مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

پیدایش ۳:‏۲۲ میں جب یہوواہ نے ”‏ہم میں سے ایک کی مانند“‏ کا اظہار استعمال کِیا تو اِس میں کون کون شامل ہے؟‏

اِس حوالے میں خدا نے بظاہر اپنا اور اپنے اکلوتے بیٹے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏انسان نیک‌وبد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانند ہو گیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۳:‏۲۲‏)‏ آئیے غور کریں کیسے؟‏

یہوواہ خدا نے پہلے انسانی جوڑے آدم اور حوا کو سزا سنانے کے بعد یہ کہا تھا۔‏ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہاں پر خدا لفظ ”‏ہم“‏ اپنے لئے استعمال کر رہا ہے جسطرح ایک بادشاہ اپنے بارے میں بات کرتے ہوئے بھی ”‏ہم“‏ کا لفظ استعمال کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب بادشاہ کہتا ہے کہ ”‏ہم اِس بات سے خوش نہیں،‏“‏ تو اُسکا کہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ خود اِس بات سے خوش نہیں ہے۔‏ پیدایش ۱:‏۲۶ اور ۳:‏۲۲ کے بارے میں ایک عالم نے یوں کہا:‏ ”‏بعض لوگ کہتے ہیں کہ اِن صحیفوں میں خدا اپنی عظمت پر زور دینے کیلئے اپنے آپکو ’‏ہم‘‏ کا لقب دے رہا ہے یا یہ کہ خدا تثلیث ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ لیکن یہ وضاحتیں پیدایش ۳:‏۲۲ پر عائد نہیں ہو سکتیں۔‏“‏

تو پھر کیا خدا اِن صحیفوں میں ”‏ہم“‏ کہہ کر شیطان کو اپنے ساتھ شامل کر رہا تھا؟‏ ہرگز نہیں!‏ یہ بات درست ہے کہ آدم اور حوا کو ورغلا کر شیطان خود ”‏نیک‌وبد“‏ کا فیصلہ کرنے لگا۔‏ لیکن شیطان نے یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت کی تھی۔‏ اِسلئے یہوواہ نے اُسے ترک کر دیا۔‏ اِس وجہ سے جب یہوواہ ‏”‏ہم“‏ کہہ رہا تھا تو شیطان اِس میں شامل نہیں ہو سکتا تھا۔‏

کیا خدا ”‏ہم“‏ کہہ کر اپنے وفادار فرشتوں کا حوالہ دے رہا تھا؟‏ ہم وثوق سے نہیں کہہ سکتے۔‏ لیکن پیدایش ۱:‏۲۶ اور ۳:‏۲۲ میں ہمیں کچھ وضاحت ملتی ہے۔‏ پیدایش ۱:‏۲۶ میں یہوواہ خدا نے کہا کہ ”‏ہم انسان کو اپنی صورت پر اور اپنی شبِیہ کی مانند بنائیں۔‏“‏ خدا یہاں کس سے مخاطب ہے؟‏ کلسیوں ۱:‏۱۵،‏ ۱۶ میں یسوع مسیح کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ”‏وہ اندیکھے خدا کی صورت اور تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے۔‏ کیونکہ اُسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں آسمان کی ہوں یا زمین کی۔‏“‏ اِس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ پیدایش ۱:‏۲۶ میں یہوواہ اپنے اکلوتے بیٹے سے مخاطب تھا۔‏ جب زمین اور آسمان بنائے جا رہے تھے تو یسوع ایک ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر یہوواہ خدا کا ساتھ دے رہا تھا۔‏ (‏امثال ۸:‏۲۲-‏۳۱‏)‏ اِسی طرح پیدایش ۳:‏۲۲ میں بھی یہوواہ اپنے اکلوتے بیٹے سے مخاطب تھا جس سے وہ سب سے زیادہ پیار کرتا ہے۔‏

یسوع نے آسمان پر یہوواہ خدا کیساتھ بہت عرصے تک کام کِیا۔‏ اِس عرصے کے دوران یسوع نے یہوواہ خدا کے اُصولوں اور معیاروں کے بارے میں سیکھا۔‏ اِسلئے اُسکو ”‏نیک‌وبد“‏ کی پہچان تھی۔‏ یسوع مسیح یہوواہ خدا کے اُصولوں سے اچھی طرح واقف تھا۔‏ شاید یہوواہ نے یسوع کو کچھ معاملات کا خود ہی فیصلہ کرنے کی اجازت دی ہو۔‏ چنانچہ یسوع مسیح ”‏نیک‌وبد“‏ کی پہچان رکھتا تھا اور اِسکو ایسا کرنے کا اختیار بھی دیا گیا تھا۔‏ اُس نے یہوواہ خدا کے اختیار کا کبھی ناجائز استعمال نہیں کِیا جبکہ آدم،‏ حوا اور شیطان نے یہوواہ خدا کی مخالفت کرکے خود ”‏نیک‌وبد“‏ کے معیار قائم کئے۔‏