مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏وہ تمہارے نزدیک آئیگا“‏

‏”‏وہ تمہارے نزدیک آئیگا“‏

‏”‏وہ تمہارے نزدیک آئیگا“‏

‏”‏[‏خدا]‏ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔‏“‏ —‏اعمال ۱۷:‏۲۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ستاروں بھرے آسمان کو دیکھ کر ہم خالق کی بابت کیا پوچھ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بائبل ہمیں کیسے یہ یقین‌دہانی کراتی ہے کہ انسان یہوواہ کی نظر میں اہم ہیں؟‏

کیا آپ کسی شفاف رات میں ستاروں بھرے آسمان کو دیکھ کر حیران ہوئے ہیں؟‏ لاتعداد ستاروں اور فضا کی وسعت کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔‏ اس وسیع کائنات میں،‏ زمین محض ایک ذرّہ ہے۔‏ کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ ”‏زمین پر بلندوبالا“‏ خالق کو انسانوں کی کوئی فکر نہیں یا یہ کہ وہ اُنکی دسترس سے بہت دُور ہے؟‏—‏زبور ۸۳:‏۱۸‏۔‏

۲ بائبل ہمیں یقین‌دہانی کراتی ہے کہ انسان یہوواہ کی نظر میں اہم ہیں۔‏ درحقیقت،‏ خدا کا کلام ہمیں اُسے تلاش کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہتا ہے:‏ ”‏ہرچند وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔‏“‏ (‏اعمال ۱۷:‏۲۷؛‏ ۱-‏تواریخ ۲۸:‏۹‏)‏ بِلاشُبہ،‏ اگر ہم خدا کے نزدیک جانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ہماری ایسی کوششوں کی قدر کرتا ہے۔‏ کس طرح؟‏ سن ۲۰۰۳ کی سالانہ آیت کے الفاظ یہ پُرجوش جواب دیتے ہیں:‏ ”‏وہ تمہارے نزدیک آئیگا۔‏“‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ آئیے چند ایسی شاندار برکات پر گفتگو کریں جو یہوواہ اپنے نزدیک آنے والوں پر نچھاور کرتا ہے۔‏

خدا کی طرف سے ایک ذاتی بخشش

۳.‏ یہوواہ اُن لوگوں کو کونسی بخشش عطا کرتا ہے جو اُسکے نزدیک جاتے ہیں؟‏

۳ اوّل،‏ یہوواہ کے خادموں کو ایک قیمتی بخشش حاصل ہے جو اُس نے صرف اپنے لوگوں کیلئے مخصوص کر رکھی ہے۔‏ یہ دستورالعمل جو اختیار،‏ دولت اور تعلیم پیش کرتا ہے وہ اس بخشش کی حفاظت نہیں کر سکتے۔‏ یہ ایک ذاتی بخشش ہے جو یہوواہ صرف اُن لوگوں کو دیتا ہے جو اُسکی قربت میں رہتے ہیں۔‏ وہ کیا ہے؟‏ خدا کا کلام جواب دیتا ہے:‏ ”‏اگر تُو .‏ .‏ .‏ فہم کے لئے آواز بلند کرے اور اُسکو ایسا ڈھونڈے جیسے چاندی کو اور اُسکی ایسی تلاش کرے جیسی پوشیدہ خزانوں کی تو تُو [‏یہوواہ]‏ کے خوف کو سمجھے گا اور خدا کی معرفت کو حاصل کریگا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ حکمت بخشتا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲:‏۳-‏۶‏)‏ ذرا تصور کریں کہ ناکامل انسان ”‏خدا کی معرفت“‏ حاصل کرنے کے قابل ہیں!‏ اس بخشش—‏خدا کے کلام میں پنہاں علم یعنی معرفت—‏کو ”‏پوشیدہ خزانوں“‏ سے تشبِیہ دی گئی ہے۔‏ کیوں؟‏

۴،‏ ۵.‏ ”‏خدا کی معرفت“‏ کو ”‏پوشیدہ خزانوں“‏ سے تشبِیہ کیوں دی جا سکتی ہے؟‏ مثال دیں۔‏

