مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

روحانی ترقی کرنے سے اپنے خالق کی تمجید کریں

روحانی ترقی کرنے سے اپنے خالق کی تمجید کریں

روحانی ترقی کرنے سے اپنے خالق کی تمجید کریں

‏”‏زندگی کے سفر پر اگر انسان کی کوئی منزل نہ ہو تو وہ جس طرف بھی رُخ کرے کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔‏“‏ پہلی صدی کے ایک رومی فلاسفر کے ان الفاظ سے ہم منزلیں طے کرنے کی اہمیت کو جان سکتے ہیں۔‏

بائبل میں ہمیں ایسے اشخاص کی مثال ملتی ہے جنہوں نے اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے زور لگایا۔‏ مثلاً نوح نے ”‏اپنے گھرانے کے بچاؤ کیلئے کشتی بنائی“‏ اور موسیٰ نبی ”‏کی نگاہ اجر پانے پر تھی۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۷،‏ ۲۶‏)‏ اور یشوع نے خدا کی فرمانبرداری کرتے ہوئے ملک کنعان پر قبضہ کر لیا۔‏—‏استثنا ۳:‏۲۱،‏ ۲۲،‏ ۲۸؛‏ یشوع ۱۲:‏۷-‏۲۴‏۔‏

اس سلسلے میں ایک اَور مثال پر غور کریں:‏ پولس رسول نے منادی کے کام کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔‏ اُس کے کان میں یسوع کے یہ الفاظ گونج رہے تھے:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کیلئے گواہی ہو۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ یسوع نے خوابوں اور رویوں کے ذریعے پولس کو حکم دیا کہ ’‏تُو جا کر قوموں پر میرا نام ظاہر کر۔‏‘‏ اس وجہ سے پولس نے منصوبہ‌بندی سے کام لیتے ہوئے پورے ایشیائےکوچک اور یورپ کا سفر کِیا اور جگہ جگہ نئی کلیسیاؤں کی بنیاد ڈالی۔‏—‏اعمال ۹:‏۱۵؛‏ کلسیوں ۱:‏۲۳‏۔‏

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کے خادم ہر دَور میں خدا کی مرضی بجا لانے کیلئے منزلیں طے کرتے تھے۔‏ آجکل ہم روحانی طور پر ترقی کرنے کیلئے کس قسم کے منصوبے باندھ سکتے ہیں؟‏ اور ان پر پورا اُترنے کیلئے ہم کونسے اقدام اُٹھا سکتے ہیں؟‏

نیت صاف رکھیں

دنیا میں لوگ اکثر دولت اور طاقت حاصل کرنے اور مشہور ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔‏ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے وہ بھی منصوبے باندھتے ہیں۔‏ وہ محض خود کو فائدہ پہنچانے کے لئے ایسا کرتے ہیں۔‏ لیکن ایسی نیت کی بِنا پر منصوبے باندھنا سراسر غلط ہے۔‏ مسیحی فرق نیت رکھ کر منصوبے باندھتے ہیں۔‏ وہ خدا کی شان کو نمایاں کرنا چاہتے ہیں۔‏ اسلئے ان کے منصوبے خدا کی عبادت اور اُس کی بادشاہی سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ وہ خدا اور پڑوسی سے محبت کرنے اور دینداری ظاہر کرنے کو اپنی زندگی کا مقصد ٹھہراتے ہیں۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۷‏۔‏

چاہے ہم کلیسیا میں استحقاق کے آرزومند ہوں یا ذاتی طور پر روحانی ترقی کرنا چاہتے ہوں،‏ دُعا ہے کہ ہماری نیت صاف ہو۔‏ تاہم اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنی آرزو پوری نہیں کر پاتے۔‏ ایسی صورتحال میں ہمیں کیا کرنا چاہئے تاکہ ہم اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکیں؟‏

