت تک پہنچانے اور اپنے ساتھ اُنکا میل‌ملاپ کرانے کے لئے استعمال کرتا ہے،‏ اس لئے بادشاہ یسوع مسیح اور ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ بادشاہوں اور کاہنوں کا ہزار سال کے بعد کیا کردار ہوگا؟‏ ”‏اِس کے بعد آخرت ہوگی۔‏ اُس وقت وہ ساری حکومت اور سارا اختیار اور قدرت نیست کرکے بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔‏ کیونکہ جب تک وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرور ہے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

۱۹ جب مسیح بادشاہت کو باپ کے حوالے کر دیتا ہے تو ان صحائف کو کیسا سمجھا جانا چاہئے جو اس کے ابدی ہونے کا ذکر کرتے ہیں؟‏ اس کا مطلب یہ ہے کہ بادشاہت جو کامرانیاں حاصل کر چکی ہوگی وہ ہمیشہ تک قائم رہیں گی۔‏ خدا کی حاکمیت کی سربلندی کے لئے مسیح کے کردار کی وجہ سے اس کی عزت ابدالآباد تک ہوتی رہے گی۔‏ چونکہ اس وقت گناہ اور موت مکمل طور پر ختم ہو چکے ہوں گے اور نوعِ‌انسان چھڑائے جا چکے ہوں گے اس لئے فدیہ دینے والے کے طور پر اس کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔‏ بادشاہت کی ہزارسالہ حکمرانی بھی تکمیل کو پہنچ چکی ہوگی جس کی وجہ سے یہوواہ اور فرمانبردار نوعِ‌انسان کے درمیان کسی ضمنی حکومت کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔‏ لہٰذا،‏ ”‏سب میں خدا ہی سب کچھ ہو“‏ گا۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۸‏۔‏

۲۰.‏ ہم مسیح اور ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے مستقبل کی بابت کیسے معلوم کر سکتے ہیں؟‏

۲۰ عہدِہزارسالہ کے مکمل ہونے کے بعد مسیح اور اسکے ساتھی حکمرانوں کا کیا کردار ہوگا؟‏ بائبل اس کی بابت کچھ نہیں کہتی۔‏ تاہم،‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ انہیں اپنی تخلیق میں بہت سارے خدمتی استحقاقات عطا کرے گا۔‏ دُعا ہے کہ آج ہم سب یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند رکھیں اور ابدی زندگی کا انعام حاصل کریں تاکہ ہم مستقبل میں یہ جاننے کے لئے زندہ رہیں کہ یہوواہ نے بادشاہ اور اس کے ساتھی بادشاہوں اور کاہنوں اور اپنی مہیب کائنات کے لئے کیا مقصد ٹھہرایا ہے!‏

نکات برائے اعادہ

‏• ہم حکمرانی میں کس تبدیلی کے نزدیک پہنچ رہے ہیں؟‏

‏• خدا راستبازوں اور ناراستوں کی عدالت کس طرح کریگا؟‏

‏• نئی دُنیا میں حالتیں کیسی ہونگی؟‏

‏• یہوواہ کی حاکمیت کی مکمل طور پر سربلندی کس طرح ہوگی؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویریں]‏

‏”‏راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی“‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

وفادار اشخاص کا یہوواہ کیساتھ موزوں رشتہ بحال ہو جائیگا