۴ اسکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ خدا کا علم گراں‌بہا ہے۔‏ اس کی سب سے بڑی برکت ہمیشہ کی زندگی کا امکان ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ مگر یہ علم اس وقت بھی ہماری زندگی کو بابرکت بناتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ خدا کے کلام کے محتاط مطالعہ کی بدولت ہم نے ایسے اہم سوالوں کے جواب حاصل کئے ہیں جیسےکہ:‏ خدا کا نام کیا ہے؟‏ (‏زبور ۸۳:‏۱۸‏)‏ مُردوں کی حالت کیا ہے؟‏ (‏واعظ ۹:‏۵،‏ ۱۰‏)‏ زمین اور انسان کے لئے خدا کا مقصد کیا ہے؟‏ (‏یسعیاہ ۴۵:‏۱۸‏)‏ بائبل کی دانشمندانہ مشورت کا اطلاق کرنے سے ہم نے زندگی بسر کرنے کا بہترین طریقہ جان لیا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ پس ہمیں زندگی کی فکروں سے نپٹنے اور حقیقی خوشی اور اطمینان کو فروغ دینے والی روش اختیار کرنے میں مدد دینے کے لئے ایک ٹھوس راہنمائی حاصل ہے۔‏ سب سے بڑھکر،‏ خدا کے کلام کے مطالعے نے ہمیں یہوواہ کی شاندار خوبیوں کو جاننے اور اُس کے نزدیک جانے کے قابل بنایا ہے۔‏ ”‏خدا کی معرفت“‏ پر مبنی یہوواہ کیساتھ ایک قریبی رشتے سے زیادہ قیمتی چیز کیا ہو سکتی ہے؟‏

۵ خدا کے علم کو ”‏پوشیدہ خزانوں“‏ سے تشبِیہ دینے کی ایک اَور وجہ بھی ہے۔‏ بیشتر خزانوں کی طرح یہ دُنیا میں نسبتاً کمیاب ہے۔‏ دُنیا کی چھ بلین آبادی میں سے یہوواہ کے کوئی چھ ملین پرستاروں نے یا ۰۰۰،‏۱ میں سے تقریباً ایک شخص نے ”‏خدا کی معرفت“‏ کو حاصل کِیا ہے۔‏ اس بات کو سمجھنے کیلئے کہ خدا کے کلام کی سچائی کو جاننا کتنا بڑا شرف ہے،‏ بائبل کے محض ایک سوال پر غور کریں:‏ موت پر انسانوں کیساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟‏ صحائف سے ہم جانتے ہیں کہ جان مرتی ہے اور مُردے بےخبر ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱۸:‏۴‏)‏ اس کے باوجود،‏ دُنیا کے بیشتر مذاہب اس جھوٹے عقیدے کی پیروی کرتے ہیں کہ موت کے بعد کوئی چیز زندہ رہتی ہے۔‏ یہ دُنیائےمسیحیت کے مذاہب کی بنیادی تعلیم ہے۔‏ یہ بدھ‌مت،‏ ہندومت،‏ جین‌مت،‏ یہودیت،‏ شنٹو،‏ سکھ‌مت اور تاؤمت میں بھی پائی جاتی ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ اربوں لوگ اس ایک جھوٹے عقیدے کی وجہ سے گمراہ ہیں!‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ صرف کون لوگ ”‏خدا کی معرفت“‏ حاصل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ کونسی مثال ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ نے ہمیں ایسی بصیرت عطا کی ہے جو بہت سے ”‏داناؤں اور عقلمندوں“‏ سے پوشیدہ ہے؟‏

۶ لوگوں کی اکثریت کو ”‏خدا کی معرفت“‏ کیوں حاصل نہیں؟‏ اسلئےکہ ایک شخص خدا کی مدد کے بغیر اُس کے کلام کا مطلب نہیں سمجھ سکتا۔‏ یاد رکھیں کہ یہ علم ایک بخشش ہے۔‏ یہوواہ صرف دیانتداری اور فروتنی کے ساتھ اُس کے کلام کی تحقیق کرنے کے لئے رضامند اشخاص کو یہ علم بخشتا ہے۔‏ ایسے اشخاص شاید ’‏جسمانی طور پر بہت دانا‘‏ نہ ہوں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۶‏)‏ اُن میں سے بہتیرے دُنیا کے معیار کے مطابق ”‏اَن‌پڑھ اور ناواقف آدمی“‏ بھی ہو سکتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۴:‏۱۳‏)‏ تاہم،‏ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‏ یہوواہ ہماری باطنی خوبیوں کی وجہ سے ہمیں ”‏خدا کی معرفت“‏ عطا کرتا ہے۔‏

