نوجوانوں کی بروقت ہدایت سے مدد کرنا
کامل ہو کر پورے اعتقاد کیساتھ قائم رہیں
نوجوانوں کی بروقت ہدایت سے مدد کرنا
پہلی صدی کا ایک مسیحی، اپفراس روم آ گیا تھا۔ تاہم، معقول وجہ کی بِنا پر اُسے ایشیائےکوچک کے شہر کُلسّے کی یاد آتی رہی۔ وہ وہاں خوشخبری کی منادی کر چکا تھا اور بِلاشُبہ اُس نے کُلسّے کے بعض اشخاص کی یسوع مسیح کے شاگرد بننے میں مدد بھی کی تھی۔ (کلسیوں ۱:۷) اپفراس کُلسّے کے ساتھی ایمانداروں کی بابت گہری فکر رکھتا تھا کیونکہ روم سے پولس رسول نے اُنہیں لکھا: ”اؔپفراس . . . تمہیں سلام کہتا ہے۔ وہ تمہارے لئے دُعا کرنے میں ہمیشہ جانفشانی کرتا ہے تاکہ تم کامل ہو کر پورے اعتقاد کے ساتھ خدا کی پوری مرضی پر قائم رہو۔“—کلسیوں ۴:۱۲۔
اسی طرح، زمانۂجدید کے مسیحی والدین خلوصدلی سے اپنے بچوں کی روحانی بہبود کیلئے دُعا کرتے ہیں۔ یہ والدین اپنے بچوں کے دلوں میں خدا کیلئے محبت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ ایمان میں مضبوط ہو جائیں۔
بیشتر مسیحی نوجوانوں نے سکول میں اور دیگر جگہوں پر درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مدد کی درخواست کی ہے۔ ایک ۱۵ سالہ لڑکی نے بیان کِیا: ”ہمارے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں زندگی سے خوف آنے لگا ہے۔ ہمیں مدد کی ضرورت ہے!“ کیا ایسے نوجوانوں کی درخواستوں اور خداترس والدین کی دُعاؤں کا جواب ملا ہے؟ جیہاں! ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے بائبل پر مبنی ہدایت فراہم کی ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) اس مضمون میں متذکرہ مطبوعات نے ہزاروں نوجوانوں کی ”کامل ہو کر پورے اعتقاد کیساتھ قائم“ رہنے میں مدد کی ہے۔ آئیے ان میں سے چند مطبوعات پر غور کریں۔
”دیکھو . . . ۰۰۰،۱۵ نئے گواہ!“
اگست ۱۹۴۱ میں سینٹ لوئیس، میسوری، یو.ایس.اے. میں یہوواہ کے گواہوں کے کنونشن پر ۰۰۰،۱۵،۱ لوگ حاضر ہوئے۔ یہ اُس وقت تک منعقد ہونے والا سب سے بڑا کنونشن تھا۔ کنونشن کے آخری دن—”یومِاطفال“—پر پلیٹفارم کے قریب بیٹھے ہوئے کوئی ۰۰۰،۱۵ بچے بڑے غور سے جوزف ایف. رتھرفورڈ کی تقریر سن رہے تھے جسکا عنوان تھا: ”بادشاہ کے فرزند۔“ اپنی تقریر کے اختتام پر ۷۱ سالہ رتھرفورڈ نے پدرانہ لہجے میں کہا:
”براہِمہربانی وہ تمام بچے جو خدا اور اُسکے بادشاہ کی فرمانبرداری کرنا چاہتے ہیں کھڑے ہو جائیں۔“ تمام بچے ایک ساتھ کھڑے ہو گئے۔ ”دیکھو،“ بھائی رتھرفورڈ نے کہا، ”بادشاہت کے ۰۰۰،۱۵ سے زائد نئے گواہ!“ پورا سٹیڈیم تالیوں سے گونج اُٹھا۔ اسکے بعد مقرر نے کہا: ”آپ میں سے جو دوسروں کو خدا کی بادشاہت کی بابت بتانے کی ہر ممکن کوشش کرینگے . . . وہ براہِمہربانی کہیں ’جیہاں۔‘ “ بچوں نے گرمجوشی سے باآوازِبلند ”جیہاں“ کہا! پھر اُس نے نئی کتاب چلڈرن کی رُونمائی کی جسکے کافی دیر بعد تک تالیاں بجتی رہیں۔
اس تحریکانگیز تقریر کے بعد، نوجوان ایک لمبی قطار میں پلیٹفارم تک گئے اور بھائی رتھرفورڈ سے نئی کتاب کی ایک ایک کاپی بطور تحفہ حاصل کی۔ اس منظر کو دیکھ کر حاضرین کی آنکھیں بھر آئیں۔ اس موقع کا ایک عینی شاہد بیان کرتا ہے: ”وہ کوئی پتھردل انسان ہی ہوگا جو یہوواہ خدا پر اپنا پورا ایمان اور بھروسا ظاہر کرنے والے نوجوانوں کے اس منظر سے اثرپذیر نہ ہوا ہو۔“
اِس یادگار اسمبلی پر ۳۰۰،۱ نوجوانوں نے یہوواہ کیلئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں بپتسمہ لیا۔ ان میں سے بہتیرے آج تک اپنے ایمان پر قائم رہے ہیں۔ وہ مقامی کلیسیاؤں کی حمایت کرتے ہیں، بیتایل میں رضاکار کارکُن ہیں یا پھر دوسرے ممالک میں مشنریوں کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں۔ واقعی، ”یومِاطفال“ اور کتاب چلڈرن نے کئی نوجوان دلوں پر دائمی اثر ڈالا تھا!