دلی خواہش رکھنا لازمی ہے!‏

ذرا غور کریں کہ یہوواہ خدا نے کائنات کو خلق کرنے میں کونسے اقدام اُٹھائے۔‏ خلقت کے ہر دَور یا دن کے بارے میں یہ الفاظ دُہرائے گئے ہیں:‏ ”‏اور شام ہوئی اور صبح ہوئی۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۵،‏ ۸،‏ ۱۳،‏ ۱۹،‏ ۲۳،‏ ۳۱‏)‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا پہلے سے ہی جانتا تھا کہ وہ خلقت کے ایک ایک دَور میں کیا کچھ کرنا چاہتا ہے۔‏ اور خدا نے ہر دَور میں جو کچھ کرنے کا ارادہ کِیا اُسے انجام تک بھی پہنچایا۔‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ ایوب نے یہوواہ کے بارے میں کہا کہ ”‏جو کچھ اُسکا جی چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔‏“‏ (‏ایوب ۲۳:‏۱۳‏)‏ یہوواہ خدا اُس وقت کتنا خوش ہوا ہوگا جب اُس نے ”‏سب پر جو اُس نے بنایا تھا“‏ نظر کی اور دیکھا کہ ”‏بہت اچھا ہے۔‏“‏—‏پیدایش ۱:‏۳۱‏۔‏

ہمیں بھی اپنے مقاصد پورے کرنے کی دلی خواہش رکھنی چاہئے۔‏ لیکن ہم ایک ایسی خواہش کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ آئیے دوبارہ سے یہوواہ کی مثال پر غور کرتے ہیں۔‏ ابتدا میں زمین ویران اور سنسان تھی لیکن یہوواہ جانتا تھا کہ یہ انجام‌کار بہت ہی خوبصورت بن جائیگی۔‏ ہمیں بھی اس پر غور کرنا چاہئے کہ ہمیں اپنے مقاصد کو پورا کرنے سے کونسے فائدے اور کونسی خوشیاں نصیب ہونگی۔‏ ایسا کرنے سے ہم اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی دلی خواہش کو زیادہ مضبوط بنا سکتے ہیں۔‏ ٹونی نے کچھ ایسا ہی تجربہ کِیا۔‏ جب وہ ۱۹ سال کا تھا تو اُس نے یہوواہ کے گواہوں کے ایک برانچ دفتر کی سیر کی۔‏ جو کچھ اُس نے وہاں دیکھا اُسے بہت ہی اچھا لگا۔‏ وہ دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ ’‏میرے لئے ایک ایسی جگہ میں خدمت کرنا کتنا ہی اچھا رہیگا۔‏‘‏ یہ خیال اسکے من میں گردش کرتا رہا اور اس نے برانچ دفتر میں خدمت کرنے کیلئے اقدام اُٹھانے شروع کر دئے۔‏ ٹونی نے یہ خواہش اپنے دل میں زندہ رکھی۔‏ لہٰذا کچھ سال بعد جب ٹونی کو برانچ دفتر میں خدمت کرنے کی دعوت ملی وہ بہت خوش ہوا۔‏

ہمارے لئے ایسے لوگوں کیساتھ میل‌جول رکھنا بھی فائدہ‌مند ثابت ہوگا جو ماضی میں اپنے ارادے پورے کر چکے ہوں۔‏ اپنی جوانی میں جےسن کو منادی کے کام میں حصہ لینے کا کوئی شوق نہیں تھا۔‏ اسکے باوجود جےسن تعلیم حاصل کرنے کے بعد کُل‌وقتی طور پر منادی کے کام میں حصہ لینے لگا۔‏ اُس نے ایسا کیوں کِیا؟‏ جےسن کہتا ہے کہ ”‏مَیں اکثر پائنیروں کیساتھ منادی کے کام میں حصہ لیتا۔‏ لہٰذا وہ میرے اچھے دوست بن گئے۔‏ اس سے میرے دل میں بھی پائنیر بننے کی خواہش پیدا ہو گئی۔‏“‏