۷ ایک مثال پر غور کریں۔‏ دُنیائےمسیحیت کے بہت سے علما نے بائبل پر بہت سی کُتب شائع کی ہیں۔‏ ایسی حوالہ‌جاتی کُتب تاریخی پس‌منظر کی وضاحت،‏ عبرانی اور یونانی الفاظ کا مطلب اور اسی طرح کی دیگر باتیں بیان کرتی ہیں۔‏ اس تمام علم کے باوجود،‏ کیا ایسے علما نے واقعی ”‏خدا کی معرفت“‏ حاصل کر لی ہے؟‏ کیا وہ بائبل کے موضوع—‏آسمانی بادشاہت کے ذریعے یہوواہ کی حاکمیت کی سربلندی—‏کو واضح طور پر سمجھتے ہیں؟‏ کیا وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا تثلیث کا حصہ نہیں ہے؟‏ ہم ایسی باتوں کی واقعی سمجھ رکھتے ہیں۔‏ کیوں؟‏ یہوواہ نے ہمیں روحانی سچائیوں کی بابت ایسی بصیرت سے نوازا ہے جو بہت سے ”‏داناؤں اور عقلمندوں“‏ سے پوشیدہ ہے۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۵‏)‏ واقعی یہوواہ اپنی قربت میں رہنے والے لوگوں کو کسقدر برکت بخشتا ہے!‏

‏’‏یہوواہ اپنے سب محبت رکھنے والوں کی حفاظت کرتا ہے‘‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ داؤد نے یہوواہ کے نزدیک رہنے والے لوگوں کیلئے اَور کس برکت کا ذکر کِیا؟‏ (‏ب)‏ سچے مسیحیوں کو الہٰی تحفظ کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۸ یہوواہ کی قربت میں رہنے والے لوگ الہٰی تحفظ جیسی ایک اَور برکت سے بھی مستفید ہوتے ہیں۔‏ زبورنویس داؤد جسے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ یوں لکھتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اُن سب کے قریب ہے جو اُس سے دُعا کرتے ہیں۔‏ یعنی اُن سب کے جو سچائی سے دُعا کرتے ہیں۔‏ جو اُس سے ڈرتے ہیں وہ اُنکی مُراد پوری کریگا۔‏ وہ اُنکی فریاد سنے گا اور اُنکو بچا لیگا۔‏ [‏یہوواہ]‏ اپنے سب محبت رکھنے والوں کی حفاظت کرے گا۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ اُن کے نزدیک ہے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں لہٰذا وہ مدد کیلئے اُنکی پکار سننے کو ہمیشہ تیار ہے۔‏

۹ ہمیں الہٰی تحفظ کی ضرورت کیوں ہے؟‏ اس ”‏اخیر زمانہ“‏ کے اثرات محسوس کرنے کے علاوہ،‏ سچے مسیحی یہوواہ کے سب سے بڑے دُشمن،‏ شیطان اِبلیس کا خاص نشانہ ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ وہ چالاک دُشمن ہمیں ’‏پھاڑ کھانے‘‏ کو تیار ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۸‏)‏ شیطان ہمیں اذیت دیتا،‏ دباؤ ڈالتا اور آزماتا ہے۔‏ وہ ایسے ذہنی اور دلی رُجحانات کی تلاش میں رہتا ہے جن سے وہ فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔‏ اُس کے ذہن میں ہمارے ایمان کو کمزور کرنے اور ہمیں روحانی طور پر نگل جانے کا منصوبہ ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۲،‏ ۱۷‏)‏ جب ہمارا مقابلہ ایسے طاقتور دُشمن سے ہے تو کیا یہ جاننا تقویت‌بخش نہیں کہ ’‏یہوواہ اپنے سب محبت رکھنے والوں کی حفاظت کرتا ہے؟‏‘‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ یہوواہ اپنے لوگوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ سب سے اہم تحفظ کونسا ہے اور کیوں؟‏