”یہ بالکل موزوں وقت پر پہنچتے ہیں“
یہوواہ کے گواہوں نے ۱۹۷۰ کے دہے میں تین اَور کتابیں شائع کیں جنہوں نے ہزاروں نوجوانوں کے دلوں کو موہ لیا۔ یہ لیسننگ ٹو دی گریٹ ٹیچر، یؤر یوتھ—گیٹنگ دی بیسٹ آؤٹ آف اِٹ اور بائبل کہانیوں کی میری کتاب تھیں۔ سن ۱۹۸۲ سے جاگو! رسالے میں سلسلہوار مضامین ”نوجوان لوگ پوچھتے ہیں . . .“ شائع ہونے لگے۔ اِن مضامین نے نوجوانوں کے علاوہ عمررسیدہ لوگوں کے دلوں پر بھی گہرا اثر کِیا ہے۔ ایک ۱۴ سالہ نوجوان نے بیان کِیا: ”مَیں اِن کی اشاعت کیلئے ہر رات خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔“ ایک ۱۳ سالہ لڑکی کا کہنا ہے کہ ”مجھے یہ مضامین بیحد پسند ہیں جو بالکل موزوں وقت پر پہنچتے ہیں۔“ والدین اور کلیسیائی بزرگ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ مضامین بروقت اور مفید ثابت ہوئے ہیں۔
سن ۱۹۸۹ تک جاگو! میں ”نوجوان لوگ پوچھتے ہیں . . .“ کے عنوان کے تحت تقریباً ۲۰۰ مضامین شائع ہو چکے تھے۔ اسی سال میں ”خدائی عقیدت“ ڈسٹرکٹ کنونشن پر کتاب کوسچنز ینگ پیپل آسک—آنسرز دیٹ ورک کی رُونمائی ہوئی۔ کیا اس کتاب نے نوجوانوں کی ایمان میں مضبوط رہنے کیلئے مدد کی؟ تین نوجوانوں نے لکھا: ”یہ کتاب ہمارے لئے اپنے مسائل کو سمجھنے اور ان سے نپٹنے میں ایک شاندار اثاثہ ثابت ہوئی ہے۔ ہماری فلاح کیلئے فکرمندی دکھانے کا شکریہ۔“ دُنیا کے بیشمار نوجوان قاری اس بات سے متفق ہیں۔
”اُس نے ہماری بھوک مٹا دی“
یہوواہ کے گواہوں نے ۱۹۹۹ میں ویڈیو ینگ پیپل آسک—ہاؤ کین آئی میک ریئل فرینڈز؟ کی صورت میں نوجوانوں کیلئے مزید بروقت ہدایت فراہم کی۔ اسے بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ ایک ۱۴ سالہ لڑکی نے کہا: ”اس ویڈیو نے مجھ پر بہت گہرا اثر کِیا۔“ ایک تنہا ماں نے بیان کِیا، ”یہ ہماری روحانی غذا کا باقاعدہ جز ہوگی۔“ ایک نوجوان خاتون نے کہا، ”یہ جانکر دل خوشی سے لبریز ہو جاتا ہے کہ ہمارا بہترین دوست یہوواہ اپنی عالمگیر تنظیم کے نوجوانوں کیلئے واقعی محبت اور فکر رکھتا ہے۔“
اس ویڈیو نے کیا کام سرانجام دیا ہے؟ نوجوان بیان کرتے ہیں: ”اس نے اپنی رفاقت کی بابت محتاط رہنے، کلیسیا میں کشادہ دل بننے اور یہوواہ کو اپنا دوست بنانے کے سلسلے میں میری مدد کی ہے۔“ ”اس نے ہمسروں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے میں میری مدد کی ہے۔“ ”اس نے پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے میرے عزم کو مضبوط کِیا ہے۔“ اس کے علاوہ ایک شادیشُدہ جوڑے نے لکھا: ”ہم ایسی ’غذا‘ فراہم کرنے کیلئے تہِدل سے آپکے شکرگزار ہیں۔ اس نے ہماری بھوک مٹا دی ہے۔“
خداداد تفویض کو وفاداری سے پورا کرتے ہوئے ممسوح ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے اُن تمام لوگوں کیلئے بروقت روحانی خوراک فراہم کی ہے جو اسے خوشی سے قبول کرتے ہیں۔ نیز یہ دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہے کہ ایسی صحیفائی مشورت نوجوانوں کی ”کامل ہو کر پورے اعتقاد کے ساتھ خدا کی پوری مرضی پر قائم“ رہنے میں مدد کر رہی ہے!