اپنے ارادوں کو تحریری شکل دیں

جب ہم اپنے ارادوں کو الفاظ میں بیان کرتے ہیں تو وہ ہمارے دل میں زیادہ پُختہ ہو جاتے ہیں۔‏ سلیمان بادشاہ نے کہا کہ الفاظ ایک شخص کو زندگی کی راہ پر لا سکتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۱۲:‏۱۱‏)‏ ان الفاظ کو لکھ لینے سے ہم انہیں اپنے ذہن اور دل میں بٹھا دیتے ہیں۔‏ اسلئے یہوواہ نے اسرائیلی بادشاہوں کو حکم دیا کہ وہ ایک کتاب میں شریعت کی نقل اُتار لیں۔‏ (‏استثنا ۱۷:‏۱۸‏)‏ اسی طرح ہم اپنے ارادوں کو بھی درج کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرتے وقت ہمیں یہ بھی لکھ لینا چاہئے کہ ہم ان ارادوں پر پورا اُترنے کیلئے کیا کچھ کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں کن رُکاوٹوں کا سامنا ہوگا۔‏ ہم یہ بھی نوٹ کر سکتے ہیں کہ ہمیں اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے کونسی معلومات حاصل کرنی ہوگی اور کونسے ہنر سیکھنے ہونگے۔‏ اسکے علاوہ ہم ان لوگوں کے نام کو بھی درج کر سکتے ہیں جو ہماری مدد کرنے کے قابل ہیں۔‏

اس سلسلے میں جیفری کی مثال لیجئے۔‏ وہ اپنی بیوی کیساتھ ایشیا کے ایک دُور دراز علاقے میں خاص پائنیر کے طور پر خدمت کر رہا تھا۔‏ اچانک اُسکی بیوی فوت ہو گئی۔‏ کچھ عرصہ کیلئے وہ صدمے میں ڈوبا رہا۔‏ لیکن پھر خوب دُعا کرنے کے بعد اُس نے خدا کی خدمت میں اَور بھی زور لگانے کا فیصلہ کِیا۔‏ اُس نے مزید تین لوگوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کا منصوبہ باندھا اور اِس منصوبے کو تحریری شکل دی۔‏ دَس دَس دن کے بعد وہ اپنی ترقی کا جائزہ لیتا۔‏ کیا آپ اسکی خوشی کا اندازہ لگا سکتے ہیں جب ایک مہینے کے اندر اندر اُس نے تین کے بجائے چار لوگوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏

منزلِ‌مقصود کی راہ پر سنگِ‌میل

ہو سکتا ہے کہ ہمیں اپنے ارادوں پر پورا اُترنا بہت مشکل لگے۔‏ ٹونی کو بھی ایسا لگتا تھا جیسے اُسے برانچ دفتر میں خدمت کرنے کا شرف کبھی نہیں حاصل ہوگا۔‏ وہ جانتا تھا کہ اسکا چال‌چلن اچھا نہیں۔‏ اُس وقت ٹونی نے یہوواہ کیلئے اپنی زندگی مخصوص تک نہیں کی تھی۔‏ اُس نے اپنے چال‌چلن میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کِیا تاکہ وہ بپتسمہ لے سکے۔‏ بپتسمہ لینے کے بعد ٹونی نے اپنی خواہش پوری کرنے کیلئے اگلا قدم اُٹھایا۔‏ اُس نے پہلے امدادی اور بعد میں ریگولر پائنیر خدمت شروع کرنے کی تاریخ طے کی اور اسے اپنے کیلنڈر میں لکھ لیا۔‏ کچھ عرصہ تک کُل‌وقتی خدمت کرنے کے بعد اُسے یقین ہو گیا کہ اُسے بھی برانچ دفتر میں خدمت کرنے کا شرف حاصل ہو سکتا ہے۔‏

جب ہم اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھاتے ہیں تو ہم بہتر طور پر اپنی ترقی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔‏ یہ ان سنگِ‌میل کی طرح ہے جو شاہراہ کے کنارے پر لگے ہوتے ہیں اور جن سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم اپنے سفر کے کس مرحلے پر پہنچ چکے ہیں۔‏ چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھانے کے علاوہ ہم یہوواہ کو اپنے ارادوں کے بارے میں بھی بتا سکتے ہیں۔‏ اسطرح ہمارا دھیان منزل‌مقصود تک پہنچنے پر جما رہیگا۔‏ اسلئے پولس رسول نے تاکید کی کہ ”‏بِلاناغہ دُعا کرو۔‏“‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۷‏۔‏