۱۰ تاہم،‏ یہوواہ اپنے لوگوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟‏ تحفظ کا وعدہ اس نظام میں مشکلات سے خالی زندگی کی ضمانت نہیں ہے اور نہ ہی اسکا مطلب یہ ہے کہ اُسے ہمارے لئے معجزات کرنے ہونگے۔‏ بہرصورت،‏ یہوواہ اجتماعی طور پر اپنے لوگوں کو جسمانی تحفظ فراہم کرتا ہے۔‏ وہ کسی بھی صورت میں اِبلیس کو سچے پرستاروں کو صفحۂ‌ہستی سے مٹانے کی اجازت نہیں دے گا!‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۹‏)‏ سب سے بڑھکر،‏ یہوواہ ہمیں روحانی طور پر محفوظ رکھتا ہے۔‏ وہ ہمیں آزمائشوں کو برداشت کرنے اور یہوواہ کیساتھ ہمارے رشتے کو محفوظ رکھنے کیلئے ضروری چیزوں سے لیس کرتا ہے۔‏ بالآخر،‏ روحانی تحفظ سب سے اہم ہے۔‏ کیوں؟‏ جب تک یہوواہ کیساتھ ہمارا رشتہ قائم ہے کوئی چیز—‏حتیٰ‌کہ موت بھی—‏ہمیں دائمی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔‏—‏متی ۱۰:‏۲۸‏۔‏

۱۱.‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کے روحانی تحفظ کیلئے کیا اہتمام کِیا ہے؟‏

۱۱ یہوواہ نے اُن لوگوں کے لئے روحانی تحفظ کے بیشمار اہتمام کئے ہیں جو اُس کی قربت میں رہتے ہیں۔‏ اپنے کلام بائبل کے ذریعے وہ ہمیں مختلف آزمائشوں سے نپٹنے کیلئے حکمت عطا کرتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۲-‏۵‏)‏ صحائف میں پائی جانے والی عملی حکمت کا استعمال خود ایک تحفظ ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ یہوواہ ”‏اپنے مانگنے والوں کو رُوح‌اُلقدس“‏ دیتا ہے۔‏ (‏لوقا ۱۱:‏۱۳‏)‏ یہ رُوح کائنات میں سب سے طاقتور قوت ہے اس لئے یہ ہمیں درپیش ہر قِسم کی آزمائش یا مشکل کے سلسلے میں یقیناً مدد کر سکتی ہے۔‏ مسیح کے وسیلے سے یہوواہ ’‏آدمیوں کی صورت میں انعام‘‏ فراہم کرتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۸‏)‏ یہ روحانی طور پر لائق اشخاص ساتھی پرستاروں کی مدد کرنے میں یہوواہ جیسا مخلص رحم دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏—‏یعقوب ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کن طریقوں سے ہمیں بروقت روحانی خوراک فراہم کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہماری روحانی فلاح کے سلسلے میں یہوواہ کی فراہمیوں کی بابت آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

۱۲ یہوواہ ہماری حفاظت کے لئے مناسب وقت پر روحانی خوراک بھی فراہم کرتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ جیسی مطبوعات نیز اجلاسوں،‏ اسمبلیوں اور کنونشنوں کے ذریعے یہوواہ ہمیں بوقتِ‌ضرورت مدد فراہم کرتا ہے۔‏ کیا آپ کو کوئی ایسا موقع یاد ہے جب آپ نے مسیحی اجلاس،‏ اسمبلی یا کنونشن پر کوئی ایسی بات سنی ہو جس سے آپ متاثر ہوئے اور آپ نے تقویت یا تسلی پائی تھی؟‏ کیا آپ نے کبھی مسبوق‌الذکر رسالوں کے کسی مضمون کو پڑھ کر ایسا محسوس کِیا کہ یہ آپ کیلئے لکھا گیا تھا؟‏‘‏

