سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
یہوواہ کی پرستش ”روح“ سے کرنے کا کیا مطلب ہے؟
سُوخار شہر کے قریب یعقوب کے کنوئیں پر پانی بھرنے کے لئے آنے والی ایک سامری عورت کو گواہی دیتے ہوئے یسوع مسیح نے کہا: ”خدا روح ہے اور ضرور ہے کہ اس کے پرستار روح اور سچائی سے پرستش کریں۔“ (یوحنا ۴:۲۴) ’سچائی سے‘ پرستش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے بائبل میں بیانکردہ یہوواہ خدا کے اغراضومقاصد کی عین مطابقت میں ہونا چاہئے۔ ہمیں خدا کی خدمت روح یا سچے جذبے یعنی ایمان اور محبت سے معمور دلوں سے تحریک پا کر کرنی چاہئے۔ (ططس ۲:۱۴) تاہم سیاقوسباق ظاہر کرتا ہے کہ ’روح سے خدا کی پرستش‘ کرنے کی بابت یسوع کے بیان کا تعلق صرف اس ذہنی میلان سے نہیں تھا جس کے ساتھ ہم یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔
کنوئیں کے قریب اس عورت کیساتھ یسوع کی باتچیت پرستش میں گرمجوشی یا گرمجوشی کی کمی کی بابت نہیں تھی۔ جھوٹی پرستش بھی گرمجوشی اور عقیدت کیساتھ کی جا سکتی ہے۔ اسکی بجائے، یہ بیان کرنے کے بعد کہ باپ کی پرستش سامریہ کے پہاڑ یا یروشلیم کی ہیکل—دونوں حقیقی مقامات میں نہیں کی جائیگی—یسوع نے پرستش کے ایک نئے طریقے کی طرف اشارہ کِیا جو خدا کی حقیقی ماہیت سے تعلق رکھتا تھا۔ (یوحنا ۴:۲۱) اُس نے کہا: ”خدا روح ہے۔“ (یوحنا ۴:۲۴) سچے خدا کا کوئی مادی جسم نہیں ہے جسے دیکھا یا محسوس کِیا جا سکتا ہو۔ اُسکی پرستش کا محور کوئی طبعی ہیکل یا پہاڑ نہیں ہے۔ لہٰذا، یسوع نے پرستش کی ایک نادیدہ کیفیت کا حوالہ دیا تھا۔
قابلِقبول پرستش نہ صرف سچائی کے ساتھ کی جاتی ہے بلکہ اس میں روحالقدس—خدا کی نادیدہ سرگرم قوت—کی راہنمائی بھی شامل ہوتی ہے۔ پولس رسول نے لکھا: ”روح [روحالقدس] سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔“ اُس نے مزید بیان کِیا: ”ہم نے نہ دُنیا کی روح بلکہ وہ روح پایا جو خدا کی طرف سے ہے تاکہ اُن باتوں کو جانیں جو خدا نے ہمیں عنایت کی ہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۲:۸-۱۲) قابلِقبول طور پر خدا کی پرستش کرنے کے لئے ہمیں اُس کی روح حاصل کرنے اور اُس کی راہنمائی میں چلنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، خدا کے کلام کے مطالعے یا اطلاق کے ذریعے ہماری روح یا ذہنی میلان کا خدا کی روح کیساتھ ہمآہنگ ہونا ضروری ہے۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
”روح اور سچائی سے“ خدا کی پرستش کریں