اپنے ارادوں پر جمے رہیں

کبھی‌کبھار ہم پوری کوشش لگانے کے باوجود اپنے ارادوں کو پورا نہیں کر پاتے۔‏ جب پولس نے یوحنا مرقس کو اپنے دوسرے دَورے پر اپنے ساتھ لے جانے سے انکار کر دیا تو یوحنا مرقس بہت مایوس ہوا ہوگا۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۳۷-‏۴۰‏)‏ لیکن اُس نے ہمت نہیں ہاری۔‏ وہ خدا کی خدمت جاری رکھتے ہوئے ترقی کرنے کی کوشش کرتا رہا۔‏ نتیجتاً کچھ عرصے بعد پولس نے ایک خط میں مرقس کی تعریف کی اور اُسے شہر بابل میں پطرس رسول کیساتھ خدمت کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱۱؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۱۳‏)‏ اسکے علاوہ مرقس کو یسوع کی زندگی کے بارے میں ایک انجیل لکھنے کا بڑا شرف حاصل ہوا۔‏

روحانی ترقی کرنے کی کوشش میں ہم بھی کبھی‌کبھار مایوس ہو سکتے ہیں۔‏ ایسی صورتحال میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے ہمیں اندازہ لگانا چاہئے کہ ہم کس حد تک اپنی منزل تک پہنچنے میں ترقی کر چکے ہیں۔‏ پھر ہم اسکے بارے میں سوچ سکتے ہیں کہ ہمیں مزید کونسے قدم اُٹھانے چاہئے۔‏ اور اگر ہم جان لیتے ہیں کہ ہماری منزل ہماری پہنچ سے باہر ہے تو ہمیں کسی اَور منزل کا انتخاب کرنا چاہئے۔‏ ہمیں رُکاوٹوں کا سامنا کرتے وقت ہمت نہیں ہارنی چاہئے بلکہ اپنے ارادوں پر جمے رہنا چاہئے۔‏ بادشاہ سلیمان نے اس سلسلے میں یوں کہا:‏ ”‏اپنے سب کام [‏یہوواہ]‏ پر چھوڑ دے تو تیرے ارادے قائم رہینگے۔‏“‏—‏امثال ۱۶:‏۳‏۔‏

ہمارے حالات بھی ہماری راہ میں رُکاوٹ بن سکتے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم انکی وجہ سے اپنے ارادے پورے نہیں کر پاتے۔‏ مثال کے طور پر شاید ہماری صحت خراب ہو یا پھر خاندان میں ہماری ذمہ‌داری بڑھ جائے۔‏ ایسی صورتحال میں یہ نہ بھولیں کہ ہماری سب سے اہم منزل ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنا ہے،‏ چاہے یہ آسمان میں ہو یا فردوسی زمین پر ہو۔‏ (‏لوقا ۲۳:‏۴۳؛‏ فلپیوں ۳:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ ہم ہمیشہ کی زندگی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہیگا۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷‏)‏ شاید ہم اپنے حالات کی وجہ سے خدا کی خدمت میں محدود ہوں لیکن اسکے باوجود ہم ’‏خدا سے ڈرتے ہوئے اُسکے حکموں کو مان سکتے ہیں۔‏‘‏ (‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏)‏ ہم منصوبے باندھ کر خدا کی خدمت میں ترقی کر سکتے ہیں۔‏ اسطرح ہمارا دھیان خدا کی مرضی پوری کرنے پر رہیگا اور ہم اُسکی تمجید کرتے رہینگے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر بکس]‏

روحانی ترقی کرنے کیلئے کچھ اقدام

○ روزانہ بائبل پڑھیں

مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے ہر شمارے کو پڑھیں

○ دُعا میں خدا کے اَور بھی قریب جائیں

○ خود میں رُوح کا پھل پیدا کریں

○ خدا کی خدمت میں مزید وقت صرف کریں

○ منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں ترقی کریں

○ مختلف طریقوں سے منادی کریں