۱۳ شیطان کا سب سے مؤثر ہتھیار حوصلہ‌شکنی ہے اور یہ ہم پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔‏ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ طویل مایوسی یا افسردگی ہمیں پست کر سکتی ہے۔‏ (‏امثال ۲۴:‏۱۰‏)‏ چونکہ شیطان منفی احساسات پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے لہٰذا ہمیں مدد کی ضرورت ہے۔‏ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالے اکثر ایسے مضامین پیش کرتے ہیں جو ہمیں حوصلہ‌شکنی کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔‏ ایسے ایک مضمون کی بابت ایک مسیحی بہن نے لکھا:‏ ”‏مَیں اس مضمون کو تقریباً روزانہ پڑھتی تھی مگر پھر بھی ہر مرتبہ میرے آنسو بہنے لگتے تھے۔‏ مَیں اسے اپنے سرہانے رکھتی ہوں تاکہ جب بھی مَیں بےحوصلہ محسوس کروں تو اسے پڑھ لوں۔‏ اس طرح کے مضامین کے ذریعے،‏ مَیں خود کو یہوواہ کے حفاظتی بازوؤں میں محفوظ محسوس کرتی ہوں۔‏“‏ * کیا ہم بروقت روحانی خوراک کی فراہمی کے لئے یہوواہ کے شکرگزار نہیں ہیں؟‏ یاد رکھیں،‏ ہماری روحانی فلاح کے لئے اُس کی فراہمیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ہمارے نزدیک ہے اور ہمیں اپنے تحفظ میں رکھتا ہے۔‏

‏”‏دُعا کے سننے والے“‏ تک رسائی

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ یہوواہ اپنے قریب رہنے والے لوگوں کو کونسی شخصی برکت بخشتا ہے؟‏ (‏ب)‏ دُعا میں یہوواہ تک آزادانہ رسائی حاصل کرنا ایک شاندار استحقاق کیوں ہے؟‏

۱۴ کیا آپ نے کبھی غور کِیا ہے کہ انسان طاقت اور اختیار حاصل ہونے پر اکثر اپنے ماتحتوں کیلئے ناقابلِ‌رسائی بن جاتے ہیں؟‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا کی بابت کیا ہے؟‏ کیا وہ انسانوں کی درخواستوں میں دلچسپی نہیں لیتا؟‏ معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے!‏ یہوواہ کی قربت میں رہنے والے لوگوں کیلئے اُس کی طرف سے ایک اَور برکت دُعا کی بخشش ہے۔‏ ”‏دُعا کے سننے والے“‏ تک آزادانہ رسائی واقعی ایک شاندار استحقاق ہے۔‏ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ کیوں؟‏

۱۵ مثال کے طور پر:‏ ایک بڑی کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو کی بہت سی ذمہ‌داریاں ہوتی ہیں۔‏ وہ اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ کونسے معاملات وہ ذاتی طور پر نپٹائے گا اور کونسے وہ دوسروں کو سونپے گا۔‏ اسی طرح،‏ کائنات کے حاکمِ‌اعلیٰ کے پاس بھی اس بات کا تعیّن کرنے کا اختیار ہے کہ کونسے معاملات کو وہ خود دیکھے گا اور کونسے دوسروں کے سپرد کرے گا۔‏ ذرا ایسی تمام چیزوں اور اختیار پر غور کریں جو یہوواہ نے اپنے پیارے بیٹے یسوع کو سونپ دیا ہے۔‏ اُس نے بیٹے کو ”‏عدالت کرنے کا بھی اختیار“‏ بخش دیا ہے۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۷‏)‏ فرشتے ”‏اُس کے تابع“‏ کئے گئے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۲۲‏)‏ یہوواہ کی سرگرم رُوح‌اُلقدس بھی مسیح کے لئے دستیاب ہے تاکہ وہ زمین پر اپنے شاگردوں کی راہنمائی کے لئے اُسے استعمال کر سکے۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۲۶؛‏ ۱۶:‏۷‏)‏ اسی لئے یسوع کہہ سکتا تھا:‏ ”‏آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۸‏)‏ تاہم،‏ جب ہماری دُعاؤں کی بات آتی ہے تو یہوواہ ذاتی طور پر اِن پر دھیان دیتا ہے۔‏ اسی لئے بائبل ہمیں صرف یہوواہ سے یسوع کے وسیلے دُعا مانگنے کی ہدایت کرتی ہے۔‏—‏زبور ۶۹:‏۱۳؛‏ یوحنا ۱۴:‏۶،‏ ۱۳‏۔‏

۱۶.‏ ہم کیوں یہ اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ واقعی ہماری دُعائیں سنتا ہے؟‏

۱۶ کیا یہوواہ واقعی ہماری دُعائیں سنتا ہے؟‏ اگر وہ بےاعتنائی برتتا تو ہمیں کبھی بھی ”‏دُعا کرنے میں مشغول“‏ رہنے یا اپنے سارے بوجھ اور فکریں خود پر ڈالنے کی تاکید نہ کرتا۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۲؛‏ زبور ۵۵:‏۲۲؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۷‏)‏ بائبل وقتوں میں وفادار خادم اس بات پر مکمل اعتماد رکھتے تھے کہ یہوواہ دُعا سنتا ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۴‏)‏ پس زبورنویس داؤد نے بیان کِیا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری آواز سن لے گا۔‏“‏ (‏زبور ۵۵:‏۱۷‏)‏ ہمارے پاس بھی یہ اعتماد رکھنے کی ہر وجہ موجود ہے کہ یہوواہ ہمارے بالکل نزدیک ہے اور ہماری ہر بات سننے اور فکر دکھانے کے لئے تیار ہے۔‏

یہوواہ اپنے خادموں کو اَجر دیتا ہے

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏ا)‏ یہوواہ اپنی ذی‌شعور مخلوق کی وفادارانہ خدمت کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ واضح کریں کہ امثال ۱۹:‏۱۷ کیسے ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ ہمارے رحمدلانہ کاموں کو نہیں بھولتا۔‏

۱۷ انسان خواہ کچھ کرے یا نہ کرے کائنات کے حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ کے مرتبے پر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‏ تاہم یہوواہ ایک قدردان خدا ہے۔‏ درحقیقت،‏ وہ اپنی ذی‌شعور مخلوق کی وفادارانہ خدمت کو پسند کرتا اور اُس کی بہت قدر کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۴۷:‏۱۱‏)‏ لہٰذا یہوواہ کی قربت میں رہنے والے لوگ ایک اَور چیز سے استفادہ کرتے ہیں:‏ وہ اپنے خادموں کو اَجر دیتا ہے۔‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏۔‏

۱۸ بائبل واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ اپنے پرستاروں کے ہر کام کی قدر کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏جو مسکینوں پر رحم کرتا ہے [‏یہوواہ]‏ کو قرض دیتا ہے اور وہ اپنی نیکی کا بدلہ پائیگا۔‏“‏ (‏امثال ۱۹:‏۱۷‏)‏ مسکینوں کیلئے یہوواہ کی رحمدلانہ فکرمندی کا اظہار موسوی شریعت سے کِیا گیا تھا۔‏ (‏احبار ۱۴:‏۲۱؛‏ ۱۹:‏۱۵‏)‏ جب ہم مسکینوں کیساتھ اپنے برتاؤ میں یہوواہ کے رحم کی نقل کرتے ہیں تو وہ کیسا محسوس کرتا ہے؟‏ جب ہم مسکینوں کو دیتے اور اسکے بدلے میں اُن سے کچھ توقع نہیں کرتے تو یہوواہ اسے ایسا خیال کرتا ہے کہ گویا ہم اُسے قرض دے رہے ہیں۔‏ یہوواہ اس قرض کو عنایت اور برکات کے ساتھ ادا کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔‏ (‏امثال ۱۰:‏۲۲؛‏ متی ۶:‏۳،‏ ۴؛‏ لوقا ۱۴:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ جب ہم ضرورتمند ساتھی پرستار کے لئے رحم ظاہر کرتے ہیں تو یہ بات یہوواہ کو پسند آتی ہے۔‏ ہم کتنے شکرگزار ہو سکتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ ہمارے رحمدلانہ کاموں کو بھولتا نہیں!‏—‏متی ۵:‏۷‏۔‏

۱۹.‏ (‏ا)‏ ہم کیوں یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں کئے جانے والے کام کی قدر کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ بادشاہت کی حمایت میں کئے جانے والے کاموں کا بدلہ کیسے دیتا ہے؟‏

۱۹ یہوواہ اپنی بادشاہت کے سلسلے میں کئے جانے والے ہمارے ہر کام کی خاص طور پر قدر کرتا ہے۔‏ جب ہم یہوواہ کے نزدیک جاتے ہیں تو یہ فطری بات ہے کہ ہم اپنا وقت،‏ توانائی اور وسائل کو زیادہ سے زیادہ بادشاہت کی منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں صرف کرنا چاہتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ بعض‌اوقات،‏ ہم سوچ سکتے ہیں کہ شاید ہم بہت کم کام کر رہے ہیں۔‏ ہمارا ناکامل دل ہمیں یہ سوچنے کی تحریک بھی دے سکتا ہے کہ آیا یہوواہ ہماری اِن کاوشوں سے خوش بھی ہے یا نہیں۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ مگر یہوواہ محبت سے تحریک پا کر دل سے اُٹھنے والی ہر چھوٹی بڑی نیکی کی قدر کرتا ہے۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۴۱-‏۴۴‏)‏ بائبل ہمیں یقین‌دہانی کراتی ہے:‏ ”‏خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تُم نے اُس کے نام کے واسطے .‏ .‏ .‏ ظاہر کی ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۰‏)‏ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ بادشاہتی حمایت میں کی جانے والی معمولی سی خدمت کو بھی یاد رکھتا ہے اور اسکا اَجر دیتا ہے۔‏ اس وقت بکثرت روحانی برکات کے علاوہ،‏ ہم آنے والی نئی دُنیا میں زندگی کی خوشیوں کے بھی مشتاق رہ سکتے ہیں جہاں یہوواہ اپنی مٹھی کھول کر اپنی قربت میں رہنے والے ہر شخص کی راست خواہشات کو پورا کریگا!‏—‏زبور ۱۴۵:‏۱۶؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏۔‏

۲۰.‏ سن ۲۰۰۳ کے دوران ہم اپنی سالانہ آیت کے الفاظ کو کیسے یاد رکھ سکتے ہیں اور اسکا کیا انجام ہوگا؟‏

۲۰ سن ۲۰۰۳ کے دوران،‏ آئیے ہم خود سے پوچھتے رہیں کہ آیا ہم اپنے آسمانی باپ کی قربت میں آنے کیلئے مستقل کوشش کر رہے ہیں۔‏ اگر ہم ایسا کر رہے ہیں تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریگا۔‏ کیونکہ،‏ ”‏خدا .‏ .‏ .‏ جھوٹ نہیں بول سکتا۔‏“‏ (‏ططس ۱:‏۲‏)‏ اگر آپ خدا کے نزدیک جاتے ہیں تو وہ آپکے نزدیک آئیگا۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ نیز اسکا کیا انجام ہوگا؟‏ اب بکثرت برکات اور ہمیشہ تک یہوواہ کی قربت کا امکان!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• یہوواہ اُن لوگوں کو کونسی بخشش عطا کرتا ہے جو اُسکی قربت میں آتے ہیں؟‏

‏• یہوواہ اپنے لوگوں کے روحانی تحفظ کیلئے کیا اہتمام کرتا ہے؟‏

‏• دُعا میں یہوواہ تک آزادانہ رسائی ایک شاندار استحقاق کیوں ہے؟‏

‏• بائبل کیسے ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ اپنی ذی‌شعور مخلوق کی وفادارانہ خدمت کی قدر کرتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

یہوواہ نے ہمیں روحانی سچائیوں کی بصیرت بخشی ہے

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویریں]‏

یہوواہ روحانی تحفظ فراہم کرتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

یہوواہ ہمارے نزدیک ہے اور ہماری ہر دُعا کو سننے کیلئے تیار ہے